Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

جمہوریت کا اصل علمبردار کون؟ تحریر۔۔۔۔طارق جاوید

 Posted on: 5/10/2013   Views:3494
تحریر۔۔۔۔طارق جاوید
پاکستان کی جتنی بھی جمہوری تاریخ رہی ہے اور جس انداز میں بھی رہی ہے اس پر اگر نظر ڈالیں تو ہم ایک نتیجے پر بآسانی پہنچ جائیں گے کہ جمہوریت کی ہچکولے کھاتی ہوئی کشتی کے اصل ذمہ دار اس ملک کے نام نہاد جمہوریت کے چیمپئین بننے والے ہی ہیں کیونکہ جمہوریت کو اپنی اصل روح کے مطابق رائج کرنے کیلئے جمہوری ذہن کی ضرورت ہوتی ہے ۔بامعنی جمہوریت اسی وقت قائم ہوسکتی ہے جب آپ کی سوچ وفکر میں جمہوریت موجود ہو۔ الیکشن مہم کا وقت ختم ہونے سے دو گھنٹے قبل جناب الطاف حسین کا ایک بیان الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہوا جس دردمندی سے ایم کیوایم کے قائد جناب الطا ف حسین نے ملک کے باشعور عوام سے درخواست کرتے ہوئے کہاکہ ’’پاکستان کی بقاء وسلامتی جمہوریت میں ہے اور ملک میں جمہوری عمل جاری رہنا چاہئے لہٰذا حالات جیسے بھی ہوں، آپ اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں اور جسے پسند کریں اسے ووٹ دیں‘‘۔  آپ ذرا غورکیجئے کہ اس چھ لفظی جملے میں جناب الطاف حسین نے کیسا تاریخی جملہ ادا کیاہے ۔ان الفاظ میں آپ کو کہیں پر کسی قسم کے تعصب کی بو آئی ؟ کیا کسی بڑے سے بڑے سیاسی لیڈر یا قائدین کی طرف سے ملک کے 18، کروڑ عوام کیلئے ایسا پیغام آپ کی نظروں سے گزرایا آپ کے کانوں نے سنا کہ  ’’ جسے پسند کریں اسے ووٹ دیں‘‘ ایم کیوایم پر تعصب کاالزام لگانے والوں کیلئے یہ کتنا بڑا طمانچہ ہے جو کہتے ہیں کہ ایم کیوایم صرف اردوبولنے والوں کی جماعت ہے ۔ کوئی برادری سسٹم کے حوالہ سے تعصب کا شکاررہتا ہے کوئی زبان وکلچر کی بنیاد پر متعصب ہونے کا ثبوت دیتا ہے بلکہ میں اگر یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ اس ملک میں تعصب کے اتنے رنگ ہیں کہ رنگوں کی تعداد ختم ہوجائے گی لیکن قوم کو تقسیم کرنے کیلئے تعصب پیدا کرنے کے طریقے ختم نہیں ہونگے ۔ یہ بات جناب الطاف حسین نے آج ہی نہیں کہی ہے بلکہ اس پختہ جمہوری سوچ کا وہ ہمیشہ مظاہرہ کرتے رہے ہیں ۔ 1990ء میں مینارپاکستان لاہور میں جلسہ سے جناب الطاف حسین کو خطاب کا موقع ملا، اسٹیج پر پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین تشریف فرما تھے۔ اس موقع پر جناب الطاف حسین نے جلسہ میں موجودحاضرین سے جو لاکھوں کی تعداد میں تھے کہا تھا کہ اگر آپ کو ایم کیوایم پسند نہیں ہے تو آپ اپنے اندر سے قیادت نکالیں تاکہ غریب اورپڑھے لکھے لوگ اسمبلیوں میں آسکیں۔ سیاسی طور پر ہر لیڈر اور ہرامیدوار اپنے آپ کو صحیح اور سچا ثابت کرتا ہے اور مخالف امیدوارکوجھوٹاثابت کرنے پر اپنی پوری توانائی خرچ کردیتا ہے ۔ ہمارا معاشرہ ، ہمارا کلچر اس طرح کا ہوگیا ہے کہ ہم اس بہاؤ میں بہتے چلے جارہے ہیں ، پوری قوم اس بہاؤ میں بہتی چلی جارہی ہے لیکن اس پوری قوم میں واحد ایک انسان، ایک قائد ایک پختہ سیاسی سوچ رکھنے والا اور سچا جمہوریت پسند اگر نظرآیا تو وہ الطاف حسین ہے جوالیکشن مہم کے اختتام پر یہ پیغام نہیں دے رہے ہیں کہ پتنگ کو ووٹ ڈالیں بلکہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ آپ جسے پسند کریں اسے ووٹ ڈالیں لیکن ووٹ ضرور ڈالیں ۔ اس کامقصد کیا ہے ، سوائے اس کے کہ کوئی بھی پارٹی اکثریت لیکر آئے اس سے فرق نہیں پڑتا اگر پڑتا ہے تو یہ کہ اگر آپ نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا تو جمہوریت کمزور ہوجائے گی اور آپ انجانے میں نہ چاہتے ہوئے بھی ان دہشت گردوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے جو جمہوریت کو کفر قراردیتے ہیں۔ان دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ ہے کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں بم دھماکے کریں ، سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کریں، خودکش حملے کریں ، ملک کے تمام اداروں کو نیست ونابود کردیں ۔ اس سے ملک میں جمہوریت ختم ہوجائے گی اور آپ کے ووٹ نہ ڈالنے سے دہشت گردوں کی بات سچ ثابت ہوجائے گی کہ وہ نہ صرف طاقتور ہیں بلکہ ملک سے جمہوریت کاخاتمہ بھی کرسکتے ہیں۔لہٰذاپاکستان کے 18کروڑ عوام جس میں تمام سیاسی قائدین بھی شامل ہیں وہ غورکریں اور جناب الطاف حسین کی اپیل پر عمل کرنے کی پوری پوری کوشش کریں جو ہمیں اور آپ کو جمہوری روایات کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