Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ریاض الحق کی گمشدگی کے حوالے سے پٹیشن ہائی کورٹ میں داخل تھی لہٰذا ہائی کورٹ کی بینچ کو بھی ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل پر سوموٹو ایکشن لینا چاہئے ، ڈاکٹر فاروق ستار


ریاض الحق کی گمشدگی کے حوالے سے پٹیشن ہائی کورٹ میں داخل تھی لہٰذا ہائی کورٹ کی بینچ کو بھی ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل پر سوموٹو ایکشن لینا چاہئے ، ڈاکٹر فاروق ستار
 Posted on: 7/10/2016
ایم کیوایم نے رینجرز حراست میں لانڈھی ٹاؤن کے کارکن ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف پیر کو سہ پہر 3:00بجے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کردیا
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی نے بھی ریاض الحق کی گمشدگی کے معاملے کا نوٹس لیا تھا ، ڈاکٹر فاروق ستار
ریاض الحق کی گمشدگی کے حوالے سے پٹیشن ہائی کورٹ میں داخل تھی لہٰذا ہائی کورٹ کی بینچ کو بھی ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل پر سوموٹو ایکشن لینا چاہئے ، ڈاکٹر فاروق ستار 
کوئی تیسرا فریق ہونا چاہئے جو یہ فیصلہ کرے کہ ہمارے لگائے الزامات ، شکایات اور تحفظات صحیح ہیں یا نہیں ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار 
تحفظات ازالہ کمیٹی کو بھی کسی اوطاق میں سجا کر رکھ دیا گیا ہے ، ڈاکٹر فاروق ستار 
ایم کیوایم کے جو لوگ قتل ہوں توکیا وہ آپریشن کے دائرہ کار سے باہر ہے اور کیا ان قتل کے واقعات پر تحقیقات لاگو نہیں ہوتی، ڈاکٹر فاروق ستار کاشکوہ 
خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب 
کراچی ۔۔۔ 10، جولائی 2016ء 
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ رینجرز کی حراست میں ایم کیو ایم لانڈھی ٹاؤن یونٹ 81 کے کارکن ریاض الحق ولد عبد الحق ماورائے عدالت قتل کے خلاف مؤرخہ 11 جولائی 2016ء بروز پیر سہ پہر 03:00 بجے کراچی پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرے کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی نے بھی ریاض الحق کی گمشدگی کے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور 4 سے 8 ستمبر 2015 کے ہونیوالے اجلاس میں جبری گمشدہ افراد کی فہرست میں جہاں مختلف ممالک کے جبری گمشدہ افراد کے نام آئے وہیں بجا طور پر ریاض الحق کا نام بھی اس فہرست میں شامل تھا اور UNO نے یہ معاملہ نیشنل کرائمز کمیشن کو بھیجا، اب جبکہ ریاض الحق کی لاش مل گئی ہے تو کیا حکومت پاکستان اور پاکستانی ادارے UNO کو ریاض الحق کی گمشدگی کے حوالے سے جواب دیں گے ؟۔ انہوں نے کہاکہ ریاض الحق کی گمشدگی کے حوالے سے پٹیشن سندھ ہائی کورٹ میں داخل تھی لہٰذا ہائی کورٹ کے بینچ کو بھی ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے خود انکوائری کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے اراکین محمدحسین، شبیر قائم خانی، اسلم آفریدی اور زاہد منصوری کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں جاری یہ آپریشن ایم کیوایم کے مطالبے اور ایماء پر شروع کیا گیا تھا تاکہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کرکے کراچی میں امن قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے آغاز سے قبل آل پارٹی کانفرنس میں یہ طے ہوا تھا کہ پولیس کے پاس چھاپوں ، گرفتاریوں، تحقیق، استغاثہ اور کیس چلانے کے اختیارات ہیں لیکن رینجرز کے پاس یہ اختیارات نہیں تھے چنانچہ رینجرز کو اضافی طور پر یہ اختیارات دیئے گئے اور ساتھ ہی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ تمام کارروائیاں آئین اور قانون کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کا احترام ہر حال میں قائم رکھاجائے گا ، کسی بھی مبینہ ملزم کے بنیادی حقوق کا بھی پاس کیاجائے گا ، رینجرز اور پولیس کو مادر پدر آزادی نہیں دی گئی تھی بلکہ اس بات کاپابند کیا گیا تھا