Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

فوج کی حمایت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں پاس کیے جانے والے بل پر قائدتحریک جناب الطاف حسین کاٹیوٹرپربیان


فوج کی حمایت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں پاس کیے جانے والے  بل پر قائدتحریک جناب الطاف حسین کاٹیوٹرپربیان
 Posted on: 4/9/2021 1
فوج کی حمایت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں پاس کیے جانے والے
 بل پر قائدتحریک جناب الطاف حسین کاٹیوٹرپربیان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
9  اپریل 2021ئ


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نیازی کا متعدد عوامی جلسوں میں ببانگ دہل
  عوام کوانتہائی اہم وعظ ونصیحت اور قابل غوروفکردرس! 
''پاکستان کو ریاست مدینہ کا ایسا ماڈل بناؤں گا جہاں محمد ۖ کے بقول اگر میری بیٹی فاطمہ  بھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹنے کا حکم دیتا۔ پہلے زمانے کی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہاں طاقتور کیلئے ایک قانون ہوتا تھا اور کمزوروغریب کیلئے دوسرا قانون ہوتا تھا، میری حکومت انصاف کے یکساں قانون کا نظام قائم کرے گی ''
قارئین کرام! اب آپ زرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنے ضمیر کے مطابق سوچئے اور غور بھی کیجئے کہ عمران خان نیازی کتنا بڑا جھوٹا ، عیاراور مکار شخص ہے جس نے پاکستان کے مسلمانوں (جوعددی لحاظ سے اکثریت میں ہیں) کے جذبات سے کھیلنے کیلئے اور ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے نعوذباللہ ، استغفراللہ اور میرے منہ میں خاک کہ حضرت محمد ۖ اور ان کی بیٹی حضرت فاطمہ کا نام بھی اپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے میں کوئی شرم اورجھجھک محسوس نہیں کی۔
سرکاردوعالم حضرت محمد ۖ کی پاکدامن، باپردہ، شرم وحیااور سیرت طیبہۖ کی پیکر بیٹی حضرت فاطمہ اورسب سے بڑھ کر یہ کہ خود رسول اللہ  ۖ کا ارشاد گرامی ہے کہ حضرت فاطمہ  جنت میں خواتین کی سردار ہوں گی ۔نعوذباللہ اورتوبہ استغفار کہ عمران خان کی حکومت نے بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے پاکستانی فوج، فوجی جرنیلوں اور افسران کو نعوذباللہ حضرت فاطمہ سے بھی افضل واعلیٰ قرار دیکر نہ صرف فوج کے حق میں بل پاس کروایا بلکہ فوج کے بارے میں زرا سی بھی زبان کھولنے کو قابل سزا جرم قرار دے دیا۔اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ فوج کا جنرل ہویاافسر یاکوئی بھی فوجی ہو،وہ چوری بھی کرے تو بھی اس کو کوئی سزا نہیں دی جائے گی ۔
کیاپاکستان کے عوام اس خبر سے اچھی طرح واقف نہیں کہ مورخہ7 ، اپریل2021ء کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی (Standing Committee) کے اجلاس میں یہ بل پاس ہوا کہ ''جوبھی پاکستان کی مسلح افواج کے بارے میں یاکسی فوجی جرنیل، افسریاکسی سپاہی کا تمسخر اڑانے، ان پر کسی بھی قسم کی تنقید کرنے، انکے وقارکو گزند پہنچانے یافوج کو بدنام کرنے کا عمل کرتا ہے ، وہ ایسے جرم کا قصوروار ہوگا جس کیلئے اتنی مدت کیلئے سزائے قید جو دوسال تک ہوسکتی ہے یا مع جرمانہ جو 5 لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ''
مگر اس بل پر یعنی اس بل کی مخالفت میں وزیراعظم عمران خان نیازی کے لب آج تک کیوں خاموش ہیں؟قومی اسمبلی کی Standing Committee کے اجلاس میں بل پاس کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ فوج کے جرنیل چاہے ملک توڑدیں، چاہے آئین کوباربار بوٹوں تلے روندتے رہیں، فوج کاکوئی سربراہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی عرب میں ملازمت کرے، متحدہ عرب امارات کا سیکوریٹی انچارج بن جائے یا کوئی جرنیل بیرون ملک جزیرہ خرید لے یاپھرکوئی جرنیل بیرون ملک پاپاجونز کی Chains کیوں نہ قائم کرلے یا پھر متعدد جرنیل وافسران بمعہ سپاہیوں انفرادی یااجتماعی طورپر مسلمان یا غیرمسلم ماؤں ، بہنوں اوربیٹیوں کی عصمت دری کرتے رہیں اور رات کو جب فوجی میس میں جمع ہوں تو شرم وندامت کے بجائے ایک دوسرے سے فخریہ انداز میں پوچھیں کہ ''ابے آج تونے کتنے شکار کئے '' 
پاکستانی جرنیل ، بھارتی جرنیل کے سامنے بڑی بے شرمی سے شکست نامہ پر دستخط کرنے کے بعد خوشی میں ایک دوسرے سے جام سے جام کیوں نہ ٹکرائیں ، فوجی جرنیل وافسران ، نہتے بلوچوں، سندھیوں ، مہاجروں ، پشتونوںدیگر قومیتوں کے افراد کو انکے گھروں سے گرفتارکرکے لاپتہ کردیں، انکے گھروالے عدالتوں میں جبری گمشدگیوں کی Petitions داخل کریں مگر جواب ملنے کے بجائے انکے پیاروںکی مسخ شدہ لاشیں سڑکوں اورویرانوں میں پھینک دی جائیںمگر یہ ظلم کرنے والے قابل سزا نہ ٹھہریں۔
اب …فوج کے حق میں اس بل کے پاس ہوجانے کے بعد ان ظالم وسفاک جرنیلوں وافسران سے سوال پوچھنا بھی قابل تعزیر جرم کے زمرے میں آئے گا۔

''اب کس سے کریں فریاد…کس سے مانگیں انصاف ''


4/19/2024 4:11:04 PM