رینجرز کے ہاتھوں مہاجربزرگ ظفراللہ خان کا قتل قابل مذمت ہے۔ الطاف حسین
ظفراللہ خان کو13 اگست کوگرفتارکیاگیاتھا،وہگزشتہ تین ماہ سے رینجرز کی حراست میں تھے، سرکاری حراست میں ان پر بے پناہ تشددکیاگیا
انہیںجمعہ کوانتہائی نازک حالت میں گھروالوںکے حوالے کیاگیاتھا،
ظفراللہ شہید پر بری طرح تشددکیاگیاتھا ، اہل خانہ انہیں اسپتال لے کرگئے
لیکن وہ تشددکے باعث جانبر نہ ہوسکے
ظفراللہ خان کی شہادت سے قوم ایک اچھے ہمدردسے محروم ہوگئی ہے۔الطاف حسین
لندن … 16 نومبر 2020ئ
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے رینجرز کے ہاتھوں ایک اورمہاجر بزرگ استاد ظفراللہ خان کے قتل کی شدیدمذمت کی ہے ۔ ظفراللہ خان کو13 اگست 2020ء کی رات کورینجرز نے گرفتار کیا تھا ، وہ گزشتہ تین ماہ سے رینجرز کی حراست میں تھے، سرکاری حراست میں ان پر بے پناہ تشددکیاگیا،جمعہ کو انہیںانتہائی نازک حالت میں ان کے گھروالوںکے حوالے کیاگیاتھا، ان پر بری طرح تشددکیا گیا تھا
، انہیں اندرونی چوٹیں تھیں اورپسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔ ان کے اہل خانہ انہیں اسپتال لے کرگئے لیکن وہ تشدداورضربات کے باعث جانبر نہ ہوسکے اورگزشتہ روز انتقال کرگئے ۔ ظلفراللہ ایک دانشورہونے کے ساتھ ایک استاد بھی تھے اورہرایک کی مددکرتے تھے۔ وہ تحریک کے اچھے ہمدردوں میں سے تھے ۔ جناب الطاف حسین نے ظفراللہ خان کی شہادت کے واقعہ کی شدیدالفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہاکہ ظفراللہ خان کی شہادت سے قوم ایک اچھے ہمدردسے محروم ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ظفر اللہ خان شہید کی مغفرت فرمائے، انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے، ان کے اہل خانہ کوصبرجمیل عطا فرمائے اورجن اہلکاروں نے ان پر ظلم کیااللہ تعالیٰ ان پر عذاب نازل فرمائے ۔ جناب الطاف حسین نے تمام کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ظفراللہ خان شہید کے لئے فاتحہ خوانی کریں ۔
٭٭٭٭٭