محرم الحرام کے سلسلے میں لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام ،مشائخ عظام ،مذہبی اسکالرز اور ذاکرین کے اجتماع سے قائد تحریک جناب الطاف حسین کا فکرانگیز خطاب
29اکتوبر 2013ء
واجب الاحترام علمائے کرام ۔۔۔ مشائخ عظام ۔۔۔ مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے تعلق رکھنے والے ذاکرین، مذہبی اسکالرز، اراکین رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن ۔۔۔علماء ونگ متحدہ قومی موومنٹ، اتحاد بین المسلمین فورم کے اراکین اور بذریعہ الیکٹرونک میڈیا، ایم کیوایم ویب ٹی وی اور دیگر ذرائع سے میری آواز جہاں جہاں پہنچ رہی ہے۔۔۔ دیکھنے والی آنکھوں اور سننے والے کانوں کو۔۔۔ تمام پاکستانیوں کو۔۔۔ تمام حاضرین محفل۔۔۔ مختلف پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات۔۔۔اینکر پرسنز۔۔۔ رپورٹرز۔۔۔کیمرہ مین۔۔۔ DSNG وین میں موجود انجینئرز،
ٹیکنیشنز، اسٹوڈیوز میں موجود پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز سمیت ایک ایک فرد کو۔۔۔۔۔۔ السلام وعلیکم و رحمتہ اللہ وبرکاۃ
محرم الحرام کی آمد آمد ہے اور جب بھی محرم الحرام کی آمد ہوتی ہے تو حسب روایت علماء ونگ، متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام اس موقع پر اور اسی طرح ربیع الاول اور دیگر مذہبی تہوار کے مواقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے۔۔۔ اتحاد بین المسلمین کیلئے اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح آج ایک مرتبہ پھر محرم کی آمد سے قبل ہی متحدہ قومی موومنٹ علماء ونگ نے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام اور ذاکرین کو ایک چھت کے نیچے جمع کرکے اتحاد بین المسلمین کے لیے جو کردار ادا کیا ہے اس پر نہ صرف یہ کہ خدا کی طرف سے انہیں اجر ملے گا۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان کے اجر میں اضافہ عطا فرمائے اور جو علمائے کرام، مشائخ عظام اورجن افراد نے اتحاد بین المسلمین کے سلسلے میں اس پروگرام کو تشکیل دینے میں ذرہ برابر ساتھ دیا ہے۔۔۔جو علمائے کرام اپنا قیمتی وقت نکال کر اس محفل میں تشریف لائے انہوں نے بھی اجر کمایا ۔۔۔ ثواب کمایا ہے ۔۔۔اللہ تعالیٰ انہیں بھی صحت و تندرستی اور طویل عمر عطا فرمائے تاکہ وہ دین و ملت کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرسکیں اور اتحاد بین المسلمین میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔
ہم بسا اوقات اپنی کم علمی اور علم سے دور ہونے کی وجہ سے اور غور و فکر کے فقدان کی وجہ سے معمولی معمولی باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں تک کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، اس میں ہماری اپنی کوتاہیوں کا دخل ہے۔ بنیادی طور پر دین اسلام ایک شجر کی مانند ہے۔۔۔ ایک ایسے درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں زمین کے اندر دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اسی طرح زمین سے اوپر تناور درخت کا تنا ملت اسلامیہ کے ایک تنے کی طرح بڑھتے بڑھتے مختلف شاخوں میں تقسیم ہوکر سایہ دار درخت بن جاتا ہے جس کی چھاؤں میں مختلف عقائد و مسالک کے لوگ انتہائی شدید گرمی میں سکون حاصل کرتے ہیں اور جمع ہوتے ہیں۔ درخت کا تنا تو ایک ہی ہے۔۔۔اس کی شاخیں مختلف ہیں ۔۔۔شاخیں مختلف ہونے کے باوجود تنے سے جدا نہیں ہوتیں اور تنا شاخوں سے جدا نہیں ہوتا ۔۔۔ درخت کی مختلف شاخیں ہوجانے سے ہر شاخ علیحدہ درخت نہیں بنتی۔۔۔ وہ درخت کی شاخ تو ہوتی ہے۔۔۔ تنے کا حصہ تو ہوتی ہے لیکن کوئی شاخ خود ایک درخت نہیں ہوا کرتی۔۔۔مختلف شاخیں ہونے سے درخت کی حیثیت بڑھتی ہے۔۔۔ اس کے سائے میں۔۔۔ اس کے گھنے پن میں اضافہ ہوتا ہے۔۔۔ کمی نہیں ہوتی۔
مختلف مسالک، عقائد، امامین اور ان کے ماننے والوں کا کردار بھی ایک تناوردرخت کی شاخوں جیسا ہی ہے کہ ایک اللہ ہے۔۔۔ ایک قرآن ہے۔۔۔ ایک نبی آخری الزماں سرکار دو عالم ہیں باقی مسالک و عقائد اور آئمہ اکرام۔۔۔ دین اسلام کے تناور درخت کی شاخیں ہیں ۔
میں تو طالب علم ہوں کہیں اونچ نیچ۔۔۔ کوئی گستاخی ہوجا ئے تو آپ مجھے چھوٹا سمجھ کے۔۔۔ طالب علم سمجھ کے معاف فرما دیا کیجئے۔۔۔ آپ معاف کردیں گے تو اللہ تعالیٰ بھی معاف کردے گا ۔اپنی ناقص عقل کے مطابق میں ان خیالات کو جو اللہ تبارک تعالیٰ میرے ذہن میں ڈالتاہے انہیں آگے منتقل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔ ضروری نہیں کہ میرے ان خیالات سے اتفاق کیا جائ۔۔۔ ان سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے، میں اتفاق اور اختلاف کرنے والے دونوں مکاتب فکر کا احترام کرتا ہوں ۔
