عزیز آبادمیں دہرے بم دھماکوں کا ایک اور کمسن زخمی چل بسا
دھماکے کے وقت ساڑھے چار سالہ معصوم شہریار اپنے گھر میں تھا بم میں رکھے گئے
چھروں اوربال بیئرنگ لگنے سے شدیدزخمی ہوا تھا
دو دن مقامی ہسپتال میں موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہا
جان بچانے کے لئے کل ایک حساس آپریشن بھی ہواجو کامیاب نہ ہو سکا
معصوم شہریار کو بعد نماز ظہر یاسین آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا
نماز جنازہ میں ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں اور سابق منتخب نمائندوں کی بڑی تعداد میں شرکت
نماز جنازہ اور تدفین میں ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل سوگوارتھا
کراچی۔۔۔06 مئی2013 ء
جمعہ کی شب عزیز آباد نمبر 8 میں ایم کیو ایم کے دفتر پر طالبان دہشت گردوں کے بم حملوں کا ایک اور کم عمر زخمی شہریار زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔ساڑھے چار سالہ شہریار ولد محمد جاوید دھماکے کے وقت اپنے گھر کی کھڑکی کے قریب کھڑا تھا جہاں وہ بم میں رکھے گئے بال بیئرنگ اور دیگر مہلک مواد کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہو گیا ۔شہریار کو فوری طور پر مقامی ہسپتال لے جایا گیا جہاں گذشتہ روز اس کا ایک حساس آپریشن کیا گیا۔رات گئے شہریار کی حالت نازک ہوگئی اور آج صبح سویرے وہ زخموں کی تاب نہ لاکر خالق حقیقی سے جاملا۔شہید شہریار کی نماز جنازہ آج بروز پیر بعد نماز ظہر مسجد الماس میں ادا کر دی گئی جس میں علاقے کے ہزاروں مکینوں کے علاوہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اور مختلف شعبہ جات کے اراکین اور سابق حق پرست اراکین اسمبلی نے بڑی تعداد میں شرکت کی جب معصوم شہریار کا جنازہ اٹھایا گیا تو سوگواروں کی آہ و بکا سے قیامت صغری برپا ہو گئی اور کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشکبار نہ ہو۔ واضح رہے کہ عزیز آباد میں دھماکوں سے یہ دوسری کمسن ہلاکت ہے اس سے قبل دس سالہ عبدالرحمن بھی ان دھماکوں میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس طرح ان دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔دھماکوں کے 36 زخمی اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