متحدہ قومی موومنٹ نے این اے 250، پی ایس 112 اور پی ایس 113 سے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا
الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی، غیر قانونی، غیر جمہوری، غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی فیصلہ ہے جسے مسترد کرتے ہیں
ایم کیوایم کے مینڈیٹ کو چرایا نہیں جاسکتا، ایم کیوایم ہر فورم پر آواز اٹھائے گی، رابطہ کمیٹی
کراچی:۔۔۔ 17مئی2013ء
متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے250اورپی ایس 112اورپی ایس 113کے صرف43 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کروانے کے غیرآئینی ،غیرقانونی،غیرجمہوری ،غیرمنصفانہ اورغیراخلاقی فیصلے کومستردکرتے ہوئے این اے250اورپی ایس112اورپی ایس113پرنام نہاداری ری پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ جمہوریت اور آئین کی نفی ہے اس قسم کی سازشوں سے ایم کیوایم مینڈیٹ کے چرایانہیں جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم ایک حقیقت ،تحریک اور ڈرائنگ روم کی جماعت نہیں،ایم کیوایم کی تحریک اپنے شہداء کی قربانیوں کے طفیل اس مقام پرکھڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ قوموں کودیوارسے لگانے کاعمل کسی صورت ملک کے مفادمیں نہیںیہ عمل اب بندہوناچاہئے۔این اے250،پی ایس112اورپی ایس113کے نام نہادانتخاب سے بائیکاٹ کے فیصلے کااعلان ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی رکن رضاہارون نے جمعہ کی شب دیگرارکان رابطہ کمیٹی واسع جلیل،ارشادکمالی اوراین اے 250اورپی ایس 112اورپی ایس 13 سے نامزدامیدواران کے ہمراہ خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیزآباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حالیہ فیصلے پررابطہ کمیٹی لندن وپاکستان کے اہم اجلاس کے بعدہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔رضاہارون نے کہاکہ این اے250،پی ایس112اورپی ایس113اورالیکشن 2013ء کے حوالے سے تواترکے ساتھ گیارہ مئی تک کے واقعات کودیکھنے کے بعدجوکنفیوژن ہمارے ذہنوں میں تھاکہ سازشیں تیار کرلی گئی ہیں کہ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کو چرایاجائے۔انہوں نے کہاکہ یہ تسلسل ہے جومختلف شکلوں میں باربار دوہرایا جارہا ہے ، ڈی لمیٹیشن کی گئیں توپورے ملک میں کہیں نہیں کی گئیں اورکی بھی گئیں توصرف کراچی میں کی گئیں،ڈی لمیٹیشن پرہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان فخرالدین جی ابراہیم صاحب کو دلائل دیئے کہ ڈی لمیٹیشن کاعمل بغیرمردم شماری کسی صورت ممکن نہیں جوانہوں نے تسلیم بھی کیااوراس کوموخرکردیا،پھرایم کیوایم کے مینڈیٹ کوچھیننے کاایک اورہربہ استعمال کیاگیا اور کراچی میں فوج کی نگرانی میں ووٹرلسٹوں تیارکرنے کاایک اورشوشہ چھوڑاگیاجس پرہم نے صبرکیا۔