میں یہ گزارش کررہا تھا کہ تناور درخت کی شاخیں الگ الگ ہونے سے وہ شاخیں الگ درخت نہیں بن جایا کرتی ہیں۔۔۔ اس کا رشتہ تنے ، جڑ ۔۔۔ اور بنیاد سے ختم نہیں ہوتا ۔۔۔آپ یوں سمجھ لیجئے کہ بنیاد ۔۔۔اللہ وحد ہ لاشریک کی ذات ہے۔۔۔قرآن اور سرکاردو عالم تناور درخت ہیں اور تمام مکاتب فکر اس کی شاخیں ہیں ۔ مجھ سے کسی نے ابھی ابھی یہ پوچھا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ شاخیں جدا ہونے سے بنیاد اور درخت میں فرق نہیں آتا ، درخت کی حیثیت تو بنیاد کی سی ہے تو بنیاد تو ایک ہی ہوتی ہے۔ سوال میں یہ بھی کہا گیا کہ جب شاخیں ایک ہوتی ہیں، علیحدہ علیحدہ ہونے کے باوجود وہ بنیاد سے علیحدہ نہیں ہوتی تو پھر اہل تشیع اور سنی مسلک کے لوگ نماز مغرب بھی علیحدہ علیحدہ وقت پر پڑھتے ہیں اور دوسری طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ شاخیں علیحدہ ہونے سے بنیاد پر فرق نہیں پڑتا۔۔۔ میں نے کہاکہ ہر شاخ پر جب پھول کھلنے کا وقت آتا ہے توپہلے کلیاں کھلتی ہیں ۔۔۔پھر کلیوں سے پھول بنتے ہیں اور پھول کی نشو و نما ہوتی ہے۔۔۔ اس کے حجم اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔۔۔سوال آیاکہ جب شاخیں علیحد ہ علیحدہ ہونے کے باوجود جدا نہیں ہوتیں تو پھر ایسا کیوں کہ سنی مغرب کی نماز پہلے پڑھتے ہیں اور اہل تشیع مغرب کی نماز پانچ منٹ بعد پڑھتے ہیں؟۔۔۔میرا کہنا یہ ہے کہ اگرچہ بنیاد ایک ہی ہوتی ہے ۔۔۔تناور درخت ایک ہی ہوتا ہے ۔۔۔اس کی شاخیں بھی جداجداہوتی ہیں لیکن ایک ہی درخت میں بھی سارے پھل ایک ہی وقت میں تیار نہیں ہوتے۔۔۔ کوئی ایسا درخت بتا دیجئے جس میں سارے پھل ایک ہی دن میں۔۔۔ ایک ہی وقت میں پک کر تیار ہوجاتے ہوں؟۔۔۔کوئی پھل پہلے تیار ہوجاتا ہے تو کوئی دوسرے دن ۔۔۔ کوئی تیسرے دن۔۔۔ کوئی چوتھے دن۔۔۔ جب درخت میں پھل ایک دن میں تیار نہیں ہوتے بلکہ دن بہ دن تیار ہوتے رہتے ہیں تو خوراک و آمدن کا سلسلہ طویل سے طویل ہوتا رہتا ہے۔۔۔جتنا جزا کا سلسلہ ہوتا ہے۔۔۔ جتنا ذکر الٰہی ہوجائے ۔۔۔ تو جناب ان کو جواب مل گیا ہوگا کہ چاہے تین پانچ منٹ پہلے نماز ادا کرلیں یاپانچ منٹ بعد نماز ادا کرلیں مقصد نماز کی ادائیگی ہے ۔ ان باتوں میں الجھنے کے بجائے ہمیں اپنی بنیاد کو دیکھنا چاہیے۔۔۔ کیا اہل تشیع اور سنیوں میں اللہ کی وحدانیت پر اختلاف پایا جاتا ہے ؟۔۔۔ ’’اَشھَدُ اَن لَّا اِلَہَ اِلّا اللّٰہُ و اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّد عَبدُہُ وَ رَسُوُلُہ‘‘ ۔ اللہ کی ذات پر۔۔۔ اللہ کی وحدانیت پر شیعہ بھی یقین رکھتے ہیں، سنی بھی یقین رکھتے ہیں اور قرآن مجید پر کہ یہ اللہ کی کتاب ہے، اس پر شیعہ بھی یقین و ایمان رکھتے ہیں اور سنی بھی یقین اور ایمان رکھتے ہیں ۔ اسی طرح روزہ ہو یا نماز۔۔۔حج ہو یا زکوٰۃ۔۔۔ یہاں بنیادی اصولوں پر نہ شیعوں میں نہ سنیوں میں کوئی اختلاف ہے۔ اگر جس طرح پھل ایک درخت کی مختلف شاخوں پر۔۔۔ مختلف اوقات کار میں پک کر تیار ہوتے ہیں تو پانچ منٹ پہلے نماز پڑھنے لینے سے یا پانچ منٹ بعد نماز پڑھ لینے سے مقصد اور بنیاد ختم نہیں ہوتی ۔۔۔تعلق خدا وندی ختم نہیں ہوتا۔۔۔اب ا س کا فیصلہ نہ میں کرسکتا ہوں اور نہ آپ کرسکتے ہیں بلکہ روز محشر ہی خدا بتائے گا کہ وہ کس کی نماز کو قبول فرماتا ہے۔۔۔یہ اللہ تعالیٰ کاہی فیصلہ ہے کہ وہ کس شاخ کو زیادہ مبارک سمجھتا ہے ۔۔۔آیا اس شاخ کو جس پر پہلے پھل پک کے تیار ہوا تھا، یا دیر میں پکنے والے پھل کو زیادہ مبارک سمجھتاہے۔ حضور اگر غلطی کررہا ہوں تو اصلاح فرما دیجئے ۔آپ خواہ دیوبندی مسلک کے ہوں ۔۔۔ بریلو ی مسلک کے ہوں ۔۔۔ فقہ جعفریہ مسلک کے ہوں۔۔۔ یاکسی اور مسلک کے ہوں۔۔۔ آپ مجھے بتایئے کہ کس مسلک میں کس امام نے یہ تعلیم دی ہے کہ دوسرے مسلک کے ماننے والوں پر کنکریاں مارو ۔۔۔ پتھر مارو ۔۔۔ ان کی عبادت گاہوں پر حملے کرو۔۔۔؟ذرا میں جاننا چاہوں گا کہ کس مسلک میں یہ ہے۔ اس وقت مختلف مکاتب فکرکے علمائے کرام موجود ہیں۔۔۔ یہاں اہل سنت کے بھی ہیں۔۔۔فقہ جعفریہ کے بھی ہے۔۔۔ دیو بند کے بھی ہیں اور دیگر مکاتب فکر کے بھی علماء موجود ہیں ، آپ مجھے یہ بتائیں کہ یہ کہاں لکھا ہے۔۔۔ کس مسلک میں یہ تعلیم ہے کہ دوسرے مسلک کے ماننے والوں کو۔۔۔ ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچاؤ۔۔۔؟ یا ان کے عقائد کا مذاق اڑاؤ۔۔۔ان کی تضحیک کرو ۔۔۔یہ کہاں لکھا ہے ؟
