فوج اورآئی ایس آئی کوتین روزہ پشتون جرگہ کے متفقہ فیصلے سے جو قرارداد سامنے آئے اسے ماننا چاہیے.الطاف حسین
اب آپ کی توپوں اور بندوقوں سے کوئی ڈرنے والا نہیں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ْ
میں نے کہا تھا کہ پی ٹی ایم کے تحت پشتون قومی امن گرینڈ جرگہ ضرورہوگا ، اللہ تعالیٰ نے میری بات پوری کردی اورتمام تررکاوٹوں کے باوجود 11 اکتوبرکوپشتون قومی امن گرینڈ جرگے کاآغاز ہوگیا ۔میں نے پشتونوں کو آگاہ کیاتھا کہ جرگے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی ، میرے خدشات درست ثابت ہوئے ، جرگے سے قبل منظورپشتین پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، جرگے کے انعقاد سے پانچ دن قبل 6 اکتوبر2024ء کو وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کردی گئی ۔ میں نے اپنے وڈیو لاگ کے ذریعے پی ٹی ایم پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے پابندی کے نوٹیفکیشن کوپھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا۔
وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کے بعد جرگے کے مقام پر قبضہ کرلیا ، تمام سامان ضبط کرلیا، خیموں کو آگ لگادی گئی ، معصوم پشتونوں پرفائرنگ کرکے متعدد پشتونوں کو شہید وزخمی کیا گیا۔ میں نے بھی پشتونوں کی حوصلہ افزائی کیلئے بیانات دیے کہ چاہے کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ کھڑی کی جائیں ، پشتون قومی امن گرینڈ جرگہ ضرور ہوگا، پشتون عوام ہرگز مایوس نہ ہوں ، اپنے بزرگوں کی تاریخ یادرکھیں جنہوں نے انگریزوں سے شکست نہیں کھائی ۔ حکومت کی پابندی اوروفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی دھمکیوں کے باوجود غیرت مند پشتونوں کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکے ۔ اللہ کے کرم سے پشتون قوم نے ثابت قدمی اور جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اوران کی بہادری اور ثابت قدمی کے باعث حکومت اوراسٹیبلشمنٹ کوپیچھے ہٹنا پڑا۔
عمران خان، علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کی کوئی مذمت نہیں کی گئی بلکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پی ٹی ایم پر پابندی کوسپورٹ کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آئین کا حلف اٹھایا ہے ، میں آئین کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا ، وفاقی حکومت کے حکم کی تعمیل کروں گا اور پشتون جرگہ نہیں ہونے دوں گا۔ اسی طرح صوبہ KPK حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے بھی کہاکہ وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم پر پابندی لگائی ہے اورپی ٹی ایم کو جرگہ کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ان کے افسوسناک رویے کے خلاف میں نے سخت بیان دیا کہ اگر پی ٹی آئی نے پشتون قومی جرگہ منعقد نہ کرنے دیا تو پشتون قوم، عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے کسی بھی رہنما کو KPK میں داخل نہیں ہونے دے گی۔ یعنی پی ٹی آئی جلسہ جلوس کرے تو وہ جائز اورپشتون قوم جرگہ منعقد کریں تو ناجائز ، کیا یہ دوعملی نہیں ہے ؟
حکومت اوراسٹیبلشمنٹ کی تمام تررکاوٹوں، پابندیوں اوردھمکیوں کے باوجود11، اکتوبر کو پشتون قومی امن گرینڈ جرگہ منعقد ہوا ۔میں تمام ترمشکلات ، تکالیف اوررکاوٹوں کے باوجود اتنا کامیاب جرگہ منعقد کرنے پر پشتون قوم خصوصاًپشتون تحفظ موومنٹ کو شاباش پیش کرتاہوں ۔ میں پی ٹی ایم کے سربراہ مشر منظور پشتین کوپیغام دیتا ہوں کہ پشتون شہداء کے لہوکے صدقے پشتون قومی جرگے کا آغاز ہوگیا ہے لہٰذا جس جگہ تین پشتونوں کو شہید کیاگیا ہے وہاں شہیدوں کی یادگارتعمیر کرائیں ۔
اب پشتون قومی امن گرینڈ جرگے کے بعد مشران ، قبائلی بزرگ ٹھوس فیصلہ کریں گے کہ اگر پاکستان میں انہیں انصاف فراہم نہیں کرتا توپھر صوبے کا حق ہے کہ وہ وفاق سے علیحدہ ہوجائے ۔ بہتر ہے کہ وفاق خود صوبے کو علیحدہ کردے ورنہ سرینڈر کرکے الگ کرنا پڑے گا جیسا کہ بنگال میں ہوچکا ہے، اسی طرح بلوچستان کو بھی علیحدہ کرنا پڑے گا ، اگرکوئی سمجھتا ہے کہ صوبہ سندھ کو اپنے ساتھ ملالیں گے تو غیرت مند سندھی اور اردواسپیکنگ مہاجر ایسا نہیں کرنے دیں گے ، اردواسپیکنگ سندھی اپنے سندھی بھائیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے ۔
انشاء اللہ تین روزہ جرگہ کامیابی سے ہوجائے گا اور پھر مشران کے متفقہ فیصلے سے جو قرارداد سامنے آئے گی ، اس پر فوج اورآئی ایس آئی والے فیصلہ کرلیں کہ اس قرارداد کو ماننا ہے یا نہیں کیونکہ اب آپ کی توپوں اور بندوقوں سے کوئی ڈرنے والا نہیں ہے ۔ میں فوج کے جرنیلوں اورآئی ایس آئی والوں سے کہتا ہوں کہ خدارا ، پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے مت کرو،ملک کو صحیح سمت میں چلنے دو، سلامت رہنے دو، ملک قائم رہے اور سب کو برابر کے حقوق ملیں تو اس سے اچھی اور کیابات ہوسکتی ہے ۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 130ویں اسٹڈی سرکل سے خطاب
11 اکتوبر 2024