Media corner ( What's going on in Media about MQM )
’پاکستان اور طالبان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘: بی بی سی اردو، کراچی,BBC Urdu
|
Date: 2/24/2014
Views:4811
Source:
BBC Urdu
|
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام ایک بڑے اجتماع میں وفاقی حکومت اور قانون نافذ والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے کیونکہ پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
بانیِ پاکستان محمد علی جناح کے مزار کے قریب منعقدہ ریلی میں پیش کی گئی قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے جو طالبان کی حمایت کرتی ہیں۔
افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی اس ریلی میں پاکستان پیپلز پارٹی، شیعہ علما کونسل، پاکستان قومی تحریک اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی نے قرارداد پڑھتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے، ایک مسلک یا فرقے کے ماننے والوں کی جاگیر نہیں، یہاں ہندو، عیسائی، سکھ اور دیگر پاکستان کے مساوی شہری ہیں ان کا بھی یہاں اتنا ہے حق ہے جتنا مسلم شہریوں کا۔
قرارداد میں دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور طالبان کا ساتھ چلنا ممکن نہیں۔
ریلی کے شرکا سے ٹیلیفون کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے ہمیں مسلمان نہیں بنایا بلکہ ہماری غلط پالسیوں کی وجہ سے طالبان نے جنم لیا ہے، کلاشنکوف، ڈنڈے بردار، مزاروں، دفاعی تنصیبات اور افواج پر حملہ کرنے والے طالبان کے خلاف پاکستان کا بچہ بچہ افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔‘
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ افغانستان پر حکومت کا خواب چھوڑ دینا چاہیے:’یہ سوچنا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت بنے گی اور ہم پراکسی وار لڑیں گے خدارا یہ منصوبہ پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا یہ اتفاق ہے کہ ’جو طالبان کا یار ہے وہ پاکستان کا غدار ہے‘ اور اگر پاکستان کے اداروں نے قدم نہیں اٹھایا تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
الطاف حسین نے اپنے خطاب میں پنجاب کا کئی بار ذکر کیا۔ انہوں کہا کہ ’پنجاب کے لوگو طالبان کے خلاف کب باہر آؤ گے؟ کب تک جھوٹے خوب دکھانے والوں کے پیچھے بھاگتے رہو گے۔‘
اپنے خطاب میں ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ اس ریلی کے توسط سے پاکستانیوں کے ضمیر کو آواز دے رہے ہیں کہ وہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداراوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ پاکستان کے لیے اب ابھی یا کبھی نہیں کا معاملہ ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو نام نہاد جنگ میں جھونکا گیا لیکن ’آج یہ میری اور آپ کی جنگ ہے۔‘
یاد رہے کہ انتخابات سے پہلے بھی ایم کیو ایم نے قائد اعظم کا پاکستان یا طالبان کا پاکستان کے نام سے ریفرنڈم کروانے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد کالعدم تحریک طالبان نے پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے بعد ایم کیو ایم کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات جاری ہیں تاہم طالبان کے ہاتھوں 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد ان میں تعطل آگیا ہے۔
ملک کی ترقی پسند اور جمہوریت پسند تنظیمیں طالبان کے خلاف کارروائی کے مطالبات کر رہی ہیں اور ایم کیو ایم پہلی جماعت ہے جس نے عوامی طاقت کے ذریعے پاکستان افواج سے یکہجتی اور طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
|
|
|
|