میں ممتازصحافی اوراینکرعمران ریاض کی دوبارہ گرفتاری کی شدیدالفا ظ میں مذمت کرتاہوں۔
ایک شخص جس کاجرم سچ بولناتھا، جسے سچ بولنے کی پاداش میں فوج نے پہلے گرفتارکیااورکئی ماہ تک سرکاری ٹارچرسیل میں رکھ کربدترین تشددکانشانہ بنایاگیااورکئی ماہ بعد اس حالت میں چھوڑاگیا کہ وہ ذہنی و جسمانی طورپرمفلوج ہوگیاتھااور بولنے تک کے قابل نہ تھا۔ اس کاکئی دن تک علاج ہوا، Rehablitation کے بعد وہ بولنے کے قابل ہوااوراس کی حالت بہتر ہونے لگی تو اس نے دوبارہ اپناچینل شروع کیااور عوام کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف حق اورسچ کی آواز بلند کرنا شروع کردی۔اسی پاداش میں عمران ریاض خان کو آج دوبارہ گرفتارکرلیاگیا۔ میں اس عمل کی شدیدمذمت کرتاہوں۔
میں پوچھتاہوں کہ اس کھلے ظلم پر آزادی ء صحافت کے علمبردار بننے والے اینکرز، صحافی، تجزیہ نگارکہاں ہیں؟ صحافتی انجمنیں کہاں ہیں؟ انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں؟وہ اس کھلے ظلم پر آوازاٹھانے کے بجائے خاموش کیوں ہیں؟انہوںنے خاموشی اورمصلحت کی چادر کیوں اوڑھی ہوئی ہے؟
ایک طرف یہ ظلم وجبر کاسلسلہ جاری ہے کہ جوبھی عمران خان کے حق میں بول رہاہے اسے گرفتار کیاجارہا ہے مگردوسری جانب افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے رہنمافوج کی جانب سے کئے جانے والے ایسے مظالم پر آوازاٹھانے اوران مظالم اوربدترین دھاندلی میں ملوث فوج کے جرنیلوں کی مذمت کرنے کے بجائے فوج کومعصوم قراردے رہے ہیںاوردھاندلیوں کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈال کر فوج کوبری الذمہ قرار رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے سچے کارکنوںکواپنے رہنماؤں کے اس عمل کاجائزہ لیناچاہیے اورکوئی ظلم کے خلاف آواز اٹھائے یانہ اٹھائے ،انہیں ایسے ہرظلم کے خلاف کھل کربولناچاہیے اورکسی بھی قسم کی مصلحت کاشکارہونے کے بجائے آوازاٹھاناچاہیے۔
میں مطالبہ کرتاہوںکہ عمران ریاض خان کوفی الفور رہاکیاجائے، گرفتاریوںاورظلم وبربریت کایہ سلسلہ بند کیاجائے ۔ میں تمام صحافتی تنظیموںاورانسانی حقوق کی انجمنوں سے بھی اپیل کرتاہوں کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لیںاوران پر صدائے احتجاج بلندکریں