کارو کاری اور ونی کی ظالمانہ رسم کے تحت خواتین کو نشانہ بنانا بنیادی حقوق کی پامالی اور عدالتی نظام کی صریحاً خلاف ورزی ہے
خواتین اور معصوم لڑکیوں کے ساتھ کارو کاری اور ونی کی فرسودہ رسم معاشرے کا بدنما داغ ہے
اندرون سندھ سمیت ملک بھر میں خواتین کے خلاف جاری ناانصافی، ظلم اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اور مثبت اقدامات بروئے کار لائے جائیں، شعبہ خواتین ایم کیوایم
خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں منعقدہ ہفتہ وار اجلاس میں اظہار خیال، خواتین کو ظلم کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت
کراچی ۔۔۔14، جنوری 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ شعبہ خواتین کے زیراہتمام گزشتہ روز خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ہفتہ وار اجلاس ہوا جس میں جیکب آباد میں دو خواتین کو کاروکاری قراردیکر قتل کرنے اور دو بچیوں کو ونی کی ظالمانہ رسم کا نشانہ بنانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں ایم کیوایم شعبہ خواتین کی جوائنٹ انچارج اور حق پرست رکن سندھ اسمبلی نائلہ لطیف اور مرکزی کمیٹی کی رکن محترمہ نسیم محمد علی نے اپنے خیالات کااظہار کیا اور جیکب آباد میں خواتین کے ساتھ ہونے والے افسوسناک اور دردناک واقعہ کو خواتین کے بنیادی حقوق کی پامالی اور عدالتی نظام کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا ۔ اجلاس سے اظہار کرتے ہوئے محترمہ نائلہ لطیف نے کہاکہ اعلیٰ عدالت نے جرگوں کے انعقاد پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن اس کے باوجود اندرون سندھ سمیت ملک بھر میں خواتین جرگہ سسٹم کے تحت فرسودہ اور ظالمانہ رسومات کا نشانہ بنایاجارہااور ملک میں رائج فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ ذہنیت اور علم سے دوری خواتین اور معصوم لڑکیوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی کا سبب ہے ۔اجلاس سے اظہارخیال کرتے ہوئے محترمہ نسیم محمد علی نے کہاکہ جیکب آباد میں خواتین اور معصوم لڑکیوں کے ساتھ کاروکاری اور ونی کی فرسودہ رسومات کے تحت ظلم بدنما داغ ہے اور اس میں ملوث تمام افراد قانون کی سخت گرفت اور عبرتناک انجام کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جیکب آباد میں دو خواتین کو کاروکاری قرار دیکر قتل کرنے اور دو بچیوں کو ونی کی ظالمانہ رسم کا نشانہ بنانے کا سنجیدگی سے نوٹس لیاجائے اور اندون سندھ سمیت ملک بھر میں خواتین کے جاری ناانصافی ، ظلم اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اور مثبت اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