ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کے مقدمات بھی فوری طور پر چلائے جائیں اور ان کی بازیابی کیلئے بھی فوری اقدامات کئے جائیں۔ سپریم کورٹ سے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کی اپیل
19جون 1992ء سے شروع ہونے والے ریاستی آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے 28 کارکنان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا اور کئی سال گزر جانے کے باوجود آج تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے
اگست 2013ء سے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے 34 کارکنان کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے۔ بعض کارکن مارچ سے لاپتہ ہیں
کراچی ۔۔۔10 دسمبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی جانب سے لاپتہ افرادکے مقدمہ کی جراتمندانہ سماعت اوردوٹوک فیصلے کوسراہتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کے مقدمہ کی بھی فوری سماعت کی جائے اوران کی بازیابی کیلئے بھی اسی مؤثراندازمیں کام کیا جائے۔ اپنے بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ 19جون 1992ء کو ایم کیوایم کے خلاف شروع ہونے والے ریاستی آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے 28 کارکنوں گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا اورکئی سال گزر جانے کے باوجود آج تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے۔ اسی طرح اگست 2013ء سے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے 34کارکنان کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے ۔بعض کارکن ایسے ہیں جو مارچ کے مہینے سے لاپتہ ہیں۔ انہیں مختلف ریاستی اداروں نے گرفتار کیا لیکن کئی ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جارہا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور انہیں کس جرم میں گرفتارکیا گیا ہے۔ تاحال انہیں کسی عدالت میں بھی پیش نہیں کیا گیا ہے اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود ان لاپتہ کارکنوں کے اہل خانہ انصاف سے محروم ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے دیگر لاپتہ افراد کے مقدمہ میں جس طرح مسلسل سماعت کرکے جراتمندانہ فیصلہ دیا ہے اسی طرح ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کے مقدمات بھی فوری طور پر چلائے جائیں اور ان کی بازیابی کیلئے بھی فوری اقدامات کئے جائیں۔