علمائے کرام:
کہیں نہیں لکھا ۔۔۔ بالکل صحیح فرمارہے ہیں آپ۔۔۔ کہیں ایسی تعلیم موجود نہیں ۔۔۔ الحمد لله اسلام میں اس بات کی اجازت نہیں ہے، اسلام کے مسالک کی تو بہت بڑی بات ہے ، اسلام کسی غیر مسلم کی عبادتگاہوں پر بھی کنکریاں مارنے اور نقصان پہنچانے سے منع کرتا ہے۔ لہٰذا نہ کبھی دین میں اختلاف تھا اور نہ کبھی دین میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا توحیدہے۔۔۔ رسالت ہے۔۔۔ قرآن مبین ہے۔۔۔ الحمد للہ تمام مسلم امہ کا اس پر پختہ اتحاد ہے اور اسلام کے کسی مسلک میں کسی دوسرے مسلک کو برا کہنے والوں کی مذمت تو ہے لیکن ان کی تعریف بیان نہیں کی گئی ہے۔ آپ کا کلام بہت احسن ہے۔
قائد تحریک:
دیکھئے ! علمائے کرام سب ہی مسالک کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے، جب ایسا نہیں ہے تو ہم ایک دوسرے پر کفر و بدعت کے فتوے کیوں لگاتے ہیں ؟۔۔۔ ہم ایک دوسرے کی گردنیں کیوں مارتے ہیں ؟۔۔۔ ہم ایک دوسرے کے خلاف چند الفاظ بھی کیسے ادا کرتے ہیں؟۔۔۔ اور اگر کرتے ہیں توکیوں کرتے ہیں او رکس مقصد کے تحت کرتے ہیں ؟۔۔۔ یہ سب کوگہرائی سے سوچنا چاہئے لیکن بد قسمتی سے اس پاکستان میں چند لوگ ایسا زہر پھیلا رہے ہیں کہ بسوں سے اتاراتار کر۔۔۔ شناختی کارڈ نکال نکال کر۔۔۔ نام دیکھ دیکھ کرمعصوم وبے گناہ لوگوں کو ذبح کیا گیا۔۔۔ انہیں گولیاں ماری گئیں۔۔۔ لاشوں کے انبار لگائے گئے ۔۔۔ اس طرح کی نفرتیں۔۔۔ تفریق ۔۔۔ دوریاں اور دشمنیاں پیدا کرنے کا مقصد ملت اسلامیہ کے اتحاد کو ۔۔۔ اتحاد بین المسلمین کو مزید مضبوط تر کرنا ہے یا اس اتحاد کو پارہ پارہ کرنا ہے؟۔۔۔ اور دین اسلام کے دشمنوں کو مضبوط سے مضبوط تر کرنا ہے؟۔۔۔ کہیں اسلام کے نام پہ مساجد پر حملے ہوں ۔۔۔ بموں کے دھماکے ہوں۔۔۔ عید ، جمعے، تراویح کی نماز ۔۔۔ امام بارگاہوں پر دوران نماز دھماکے ہوں اور نمازیوں کو شہید کیاجائے۔۔۔ عبادت اور مساجد کا احترام نہ کیاجائے ۔ میں یہاں جسارت کروں گا قرآن مجید کی سورہء
البقراء کی 117ویں آیت بیان کرنے کی جس کا ترجمہ یہ ہے :
’ ’اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کا ذکر کئے جانے سے منع کرے۔۔۔ انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے۔۔۔ کسی بھی طرح ویرانی کا سبب بنے۔۔۔ان لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ وہ ان مساجد میں داخل ہوں ۔ان کیلئے دنیا میں رسوائی ہے جو ایسا کرتے ہیں اور آخرت میں بڑا عذاب عظیم ہے ‘‘
یہ میرے الفاظ نہیں ہیں، یہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو مساجد کو ویران کرنے کی کوشش کرے گا اس کیلئے دنیا اور آخرت میں عذاب عظیم ہے ۔یہ قرآن کا فرمایا ہوا ہے اور قرآن کا فرمایا گیا برحق ہوتا ہے ۔ باقی میں کیا آیت اور حدیث آپ کے سامنے پیش کروں ۔ یہ ایسا ہی ہوگا کہ سورج کے سامنے چراغ دکھانا ۔
آپ علم کے زیور سے آراستہ ہیں ،میں تو طالب علم ہوں ۔ آپ خوب جانتے ہیں کہ پاکستان اس وقت داخلی و بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے ۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم بد قسمتی سے روز ٹی وی ٹاک شوز میں بٹیرے لڑاتے ہیں کہ پرائم منسٹر پاکستان نے اپنے دورہء امریکہ میں ڈرون حملوں پر بات چیت کی یا نہیں کی ۔۔۔ عافیہ صدیقی پر بات چیت کی یا نہیں کی۔۔۔ اس کے بجائے ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ آج اگر ہم بہت سی ایسی چیزیں جو ہمیں برداشت نہیں کرنی چاہئیں،ہم کرنے پر مجبور ہیں تو اس میں کرنے والے کی جہاں خامی ہے وہاں ہماری اپنی کوتاہیوں کا عمل دخل بھی تو ہے ۔آخر دوسرے کی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ ہمارے گھر میں داخل ہو؟۔۔۔ اگر گھر کے لوگ مضبوط ہوں تو کوئی گھر میں داخل نہیں ہوسکتا ۔ یہ ہم نے کیا وطیرہ بنا رکھا ہے کہ ہر وقت تنقید۔۔۔کسی کو بھارت کا ایجنٹ۔۔۔کسی کو اسرائیل کا ایجنٹ۔۔۔اورکسی کو امریکہ کا ایجنٹ ۔۔۔کسی کو کسی کا ایجنٹ ۔ ہم یہ فتوے لگا لگا کر۔۔۔ ایک دوسرے کا ایجنٹ قرار دے دے کر آیا دین اسلام کی خدمت کررہے ہیں یا انتشار کا سبب بن رہے ہیں ؟۔۔۔ خلفشار کا سبب بن رہے ہیں ؟۔۔۔ نوجوانوں خاص طور پر چھوٹے چھوٹے بچوں کے ذہنوں کو پراگندہ کررہے ہیں؟۔۔۔ بچپن میں جو جو چیزیں، نفرتیں ذہن میں بٹھا دی جائیں وہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ تناور درخت کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔۔۔ پختہ ہوجاتی ہیں، نکلتی نہیں ہیں ۔
