Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان اورفوج کی حکمرانی اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔الطاف حسین


 پاکستان اورفوج کی حکمرانی اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔الطاف حسین
 Posted on: 3/22/2021
 پاکستان اورفوج کی حکمرانی اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔الطاف حسین
 فوج بھی ریاست کاایک ادارہ ہے اوراسے عوام کی منتخب حکومت کے ماتحت ہوناچاہیے
سندھ، بلوچستان اورپختونخوا کے لوگوںنے حقیقی جمہوریت کے قیام اور عوام کی حکمرانی کیلئے بہت قربانیاں دید ی ہیں، اب پنجاب کے لوگوں کو میدان میں آناہوگا
 پاکستان میں یاکنفیڈریشن قائم کی جائے یاپھرحقیقی جمہوریت ہوجس میں فوج کاکوئی عمل دخل نہ ہو
اگرفوج بیرکوں میں ہوگی اورملک میں حقیقی جمہوریت ہوگی تو ہرطرف ''پاکستان زندہ باد ''
کی صدائیں آئیںگی
 23مارچ 1940ء کومنظورہونیوالی قراردادلاہورتھی ، اسے قراردادپاکستان کہناتاریخی طور
پرغلط ہے، قراردادلاہورمیں پاکستان کالفظ تک نہیں تھا
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین کاکارکنان وعوام سے ہنگامی خطاب

لندن  …  22  مارچ 2021ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان اورفوج کی حکمرانی اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، جیسے دیگرادارے آئین کے تحت حکومت کے ماتحت قراردیے گئے ہیں اسی طرح فوج بھی ریاست کاایک ادارہ ہے ،اسے بھی عوام کی منتخب حکومت کے ماتحت ہوناچاہیے اور حکومت کے احکامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے ۔ سندھ، بلوچستان اورپختونخوا کے لوگوںنے ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام اور عوام کی حکمرانی کے لئے بہت قربانیاں دید ی ہیں، اب پنجاب کے لوگوںکوملک میں جمہوریت کے قیام اورفوج کوبیرکوں میں بھیجنے کے لئے میدان عمل میں آناہوگا، اگرفوج بیرکوں میں ہوگی، ملک میں حقیقی جمہوریت ہوگی تو پھرہرطرف پاکستان زندہ باد کی صدائیں آئیںگی۔ جناب الطاف حسین نے ان خیالات کااظہارپیرکوکارکنان وعوام سے اپنے ہنگامی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کایہ خطاب سوشل میڈیاکے ذریعے براہ راست نشر کیاگیا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ 1956ء میں پاکستان کاپہلا دستوربناجس کے تحت 23مارچ 1940ء کومنظور ہونے والی قراردادلاہورکی مناسبت سے 23مارچ کو ''یوم جمہوریہ '' کے طورپرمنانے کافیصلہ کیاگیا لیکن 1958ء میں جنرل ایوب خان نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے اس دستور کوختم کردیااور'' یوم جمہوریہ '' کو'' یوم پاکستان'' کانام دیدیا۔ انہوںنے کہاکہ قوم کوگمراہ کرنے کیلئے قراردادلاہورکو''قراردادپاکستان'' کہا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 23مارچ 1940ء کولاہور کے منٹوپارک میں ہونے والے آل انڈیامسلم لیگ کے تین روزہ کنونشن میں جوقراردادمنظورہوئی تھی اس میں پاکستان کالفظ تک شامل نہیں ہے ۔ قرارداد لاہورمیں نہ تو پاکستان کالفظ شامل تھااورنہ اس میں پاکستان کامطالبہ کیا گیا تھا بلکہ اس میں مسلم اکثریتی علاقوںکوانڈیاکی فیڈریشن میںرہتے ہوئے آزاداورخودمختارریاستیں بنانے کامطالبہ کیاگیاتھا۔ یہ قراردادلاہور مینار پاکستان پر بھی کنداں ہے، عوام چاہیں توخود جاکر بھی اسے پڑھ سکتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ قرارداد لاہور سرظفر اللہ خان نے تحریرکی جوکہ قادیانی تھے ،اس قراردادکو بنگالی رہنما ابوالقاسم مولوی فضل حق عر ف '' شیربنگال '' نے پیش کیا جوکہ غیرمنقسم بنگال کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے تھے جبکہ قرارداد لاہور کی تائید یونائٹڈ پروونسز کی طرف سے چوہدری خلیق الزماں، پنجاب سے سرظفراللہ خان ، صوبہ سرحد ( NWFP ) سے سردار اورنگزیب خان ،سندھ سے سرعبداللہ ہارون، اور بلوچستان سے قاضی محمد عیسیٰ نے کی ۔ انہوں نے کہاکہ قاضی محمد عیسیٰ تحریک پاکستان کے وہ رہنماتھے جنہوںنے بلوچستان میں آل انڈیامسلم لیگ کوفروغ دیااورجب قائداعظم نے بلوچستان کادورہ کیاتو قاضی محمدعیسیٰ نے ہی ان کااستقبال کیا۔ قاضی محمدعیسیٰ کے بیٹے آج سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں مگر حق اورانصاف کی بات کرنے پرانہیں اورانکے اہل خانہ کو انتقام کانشانہ بنایا جارہا ہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ افسوس کی بات ہے کہ آج تحریک پاکستان کے ان رہنماؤںاوربانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح، محترمہ فاطمہ جناح ، خان لیاقت علی خان، مولانامحمدعلی جوہر، مولاناشوکت علی کی قربانیوں کا ذکرنہیں کیا جاتا ۔ قائداعظم کے یوم وفات تک کوفراموش کردیاجاتاہے۔ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کوتوجنرل ایوب خان نے غداراورانڈین ایجنٹ تک قراردیدیاتھا۔انہوں نے کہاکہ بدقسمی سے پاکستان میں جوبھی قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرتاہے اس کوگرفتارکرلیاجاتاہے یاغائب کردیاجاتاہے، یاماردیاجاتاہے۔جیسے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر حسن ظفر عارف کوشہیدکردیاگیااوردیگربلوچ، سندھی اورپختون نمائندوںکوشہیدکردیاگیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ دنیامیں جمہوریت کامطلب، حکمرانی عوام کی ، عوام میں سے اورعوام کے لئے ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں حقیقی معنوں میں ڈیموکریسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج بظاہر عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں لیکن اصل میں حکمرانی جنرل باجوہ اوران کے ہم جولیوں کی ہے ۔جوہرمعاملے اورہرکام میں زبردستی پاکستان کوشامل کردیتے ہیںتاکہ اگرکوئی اس معاملے میں کسی قسم کی تنقیدکرے تواس تنقید کوپاکستان کے خلاف قراردیدیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اگرفوج کی غلط پالیسیوںیاغلط اقدامات پرتنقیدکرتے ہیں تواسے فوج پر تنقیدقراردیکرہم پر غداری کاالزام لگادیاجاتاہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا فوج اوراداروںکے لوگوںکایہ کام ہے کہ وہ سیاسی رہنماؤںاورارکان پارلیمنٹ کودباؤڈال کرانہیں تحریک انصاف میں شمولیت کے لئے مجبورکریں۔ فوج کاسیاسی معاملات سے کیاتعلق ہے ؟ انہوںنے سوال کیاکہ تحریک لبیک کے لوگوں میں پیسے ایم کیوایم نے تقسیم کئے تھے؟ کیابنگلہ دیشن ایم کیوایم نے بنایاتھا؟ سانحہ اوجھڑی کیمپ ایم کیوایم نے کیاتھا؟