Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

مشکوک انتخابات تحریر :ارشد حسین

 Posted on: 4/13/2013   Views:3195
( مشکوک انتخابات )
  تحریر :ارشد حسین
آرٹیکل باسٹھ تر یسٹھ کیا ہے، پاکستانی عوام کو 2013ء ہونے والے عام انتخابات کے ذریعے زیادہ آگاہی حاصل ہوئی، یوں تو آئین میں بے شمار شکیں ہیں جس سے قانون داں، سیاستداں ،دانشور سمیت وہ طبقہ واقف ہے جس نے آئین کو پڑھا ہے اور جس کو اس کے بارے میں مکمل علم ہے، عوام جن کو یہ معلوم ہی نہیں کہ آئین کیا ہے اور قانون کیا ہے وہ بیچارے تو صرف یہ ہی جانتے ہیں کہ جس نے جو کہہ دیا وہ بات آئین ہے ۔ انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدوارن کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران جو سوالا ت پوچھے جارہے ہیں وہ عوام کے سامنے آچکے ہیں، انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران کے وہم گمان میں بھی نہ تھا کہ اس بار امید وار وں سے ایسے سوالات پوچھے جائیں گے جس میں دعائے قنوت ،دوسرا ،تیسرا،چوتھا کلمہ ،آیت الکر سی ، اذان ،مردے کو غسل دینے کا طریقہ ،نماز جنازہ کی ادائیگی ، پھلوں کے انگریز ی نام ، کتنی شادی کی ہیں؟ کس بیوی کے ساتھ زیادہ ٹائم گزراتے ہو؟ خواتین کی عمر ، ماں اور بیٹا پانی میں ڈوب رہے ہیں تو کس کوبچاؤں گے سمیت ایسے سوالات بھی شامل ہیں جن کوسن کر عوام بھی حیر ت زدہ رہے گئے ہیں ۔گویا یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ انتخابات میں صرف پارسا لو گ ہی حصہ لیں سکتے ۔ ہونا بھی یہی چاہیے کہ انتخابات میں سچے، ایماندار ،کرپشن سے پاک ، کر دار کے اچھے افراد ہی جیت کرس پارلیمنٹ کا حصہ بنیں تاکہ ملک کو خوشحالی اورترقی کی جانب لیجانے اور ملک کو بہران سے نکالاجاسکے اور ایسے لوگوں کا انتخابات میں حصہ لینے پر نہ صرف مکمل پابندی ہونی چاہئے کہ جو جعلی ڈگری اورکرپشن میں ملوث ہوں ،نادہندگان ہوں ، قومی خزانے سے قرضہ لیکر معاف کرا یا ہو ۔ریٹرننگ افسران کی جانب سے پوچھے گئے امیدواروں سے سوالات پر کسی کو اعتراض نہیں مگر ایسے سولات ضرور قابل تشویش ہیں ،مناسب تو یہی تھا کہ سوالات آئین و قانون سمیت ملک کی تاریخ اور جغرافیہ کے بارے اور دیگر حوالے سے کئے جاتے ،خیریہ تو الیکشن کمیشن کا مسئلہ ہے ۔۔۔ اب یہ الگ بات ہے کہ آج جو لوگ انتخابات کے حوالے سے جانچ پڑتال کرر ہے ہیں وہ غلط ہیں یادرست ، اگر درست ہیں تو آنے والے وقتوں میں نتائج عوام کے سامنے آجائیں گے، اور یہ طریقہ کار اگر غلط ہے تو کیا اس کا نوٹس لیا جائے گا ؟ جبکہ مسترد کر دہ کاغذات میں ایسے چند امیدوار وں جن میں فیصل صالح حیات ، عابد امام اور ایاز امیر شامل ہیں کو بحال کر دیا گیا لہٰذا اب یہ امیدواران انتخابات میں حصہ لے سکتے ، ہائی کورٹ سے کاغذات منطور کئے جانے فیصلے کے بعد ریٹرننگ افسران کے فیصلے بھی متناضہ بن گئے ہیں ۔
