میں پاکستان کوحقیقی معنوں میں آزاد اورخودمختار بناناچاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے وزیراعظم کے خوشامدانہ طرزعمل کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان معاشی طورپر بالکل تباہ ہوچکا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں پاکستان میں عوام کی حکمرانی چاہتاہوں اور ملک کوحقیقی معنوں میں آزاد اورخودمختار بناناچاہتا ہوں تاکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہو اور ملک کسی بیرونی طاقت سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہ پڑے اورملک کو بیرونی قرضوں اور خیرات پر چلانے کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑا کیاجائے
موجودہ حکومت پاکستان کی جانب سے بیرونی ممالک کے نمائندوں کودعوت دیکران سے ملاقات میں یہ تاثردیا جاتا ہے کہ سب کی مشاورت اورہم آہنگی کے ذریعے معاشی معاملات طے کیے جارہے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ سرکاری خرچ پر بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو ہوٹلوں میں ٹھہرایا جاتا ہے اور قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے یہ ظاہر کیاجاتا ہے کہ ”سب اچھا ہے اور ہمارا تجارتی سطح پر دنیا سے اچھا رابطہ ہے“۔ عوام کو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ملک معاشی طورپر بہت مستحکم ہے جبکہ آج پاکستان اپنی 78 برس کی تاریخ میں سب سے زیادہ معاشی انحطاط کا شکار ہے۔ غیرملکی سرمایہ کارپاکستان میں کسی قسم کا معاشی یاتجارتی معاہدہ کرنے کیلئے ہرگز ہرگز تیار نہیں۔ معاشی بدحالی، خرابی اورانحطاط کی وجہ سے پاکستان میں سینکڑوں ٹیکسٹائل ملز، دیگر صنعتیں اور کمپنیاں بند ہورہی ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ملک میں مہنگائی کی جو شرح ہے وہ 78 برسوں میں نہیں تھی، روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اورغریب عوام کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول مشکل بن گیا ہے۔
آپ نے 10، 11 سال قبل چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کا بڑا چرچا سنا ہوگا کہ اس منصوبے سے دوسال میں ہی پاکستان کا نقشہ بدل جائے گا،میں نے پانچ سال قبل جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہہ دیا تھاکہ یہ ڈرامہ کررہے ہیں اور امریکہ بہادر سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچنے ہی نہیں دے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سویلین صدر ہیں، گزشتہ دنوں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے سلسلے میں شرم الشیخ مصر میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی اوروہاں اسلامی اوریورپی ممالک کے سویلین سربراہوں سے ملاقاتیں کیں وہاں امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کے فیلڈ مارشل کاتذکرہ کیوں کیاتھا؟آخراس کاکیامقصد تھا؟ ایک امریکی صدر کا کسی ملک کے چیف آف آرمی اسٹاف سے متعلق ایسی محفل میں تذکرہ کرنا جہاں مختلف ممالک کے صدور،وزرائے اعظم اور ممالک کے متعین کردہ نمائندگان شریک تھے وہاں امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی فوج کے سربراہ کی بات کرنے کامطلب کیاہے؟
امریکی صدر کو پاکستان کے فیلڈ مارشل کی یاد تو بہت آتی ہے لیکن جب ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے تھے تو امریکی نژاد پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے صدراور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو خطوط اورپٹیشنز بھیج کر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی غیرقانونی گرفتاری سے آگاہ کیالیکن امریکہ کی جانب سے عمران خان اوران کی اہلیہ کی غیرقانونی قید کے خلاف کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیاگیا۔البتہ صدرٹرمپ، پاکستانی فیلڈ مارشل کوان کی غیرموجودگی میں بھی یاد کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف امریکی صدر کو کئی مرتبہ سیلوٹ پیش کرتے ہیں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ پاکستان بیرونی طاقتوں کادستِ نگر ہے اسی لئے ان کی ڈکٹیٹشن پر چلتا ہے۔پاکستان کے وزیراعظم کے خوشامدانہ طرزعمل کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان معاشی طورپر بالکل تباہ ہوچکا ہے،اس کانظام آئی ایم ایف، ورلڈ بنک، دیگربین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قرضوں اوربیرونی ممالک کی بھیک اور خیرات سے چل رہاہے، پاکستان کو عوام کی فلاح وبہبود، ترقی اورروزگارفراہم کرنے کیلئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے جو رقم ملتی ہے وہ سرکاری دعوتوں میں خرچ ہوجاتی ہے اورملک میں , عمران خان کاقصور بھی وہی ہے جو الطاف حسین کا ہے،میں پاکستان میں عوام کی حکمرانی چاہتاہوں، ملک کوحقیقی معنوں میں آزاد اورخودمختار بناناچاہتا ہوں تاکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہو اور ملک کوکسی بیرونی طاقت یا سپر پاور سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہ پڑے، ملک کوآئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی خیرات پر پلنے کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑا کیاجائے۔ بھارت پاکستان کے ساتھ آزاد ہوالیکن انڈیا، امریکہ سمیت کسی ملک سے ڈکٹیشن نہیں لیتا کیونکہ انڈیا نے شروع دن سے ہی اپنی غیرجانبدارانہ پالیسی اختیار کررکھی ہے، وہ اپنے ملک کومکمل طورپر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے آزادخارجہ پالیسی بناتے ہیں کسی دوسری طاقت کیلئے اپنی پالیسیاں ترتیب نہیں دیتے۔ہمیں یہ سوچناہوگاکہ ہم آزادخارجہ پالیسی کیوں اختیارنہیں کرتے؟ آخرپاکستان کب تک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی خیرات اورقرضوں پر پلتا رہے گا؟ ہم پہلے ہی اتنے مقروض ہوچکے ہیں کہ اب وہ قرضہ ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔آخرہم ملک کو کس طرف لے جارہے ہیں؟
اب یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ قیام امن کے نام پر غز ہ میں مسلم ممالک کی افواج کوبھیجاجائے گا۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کرانے اور فلسطینیوں کی آباد کاری کرانے کیلئے صرف مسلمان ممالک کو کیوں بلایاجارہا ہے؟مسلم ممالک کی افواج فلسطین میں جاکر کیاکریں گی؟ کیامسلم ممالک کی افواج وہاں اسرائیلی فوج سے لڑنے کیلئے بھیجی جارہی ہے یا فلسطینی عوام کے خلاف بھیجی جارہی ہے؟ غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں کیامسلم ممالک کی افواج ان حملوں کو روک سکتی ہیں یاجوابی حملہ کرسکتی ہیں؟ اگرکوئی یہ کہتا ہے کہ مسلم ممالک کی افواج اسرائیلی حملوں کو روک سکتی ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 336 ویں فکری نشست سے خطاب
24، اکتوبر2025ءمعاشی تباہی اوربے روزگاری عروج پر ہے