Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

خلیفۃ الاسلامیہ الباکستان.....بقلم: جے آر زیدی

 Posted on: 11/5/2014   Views:2440
مملکت خداداد کی خوش نصیبی کہ وسائل سے بھرپور خطہ ارض ملا۔ دلیری جن کا خاصہ ٹہری وہ لوگ تقدیر سے مکین بنے لیکن بدنصیبی کے بزدل اور مصلحت پسند ایوان ملے۔لیاقت علی خان کے بعد سے اب تک کوئی مرد حکمران اس ملک کو نصیب ہی نہ ہو پایا۔اور عوامی سطح پہ جس نے بےباکی اختیار کی وہی معتوب و غدار ٹھرا۔  ہمارے ملک میں دہشت گردوں کے حمایتی کالم لکھ کر جواز فراہم کرتے ہیں اور ہمارے حکمران دشمن کا نام لینے سے کانپتے ہیں دھشت گردی سے برسر پیکارہیں۔لیکن دھشت گردوں کے نام لینے سے جان جاتی ہے۔ دنیا میں دشمن کا تعین ہوجائے تو اعلان جنگ بابانگ دہل کیا جاتا ہے۔دنیا کےعظیم لیڈران جنگ کے فیصلے دلیری سے کیا کرتے ہیں ۔ ‏ایسے فیصلوں میں اگر مگر اور چونکہ چنانچہ کی گنجائش نہیں ہوتی، جبکہ ہماری لیڈر شپ کا حال یہ ہے کہ جس دشمن کے خلاف جنگ چھیڑی ہوئی ہے ‏اس کا نام لیتے ہوئے یوں شرماتے ہیں جیسے پرانے وقتوں میں نئی نویلی دلہنیں اپنے شوہر کا نام لینے سے شرمایا کرتی تھیں۔خدا بھلا کرے قاعد متحدہ قومی موؤمنٹ کا جنھوں نے اس دفعہ پھر آنے والے خطرے کے بارے میں پریس کانفرنس کرکے ہم سب کو آنے والے خطرے سے آگاھ کردیا۔جس کا نام داعش ہے جس کا نام ISIS ہے اور اسی کا نام ISIL ہے۔ قلیل سے عرصے میں ان کے آپس کے بے شمار اختلافات بھی سامنے آچکے ہیں۔صرف نام میں حرف L اور S کے استعمال پہ اختلاف سامنے آچکا ہے کہ ایک گروپ لفظ سیریا  کا استعمال چاہتا تھا جبکہ دوسرا لیوینٹ یا شام کا لفظ استعمال کرنا چاہتا تھا اور اس جھگڑے میں سینکڑوں قتل ہویے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس مخفف بنتا ہے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینٖڈ سیریا۔اس کا وجود بظاھر تو تین چار  سال قبل القاعدہ سے اختلاف کے سبب بنتا نظر آتا ہے لیکن کچھ عراقیوں کے مطابق یہ سنی انتھا پسندوں کا وہ گروپ تھا جو عراق میں شیعت کے قتل عام کیلیے صدام حسین نے امریکی ایماء پر تشکیل دیا تھا۔پھر صدام کے دور ہی سے یہ گروپ القاعدہ میں ضم ہوچکا تھا اور مختلف ممالک میں  القاعدہ کا پولیٹیکل سسٹم میں سپورٹیو اینڈ بننا ان کی ناراضگی کا سبب بنا۔ چند سال  قبل ہی ان کا قیام ہوا انھوں نے شام وعراق میں اپنے آپ کو اسلامی حکومت سے متعارف کرایا.اور اس فرقے کی شہرت چار حروف والے کلمہ”داعش”سے ہوئی.اور یہ چاروں حروف چار ممالک کی طرف نشاندہی کرتے ہیں.جس کی زعامت اور سرداری کے پیچہے یہ لوگ لگے ہوئے ہیں.ان عاشقان ملک وخلافت میں سے کوئی ابو فلان الفلانی ہے تو کوئی ابو فلان ابن فلان ،کوئی اپنے شہر تو کوئی اپنے قبیلہ کی طرف منسوب ہے جیسا کہ بد باطن اور مجہولین کا طریقہ ہوا کرتا تھا
