ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے متعدد حلقوں میں حلقہ بندی کے خلاف پٹیشن دائر کردی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلے کو چیلنج کردیا
انتخابی شیڈول کا اعلان ہوجانے کے بعد کسی قسم کی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتی اور سب سے بڑا نکتہ یہی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار
حلقہ بندیوں کا عمل قانون اور سپریم کورٹ کے آرڈر کے بھی خلاف ہے، بیرسٹر فروغ نسیم
سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو
کراچی: ۔۔۔25، مارچ2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صرف کراچی کے متعدد حلقوں میں حلقہ بندی کے خلاف پٹیشن دائر کردی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلے کو چیلنج کردیا ہے ۔ حلقہ بندی کے خلاف یہ پٹیشن ڈاکٹر فاروق ستار نے پیر کی صبح دائر کی اس موقع پر بیرسٹر فروغ نسیم بھی ان کے ہمراہ تھے جو کراچی کے متعدد حلقوں میں حلقہ بندی کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی دائر کی گئی پٹیشن کی پیروی بھی کررہے ہیں ۔بعدازاں سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صرف کراچی کے متعدد حلقوں میں حلقہ بندی کے فیصلے کے خلاف ہم نے انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ، آئینی و قانونی نکات اٹھائے ہیں ، قواعد اور ضوابط کو بھی چیلنج کیا ہے اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس فیصلے کے عملدرآمد کو فی الفور روکاجائے اور الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ واپس لینے کا پابند کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات سے محض چند روز پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے یہ اقدام الیکشن کمیشن آف پاکستان کی انٹیگریٹی پر بھی بہت سارے سوالات اٹھاتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہ آزادانہ منصفانہ اور صاف و شفاف انتخابات کرائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کا فیصلہ کرکے اہالیان کراچی کو مسلسل ایم کیوایم کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایم کیوایم کے لاکھوں کارکنان اور حامی اپنے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی سازش کو ناکام بنائیں گے اور جو ووٹر غیر قانونی اور غیر آئینی حلقہ بندیوں سے متاثر ہوئے ہیں احتجاج کرنا ان کا آئینی ، قانونی اور جمہوری حق ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی شیڈول کا اعلان ہوجانے کے بعد کسی قسم کی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتی اور سب سے بڑا نکتہ یہی ہے کہ اگر سیکشن 10-Aکے تحت بھی یہ عمل کیاجارہا ہے تو اسٹیک ہولڈر سے تجاویز لی جاتی اور اس کا بھی باقاعدہ اعلان کیا جاتا ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی حلقہ بندی ایم کیوایم کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کی سازش ہے ، ووٹر لسٹ کو آویزاں کرنے میں بھی تاخیر ہورہی ہے یہ بھی اسی فیصلے سے جڑا ہوا ہے کہ اگر ڈور ٹو ڈور ووٹر ویری فکیشن ہوگی ، اگر کراچی کی ووٹر لسٹ میں کہیں پر کوئی کمی بیشی تھی تو پورے پاکستان کی ووٹر لسٹ میں ہر اضلاع میں اسی طرح کی کمی بیشی تھی لیکن ڈور ٹو ڈور ویری فکیشن وہ بھی فوج کی نگرانی میں یہ عمل بھی ہونا ہے تو صرف کراچی میں ہونا ہے ہم نے اصولی طور پر اس سے اختلاف کیا لیکن پھر بھی یہ عمل کیا گیا اگر اس کے باوجودووٹر لسٹیں آویزاں نہیں کی جارہی ہے تو کراچی کے عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے ۔ اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ عام تاثر یہی ہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی میں حلقہ بندیوں کا آرڈر کردیا ہے تو ہم ہائیکورٹ میں کیا کررہے ہیں ، سپریم کورٹ کا آرڈر اگرغور سے پڑھاجائے تو اس میں لکھا ہے کہ حلقہ بندیاں ہوں لیکن قانون کے حساب سے ہوں اور قانون یہ کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے آرڈر پر عملدرآمد کیلئے ہائی کورٹ آنا پڑتا ہے اور ہم سپریم کورٹ کے آرڈر پر عملدرآمد کیلئے آئے ہیں ، حلقہ بندیوں کا عمل قانون اور سپریم کورٹ کے آرڈر کے بھی خلاف ہے ۔