جنگ بندی کے اعلان کے باوجو داسلام آباد میں دہشت گردی کاواقعہ انتہائی سنگین ہے۔الطاف حسین
اسلام آبادمیں عدالت کے اندر دہشت گردی کے سنگین واقعہ نے کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیاہے۔الطاف حسین
کیاطالبان نے جنگ بندی کااعلان حکومت پاکستان اورپاکستان کے عوام کومحض دھوکہ دینے کیلئے کیاہے؟
اگر طالبان واقعی اسلام آبادمیں دہشت گردی کے واقعہ اورلنڈی کوتل میں ایف سی پر حملے میں ملوث نہیں ہے توپھروہ کون سے دہشت گردگروپس ہیں جوطالبان کے کنٹرول میں نہیں ہیں؟
اگرطالبان کے علاوہ دیگرگروپ بھی پاکستان میں فعال ہیں اورانتہائی بااثراورطاقتوربھی ہوچکے ہیں توپھرکیاحکومت ان سے بھی مذاکرات کرے گی یاان کے خلاف ایکشن لے گی؟
ارباب اختیار کے ساتھ ساتھ اہل قلم ودانش کوبھی اب اس بات پر غورکرناہوگاکہ پاکستان ایک ریاست کی حیثیت سے آج کہاں کھڑاہے؟
کیا یہ ایک آزادوخودمختارریاست جو ایٹمی طاقت بھی ہے،اسکے شایان شان ہے کہ چند دہشت گرد گروپس اس کی رٹ کوکھلم کھلا چیلنج کریں؟
چنددہشت گرد وفاقی دارالحکومت میں آگ اورخون کاکھیل کھیلیں اورریاست ان سے مذاکرات مذاکرات کی اپیل کرتی رہے؟
لندن۔۔۔ 3 مارچ 2014ء
متحدہ دقومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اسلام آبادمیں ایف ایٹ کچہری میں دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ، دستی بم اورخودکش حملوں کی شدید مذمت کی ہے اوردہشت گردی کے اس سنگین واقعہ میں ایڈیشنل سیشن جج جسٹس رفاقت اعوان ،وکلاء اورپولیس اہلکاروں سمیت 13افرادکے جاں بحق اوردرجنوں کے زخمی ہونے پر دلی افسوس کااظہارکیاہے ۔اپنے بیان میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج مسلح دہشت گردوں نے جس دیدہ دلیری کے ساتھ کچہری میں گھس کرججوں،وکلاء پولیس اوروہاںآئے ہوئے سائلین پر اندھادھندفائرنگ کی، دستی بموں سے حملے کئے اورپھرخودکش حملے کرکے جس طرح آگ اورخون کاکھیل کھیلاہے وہ بربریت اوردہشت گردی کی بدترین مثال ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان (TTP) کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں عدالت کے اندر ہونے والا دہشت گردی کاواقعہ انتہائی سنگین ہے اوراس واقعہ نے کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیاہے، پہلا سوال یہ ہے کہ کیاطالبان نے جنگ بندی کااعلان حکومت پاکستان اورپاکستان کے عوام کومحض دھوکہ دینے کیلئے کیاہے اوروہ اب بھی اپنی درپردہ کارروائیوں میں مصروف ہے؟ دوسراسوال طالبان کی جانب سے سانحہ اسلام آبادسے لاتعلقی کے اعلان سے جنم لے رہاہے۔ اگرتحریک طالبان پاکستان واقعی اسلام آبادمیں عدالت اورلنڈی کوتل میں فرنٹیئرکانسٹبلری پر حملے میں ملوث نہیں ہے توپھروہ کون سے دہشت گردگروپس ہیں جوطالبان کے کنٹرول میں نہیں ہیں اوراسقدرطاقتورہوچکے ہیں کہ آزادانہ طورپر وفاقی دارالحکومت جیسے محفوظ علاقے کوجب چاہیں دہشت گردی کانشانہ بناسکتے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ اب اگرطالبان کے علاوہ بعض دیگرگروپ بھی پاکستان میں فعال ہیں اورانتہائی بااثراورطاقتوربھی ہوچکے ہیں توپھرکیاحکومت ان سے بھی مذاکرات کرے گی یاان کے خلاف ایکشن لے گی؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کے ارباب اختیار اوراقتدار کے ساتھ ساتھ اہل قلم ودانش کوبھی اب اس بات پر غورکرناہوگاکہ پاکستان ایک ریاست کی حیثیت سے آج کہاں کھڑاہے؟ کیا یہ ایک آزاد، خودمختاراورباوقارریاست جو ایٹمی طاقت بھی ہے،اس کے شایان شان ہے کہ چند دہشت گرد گروپس اس کی رٹ کوکھلم کھلا چیلنج کریں، اس کی مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز اور دفاعی اداروں کو دہشت گردی کانشانہ بنائیں، اس کے وفاقی دارالحکومت میں آگ اورخون کاکھیل کھیلیں اورججوں، وکلاء اورعام شہریوں کواپنی گولیوں، دستی بموں اورخودکش حملوں کانشانہ
بنائیں اورریاست ان سے مذاکرات مذاکرات کی اپیل کرتی رہے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اسلام آبادحملے کواب کئی گھنٹے گزرچکے ہیں لیکن اب تک وفاقی حکومت، وزارت داخلہ یاوفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی جانب سے اس حملے پر کوئی ردعمل یابیان سامنے نہیں آیاہے جبکہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ اس حملے میں کون ملوث ہے، حکومت حملہ آوروں کے خلا ف کیا اقدام کررہی ہے اورمستقبل میں اس قسم کے سنگین واقعات کی روک تھام کیلئے سرکاری سطح پر کیا جارہا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اس سانحہ میں شہیدہونے والے جج جسٹس رفاقت اعوان اوروکلاء سمیت تمام شہداء کے لواحقین سے تعزیت وہمدردی کا اظہاربھی کیااورزخمیوں کی جلدصحتیابی کی دعاکی ۔