سوریا کی موجودہ جنگ کے ایک مدت گزرنے کے بعد اس فرقہ کے بہت سارے لوگ حکومت سے عدم جنگ کے نام پر شام میں داخل ہوئے.مگر ان لوگوں نے حکومت کے برسر پیکار سنیوں کا کھلم کھلا خون بہایا.ان کی ایسی خونریزی کی،اور چاکو سے ایسے ذبح کیا جس سے سن کر روح کانپ جاتی ہے. اسی سال شروع رمضان میں اس باطل فرقے نے اپنا نام تبدیل کرکے”الخلافہ الاسلامیہ”رکہہ لیا.تاکہ اس کا دائرہ وسیع کیا جاسکےاور اس فرقہ کے خلیفہ جس کو ابوبکر البغدادی کہا جاتا ہے “موصل” کی ایک مسجد میں خطبہ دیتے ہوئے کہا:”میں تمہارا والی متعین کیا گیا ہوں،حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں موصل عراق کے شمال میں ایک مشہور شہر ہے۔ یہ دریائے دجلہ پر آباد ہے اور زیادہ تر کرد لوگوں پر مشتمل ہے۔ اور مذکورہ جملہ جس کو بغدادی نے اپنے خطبہ کے دوران دہرایا ہے یہ وہ تاریخی جملہ ہے جس کو سب سے قبل حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جو کہ اس امت کے سب سے پہلے خلیفہ تہے انہوں نے اپنی خاکساری اور تواضع کی بنیاد پر کہا تہا۔ لیکن یہاں بات تو سچ ہے وہ محکوم سے بہتر نہیں ہے.اور اس امت کا حاکم بھی نھیں اس لیے کہ اگر اس کے حکم اور اس کے ایما پر یہ قتل وخون کیا گیا ہے اور انسانوں کو بیل بکریوں کی طرح ذبح کیا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی.تو یقینا یہ اس کا بد ترین فعل ہے.
یہ تو ہوئی مختصر سی بات اس فتنے کی اور اس خطرے کی جس کی نشاندھی الطاف حسین نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں کی۔لیکن اس پریس کانفرنس کے بعد تو گویا سوشل میڈیا کو بھی زبان ملگئی کئی ٹی وی اینکرز اور سیاسی شخصیات اسلامک اسٹیٹ کے فتنے کے حوالے سے بات کرتے نظر آئے کافی ساری تصاویر بھی ٹوئٹ ہوئیں جن میں سے چند کو دیکھ کر پاؤں تلے زمین نکل گئی۔ ایسی ہی ایک تصویر گلشن معمار کی پولیس چوکی کی آئی کہ آئی ایس آئی ایس کی چاکنگ واضح ہے اور ایسی ہی ایک پکچر میاں محمد نوازشریف و شھباز شریف کے عزیز از جان شہر لاہور سے آئی۔جب کینال روڈ پہ کنال ویو سے ڈاکٹر ہاسپٹل تک بجلی کے ہر کھمبے پر اسلامی اسٹیٹ کے اسٹیکرز چسپاں ہیں۔
صحیح تو کہا تھا الطاف حسین نے کہ یہ کیا روز روز کا ڈرامہ لگایا ہوا ہے۔ چھپتے بھی نھیں اور سامنے آتے بھی نہیں۔ دینا ہے تو کھل کے ایک دفعہ پاکستان کو ان کے حوالے کردیں تاکہ قتل عام تو رکے۔ اور اگر لڑنا ہے تو علی العلان  لڑا جائے۔جو لڑ رہے ہیں اور جنھوں نے اس جنگ میں اپنی جانیں نچھاور کی ہیں ان کے لہو کا سودا نہ کیا جائے۔بلکہ ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کاوقت ہے۔ پچھلے پانچ سال جو نوٹنکی سجی رہی وہی نوٹنکی اب بھی سجی ہے۔لگتا یہ ہے کہ میرے منہ میں خاک ہم اپنا ضرب عضب وزیرستان میں جیت چکے ہیں لیکن اسلام آباد ہار چکے ہیں ہم   سرینڈر کرچکے ہیں۔اور اب تو دنیا میں کہیں بلواسطہ تو کہیں بلاواسطہ تیل کی کمائی کا راج قائم ہوچکا ہے۔چاہے داعش کے نام سے ہو یا القاعدہ کے نام سے۔لیکن حاکم اب وہی ہیں۔
اگر پاکستان کی اساس سلامت ہے  اور واقعی وجود سلامت رکھنا ہے تو فوری طور سے جنوبی پنجاب و سینٹرل پنجاب میں فی الفور ایمرجنسی نافذ کرکے آپریشن کیا جائے۔پاکستان کے ہر مدرسے کے مکمل اندراجات کئے جائیں۔یہ پتہ لگایا جائے کہ جنوبی پنجاب کے گاؤں میں کل تک کی توٹی پھوٹی مساجد اچانک کیسے عالی شان تعمیر ہوگئیں اور ہمیں نظر رکھنی ہوگی کہ اب یہ سنسان علاقوں میں قائم مدارس و مساجد کس کے زیر اثر ہیں۔ہمیں نظر رکھنی ہوگی کہ کراچی گلستان جوہر کی لال مسجد کا امام اچانک ٹوٹی ہوئی سائیکل سے لینڈ کروزر
میں کیسے آگیا۔ہمیں بالائی سطح سے نچلی سطح تک موثر اور جامع حکمت عملی اور عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

Blog Link