عوام برسوں میری امن و صبر کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے صبر و تحمل سے کام لیتے رہے، الطاف حسین
اردو بولنے والوں نے جس طرح ماضی میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا وہاں وہ تھوڑا صبر اور کرلیں
عوام نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا
رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے ارکان سے ٹیلی فون پر گفتگو
لندن۔۔۔14، مارچ2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ اردوبولنے والے عوام نے جس طرح ماضی میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا وہاں وہ تھوڑا صبر اور کرلیں، اگر صوبہ سندھ کے اعلیٰ مناصب کو ماضی کی طرح اردوبولنے والے سندھیوں کیلئے شجرممنوعہ بنایا گیا توپھر رابطہ کمیٹی اور اردوبولنے والے سندھی اپنے مستقبل کے حوالہ سے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہونگے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کی شب رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے ارکان سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جہاں عوام بالخصوص اردوبولنے والے سندھی عوام برسوں میری امن و صبر کی ہر اپیل پرلبیک کہتے ہوئے صبروتحمل سے کام لیتے رہے،جس طرح انہوں نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے خون کے گھونٹ پی پی کر صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ، ہزاروں شہید وزخمی اور زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے لیکن جس طرح ماضی میں انہوں نے صبرکادامن ہاتھ سے نہ چھوڑا وہاں وہ تھوڑا صبر اور کرلیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر سندھ کی اسٹیبلشمنٹ اورمتعصبانہ کردار ادا کرنے والے قوم پرستوں کا رویہ نہ بدلا اور وہ اسی طرح بانیان پاکستان کی اولادوں کودوسرے اور تیسرے درجے کا شہری تصور کرکے انہیں فرزند زمین نہ ہونے کا طعنہ دیتے رہے اور اعلیٰ سطح کے مناصب کوان کیلئے ماضی کی طرح شجر ممنوعہ بناتے رہے تو پھر میں رابطہ کمیٹی اور اردوبولنے والے سندھی اپنے مستقبل کے حوالہ سے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہونگے۔ میں رابطہ کمیٹی کے متفقہ فیصلے کا احترام کروں گا۔ خواہ میں انکے فیصلے سے اتفاق کروں یا نہ کروں ،میں رابطہ کمیٹی کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس کی حمایت کروں گا اور اپنی بساط کے مطابق اس کابھرپور ساتھ دوں گا۔