Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

امیدمظلوموں کی ۔۔۔الطاف حسین (تحریر:محمد شریف )

 Posted on: 9/17/2013   Views:2137
قائد تحریک الطاف حسین بھائی کی 60ویں سالگرہ کی مناسبت سے تحریر کیا گیا خصوصی مضمون۔

امیدمظلوموں کی ۔۔۔الطاف حسین

تحریر:محمد شریف 

کسی بھی قسم کی تبدیلی کیلئے بنیادی چیز ہے امید اور امید کے بغیر کوئی بھی جدوجہد شروع نہیں ہوتی اور اگر شروع ہوبھی جائے تو کبھی بطریق احسن پایہ تکمیل تک نہیں پہنچی امید وسیع لفظ ہے اس میں ایک پوری دنیاآبادہے اس دنیا میں بے دلی ،بے حسی ،بے نیازی اور مایوسی کا دور دور تک نام و نشان نہیں جو لوگ امید کے حامل ہوتے ہیں ان کے طور طریقے نرالے ہوتے ہیں ۔امید و ہ کیفیت ہے جو انسان کو بھر پور فعالیت سے ہم کنارکر تی ہے اور امید سے مراد محض یہ نہیں کہ ہم کسی چیزکے بارے میں عمومی سطح پر پرُ امید ہو ں ،بلکہ اس سے کہیں بڑھ کریہ ہے کہ انسان میں کام کرنے کی بھر پور لگن ہو اور وہ اپنے ہر معاملے کو مثبت انداز نظر سے دیکھے اور جن افراد میں امید ہوتی ہے وہ ہمیشہ زندگی کے روشن رخ پر نظر رکھتے ہیں امید ہی انسان کو کسی بھی بڑی تبدیلی کیلئے تیار کرتی ہے اور اس سے وہ لگن جنم لیتی ہے جو مشکلات سے لڑے کا سلیقہ سکھاتی ہے امید کے ہی دم سے انسان اپنے خیالات کو ایک راہ پرلاتا ہے ۔ان میں ہم آہنگی پید ا کرتا ہے اس سے اراد ے مستحکم کرنے اور راہ عمل کے یقین میں مدد ملتی ہے ۔ اسی سے ذہن تیار ہو تا ہے عام طور پر ان لوگوں کو امید کا حامل سمجھا جاتا ہے جنہیں زندگی کی تمام بنیادی آسائشات میسر ہو ں جن کا مستحکم بینک بیلنس ہو ، کار ہو ، بنگلہ ہو ، شاند ار نوکری یا عالی شان فیکٹری یا کمپنی ہو اور دنیابھر کی سہولتوں سے استغادہ کر سکتے ہوں ۔ انہیں ہم ہر لحاظ سے کامیاب اور پر امید قراد دیتے ہیں ۔ مگر حقیقت یہ ہے ایسی سوچ بے بنیاد ہے امید اس سے کہیں مختلف کیفیت کانام ہے ۔ جو لوگ زیادہ سے زیادہ مادی سکھ چاہتے ہیں وہ امید نہیں پر حرض ہوتے ہیں ان کی حرض کی کوئی حد نہیں ہوتی ایسے لوگوں کی نظر حقیقی فلاح پر نہیں مادی سکھ چین پر ہو تی ہے اس دنیا کو حقیقی فلاح سے ہم کنار کر نے کیلئے امید اور یقین کے ساتھ ساتھ جراُت اور بے باکی کی بھی ضر ورت ہے ایسا نہیں ہے کہ جراُت اور بہادری کا مطلب صر ف جان دے دینا ہے جان دینا بھی جراُت اور بہادری کا کام ہے مگر اس سے کہیں زیا دہ جراُت اور بہادری یہ ہے کہ زندگی کے تلح حقائق کا ڈٹ کر سامنا کیا جائے اور امید ہی انسان کو تمام حالات سے مقابلہ کرنے کا درس دیتی ہیں اور انسان امید کے بھر وسہ ہی تمام حالات کا سامنا کرتا ہے اور دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں پر عوام ظلم و جبر کے ہاتھ مجبور ہو کر صرف اور صرف مدد خد اکی امید کے سہارا اپنی زندگیاں گزارہے ہیں انہوں ممالک میں سے ایک ہمارا پاک وطن پاکستان بھی ہیں جس کا قیام تو حق و انصاف کے نعرہ سے ہو مگر بد قسمتی سے اس پر وہ لوگ قابض ہو گئے جنہوں نے کبھی بھی عوام کو اُس کا جا ئز حق نہیں دیا اور عوام اس امید کے سہارا زندگی بسرکرنے لگے کوئی تو ایسا شخص آئے گا جو اُن