70سال کی عمر میں لوگ ٹوٹ جاتے ہیں لیکن الطاف حسین نہیں ٹوٹے گا۔الطاف حسین
الطاف حسین مرے گا بھی توڈٹے رہنے، کھڑے رہنے اورجمے رہنے کی حالت میں مرے گا
تمام ترسازشوں، جبراورغداریوں کے باوجود قوم آج بھی الطاف حسین کوہی اپنا قائد مانتی ہے
45 سال میں ہماری چوتھی نسل جوان ہورہی ہے، کارکنان اپنے بچوں کو تحریک اوراس کی جدوجہدکے بارے میں بتائیں
ہفتہ کی شب پاکستان ،برطانیہ اورمختلف اوورسیزیونٹوں کے کارکنوں سے فون پر خطاب
لندن … 17 ستمبر 2023ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ میں آج 70سال کا ہوگیا ہو ں ، اس عمر میں لوگ ٹوٹ جایاکرتے ہیں لیکن الطاف حسین نہیں ٹوٹے گا،وہ مرے گابھی توڈٹے رہنے، کھڑے رہنے اورجمے رہنے کی حالت میں مرے گااورکسی بھی ظالم کے آگے سرنہیں جھکائے گا۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ کی شب پاکستان ،برطانیہ اورمختلف اوورسیزیونٹوں کے کارکنوں سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی جوجناب الطا ف حسین کوان کی 70ویں سالگرہ کی مبارکبادپیش کرنے اوران سے تجدید عہدِ وفاکرنے کے لئے جمع ہوئے تھے ۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کارکنوں خصوصاً نئی نسل کوآگاہ کرنے کے لئے 1978ء سے لیکر 2023ء تک تحریک کے تمام ادوار کے بارے میں روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہازمانہ طالبعلمی میں اس وقت کے حالات کی بنیادپر مجھ میں یہ سوچ پیدا ہوئی کہ ایک قوم کی حیثیت سے ہماری بھی شناخت اورپہچان ہونی چاہیے،جب سندھیوں، پنجابیوں، پختونوں،بلوچوں اوردیگرقوموں کی شناخت ہے توپھرہماری بھی شناخت ہونی چاہیے۔ اسی سوچ نے مہاجرقومیت کے نظریے کوجنم دیا ا ور11جون 1978ء کو'' آل پاکستان مہاجراسٹوڈنٹس آرگنائزیشن '' (APMSO)کاقیام عمل میں آیا۔ ہم نے کسی کاحق چھیننے کی بات نہیں کی تھی بلکہ ہمارا کہنایہی تھاکہ آئین پاکستان کے تحت جوحقوق ملک کی دیگرلسانی وثقافتی اکائیوں کوحاصل ہیں وہی مساوی حقوق مہاجروں کوبھی دیئے جانے چاہئیں۔ لیکن ہمیں ہمارے حقوق دینے کے بجائے ہم پر ریاستی آپریشن کی یلغار کی گئی، اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے جماعت اسلامی ذیلی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے ذریعے ہم پر حملے کرائے اوربندوق کے زورپر ہمیں تعلیمی اداروں سے نکال دیا۔ ہم نے کراچی میں گلی گلی جاکراپنی تحریک کاپیغام پھیلاناشروع کیا۔ 18مار چ 1984ء کوہم نے عوامی سطح پر ''مہاجرقومی موومنٹ '' قائم کی اورپھرکراچی ،حیدرآباداورسندھ کے دیگرشہری علاقوں میں اپنے پیغام کو پھیلایا۔ ہم نے تحریک کے ابتدائی ایام میں تبلیغ کے دوران گھروں کی چھتوں اورکمروں میں نشستیں کیں ۔ جب گھروں کی چھتیں اورکمرے چھوٹے پڑنے لگے توہم نے اس کے بعد گلیوں، بازاروں اور پھر چھوٹے چھوٹے میدانوں میں اجتماعات کرنے شروع کردیے۔ 8 اگست 1986ء کوہم نے کراچی کے نشترپارک میں اپناپہلا عوامی جلسہ کیاجس نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کوبوکھلاکررکھ دیااور اس نے ایم کیو ایم کوکچلنے کے لئے سازشوں کاآغازکردیا۔ ہم31 اکتوبر 1986ء کوحیدرآباد کے پکاقلعہ میں دوسرا عوامی جلسہ کررہے تھے کہ ہمارے جلوسوں پر حملے کراکے کئی کارکنوں کوشہیدکردیاگیا۔ اس کے بعد ہماری تحریک کوکچلنے اورمہاجروں کو دبانے کے لئے سرکاری ایجنسیوں نے اپنی سرپرستی میں پنجابی پختون اتحاداوراس جیسی متعصب تنظیمیں بنائیں جس کے بعد مہاجرآبادیوں پر حملے اورریاستی ظلم وستم کابازارگرم کرنا شروع کردیا گیا ۔ مجھے تین مرتبہ گرفتارکیاگیااورسرکاری ٹارچر سیلوں میں تحریک کوختم کرنے اور مہاجر حقوق کی جدوجہد سے دستبردارہونے کے لئے مجھ پر طرح طرح کابہیمانہ تشدد کیا گیا لیکن میں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ تمام تر سازشوں کے باوجودہم نے جدوجہد جاری رکھی ،میں نے جیل سے بیٹھ کر 1987ء کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریک کی رہنمائی کی، ایم کیوایم نے کراچی اور حیدرآبادمیں بلدیاتی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی اورکراچی اورحیدرآباد میں ایم کیوایم کے میئرزاورڈپٹی میئر زبلامقابلہ منتخب ہوئے۔ اس کے بعد 1988ء اور1990ء کے عام انتخابات میں بھرپورکامیابی کے بعد ایم کیوایم ملک کی تیسری اورسندھ کی دوسری بڑی جماعت بن گئی۔
ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیوایم کوٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے ایم کیوایم کے چندمرکزی رہنماؤں کو خرید کرحقیقی بنائی۔ پہلے فوج ایم کیوایم کوختم کرنے کے لئے چھپ کرسازشیں کرتی تھی لیکن حقیقی بنانے کے بعد فوج نے سامنے آکرایم کیوایم کے خلاف کام کیا۔ مجھ پرقاتلانہ حملے ہوئے تومیں ساتھیوں کی درخواست پر برطانیہ آگیا اوریہاں سے تحریکی جدوجہد جاری رکھی۔1992ء میں فوج نے 72بڑی مچھلیوں کے خلاف آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کوکچلنے کاآپریشن شروع کیا۔ حقیقی کودہشت گردی، قتل ، لوٹ مار اورہرطرح کالائسنس دیاگیا۔ حقیقی کی ناکامی کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ایک بارپھرایم کیوایم کے چند لوگوں کوخریدکر پاک سرزمین پارٹی بنائی۔ ایم کیوایم پر ریاستی آپریشن کی یلغارہوتی رہی لیکن میں نے تحریک کوزندہ رکھا لیکن رابطہ کمیٹی کے ارکان اوربیشتر ذمہ داران کرپشن میں ملوث ہوگئے جبکہ تحریک کے خلاف آپریشن ہوتارہا۔کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیوں کے خلاف اگست 2016ء میں کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کی گئی لیکن 22 اگست 2016ء کو فوج نے میری تقریرکوجوازبناکرایم کیوایم کے خلاف نیاآپریشن شروع کردیاجبکہ فاروق ستاراور رابطہ کمیٹی کے دیگرارکان اورارکان اسمبلی نے فوج کے منصوبے کے تحت ایم کیوایم پاکستان بنالی اورپارٹی کے آئین سے مجھے ہی نکال دیا۔غداروں نے یہ عمل کرکے شہیدوں کی قربانیوں پرہی خطِ تنسیخ پھیردیا۔ ان باربار کی غداریوں نے تحریک اورقوم کوناقابل تلافی نقصان پہنچایااورقوم کی طاقت کومنتشرکردیا۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ تمام ترسازشوں،ریاستی جبراورغداریوں کے باوجود قوم آج بھی الطاف حسین کوہی اپنا قائد مانتی ہے ۔میری اپیل پر الیکشن کابائیکاٹ کرتی ہے ۔قوم کے نوجوان ہی نہیں بلکہ بزرگ، مائیں، بہنیں اوربچے الطاف بھائی سے پیارکرتے ہیں۔ آج بھی نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب، پختونخوا،بلوچستان ، گلگت بلتستان اورآزادکشمیرمیں بھی مظلوم طبقے کے لوگ الطاف حسین کے ساتھ ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں آج 70سال کاہوگیاہو ں ، اس عمر میں لوگ ٹوٹ جایاکرتے ہیں لیکن الطاف حسین نہیں ٹوٹے گا، وہ مرے گابھی توڈٹے رہنے، کھڑے رہنے اورجمے رہنے کی حالت میں مرے گا، وہ اپنی قوم کے حقوق اورتحریک کے نظریے سے دستبردارنہیں ہوگااورکسی بھی ظالم کے آگے سرنہیں جھکائے گا۔جناب الطاف حسین نے تمام وفاپرست ساتھیوں کوان کی ثابت قدمی پر خراج تحسین پیش کیااورکارکنوں سے کہاکہ 45سال میں ہماری چوتھی نسل جوان ہورہی ہے، آپ اپنے بچوں کو تحریک اوراس کے ادوار کے بارے میں بتائیے۔ شہیدوں کے لواحقین ، لاپتہ اوراسیرساتھیوں کے اہل خانہ کی کفالت کیجئے ۔ جناب الطاف حسین نے تحریک کی کامیابی کے لئے دعاکی۔
٭٭٭٭٭