میرے محترم بزرگو! کیا باقی ماندہ پاکستان کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری نہیں ہے؟۔۔۔ یا آپ مجھے بتایئے کہ یہ کسی ایک جماعت کی ذمہ داری ہے ؟ اب یعنی ٹی وی پر ایسے حساس حساس موضوعات پر تبصرے ہورہے ہیں کہ چیف آف آرمی اسٹاف صاحب نے کہہ دیا کہ’’ میں اب اپنی ملازمت میں توسیع نہیں چاہوں گا ،میں اب علیحدہ ہورہا ہوں ‘‘۔تو اس پرتبصرے ہورہے ہیں ۔نئے چیف آف آرمی اسٹاف کے حوالے سے تبصرے ہورہے ہیں۔۔۔ آپ ایسی حساس باتیں ٹی وی پرڈسکشن میں کیوں لارہے ہیں ؟
طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں یا نہیں ہونے چاہئیں ؟ اب ہم ٹی وی پر اسی پر بٹیرے لڑاتے رہیں۔۔۔ ارے بھائی! جو بات کرنی ہے اجتماعی طور پر پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیکر فیصلہ کرلیا۔۔۔ جایئے یہ کیجئے۔۔۔ آئین و قانون کے مطابق اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اصل چیز ریاست ہوتی ہے اور ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کیاجاتا۔۔۔ بلکہ ریاست کے آئین و قانون کو مان کر آپ آواز بلند کریں کسی بھی چیز کی تووہ جائز ہوگا لیکن اگر یہ کہہ دیاجائے کہ ہم آئین کو نہیں مانتے۔۔۔ ہم عدلیہ کونہیں مانتے۔۔۔ ہم قانون کو نہیں مانتے۔۔۔تو پھر ہمیں کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔
جب پاکستان بنایا تھا کسی نے اس وقت قائد اعظم محمد علی جناح سے یہ پوچھا تھا کہ پاکستان پر کس مسلک کی حکمرانی ہوگی؟۔۔۔ کبھی کسی نے آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسوں میں یہ مسئلے چھیڑے تھے کہ اس میں شیعہ کون ہے۔۔۔ سنی کون ہے۔۔۔ یااسماعیلی کون ہے ؟۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔ کیا ایسی باتیں تحریک پاکستان کے دوران چھیڑی گئیں تھیں؟۔۔۔ جی نہیں ۔ جب بانیء پاکستان کے مسلک پر کسی نے بات نہیں کی۔۔۔ نہ پوچھا۔۔۔ مختلف روایت میں آتا ہے کہ جب کسی نے پوچھا تو انہوں نے کہاجو سرکار دو عالم نے دین دیا ہے وہی میرا دین ہے ۔ جب محمد عربی کو وہ مان رہے ہیں تو اب ان کی شاخ دیگر کونسی ہے اس کی گہرائی میں جاکرآپ بانی پاکستان کو اختلاف کی بنیاد کیوں بنا رہے ہیں ؟۔ آپ کو معلوم ہے کہ کشمیر کے ایل او سی کے بارڈر پر مداخلت ہورہی ہے۔۔۔ایسٹرن اور ویسٹرن دونوں بارڈرز پر بھارت کی طرف سے مداخلت ہورہی ہے ۔۔۔اور کیوں نہ ہو؟۔۔۔ جب ہم ایک دوسرے کا گھر اجاڑنے میں ہی مصروف رہیں گے تو بارڈرز پر دشمن کے لئے داخل ہونے کی آرام دہ اور زرخیز فضا ہوگی ۔ کیا خیال ہے آپ علمائے کرام کا ؟ آپ لوگوں کا کیا خیال ہے اس پر۔۔۔(علماء ۔۔۔جی آپ صحیح فرما رہے ہیں، یہ تووہ باتیں ہیں جو پورے ملک میں ہائی لائٹ ہونی چاہئیں اور اس قوم کے بچوں کو سکھانی چاہئیں )
کوئی کسی کے پیچھے نماز پڑھ لینے سے اس کے مسلک سے خارج نہیں ہو جاتا ۔۔۔ ہم یہ کیوں دیکھ رہے ہیں کہ یہ کس طرح کررہا ہے؟۔۔۔ ہم یہ کیوں نہیں دیکھ رہے کہ یہ کیا کررہا ہے اور کس لئے کررہا ہے؟۔۔۔ جب پھر اس تحقیق میں جائیں ۔۔۔پوچھیں گے کہ یہ کیا کررہا ہے؟۔۔۔ نماز پڑھ رہا ہے ۔۔۔ کس کیلئے پڑھ رہاہے؟۔۔۔ اللہ وحدہ لاشریک کیلئے ۔ کیا اتنا کافی نہیں ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کررہا ہے؟۔۔۔ اور خدا کی عظمت و بلندگی۔۔۔اس کی کبریائی کیلئے رکوع و سجود کررہا ہے؟۔۔۔ اب یہ ایسے کیوں کررہا ہے؟۔۔۔ ویسے کیوں کررہا ہے؟۔۔۔ یہ کیا بات ہوئی ؟۔۔۔ آپ اس کو پسندنہیں کرتے یا آپ کے عقیدے کے مطابق آپ کا ادائیگی نماز کا طریقہ علیحدہ ہے تو اپنے طریقے سے نماز ادا کیجئے، آپ کوکس نے منع کیا ہے؟۔۔۔ جب آپ دوسرے کے عقیدے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیں گے تو وہ بھی آپ کے طریقہ نماز کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی بات کرسکتے ہیں؟ کیا خیال ہے؟۔۔۔ بات درست ہے یا غلط ہے؟
علماء کرام: ۔۔۔بالکل درست بات ہے، اس کی مذمت ہونی چائیے ۔ بالکل صحیح فرمایا آپ نے ۔
قائدتحریک:
اللہ جانتا ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام ، مختلف مسلک کے علماء کو ایک چھت کے نیچے جمع کرنے کا میرا مقصد کیا ہوتا ہے۔ اگر خدا کی قسم میرا مقصد نیک نہیں ہوتا تو میں نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک کسی سیاسی جماعت کے ہونے والے مذہبی اجتماعات میں اتنے مسالک کے لوگوں اورعلمائے کرام کو ایک چھت کے نیچے بیٹھا نہیں دیکھا جتنی بڑی تعداد میں وہ ایم کیوایم کے اجتماعات میں آجاتے ہیں ۔وہ میری وجہ سے نہیں آتے اللہ دل میں ڈالتا ہے تو آتے ہیں۔ یہ میری کوئی بڑائی نہیں ہے۔۔۔ یہ اللہ کی مہربانی اور اس کی عنایت ہے ۔۔۔ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہر مسلک کا فرد بحیثیت مسلمان ایک اللہ۔۔۔ ایک رسول اور ایک قرآن کو ماننے والا ایک جگہ بیٹھا ہے اور لڑ نہیں رہا ہے کہ تم نے ہاتھ چھوڑ کر یا ہاتھ باندھ کر نماز کیوں پڑھی۔ سبحان اللہ ہمارے ہاں سب ایک د وسرے کو ادائیگی نماز کرتے ہوئے دیکھ بھی رہے ہیں ۔۔۔ اوراس کو نماز کے بعد پتھر مارنے کے بجائے محبت سے مصافحہ بھی کررہے ہیں ، اللہ اکبر ۔
