ہڈیوں کے مریضوں کیلئے ان کے بعض کامیاب آپریشن دنیائے طب میں منفرد مقام رکھتے ہیں
ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم ایک بہتر ین معالج ہونے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی تھے
کراچی میں کرکٹ کے فروغ کیلئے اپنے والد مرحوم کے نام پر اصغرعلی شاہ اسٹیڈیم قائم کیا
ڈاکٹر شاہ کو تین مرتبہ اعلیٰ صدارتی ایوارڈز سے نواز ا گیا
ان کے انتقال کی خبر دنیائے طب اور دنیائے کرکٹ میں انتہائی دکھ اور صدمے کے ساتھ سنی گئی
کراچی ۔۔۔4، فروری2013ء
پاکستان کے مایہ ناز آرتھوپیڈک اور کھیلوں کے فروغ کیلئے دن رات جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر محمد علی شاہ اب ہم میں نہیں رہے ۔ انا للہ وانا الہ راجعون۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے کراچی میں اے او کلینک کے ذریعہ ہڈیوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کیلئے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں ۔مرحوم کا شمار پاکستان میں ماہر آرتھوپیڈک سرجن میں ہوتا ہے اورہڈیوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کیلئے ان کے بعض کامیاب آپریشن دنیائے طب میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم ایک بہتر ین معالج ہونے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی تھے اور انہوں نے کراچی میں کرکٹ کے فروغ کیلئے انگنت کارہائے نمایاں انجام دیئے ۔ انہوں نے کراچی میں کرکٹ کے فروغ کیلئے اپنے والد مرحوم کے نام پر اصغرعلی شاہ اسٹیڈیم قائم کیا جہاں نہ صرف کرکٹ کو فروغ دیا جارہا ہے بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت بھی کی جاتی ہے ۔مرحوم نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور ایم بی بی ایس کے بعد برطانیہ کے مختلف تعلیمی اداروں سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔ڈاکٹر محمد علی شاہ کو طب اور کھیل کے شعبے میں تین اعلیٰ ترین قومی اعزازات سے نوازا گیا۔ 1997 ء میں انہیں صدر فاروق لغاری نے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ، 2003ء میں صدر جنرل پرویز مشرف نے تمغہ امتیازاور 2009ء میں صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ستارہ امتیاز دیا گیا۔ڈاکٹر محمد علی شاہ ، ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین سے والہانہ عقیدت ومحبت رکھتے تھے ،وہ 2008ء کے عام انتخابات میں رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور ایم کیوایم کی جانب سے انہیں حق پرست صوبائی وزیربرائے کھیل مقررکیا گیا،بطور حق پرست صوبائی وزیر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے اپنے حلقہ انتخاب اور عوام کی دن رات عملی خدمت کی ۔2012ء کے آخر میں انہوں نے صوبائی وزارت اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیابعدازاں وہ صوبائی مشیر برائے کھیل مقررکئے گئے ۔ڈاکٹر محمد علی شاہ کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے اور اپنی علالت کے باوجود خلق خدا کی خدمت میں دن رات مصروف رہا کرتے تھے، مرحوم مضبوط اعصاب کے مالک تھے اور کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود بھرپور زندگی گزارنے پر یقین رکھتے تھے ۔جنوری 2013ء میں ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور وہ اپنے علاج کے سلسلے میں امریکہ روانہ ہوگئے جہاں ہیوسٹن کے اسپتال ایم ڈی اینڈریسن میں زیرعلاج تھے اور ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود جانبر نہ ہوسکے اور پیرکے روز طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ۔ ڈاکٹر محمدعلی شاہ بہترین معالج، مشکلات سے لڑنے والے کھلاڑی، خداترس ، ملنسار اور اچھے انسان تھے اور غریب مریضوں کی خدمت میں پیش پیش رہا کرتے تھے ۔معروف مصنفین نے طب اور کھیل کی دنیا میں ڈاکٹر محمد علی شاہ کی بائیوگرافی ’’عظیم کامیابیوں کا سفر‘‘ تحریر کی ہے۔ان کے انتقال کی خبر دنیائے طب اور دنیائے کرکٹ میں انتہائی دکھ اور صدمے کے ساتھ سنی گئی ۔ڈاکٹر شاہ کا انتقال پاکستان کیلئے ایک عظیم نقصان ہے اور ان کے انتقال سے دنیائے طب اور دنیائے کھیل میں پیدا ہونے والا خلاء آسانی سے پر نہیں ہوسکے گا۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ کے پسماندگان میں دو بیوائیں اور تین صاحبزادے شامل ہیں ۔