ہمارے کچھ جذباتی اینکر پرسن حضرات نے اس بات پر تو اعتراض کیا کہ مسرت شاہین کے کاغذات منظور کرلئے جاتے ہیں مگر ایک مذہبی تنظیم کے رہنما کے صرف دوسرا کلمہ نہ سنانے کی وجہ سے مسترد کر دیئے گئے ، ان جذباتی صحافی کو یہ بھی دیکھنا چاہئے تھا کہ مسرت شاہین نے آیت الکر سی پوری پڑھ کرس سنائی جبکہ مذہبی جماعت کے رہنماء دوسرا کلمہ بھیس نہ سنا سکے جس پر نہ صرف اس مذہبی جماعت کے لے باعث شرمندگی ہونا چاہئے بلکہ سینئر صحافی حضرات کو جذبات کی روش سے نکل کر حقائق کا سامنا کرنے کا بھی حوصلہ رکھناچاہیئے اور قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی تقاریر وں کو’’نظریہ پاکستان‘‘ قرار دینا کافی نہیں ہوگابلکہ حقائق سامنے لانے ہونگے کیونکہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ’’ نظریہ پاکستان‘‘ کیا ہے ۔
اگر ہم ملک کی جمہوریت کا جائز ہ لیں تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ ملک میں جو سیاسی ومذہبی جماعت اقتدار میں ہوتی ہیں تو نئے انتخابات میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے اپوز یشن جماعت بر سر اقتدار آتی ہے اگر کوئی راستہ نہ ہو تو فوج ملک پرقابض دکھا ئی دیتی ہے ۔ جسطریقے سے امیدوارں کے کاغذات منظور اور نہ منظور کئے جارہے ہیں اس سے بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں آنے والی حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی کیونکہ لندن کے مثیا ق جمہو ریت میں واضح اتفاق ہوچکا تھا کہ پہلے تمھاری پھر ہماری باری ہے ۔اصفر خان کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ریکارڈ پر ہے کہ ایف آئی اے مقدمات بنائے کہ جس میں مختلف سیاسی ومذہبی شخصیات نے بھاری رقم لی ہے جس کے گواہان بھی مووجود ہیں ، مگر مقدمات نہیں بنائے گئے، جن سیا ستدانوں کے نام اصغر خان کیس میں شامل ہیں وہ الحمد اللہ کسی رکاوٹ کیبغیر موجودہ انتخابات میں باآسانی حصہ لے رہے ہیں جو یقیناًسوالیہ نشان ہے ۔مزید براں یہ کہ ملک کے نگراں وزیر داخلہ حبیب ملک نے مسلم لیگ نون کے حق میں یہ بیان دے کر انتخابات کو مشوک بنا دیا ہے کہ ’’ نواز شریف بڑے منجھے ہوئے سیاستداں ہیں اورمیاں نواز شر یف نے اس ڈیمو کر ٹیک سٹم کو چلانے اور ملک کے لئے قربانی دی ہے، بے نظیر بھٹو کے بعد نیشنل لیڈر شپ صرف نواز شریف کے پاس ہے ، میں سیکورٹی انہیں ٹاپ پرائٹی پر دونگا ،نواز شریف جو ہیں انکو اس ملک کیلئے اصل درد ہے ،جب میں ان کے ساتھ میں بیٹھتاہوں تو مجھے پتہ چلتا ہے کہ وہ اصل لیڈر ہیں جو اس ملک کو بہرانوں نکالنا چاہتے ہیں‘‘ جبکہ نگراں حکومت کا کام مکمل طور پر جانبداررہنا ہے اس کا صرف ملک میں شفاف انتخابات کرانا ہوتا ہے لیکن اس بیان سے وزیر داخلہ کی جانبدری کا نہ صرف پول کھول دیا ہے اور ان کا مقصدبھی عیاں ہوگیا کہ وہ مسلم لیگ نون کے حمایت یافتہ ہیں اور یقیناًانتخابات میں نون لیگ کیلئے اہم کردار ادا کریں گے اب یہاں اگر یہ کہا جائے انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کا آغاز شر وع کر دیا گیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔
*****