جتنے بھی مکاتب فکر کے علماء، مشائخ عظام، ذاکرین، مذہبی اسکالر، نعت خواں حضرات یہاں تشریف فرماہیں میں تشریف آوری پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کی مہربانی، عنایت، کرم۔ ہر دفعہ جب بھی ہم دعوت دیتے ہیں وہ اپنے قیمتی وقت میں سے حتیٰ کہ علیل بھی ہو تے ہیں اس کے باوجود تشریف لے آتے ہیں۔
محترم علمائے کرام اور مشائخ عظام!۔۔۔ متحدہ قومی موومنٹ شروع سے ہی دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کیلئے عملی جدوجہد کررہی ہے۔ میرا شروع دن سے یہی درس ہے کہ تمام مسلمان فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقراررکھیں، جہاں8 نہیں ہے وہاں ہم آہنگی پیدا کریں۔۔۔ ایک د وسرے کے عقائد کا احترام کریں ۔۔۔ آپس میں لڑنے کے بجائے ایک دوسرے کی جان و مال کا تحفظ کریں ۔۔۔اور آپس میں اتفاق اور اتحاد پیدا کریں۔
قرآن مجید میں ہے کہ : اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔
پھر دین اسلام اتنا لبرل اور اعتدال پسند دین ہے کہ جہاں انتہاء پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔۔۔ دین اسلام اعتدال پسندی کا درس دیتا ہے۔ آپ کسی بھی امام کی تعلیمات کو اٹھا کر دیکھ لیں ۔تمام آئمہ کرام نے اتحاد ، اخو ت ، محبت ، احترام انسانیت کا درس دیا ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اتحاد کی بات آئی ہے ، نفاق سے گریز کا درس دیا گیا ۔
ایم کیوایم قرآن مجید کے اس درس پر یقین رکھتی ہے کہ۔۔۔لا اکراہ فی الدین۔۔۔یعنی ’’ دین میں کوئی جبر نہیں ‘‘ ۔۔۔کہ تلوار نکالی یا کلاشنکوف دکھائی اور زور دیا کہ مانتے ہو میرا مسلک یا نہیں۔۔۔ اگرنہیں تو دھڑ سے گردن اتار دی ۔۔۔ایسا عمل کرنے والا۔۔۔’’ لا اکراہ فی الدین‘‘ کی نفی کر تا ہے۔۔۔ وہ قرآن کی نفی کر تا ہے۔۔۔ اور اللہ کی وحدانیت کی نفی کرتاہے ۔ کوئی گستاخی ہوجائے تو معاف فرما دیجئے گا میں پہلے بھی کہہ چکاہوں اللہ بھی معاف فرمائے۔
ایم کیوایم کی جدوجہد صرف اتحاد بین المسلمین تک ہی محدود نہیں بلکہ وہ اس کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المذاہب کیلئے بھی جدوجہد کررہی ہے ۔ ہم پاکستان میں اعتدال پسندی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔۔۔ہم ملک میں ا یسا ماحول قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں مذہبی رواداری، اتحاد اورہم آہنگی ہو۔۔۔ سب ایک دوسرے کا احترام کریں۔۔۔اورایک دوسرے کی جان ومال اورعبادت گاہوں کا تحفظ کریں۔۔۔ محرم الحرام حرمت والا مہینہ ہے اس کی حرمت کا پاس رکھیں ۔
اب ڈرون حملوں پر بات کرلوں ۔ دیکھئے امریکہ یہ کہتا ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان سے ایسے طالبان جو افغانستان میں نیٹو اور امریکی فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ پاکستان میں پناہ حاصل کرتے ہیں۔۔۔ پاکستان سے جدید ترین اسلحہ اور ساز و سامان کے ساتھ افغانستان میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں حملہ کرتے ہیں ۔ کسی بھی ملک کو اپنی زمین کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والوں کیلئے استعمال کرنے اوراسے جائے پناہ بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ۔ میں حکومت پاکستان سے اور تمام عسکری قیادت سے کہوں گا کہ اس کی باقاعدہ تحقیقات کریں کہ کیا ہمارے یہاں سے افغانستان میں مداخلت ہوتی ہے ۔اگرہوتی ہے تو اس کو رکوایا جائے اور جب یقین ہوجائے کہ کسی قسم کی مداخلت نہیں ہورہی ہے تو پوری قوم ڈرون حملوں کے خلاف ایک پرچم تلے جمع ہوکر احتجاج کرے۔ تب تو اس کاا ثر ہوسکتا ہے ،علیحدہ علیحدہ ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا کر ہم مضبوطی اختیارنہیں کرسکتے ۔ میں امریکہ کی حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حکومت پاکستان، وزارت خارجہ اور ہماری عسکری قیادت سے مل کر اس بات کو یقینی بنائے کہ کہاں کہاں سے کیاہورہاہے، اس کے ثبو ت و شواہد پیش کرے۔۔۔ پھر یہ کام پاکستان کو کرنے دیں، آپ کی مداخلت سے امریکہ کے خلاف کوئی اچھے جذبات نہیں خراب ہی جذبات پیدا ہوتے ہیں ۔