پاکستان میں ہیروئن اورکلاشنکوف کلچر کیاایم کیوایم لیکرآئی تھی؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پنجابی اورغیرپنجابی کافرق یہ ہے کہ میرے توساتھیوںکوماوررائے عدالت قتل کیا جارہا تھا، انہیں پکڑ پکڑ کرلاپتہ کیا جارہاتھا، اس ظلم کے خلاف ایک نعرہ کی بنیادپرہمارے خلاف بدترین ریاستی آپریشن شروع کردیاگیا، مجھ پر غداری کے مقدمات قائم کردیے گئے، میرے گھراور دفاتر کوسیل کردیاگیا، میرے ہزاروںبے گناہ ساتھیوں کو گرفتارکرلیاگیالیکن پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رہنمامیاں جاوید لطیف نے کہاکہ اگرمریم نواز کوکچھ ہواتوہم پاکستان کھپے نہیں کہیں گے توان کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ ان کے دفاترسیل نہیں کئے گئے، انہیں گرفتارنہیں کیاگیا، ان کے گھر پرتالانہیں لگایاگیا۔ انکے خلاف ایک مقدمہ بھی قائم ہوا تواس میں بھی ان کو فوری ضمانت دیدی گئی۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے لئے اپناسب کچھ قربان کیا،پاکستان کے نام پراپنے گھرجلائے، پاکستان کے نام پر اپناسب کچھ چھوڑ کرہجرت کرکے یہاں آئے لیکن ہمارے ساتھ آج تک غیروںجیساسلوک کیاجارہاہے، ہمیں آج تک پاکستان بنانے کی سزامل رہی ہے۔ سائیں جی ایم سید نے قیام پاکستان کی قرارداد کی حمایت کی ، سندھی آج تک اس کی سزابھگت رہے ہیں،بلوچ اورپختون بھی اپنی سزابھگت رہے ہیں۔ پاکستان بنانے کافائدہ ان صوبوں کے عوام کونہیں بلکہ جاگیرداروںاوروڈیروںکوہواجنہوںنے فوج سے گٹھ جوڑ کیاہواہے ۔ انہوںنے کہاکہ ذوالفقارعلی بھٹو جنرل ایوب خان کوڈیڈی کہتے تھے، آج بھی ان کی جماعت جمہوریت کے نام پر فوجی جرنیلوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے ، اسی نے پی ڈی ایم کوکمزورکیا۔ انہو ں نے کہا کہ میں پاکستان کے رہنماؤںاورعوام کودعوت دیتاہوں کہ آئیں ہم پاکستان کے نام پرکنفیڈریشن بنانے کیلئے تیار ہوجائیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کنفیڈریشن کی صورت میں ہی قائم رہ سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کنفیڈریشن کے تحت پاکستان میں آزاداورخودمختارریاستیں قائم کی جائیں،سندھ، بلوچستان، پختونخوا کوآزادکرو، خیرپور، بہاولپور، سوات کی ریاستوںکوبحال کیاجائے اورتمام ریاستوںکواپنے معاملات چلانے میں مکمل خودمختاری حاصل ہو۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں یاتوکنفیڈریشن قائم کی جائے یاپھرصحیح اورحقیقی جمہوریت ہوجس میں فوج کاکوئی عمل دخل نہ ہو اورحکمرانی عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کی ہو۔ انہوں نے کہاکہ اپنے حق حکمرانی کے لئے آج بھی کراچی ،حیدرآباد، اندرون سندھ، بلوچستان ، خیبرپختونخوا سے سیاسی کارکن قربانی دے رہے ہیں، اپنی جانیں دے رہے ،لاپتہ کئے جارہے ہیں۔پنجاب میں بھی ایسے غیرت مند اورسچ بولنے والے صحافی، قلمکاراورانسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد موجود ہیں ، انہیں بھی غائب کیاجاتاہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر پنجاب کے غیرتمند دانشوروں نے فوج کے مظالم کے خلاف آواز نہ اٹھائی ، اگر وہ فوج کو بیرکوں میں بھیجنے اورملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے میدان میں نہ نکلے تو ملک مکمل طورپرفو ج کی غلامی میں چلاجائے گا۔ اب پاکستان اورفوجی تسلط ایک ساتھ نہیں چل سکتے، فوج کوبھی اپنے دائرے اورآئینی حدود میں رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ، اگرفوج بیرکوں میں ہوگی اور ملک میں حقیقی جمہوریت ہوگی تو پھرہرطرف پاکستان زندہ باد کی صدائیں آئیںگی۔ 
٭٭٭٭٭




4/18/2024 9:18:13 PM