Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

المیہ ء کراچی ’’ کہاں جائے گا یہ طوفانِ بلا میرے بعد ‘‘ تحریر : ندیم نصرت

 Posted on: 3/11/2013   Views:2754
المیہ ء کراچی ’’ کہاں جائے گا یہ طوفانِ بلا میرے بعد ‘‘
تحریر : ندیم نصرت 
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطا ف حسین نے کراچی میں عباس ٹاؤن میں ڈھائی جانے والی قیامت صغریٰ کی مذمت کر تے ہوئے حکومت کو قاتلوں کی گرفتاری کے لئے تین دن کی مہلت دی تھی۔ انکایہ بھی کہناتھا کہ اگر حکومت تین دن میں قاتلوں کی گرفتاری میں ناکام رہی تو ایک ایسی احتجاجی تحریک شروع کی جاسکتی ہے جو تااختتام دہشت گردی جاری رہے گی۔
حسب معمول حکومت نے جناب الطا ف حسین کے اس بیان کو ایک معمولی سیاسی بیان سے ذیادہ اہمیت نہ دی ،وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے یہ دعویٰ تو کیا کہ سانحہ میں ملوث چار ملزمان کو گر فتار کر لیا گیا ہے تاہم ملکی میڈیا نے وزیر داخلہ کے دعویٰ کی یہ کہہ کرپول کھول دی کہ مذکورہ ملزمان کا عباس ٹاؤن کے حالیہ سانحہ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ انہیں تو اس سانحہ سے چند روز قبل ہی گرفتار کیا جاچکا تھا ۔جناب الطاف حسین نے تین روزہ مہلت ختم ہونے پر تمام معاملات متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پر چھوڑ دیے اور اس سے کہا کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل بنانے میں آزاد ہے،جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے’’ تادم اختتام دہشت گردی ‘‘ ایک بھر پور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ۔گو کہ رابطہ کمیٹی نے اپنا فیصلہ عوامی اور تجارتی حلقوں کے دباؤ اوراصرار پرواپس لے لیا تاہم غیر معینہ مدت تک ہڑتال کے دفاع میں ایم کیوایم نے جو دلیل دی اس میں بے پناہ وزن ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے حالات ایک واضح حل کے متقاضی ہیں اور اس جدوجہد میں ایم کیوایم کا ساتھ دینا شہر کے تمام عوام کا فرض ہے۔
اس وقت کراچی کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں بھتہ خوری اور لاقانونیت عروج پر ہے ۔ وزیرستان ، سوات ، اور بلوچستان میں متحرک متعدد جہادی اور ملک دشمن گروپس اپنے علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کی وجہ سے کراچی منتقل ہوچکے ہیں جہاں انہوں نے انتہائی طاقتور نیٹ ورک قائم کرلئے ہیں ۔جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے طالبان ،جنہیں پنجابی طالبا ن بھی کہا جاتا ہے ،ان کی سرگرمیاں بھی کراچی میں عروج پر ہیں ۔نام نہاد کالعدم تنظیموں کے مطلوبہ دہشت گردبھی کراچی میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔
یہ تمام گروپس کراچی کونہ صرف اپنی پناہ گاہ کے طو ر پر استعمال کر رہے ہیں بلکہ گذشتہ چند برسوں میں انہوں نے کراچی میں جرائم کا ایک
ا نتہا ئی منظم اور جدیدنیٹ ورک بھی قائم کرلیا ہے جس سے حاصل کی جانے والی غیر قانونی رقوم کو ملک او ربیرون ملک دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔حساس ادارے اپنی متعدد رپورٹس میں بار بار اس بات کی نشاندہی کر چکے ہیں کہ کراچی میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں ،گاڑیاں اور موبائل فون چھیننے ،زمینوں پر قبضے ،منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں بیرون کراچی کے جہادی اور علیحدگی پسند گروپس شامل ہیں ۔ بعض رپورٹس کے مطابق ان میں سے بعض دہشت گر داور علیحدگی پسند گر وپس کی غیر قانونی آمدنی اربوں روپے ماہانہ تک جاپہنچی ہے۔ بعض علیحدگی پسندگروپس نے کراچی ہی سے مجرمانہ کارروائیوں سے حاصل ہونے والی خطیر رقوم سے گذشتہ چند برسوں میں کراچی کے پوش علا قوں میں انتہائی مہنگے مکانات اور دیگر جائیدادیں خرید ی ہیں جہاں نہ صرف اسلحہ بردار گروپس آذادا نہ طورپر رہ رہے ہیں بلکہ ان اڈوں پر منشیات ،شراب نوشی اورعصمت فروشی جیسے سنگین اور قبیح فعل روز مرہ کا معمول ہیں ۔جیوٹی وی کے جناب حامد میر نے بھی اپنے ایک حالیہ پرو گرام میں یہ لرزہ خیز انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں روزانہ اوسطاً ایک نوجوان لڑکی کو اغوا کیا جاتا ہے اس پروگرام کے شرکاء نے بتایا کے بعض بااثر گھرانوں کے نوجوان جن میں زیادہ تر قبائلی او ردیہی علاقوں کے بااثر گھرانوں کے نوجوان ہوتے ہیں درجنوں مسلح گارڈ ز کے ہمراہ گاڑیوں میں سوار ہوکر قافلوں کی صورت میں کراچی کے علا قوں ،خصوصاً ڈیفنس او رکلفٹن میں گشت کرتے ہیں اور نوجوان لڑکیوں کو اسلحہ کے زور پر اغوا کر کے اپنی خبیث اور وحشیانہ فطر ت کا نشانہ بناتے ہیں ، رپورٹس کے مطابق ماضی میں کراچی کا علاقہ طارق روڈ ان وحشیانہ واقعات کا مرکز ہوا کرتا تھا تاہم اب یہ غلاظت کراچی کے علاقوں ڈیفنس اور کلفٹن تک پہنچ گئی ہے ۔ان میں سے بعض بد قسمت بچیوں کورسوا کرنے کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے اور ان کی لاش کراچی کے ساحل پر پھینک دی جاتی ہے جبکہ جن کو چھوڑ دیا جاتا ہے ان کے اہل خانہ اپنی عزت کے خوف سے اس سفاکی کی رپورٹس تک درج نہیں کراتے ۔پولیس قانون نافذ کرنے دیگر والے اداروں اور سی پی ایل سی کے ریکارڈزمیں کراچی سے اغوا ء برائے تاوان کے ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں واقعات کی رپورٹس موجود ہیں ۔ان ریکارڈ زکے مطابق ذیادہ تر مغویان کو اغوا کر کے کراچی سے باہر لے جایا جاتاہے اور لاکھوں کرو ڑوں روپے کی ادائیگی کے بعد چھوڑ اجاتاہے تاہم بعض واقعات میں مغویان کو رقوم حاصل کرنے کے بعد ثبوت مٹانے کیلئے قتل بھی کر دیا گیا ۔
اس صورتحال میں متحد ہ کا یہ استدلا ل معنی رکھتا ہے کہ اس سنگین صورتحال میں اہلیان کراچی کو مثالی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ بعض بااثر قوتوں او رمجرمان نے کراچی کو cash cow سمجھ کر اسے برباد کرنے کی ٹھان لی ہے ۔اہلیان کراچی کو سفاک اور بے رحم قاتلوں او رمجرموں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ،آج کراچی کی چند بیٹیاں رسوا ہوئی ہیں ،آج کراچی کے چند ہزارتاجر اور دولت مند افراد نے تاوان دیکر اپنی زندگی خرید ی ہے ،پارا چنار اور کوئٹہ کے بعد آج عباس ٹاؤن کے چند سو گھر نشانہ بنے ہیں، گذشتہ چند برسوں سے کراچی کے عوام سڑکوں پر محفوظ نہیں تھے لیکن سانحہ ٹاؤن نے یہ بھیانک حقیقت آشکا ر کردی ہے کہ اب اہلیان کراچی اپنے گھروں اور فلیٹوں میں بھی محفوظ نہیں رہے ہیں ۔اگر اس بربر یت ،سفاکی اور بے ہودگی پر مزید خاموشی اختیار کی گئی تو کل کسی کا بھی گھر ،عزت اور زندگی محفوظ نہیں رہے گی آج فرقہ واریت کے نام پر عباس ٹاؤن کے چند سو گھر برباد ہوئے ہیں لیکن کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ’’ کہا ں جائے گا یہ طوفان بلا میرے بعد ‘‘۔ لسانی ،قومی اور مذہبی تفریق سے فائدہ اٹھا کر دہشت گرد عناصر آج ہمارا ایک ایک کر کے شکا ر کر رہے ہیں لیکن ہمیں باعزت اورزندہ قوموں کی طرح ایک ہوکر ،مل جل کراور متحدہوکر اپنی بقاء کی جنگ لڑنی ہوگی ،اسی میں ہماری بقاء ہے ورنہ ’’ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں‘‘ ۔