انہوں نے کہاکہ پورے ملک کی ووٹر لسٹیں بالکل درست لیکن صرف کراچی کی لسٹوں کوغلط قراردیاگیاجبکہ کراچی کی لسٹیں بھی اسی ادارے نے بنائی تھی جس نے باقی لسٹیں تیارکی تھی لہٰذاہم نے فوج کی نگرانی میں ووٹرلسٹوں تیاری پرصبرکیااورمن وعون تسلیم کیا تاہم پھراچانک ڈی لمیٹینشن کے عمل کاوہ فیصلہ جوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے موخرکردیاگیاتھاکہ اچانک سے ایک نوٹیفیکنشن جاری کرکے لاگوکیاگیاملک میں بغیرمردم شماری کے ڈی لمیٹینشن کاعمل کسی صورت ممکن نہیں،پاکستان کے آئین میں واضح ہے کہ ایسے وقت میں جب ملک میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوجائے ڈی لمیٹینشن نہیں کی جاسکتی لہٰذاکراچی میں غیرآئینی ڈی لمیٹینشن کی گئیں جوتاریخ کاحصہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیاجہاں الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکنشن کوچیلنج کیا تاہم فیصلے پہلے ہی تیارہوچکے تھے کہ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوچھیناہے ۔انہوں نے کہا کہ قائدتحریک الطاف حسین نے فیصلہ کیاکہ مینڈیٹ کے ذریعے ان تمام سازشوں کوناکام بنائیں گے اورایم کیوایم نے الیکشن میں حصہ لینے کافیصلہ کیاجس کے بعدایم کیوایم تمام ترتحفظات کے باوجود الیکشن میں گئی لیکن ایم کیوایم الیکشن میں جاتی اور اپنی انتخابی مہم چلاتی دہشت گردی کے ہربے کوازمایاگیااوراچانک طالبان دہشت گردوں نے ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان ،ہمدردعوام کودہشت گردی کانشانہ بناناشروع کردیا حتیٰ ہمارے حیدرآبادسے نامزدامیدوارکوبھی دہشت گردی کانشانہ بنایاگیا،دفاترپربم حملے کیے گئے،ٹارگٹ کلنگ میں تیزی لائی گئی ، پنجاب میں توالیکشن مہم نظرآئی لیکن اس کے برعکس کراچی میں الیکشن مہم کہیں نظرنہیںآئی،ہمارے کئی ذمہ داران وکارکنان کوبے دردی سے شہیدکیاگیاجوہماری گراؤنڈفورس ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں روشن خیال، اعتدال پسندجمہوری قوتوں کاراستہ روکنے کیلئے ہروہ حربہ استعمال کیاگیاجوکیاجاسکتاتھاماسوائے چندسیاسی جماعتیں جن کوالیکشن مہم کی مکمل آزادی حاصل تھی لیکن ہمارے ذمہ داران و کارکنان،قیادت اورعوام کے دلوں میںیہ خوف وہراس پھلایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ وہ تسلسل ہے جوگیارہ مئی تک چلاگیایہ ایم کیوایم کے خلاف سازش ہے،ہم نے تمام تر سازشوں کو سمجھ لیااوراس کاتوڑبھی کرنے کی ہرممکن کوشش کی اورجہاں جہاں ہماراتنظیمی کام موجودہے دہشت گردوں کی تمام تردھمکیوں کومستردکردیااورعوام کوگیارہ مئی کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب ثابت ہوئے کہ وہ اپناحق رائے دیہی استعمال کریں اورایساہواکہ ایم کیوایم کی اپیل پربہت بڑی تعدادمیں گھروں سے باہرآئے اورانہوں نے پولنگ اسٹیشنوں کاروخ کیاجویقیناایم کیوایم کی بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہاکہ سازشی حربے یہاں بھی استعمال کیے گئے اورپولنگ اسٹیشنوں پرجہاں سخت گرمی اوردھوپ کے باوجودہزاروں عوام قطاروں میں کھڑے تھے پولنگ کے عمل کوجان بوجھ کرلیٹ کیاگیااوردوتین بجے تک پولنگ شروع نہیں کی گئی جبکہ بعض مقامات پرپولنگ عملہ نہیں پہنچا اور بعض جگہوں پرپولنگ کاسامان ہی نہیں پہنچاان میں وہ حلقے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ پولنگ کے عملے اورسامان کواپنی نگرانی میں پولنگ اسٹیشن تک پہنچاناROاور DRO کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن اگرکہیں عملہ یاسامان نہیں پہنچاتواس کاالزام بھی ایم کیوایم پرعائدکیاگیااورپورے علاقے چھوڑکرپوری قوت NA-250 پر لگائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جوحقائق میڈیادیکھارہاتھاوہ ایک طرف لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ وہ کونساقانون یامجبوری ہے کہ الیکشن والے روزجب آپ کااسٹاف یاROکسی بھی وجہ سے نہیں پہنچ سکاتوآپ امیدوارسے کہیں گے کہ وہ الیکشن کاسامان اپنی ذاتی گاڑی میں لوڈ کرکے پولنگ اسٹیشن تک لیجائے۔