پاکستانی عدالتیں اور نظام انصاف
(قسط نمبر2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تین مرتبہ جھوٹے مقدمات میں جیل کی ہواکھانی پڑی۔ ہرہر مرتبہ جاننے کی تلاش میں مجھ پر نئے نئے انکشافات منکشف ہوئے۔ جیل میں بھی طبقاتی تفریق دیکھنے کا موقع ملاجہاں عام غریب قیدیوں کی بیرکس الگ، درمیانے درجے کے قیدیوں کی بیرکس الگ اور 2 فیصد اشرافیہ طبقے کی بیرکس یا سیلز(Cells) الگ الگ ہوتے ہیں۔ اسی طرح جیل میں کلاس سسٹم کے تحت تین کلاسیں بھی "B","A" اور"C" میں منقسم ہوتی ہیں۔ "C" کلاس میں کچے قیدی یعنی (Under trial) اور پکے قیدی یعنی سزا یافتہ قیدی رہتے ہیں مگر "C" کلاس کے قیدیوں کی اکثریت غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی ہوتی ہے جبکہ "B" کلاس اور سیاسی قیدیوں کی بیرکس ''وارڈز'' جہاں "C" اور"B" کلاس دونوں کلاسوں کے بیرکس یعنی وارڈز الگ الگ ہوتے ہیں ۔ ہاں البتہ "B" کلاس کے قیدیوں کی بیرکس وارڈز میں قیدیوں کی کھولیاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ ان تمام قیدیوں کا کھانا ''لنگر'' میں تیار ہوتا ہے جوانتہائی ناقص ہوتا ہے مگر "B" کلاس کے قیدیوں کو کھانے میں، کھانے پینے کی کچھ مزید اشیاء اضافی فراہم کی جاتی ہیں اور "B" کلاس کے قیدیوں کو ایک عدد خدمت گارقیدی، اردلی یعنی ''مشقّتی'' بھی دیا جاتا ہے اور "A" کلاس صرف دوفیصد اشرافیہ سے تعلق رکھنے والوں کو دی جاتی ہے جہاں پر رہنے والوں کو وہ تمام سہولتیں دی جاتی ہیں جو "C" کلاس حتیٰ کہ "B" کلاس کے قیدیوں کو بھی حاصل نہیں ہوتیں۔
جیل کے اند ر کا یہ مختصر سا جائزہ پیش کرنے کے بعد اب میں'' نفسِ تحریر'' یعنی نفسِ مضمون کی طرف آتا ہوں۔ جیسا کہ میں نے پہلے تحریر کیا تھا کہ مجھے جاننے کی جستجو ایک بیرک سے دوسری بیرک اور دوسری سے تیسری بیرک وغیرہ یعنی تمام بیرکوں تک لے گئی جہاں مجھے متعدد قیدیوں سے مل کر ان پر قائم مقدمات اور مقدمات کے پس پردہ حقائق کے ساتھ ساتھ یہ جاننے کا بھی موقع ملا کہ کتنے قیدی برسوں سے سچے الزامات یا جھوٹے الزامات میں قید ہیں ۔ جیل میں قیدی عموماً بات چیت کرنے پر اپنے مقدمات کی تفصیلات بتاتے ہوئے سچائی سے کام لیتے ہیں۔ کئی قیدیوں سے بات چیت کرنے کے بعد مجھ پر حیرت انگیز انکشافات بھی ہوئے ۔ قیدیوں سے کئی بار تفصیلات سنیں اور ان کی بیان کردہ تفصیلات سننے کے بعد بے اختیار میرے منہ سے اکثریہ جملے ادا ہوتے تھے کہ یااللہ… یااللہ ۔ (جاری ہے )
الطاف حسین
2 جون 2023
Translate Tweet