طالبان سے مذاکرات:۔۔۔ آیئے۔۔۔ مذاکرات کرلیجئے۔۔۔ میں کوئی کنڈیشن نہیں لگا رہا۔ حکومت خود ایک ،ایک دو، دو نمائندے ہرجماعت سے لیکر متفقہ ایجنڈا تیار کرلے۔۔۔ قوم کے سامنے پیش کرے اور اس کو طالبان کے سامنے پیش کرے۔ طالبان مانتے ہیں تو اس کے مطابق مذاکرات کیلئے تیار ہوجائے ورنہ پھر جو راستہ عسکری قیادت اور حکومت قوم کو اعتماد میں لیکر اختیار کرے تو پوری قوم اس کے ساتھ چلے گی، چاہے وہ پیار کا راستہ ہو یا جنگ کا راستہ ہو ۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال آپ دیکھیں کہ بجلی ، گیس ، روز مرہ استعمال کی اشیاء ۔۔۔ کھانے پینے کے اجناس کی قیمتیں کہاں پہنچ رہی ہیں۔۔۔ امن و عامہ کی صورتحال خراب ہے۔۔۔ بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہورہی ہیں ۔۔۔ہم نے خود مطالبہ کیا کہ آپریشن فوج سے کرایا جائے۔۔۔ لیکن کہا کہ نہیں صاحب! وزیراعلیٰ سندھ کپتان ہوں گے۔ ہم نے کہا ہونے دو ۔۔۔ہم نے حمایت کی۔۔۔ اب تک ایم کیوایم کے گرفتار شدگان میں سے آٹھ کارکنان غائب یا لاپتہ ہیں ۔۔۔ تین کی مسخ شد ہ لاشیں مل چکی ہیں۔میں تمام علمائے کرام سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ بلا امتیاز آپریشن ہورہا ہے تو کتنے دیگر اور جماعتوں کے گرفتار شدگان کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں؟۔۔۔ اور کس کس جماعت نے اس کیلئے پریس کانفرنس کرکے ثبوت و شواہد کے ساتھ نام ۔۔۔ پتہ۔۔۔ ولدیت۔۔۔ گرفتاری کا دن۔۔۔ گرفتاری کا ٹائم۔۔۔ اس کے ساتھ پریس کانفرنس کرکے اس کا اظہار کیا؟۔۔۔ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی کہتا ہوں کہ اپنی صفوں میں بھی نگاہ رکھیں۔۔۔ گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔۔۔ لیکن ایسا تشدد ۔۔۔ ایسا ظلم کہ بندہ جان سے چلا جائے ۔۔۔ یہ اختیار نہ تو پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق ہے۔۔۔ نہ ہی دین اسلام اس کی اجازت دیتا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ بغیر فیصلے کے انہیں تحقیق کے دوران مار دیاجائے۔۔۔ یہ ماورائے عدالت قتل کے زمرے میں آتا ہے ۔
میں ان علمائے کرام کو اپنے سر کا تاج سمجھتا ہوں جنہوں نے اتنے کٹھن، مشکل وقت میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اتحاد بین المسلمین اور انتہاء پسندی کے خلاف میدان عمل میں آکر احتجاج کئے۔۔۔ جام شہادت نوش کی۔۔۔ میں علماء کرام سے۔۔۔ ایسے علمائے حق سے ایک مرتبہ پھر حسب روایت یہ اپیل کروں گا ۔۔۔ اس مؤدبانہ درخواست کے ساتھ کہ اپنی تقاریر ، ذکر ، خطبات ، مجالس میں مذہبی رواداری ،فرقہ وارانہ، ہم آہنگی اور احترام انسانیت کا درس دیں ۔اللہ تعالیٰ اس محرم و الحرام کو سکون سے گزار دے ۔۔۔ہر قسم کی آفات اور حادثات سے محفوظ رکھے۔۔۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کوپاکستان کے دشمنوں اور انتہاء پسندوں سے نجات دلائے۔۔۔پاکستان میں پیار، محبت اور ایک دوسرے کے مسلک کا احترام کرنے والے کو اقتدار و حکومت دے دے۔۔۔انتہاپسندوں کے ہاتھوں سے پاکستان کو نکال دے۔۔۔ اللہ تعالی ہمارے ذہنوں کو بدلے ۔۔۔ہمارے ذہنوں کو بدل کر ہمت و طاقت بھی دے۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اتحاد ، پاکستان کی سلامتی ، فلاح وبہبود خدمت کرنے۔۔۔ملک کی بقاء و سلامتی کیلئے جدوجہد کی توفیق عطا فرمائے ، والسلام و علیکم
بہت بہت شکریہ میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں۔ اگر آپ کچھ گزارش یا حکم فرمانا چاہیں تو اس کے لئے حاضر ہوں ۔
خطاب کے بعد علماء کرام کی قائدتحریک جناب الطاف حسین کی سے ٹیلی فون پر گفتگو
علامہ فرقان حیدرعابدی
الطاف بھائی! تمام شیعہ ، سنی ، علماء آپ کے مشکور ہیں۔الحمداللہ یہ کریڈٹ بھی آپ کوجاتا ہے۔۔۔ یہ سہرا ایم کیوایم کو جاتا ہے۔ فرقہ واریت کے خلاف جو جہاد آپ کررہے ہیں الحمدللہ ابھی تک کسی دوسری پارٹی کو یہ توفیق نہیں ملی کہ وہ اتنے علمائے کرام،مشائخ اورتمام کراچی کے جیدعلماء کرام یہاں تشریف فرماہیں۔ہم دعاگوہیں کہ آپ نے جوبصیرت افروزتقریرفرمائی ہے اورقرآن مجیدکی تلاوت کاشرف بھی حاصل کیاہے۔ اللہ نے ارشادفرمایا ’’اسلام میں تفرقے کی گنجائش نہیں‘‘اورکسی مسلک کے خلاف گفتگوکرنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ اللہ کاحکم ہے کہ جو بھی اچھائی کیلئے آواز دے اس کی آواز پر لبیک کہنا چاہئے۔