کے جائز حقوق کے حصول میں اُنکی مدد کریں گا اور اس ملک سے ظلم و جبرکا نظام ختم کرکے عدل و انصاف قائم کرئے گا اور اﷲتعالی نے پاکستان کی مظلوم عوام کو 17ستمبر کے دن ایک ایسا ہی رہنما عطاء کیا جس نے اس ملک پر قابض افراد کی نیند ے حرام کردیں اور یہ شخص کوئی جاگیر دار یا سرمایہ دار کی والاد نہیں بلکہ وہ متو سطہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے انسان محترم نذیر حسین کے فرزند اور متحد ہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین تھے قائد تحریک الطاف حسین نے اپنی جدوجہد کا آغاز عزیزآباد میں واقع اپنے مکان جو کہ 120گز پر مشتمل ہے اُس سے کیاجو کہ وہ مکان آپ دیگر بہن بھائیوں کا مشتر کہ تھا آج اُن کی کل جا ئید اد اور وراثت یہی ایک مکان ہے ان کی جماعت متعد د بار اقتد ار میں رہی قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی ، سینٹ میں بھی اس کے نمائند ے موجود ہیں کراچی میں اس جماعت کا سٹی ناظم بھی تھا لیکن اس کے باوجو دقائد تحریک الطاف حسین نے کبھی بھی اپنے اور اپنے عزیر و اقارب بہن بھائیوں کیلئے کچھ نہیں ما نگا ان کی سوچ اور جدوجہد صرف اور صرف اس ملک پر رائج جا گیر دارنہ ، سرمایہ دارنہ ، وڈیرہ شاہی اور موروثی سیاست و محلاتی حکمر انی والے نظام کے خاتمہ کیلئے تھی اور انہوں نے خود کو اسکے لئے وقف کر دیا قائد تحریک الطاف حسین اس ملک کے وہ واحد رہنماو لیڈر ہے جنہوں نے کبھی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی اپنے کی عزیر یا بھائی کیلئے سفارش کی کیو نکہ وہ خود اور انکی جماعت تو ایسا ہی نظام کے خلاف لڑ رہی ہے پھر وہ کسی ایسے سسٹم کا حصہ بن سکتی تھی قائد تحریک الطاف حسین کا یہ ہی  طرز عمل پاکستان کی مظلوم و محکو م عوام کی امید تھا کہ وہ اس ملک میں اُن کو وہ مقام دلو ائے گئے جس کے وہ حق دار ہیں قائد تحریک الطاف حسین کی جد وجہد سے خا ئف کچھ عناصر اور ریاستی مشینری کے ذمہ داران جو اس ملک پر نسل در نسل حکمر انی کرتے آرہے تھے انہوں نے ایم کیوایم پر غداری اور علیحد گی پسند ہونے کے الزامات بھی عائد گئے قائد تحریک الطاف حسین اور ایم کیوایم کے خلاف پر و پیگنڈہ کی منظم مہم چلائی گئی تھی اورمسلسل کئی سال تک آپر یشن کے نام پر ایم کیوایم کو ختم کرنے کی بھر پور کو شش بھی کی گئی لیکن وہ قو تیں اپنی تمام تر کو ششوں میں ناکام ہوئی کیو نکہ قائد تحریک الطاف حسین امیدکی وہ کرن ہے جس کی روشنی سے اس ملک کی مظلوم عوام اپنی منزل ضر ور حاصل کر سکے گی قائد تحریک الطاف حسین کی فکر و فلسفہ پر عمل پیرا ایم کیوایم آج پہلے سے زیادہ منظم و مضبوط اور مستحکم ہو کر اپنے قائد کے فلسفہ اور روشنی میں بتد ریج آگے بڑھ رہی ہے اور ہر آنے والا دن اس کی مقبو لیت میں اضانہ اور اس کے ووٹ بنک میں استحکام لے کر آرہا ہے اور اب اسی کی آواز اب سند ھ کے شہر ی علاقوں سے نکل کر اندرون سندھ ، پنجاب ، خیبرپختوں خواہ ، بلو چستان ، اور آزاد جموں کشمیر کے غربیوں اور متو سط طبقہ کے ذہنوں اور دلوں میں گو نج رہی ہے اور مظلوموں کی امید اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے ۔