سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس
اجلاس میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ
حق پرست ارکان اسمبلی نے ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف سندھ اسمبلی بلڈنگ کے اندر اور پریس کلب پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا
سندھ حکومت کا سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی آرڈی نینس کالا قانون ہے جو عوام کی امنگوں کے خلاف اور صریحاً غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، سید سردار احمد
کراچی ۔۔۔16، دسمبر2013ء
سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں حکومت سندھ کی جانب سے تیسری مرتبہ جاری کئے گئے ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پیر کے روزمتحدہ قومی موومنٹ کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پارلیمانی لیڈرسیدسرداراحمد کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے ترمیمی آرڈی ننس کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ اسمبلی کے فلور سمیت ہر فورم پر بلدیاتی آرڈی ننس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا اور اکثریت کی بنیاد پر پیپلزپارٹی کی حکومت کو من مانے فیصلے نہیں کرنے دیئے جائیں گے اور اس کے خلاف عدلیہ سے رابطہ کرکے بلدیاتی آرڈی ننس کے خلاف پٹیشن بھی دائر کی جائے گی۔ اجلاس کے بعد حق پرست ارکان سندھ اسمبلی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تیسری ترمیم کے لیے قائم مقام گورنرسندھ کے جاری کردہ آرڈی نینس کے خلاف سندھ اسمبلی بلڈنگ کے اندر اور پریس کلب پرزبردست احتجاج کیااور سندھ اسمبلی بلڈنگ سے پریس کلب تک احتجاجی مارچ بھی کیا۔احتجاج میں شامل مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈاٹھارکھے تھے جن پر سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈی ننس میں ترمیم نامنظورسمیت دیگرکلمات اور نعرے درج تھے جبکہ ایم کیوایم کے ارکان سندھ اسمبلی نے بلدیاتی آرڈی ننس میں ترمیم کے حوالے سندھ حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔اس موقع پر سیدسرداراحمد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ سندھ حکومت کا مذکورہ آرڈی ننس کالا قانون ہے جو عوام کی امنگوں کے خلاف اور صریحاً غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈی ننس کے ذریعہ حد بندی کرنے والے افسران کو بے پناہ اختیارات دے دیئے گئے ہیں، وہ کسی بھی دیہی علاقے کو شہری علاقے کا درجہ دے سکتے ہیں ۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن میں یونین کمیٹی کے لیے آبادی کی حد 10 ہزار سے 50 ہزار رکھی گئی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 15 ہزار آبادی والی بھی یونین کمیٹی ہو گی اور 50ہزار آبادی والی بھی یونین کمیٹی ہو گی اور اس آرڈی ننس کو 16 ستمبر 2013ء سے نافذ العمل قرار دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے، اس آرڈی ننس کے ذریعے سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات سے قبل نتائج پر اثر ہونے کی کوشش کررہی ہے، حکومت واضح طور پر اپنی من مانی کرتے ہوئے انتخابات میں من پسند نتائج حاصل کرنے کیلئے مختلف بلدیاتی آرڈی ننس کا اجرا ء کررہی ہے، جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اعلی عدلیہ انتخابات سے قبل کی جانے والی اس دھاندلی کا نوٹس لیں۔خواجہ اظہار الحسن نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اپنے فائدے کے لیے من پسند آرڈی ننس کا اجرا کررہی ہے اوراس طرح سندھ کی شہری اور دیہی آبادی کی تقسیم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ورنہ یہ عمل تقسیم کی طرف لے جانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ اس دھاندلی کی صورت میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج نہ صرف پورے انتخابی عمل کوسوالیہ نشان بنادیں گے بلکہ الیکشن کمیشن پر بھی عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا، چند بااثر افراد کی خواہش کے مطابق نتائج کو کسی صورت عمل پیرا نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی ایسے کسی قانون کی حمایت کریں گے جس میں ارکان صوبائی اسمبلی کا استحقاق مجروح کیا گیا ہو۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں جو آمرانہ دور حکومت میں بھی نہیں ہوئے، یہ جمہوریت میں آمریت کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم صوبائی کرنے کی کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ آرڈی ننس کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے، پیپلز پارٹی کے پاس صرف دیہی علاقوں کا مینڈیٹ ہے، شہری علاقوں کا نہیں۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں، یہ کالا قانون ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے سندھ اسمبلی سے کراچی پریس کلب تک پیدل مارچ کیا اور پریس کلب پہنچ کر سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