اللہ رب العزت نے آپ کو یہ اعزاز دیا ہے کہ اتنے علماء اکرام جو یہاں جمع ہیں تمام مجالسوں سے۔۔۔ تمام امام بارگاہوں سے ۔۔۔ مسجدوں سے۔۔۔سب آپ کے ساتھ ہیں۔میری گزارش ہے کہ آپ جوحکومت وقت سے جوطالبان سے مذاکرات کی جو بات کررہے ہیں ،یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ان طالبان قاتلوں کو سزا ملنی چاہئے۔ اسلئے جب تک قاتلوں کوسزا نہیں ملے گی اس وقت تک پاکستان میں امن و امان کا قائم رہنا بہت مشکل ہوجائے گاکیونکہ اس پاکستان میں ہمیں نہ توکوئی قانون نظرآرہاہے اورنہ کوئی قاتلوں کا سدباب نظر آرہا ہے۔ اس لئے کہ مکمل قاتلوں کو دہشت گردوں کو سپورٹ تو مل رہی ہے لیکن کسی بھی دہشت گردوں کو یہاں سزا نہیں دی جارہی ہے جب تک ان دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا نہیں دی جائے گی اس وقت تک امن کا قائم رہنا مشکل ہوجائے گا۔ جنگل میں بھی کوئی قانون ہوتا ہے لیکن پاکستان کی صورتحال ہمیں ایسی نظر آرہی ہے کہ یہاں کوئی قانون نہیں ہے ،بس دہشت گردی کا عروج ہے۔۔۔ دہشت گرد چاہے وہ طالبان کی صورت میں ہوں،قتل وغارتگری ہورہی ہے۔۔۔ مسلسل اوربے گناہ لوگوں کوپکڑا جارہاہے۔۔۔ آپریشن کے ڈرامے ہورہے ہیں۔۔۔آپریشن کا پہلے سے اناؤنس کرنے کے بعددہشت گردوں کوموقع دیاجاتاہے کہ وہ فرارہوجائیں وہ فرارہوجاتے ہیں اوربے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔۔۔ آج بھی جیلوں کے اندربے گناہ لوگ ہیں۔۔۔آج بھی ان پر تشدد ہورہا ہے جن کا دہشت گردی سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔۔۔ قتل وغارتگری سے کوئی واسطہ نہیں ہے ان پرظلم وستم بھی ہورہا ہے۔۔۔ لہٰذا جیسا کہ آپ نے کہا تھا کہ آرمی آئے اورآرمی آکرجوواقعی دہشت گردہیں وہ کسی سے بھی تعلق رکھتے ہوں اس لئے کہ ہمارایہ ایمان کامل ہے کہ دہشت گردکانہ کوئی ایمان ہوتاہے نہ کوئی مذہب ہوتاہے ۔۔۔نہ اس کا اللہ کے قرآن پر ایمان ہوتا ہے نہ توحید پرایمان ہوتاہے۔۔۔ ہمارے لئے ختمی مرتبت کااسوہء حسنہ کل بھی ہمارے لئے منزل تھااورآج بھی ہمارے لئے منزل ہے۔۔۔ ہم جس نبی پاک کے چاہنے والے ہیں انہوں نے ہمیں محبت اخوت، بھائی چارے کادرس دیا۔ سرکاردوعالم نے اپنی پوری زندگی میں۔۔۔مکی زندگی میں۔۔۔مدنی زندگی میں اپنی اونٹی کوبھی چھڑی نہیں ماری۔ہم اس کی امت ہیں۔۔۔ہم اللہ جانے کیسے قتل وغارتگری کررہے ہیں۔۔۔جہاں حسین نام آتاہے قتل کردیاجاتاہے۔۔۔ علی نام آتاہے قتل کردیاجاتاہے۔۔۔ محمدحسین نام آتاہے ۔۔۔تویہ تمام چیزیں جوہیں پاکستان میں ختم ہونی چاہئیں۔ اللہ رب العزت آپ کو سلامتی عطافرمائے۔ آپ نے جس خلوص اورمحبت کے ساتھ علمائے کرام سے بصیرت افروزتقریرفرمائی ہم سب آپ کے شکرگزارہیں ۔
الطاف بھائی۔۔۔ !جذاک اللہ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔ ماشااللہ۔۔۔ ماشااللہ
مولاناتنویر الحق تھانوی
الطا ف بھائی میں تنویرالحق تھانوی ہوں۔آپ سے مخاطب ہوں۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ۔
وعلیکم واسلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی ماشااللہ آج کی جوتقریررہی یہ حقیقت ہے کہ اس میں ہر پہلو پر روشنی ڈالی ہے اوربڑی پرمغزہے۔ جوباتیںآپ نے کیں یہ واقعی آپ کی قائدانہ تقریر اورآپ کی باتیں ہیں۔ میں تویہی سمجھتاہوں جوقابل ذکرمیرے نزدیک ہے آپ نے ہرپہلوپرجوبات کی ہے بالکل صحیح کی ہے طالبان کے مسئلے میں اوردیگراورجتنے بھی لیکن یہ کہ جوآپ نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ گویاہر ایک کو اس کا خیال رکھنا چاہئے مسلکوں میں رواداری ہو اس کی بڑی ضرورت ہے یہ کسی خاص مسلک کواس میںیہ گویاہم نہیں دیکھتے کہ کوئی ایک ہی مسلک لیکن میں سمجھتاہوں کہ تمام مسالک کے اندر اس قسم کی چیزیں پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ مسائل ختم نہیں ہوپارہے ہیں اور حکومتیں بحرحال کوئی بھی ہوں ماضی کی ہوں یا موجودہ ہوں۔ دراصل ان کوشائدحکومت ملتی ہی اس پرہے کہ یہ صاف گوئی سے کام نہ لیں لیکن اللہ نے آپ کو مقام دیاہے اورواقعی قائدکہلانے کے قابل ہیں کہ آپ نے جوبات کہی ہے ہرمسلک کے اوپرگویاآپ نے ان کوآئینہ دکھایاہے اورضرورت ہے کہ سب اس چیزکودیکھیں اورغورکریں اور اس پرعمل کریں۔ آپ کی کوششیں الحمداللہ ہمیشہ سے جاری ہیں ہم دعابھی کررہے ہیں اوریہاں مجلس جوہماری متحدہ فورم ہے وہ بھی اس میں ماشااللہ لگے ہوئے ہیں۔آپ کی بات تمام مسالک کیلئے مشعل راہ بھی ہے اورایک آئینہ بھی آپ نے دکھایا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی بات کرناچاہئے۔ یہی بنیادہے اصل میں اتحادکی ورنہ صرف جمع ہوجاناکافی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تقریرکے ایک ایک پہلوپرہم سب کوغورکرنے کی ۔۔۔پوری امت مسلمہ کوان تمام مصیبتوں اور پریشانیوں سے نکلنے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطافرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کوصحت کاملہ عاجلہ عطافرمائے، آپ کاسایہ سلامت رہے اوررابطہ کمیٹی یہ حضرات جومحنت شب وروزکررہے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کوقبول فرمائے ۔