انہوں نے حقائق ہیں کہ الیکشن کمیشن نے مہریں ، بیلٹ پیپراوربلٹ بکس پرمشتمل الیکشن کاتمام سامان شامل تھیں اس امیدوارکے حوالے کردیاجس کاجیتنااورہارنااس سامان پر ہوجواس کے حوالے کردیاگیااوروہ سامان لیکر وہ کہاں گیاکچھ پتہ نہیں کہ اس امیدوارنے راستے میں ہی ان بیلٹ پیپرپرمہرین لگادی ہوں۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے اس عمل نے پورے انتخابات کومشکوک کردیا اور اس عمل سے انتخابات کی شفافیت کی بنیادکوہی سرے سے ختم کردیا۔یہی نہیں گیارہ مئی کوحلقہ این اے250سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزدامیدوارڈاکٹرعارف علوی نے پولنگ اسٹیشن میں موجودعوام سے خطاب بھی کرڈالا،جہاں100میٹرکے رقبے میں پارٹی بیج یاجھنڈالیکرجانے پرپابندی ہووہاں تحریک انصاف کے ہزاروں جھنڈے موجود تھے اورسونے پرسوہاگاکہ وہاں ڈاکٹرعارف علوی نے اس کوکارنرمیٹنگ بناکرخطاب بھی کیا اس کاالیکشن کمیشن نے کیانوٹس لیاکہاں گئی الیکشن کمیشن کی شفافیت،اس کے اقدامات انہوں نے کیوں نہیں ان باتوں کانوٹس لیا؟انہوں نے کہاکہ موبائل فونزجوکہ پولنگ اسٹیشن میں لیجانے پرپابندی تھی وہاں پولنگ ایجنٹس موبائل فونزاستعمال کرتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے انہوں نے کہاکہ ان ویڈیوکی تحقیقات ہونی چاہئے اوراس پرکارروائی ہونی چاہیے لیکن اس پہلے ان لوگوں کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے تھی جوموبائل فون پولنگ اسٹیشن کے اندراستعمال کرتے رہے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرعارف علوی نے ٹی وی شومیں تین مہرین فضاء میں لہراتے ہوئے دعویٰ کیاتھاکہ یہ انہوں نے بازیاب کرائی ہیں لیکن سوال یہ پیداہوتاکہ وہ مہریں ان کے پاس کیاکررہی تھیں اگرانہوں نے بازیاب کرائی تھیں توانہوں نے انہیں پولیس اسٹیشن میں جمع کیوں نہیں کرایا؟۔ انہوں نے کہاکہ این اے250میں ہمارے مخالف امیدوارنے جوالیکشن کے ضابطہ اخلاق اخلاق کی ریکارڈتوڑخلاف ورزیاں کی ہیں اس پرتوانہیں الیکشن کے عمل سے باہرکیاجاناتھالیکن اس کے برعکس ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ تمام ثبوت وشواہدکے ساتھ ہرفورم پراپنامؤقف بیان کریگی اورالیکشن کمیشن کے سیاہ کرتوں سے پردہ اٹھائے گی۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عوام کامؤقف لیکرگئی تھیں کہ وہاں پورے حلقے میں الیکشن کرائے جائین اورعوام کوان کاحق دیاجائے لیکن ہماری درخواست کو مسترد کیا گیالہٰذاہم بھی الیکشن کمیشن کے 43پولنگ اسٹیشنوں پردوبارہ پولنگ کے غیراخلاقی فیصلے کومستردکرتے ہوئے این اے250،پی ایس112اورپی ایس113سے الیکشن کابائیکاٹ کااعلان کرتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے70فیصدسے زائدلوگوں کوان کے حق سے محروم کرتے ہوئے صرف 20فیصدلوگوں کی بات سامنے رکھی جوسراسرناانصافی ہے۔