قائدتحریک الطاف حسین نے یکم جنوری 1992ء کوپاکستان چھوڑا ،اس وقت ایم کیوایم کے خلاف کسی قسم کا کوئی آپریشن نہیں ہورہا تھا۔مصطفےٰ عزیزآبادی
یہ بات سراسرگمراہ کن ہے کہ قائدتحریک الطاف حسین ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد پاکستان سے لندن آئے۔مصطفےٰ عزیزآبادی
قائدتحریک الطاف حسین نے پہلے عمرہ اداکیا اور سعودی عرب کے مختلف شہروں کا تنظیمی دورہ کرنے کے بعد 24جنوری 1992ء کولندن پہنچے جبکہ ایم کیوایم کے خلاف ریاستی آپریشن 19جون 1992ء کوشروع ہوا
جب قائدتحریک الطاف حسین نے پاکستان چھوڑااس وقت ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی قائم نہیں تھا
لندن۔۔۔ 12 اپریل 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن انٹرنیشنل سیکریٹریٹ شعبہ ء اطلاعات کے انچار ج مصطفےٰ عزیزآبادی نے ایک روزنامہ میں قائدتحریک الطاف حسین کے پاکستان چھوڑنے کے بارے میں پیش کردہ نکات کو گمراہ کن قراردیاہے۔ اپنے بیان میں مصطفےٰ عزیزآبادی نے کہاکہ تاریخی حقیقت یہ ہے کہ قائدتحریک الطاف حسین نے یکم جنوری 1992ء کوپاکستان چھوڑا ۔اس وقت ایم کیوایم مخلوط حکومت میں شامل تھی اوراس وقت ایم کیوایم کے خلاف کسی قسم کا کوئی آپریشن نہیں ہورہا تھا اوراس وقت قائدتحریک الطاف حسین کے خلاف کوئی ایک مقدمہ بھی قائم نہیں تھا ۔ قائدتحریک الطاف حسین نے پاکستان سے سعودی عرب جاکر پہلے عمرہ اداکیا اور سعودی عرب کے مختلف شہروں کا تنظیمی دورہ کرنے کے بعد 24جنوری 1992ء کولندن پہنچے جبکہ ایم کیوایم کے خلاف ریاستی آپریشن 19جون 1992ء کوشروع ہوا ۔ مصطفےٰ عزیزآبادی نے کہاکہ اس حوالے سے ایک روزنامہ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بیان کردہ یہ بات سراسرگمراہ کن ہے کہ قائدتحریک الطاف حسین ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد پاکستان سے لندن آئے ۔