(ضمنی انتخابات میں ایم کیوایم کی کامیابی پر)
برسوں سے سنتے آئے ہیں
کہتے تھے یہ سارے مخالف
جعلی ووٹ ہیں متحدہ کے
جعلی نوٹ ہیں متحدہ کے
جب بھی کبھی الیکشن کراؤ
فوج کی نگرانی میں کراؤ
چاہے اور کہیں نہ کراؤ
لیکن کراچی میں ہی کراؤ
اندر لگاؤ باہر لگاؤ
ہر پولنگ پر فوج لگاؤ
پھر دیکھیں گے ہم سب ملکر
کیسے جیتے گی متحدہ
کیسے پھیلے گی متحدہ
بائیس اگست کا دن جب آیا
ہم نے دیکھا سب نے دیکھا
پولنگ سے اک روز ہی پہلے
سارے شہر میں فوج لگی تھی
شہر کے سارے اسٹیشنز پر
بوتھ کے اندر بوتھ کے باہر
فوج کے افسر اور جواں تھے
جہاں بھی دیکھا وہاں وہاں تھے
دیکھا جب یہ سارا منظر
دشمن خوش تھے اندر اندر
کہنے لگے اب دیکھیں گے ہم
کیسے جیتے گی متحدہ
کیسے پھیلے گی متحدہ
سارے دشمن سمجھ رہے تھے
ان کے پاس ہے ساری طاقت
دن کا ڈھلنا رات کا ہونا
یہ سب کچھ ہے ان کی قدرت
شائد وہ یہ بھول گئے تھے
انساں ہیں وہ خدا نہیں ہیں
جو خالق ہے ، جو مالک ہے
کُن فیکُن ہے اسی کی حکمت
اسی کے قبضہ میں یہ جہاں ہے
اسی کے ہاتھوں میں ساری قدرت
اسی خدا نے قدم قدم پر
ہر امتحاں سے ہمیں نکالا
اسی کی قدرت نے آج پھر سے
محبتوں کو دلوں میں ڈالا
اگرچہ خطرے تھے چار جانب
مگر قدم تھے کہ رک نہ پائے
کیا مائیں بہنیں ، بزرگ و بھائی
سبھی نے جذبے سے ووٹ ڈالے
وہی خدا جس نے عزتیں دیں
اسی نے عزت کی لاج رکھی
اسی نے الطافؔ کو دی نصرت
اسی نے دی پھر سے سرخروئی
ہر ایک ہی شہ پہ جو ہے قادر
یہ سب اسی کا کرم ہوا ہے
شکست باطل کو پھر ہوئی ہے
اور حق کا اونچا عَلم ہوا ہے
(اٹھانوے فیصدی)
25 اگست 2013ء