کہ آپ کو ڈی پروسیس آف لاء کو فالو کرنا ہوگا ، آئین میں دی گئی بنیادی حقو ق کی شقوں کو ہر حال میں مقدم رکھناہوگا اور کسی حال میں آئین و قانون کی دھجیاں نہیں اڑائی جائیں گی یہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کا سیاسی مینڈیٹ تھا لیکن جہاں اس آپریشن میں جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کی گئی ، کسی حد تک انتہاء پسند دہشت گردوں کو بھی ضرب لگائی گئی لیکن اس آپریشن کا ایک بڑا حصہ اب بھی بہت سارے سوالات کی زد میں ہے، آج کی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کے سربراہ چاہیں تو آج اس کا جواب دیدیں اگر آج جواب نہیں دیں گے تو آنے والا کل تو ان سے جواب مانگے گا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ان کی جوابدہی نہ ہو، ہمارا فرض ہے کہ رینجرز اور پولیس کے بھائیوں کو یاد دلائیں کہ یہ آپ کا کام نہیں ہے کہ شک کی بنیاد پر کسی کو گرفتارکرلیں ،شک کی بنیاد پر خود ہی اس کا ٹرائل کرلیں، بہیمانہ تشدد کرلیں اور اس سے زندہ رہنے کا حق چھین لیں اور ڈیو پروسیس آف لاء کی دھجیاں اڑائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ماورائے عدالت قتل ہوئے ، جبری گمشدگیاں ہوئیں تو ہم نے بھی اپنی شکایات کا اظہار کیا ، اپنے تحفظات کا اظہار کیا ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی تیسرا فریق ہونا چاہئے جو یہ فیصلہ کرے کہ ہمارے لگائے الزامات ، شکایات اور تحفظات صحیح ہیں یا نہیں ہیں اگر ہماری شکایات ، الزامات جھوٹے ہیں تو جو چور کی سزا وہ ہماری سزا اور اگر ہمارے الزامات ،شکایات اور تحفظات صحیح ہیں تو پھر جن لوگوں کے خلاف وہ الزامات ہیں تو پھر ان لوگوں کیلئے بھی آئین و قانون میں وہی سزا ہونی چاہئے جو بغیر وردی والے عام شہریوں کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے شروع سے ہی کہا کہ آپریشن کیلئے شکایات ازالہ کمیٹی ہونی چاہئے ، وزیراعظم نے ستمبر 2013ء میں کہاتھا کہ آپریشن کے ساتھ نگراں کمیٹی بنا دیں گے تاکہ چیک اینڈ بیلنس ہو ، اگر غلط سمت میں یہ آپریشن جارہا ہو تو اس آپریشن کے قبلے کو درست کیاجاسکے لیکن وزیر اعظم کی نگراں کمیٹی بھی آج تک قائم نہیں ہوئی اور جب ہم نے شور مچایا ، اسمبلیوں اورسینیٹ سے استعفیٰ دیئے تو سیاسی برادری غفلت کی نیند سے بیدار ہوئی وہ ہمارے پاس آئی اور منا کر واپس لے گئی ہم چلے گئے لیکن یہ بات طے ہوئی تھی کہ تحفظات ازالہ کمیٹی بنے گی اور اس کا اعلان بھی ہوا جو چار ججوں پر مشتمل کمیٹی تھی مگر وہ کمیٹی بھی متحرک نہیں ہوئی انہوں نے کہاکہ یہ کیسا معمہ جب ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں لالی پاپ دیدی جاتی ہے اور ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوتا اور تحفظات ازالہ کمیٹی کو بھی کسی اوطاق میں سجا کر رکھ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تحفظات ازالہ کمیٹی کے اعلان سے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ رک گیا ، گمشدہ لوگ ملنے لگے تھے ہم نے پھر شکرانے کے نوافل پڑھے کہ چلیں دیر آید درست آئے اب یہ قبلہ درست ہوگا لیکن پھر ایک سیاسی ایجنڈا آگیا اور وفاداریاں تبدیل کرانے کا سلسلہ شروع ہوا اور یہاں تک ہوا کہ 125جو گمشدہ افرادرہ گئے تھے ان میں سے جن لوگوں نے وفادرایاں تبدیل کرنے کی حامی بھری جن میں دو نام لے لیتا ہوں ایک ریحان اور ندیم یہ دونوں ایک ایک سال سے لاپتہ تھے اور نہ ہی عدالت انہیں بازیاب کراسکی نہ رینجرز اور پولیس بازیاب کراسکی لیکن جو لوگ دبئی سے آئے ان کا کمال فن یہ ہے کہ دو گمشدہ ساتھی بازیاب ہوگئے اور ان کے پاس نظر آئے اور انہیں جوائن کرلیا ۔ انہوں نے کہاکہ ریاض الحق ولد عبد الحق جس کی عمر 41سال تھی جو گزشتہ سال 19مئی کو گرفتار ہوا تھا اور ہم نے حبس بے جا کی پٹیشن ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جس کا نمبر 2851/15عدالت اسے بھی بازیاب نہ کراسکی ، لیکن جن کے پاس عدالت سے بھی زیادہ اختیارات ہیں ، رینجرز اور پولیس سے بھی زیادہ اختیارات ہیں انہوں نے برآمد کرالیا اور اپنی صفوں میں شامل کرلیا ۔ لیکن ریاض الحق شاہد اس بات پر تیار نہ ہوا تو یہ زندہ بازیاب نہیں ہوا اور اس کی ڈیڈ باڈی سرجانی ٹاؤن سے چھیپا ٹرسٹ کو ملی ، ایم کیوایم نے اپنے بیانات 30جون 2015اور 28مئی 2015ء کو اپنی پریس کانفرنسوں میں ریاض الحق کی گرفتاری کے معاملہ کو اٹھایا اور بازیابی کا مطالبہ کیا ۔ ریاض الحق ولد عبد الحق کو ملا کر ایم کیوایم کے ماورائے عدالت قتل کئے گئے کارکنان کی تعداد 61ہوگئی ہے ۔ انہوں نے ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل کی سخت الفاظ کرتے ہوئے وزیراعظم نوا زشریف ، چیف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، وزیر داخلہ سندھانور سہیل سیال سے مطالبہ کیا کہ ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کرائی جائے اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر دار تک پہنچایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ رینجرز نے ہائی کورٹ میں آکر کہ دیا کہ ریاض الحق ہماری تحویل میں نہیں ہے لیکن رینجرز کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ معلوم کرے کہ ایک سال سے وہ کہاں تھا ، کیا وہ پاکستانی نہیں ہے ، یا مردوں کی طرح سامنے آکر یہ اعتراف کرلیاجائے کہ ان کے مرنے کا ہم پرکوئی اثرنہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ شک ہے کہ ریاض الحق رینجرز کی تحویل میں تھا ہوسکتا ہے کہ ہم جھوٹا شک کررہے ہوں ، قتل کسی اور نے کیا ہو تو آیئے مل کر اس قاتل کو تو پکڑیں ۔ یہ آپریشن آئین وقانون کی بالادستی کیلئے ہی تو ہورہا ہے اور شک کی بنیاد پرآئینی و قانونی کاروائی تو ہو قتل کے مقدمے میں لوگوں کو ملوث کردیں ، جے آئی ٹی میں نام لے آئیں لیکن جو ایم کیوایم کے کارکن ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں آپ بھی تو ایم کیوایم کے کسی ایک قاتل کو تو پکڑیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آفتاب احمد کی شہادت کے بعد چیف آرمی اسٹاف نے ہمیں اطمنان اور عتماد دیا تھا ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا اور آج بھی ہم اعتماد رکھتے ہیں کہ انصاف ہوگا لیکن دو ماہ سے زائد ہوگئے ہیں آفتاب احمد کے قتل کی کسی بات سے ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ جو قتل ایم کیوایم کے لوگوں کے ہوں توکیا وہ آپریشن کے دائرہ کار سے باہر ہے اور کیا ان قتل کے واقعات پر تحقیقات لاگو نہیں ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ہمارے سوالوں کاجواب ملنا چاہئے لیکن اس کے برعکس ہمیں سوال کا جواب بھی نہ ملے اور اس قابل ہی نہ سمجھاجائے کہ اس کا جواب دیاجائے تو یہ پورے مہاجر اور اردو بولنے والے طبقے اور ایم کیوایم کے ووٹرز کوسیدھا پیغام دیاجارہا ہے کہ پاکستان کے آئین وقانون میں آپکے کوئی حقوق نہیں ہیں ،آپ کا تقاضا اورمطالبہ کرنے کے مجاز ہی نہیں ہیں تو بتا دیا جائے کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں ۔انہون نے کہا کہ عدالتوں سے بھی انصاف نہیں مل رہا ہے ، عدالتوں سے صرف تاریخ پہ تاریخ ملتی ہے ۔ تاریخ پر تاریخ ملتی رہی اور یہاں تک کے ریاض الحق کی ڈیڈ باڈی مل گئی ، جس ہائی کورٹ کی بنج میں ریاض الحق کی جبری گمشدگی کی پٹیشن تھی کیا ہائی کورٹ کی وہ بنچ سوموٹو ایکشن لیکر ریاض الحق کی تحقیقات کا حکم دے گی اور خود انکوائری کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ریاض الحق کے ماورائے عدالت قتل کے بعد ایم کیوایم کے ماورائے عدالت قتل کئے گئے کارکنان کی تعداد 16ہوگئی ہے اور ایم کیوایم کل ریاض الحق کے بہیمانہ قتل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرہ کرے گی ۔ انہوں نے ریاض الحق شہید کے تمام سوگوار لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کا اظہارکیا اور انہیں صبر کی تلقین کی ۔ 

12/21/2024 8:10:39 PM