الطا ف بھائی:۔۔۔آمین۔ ثمہ آمین ۔سبحان اللہ جذاک اللہ ۔
امیر عبداللہ فاروقی: ( جماعت اہل حدیث )
الطاف بھائی میں جماعت اہلحدیث کی جانب سے امیر عبداللہ فاروقی عرض کررہاہوں ۔۔۔بسمہ اللہ الرحمن الرحیم:
آپ نے جو جرات اور ہمت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ذکر کیا۔۔۔ آپ نے امام کائنات کی تعلیمات کا ذکر اور امت مسلمہ کے اندر اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔اس کی مکمل حمایت و تائید کرتا ہوں۔ آپ نے پاکستان کے اندر فرقہ پرست تنظیموں کے خلاف بات کی۔۔۔ آپ نے فرقہ واریت کے خاتمے اورانتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے جو اسلام کی عملی شکل پیش کی کہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول کی تعلیمات کی روشنی کے اندرتمام مسلم امہ یکجااورمتحدرہے۔۔۔آپ نے کہاکہ محرم الحرام جو حرمت والا مہینہ ہے اور اس کے اندر اسلام کی اشاعت سے پہلے۔۔۔ اسلام کے آنے سے پہلے بھی محرم الحرام حرمت والامہینہ تھا۔۔۔اس کے اندرقتل وغارتگری ہرقسم کی حرام تھی۔۔۔ ، آج بھی محرم الحرام تمام مکاتب فکرکیلئے حرمت والا مہینہ ہے اور اس کی حرمت تمام مکاتب فکر پر واجب ہے ۔ آپ نے جس طریقے سے ڈرون حملوں کا ذکر کیا آپ نے کہاکہ پوری قوم کو یک آواز ہونا چاہئے اورپوری قوم یکجا اور متحد ہوکرمتفرکہ مؤقف پرطالبان سے مذاکرات کرے۔ہم اس کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام آج آپ کی دعوت پر یکجا ہیں۔آپ اور متحدہ قومی موومنٹ اس سلسلے میں مبارکباد کے مستحق ہیں کہ آپ کی کاوشوں سے انشااللہ کراچی اورپورے ملک کے اندراتحادبین المسلمین کیلئے جوکام کیاجارہاہے انشااللہ یہ کاوشیں رنگ لائیں گی اورانتہاء پسندقوتوں اورفرقہ پرستوں کوکل بھی شکست فاش ہوئی تھی، آئندہ بھی شکست فاش ہوگی۔ انشااللہ یہ چندمٹھی بھرعناصرجواسلام کانام استعمال کرکرمسلمانوں کوگمراہ کررہے ہیں کل بھی یہ لوگ سلام کانام استعمال کرنے کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میںیکجاہیںآج بھی انہی کی وجہ سے جوپاکستان اورعالم اسلام میں پاکستان کاامیج مجروح ہورہاہے اس کی مکمل طورپرمذمت کرتے ہیں اوران کے خلاف اعلان برآت کرتے ہیں۔
الطاف بھائی:۔۔۔سبحان اللہ
ڈاکٹرخواجہ محمداشرف : (تحریک منہاج القرآن )
بسمہ اللہ الرحمن الرحیم اصلوۃ واسلام علیک یارسول اللہ ۔۔۔اصلوۃ والسلام علیک یاحبیب اللہ
الطاف بھائی اللہ تعالیٰ آپ کوزندگی دے صحت دے۔میں پروفیسرڈاکٹرطاہرالقادری کی تحریک منہاج القرآن صوبہ سندھ کاسرپرست اعلیٰ ہوں۔میرے ساتھ مسجد رحمانیہ کے خطیب اورمیرے وائس چیئرمین قادری صاحب ہیں۔میںآپ کویہ عرض کرناچاہتاہوں کہ اللہ کے فضل وکرم سے حضور کے صدقے ابھی ایک آدمی نے مجھے سوال کیاہے کہ خواجہ صاحب یہ مسلک کیاہوتاہے ۔میں نے کہاکہ مسلک یہ ہے کہ میرے اللہ تعالیٰ نے، میرے حضور نے جوفرمایاکہ مجھ سے اپنی ماں باپ بہن بھائیوں سے جوزیادہ پیارکریگاوہ اس کاایمان بھی مکمل ہے۔میں نے کہاکہ یہی ہمارامسلک ہے۔ ہمارے پروفیسرڈاکٹرطاہرالقادری صاحب نے ہمیںیہ ایجوکیٹ کیاہے کہ اگراہل تشیع ہیں وہ بھی ہمارے بھائی ہیں۔۔۔اگردیوبندی مسلک کے ہیں توہمارے بھائی ہیں۔۔۔ عباس کمیلی صاحب میرے بالکل سگے بھائیوں جیسے ہیں۔۔۔میرے گھرپرتشریف لاتے ہیں۔۔۔تنویر الحق تھانوی صاحب میرے بھائیوں جیسے ہیں۔ ہماراکسی سے جھگڑانہیں۔۔۔ ہم سب کواپنابھائی سمجھتے ہیں ۔جس طرح آپ نے محنت کی ہے اوراتحادامت کیلئے آپ کوشش کررہے ہیں کہ ہرقسم کے علمائے کرام۔۔۔ ہرمسلک کے لوگ آپ نے اکھٹے کیے ہیں۔یہ آپ کی بڑی بہادری ہے اوربہت بڑاکام ہے جوکہ کوئی دوسرانہیں کرسکتا۔ اللہ کے فضل کرم سے حضورؐکے صدقے آپ اور ہمارے ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب بالکل صحیح مرکزکی طرف جارہے ہیں اورہم 100 فیصد آپ کے ساتھ ہیں ۔
الطاف بھائی : پروفیسر صاحب کو میرا سلام عرض کیجئے گا اور تمام اورمنہاج القران کے ساتھیوں کو میرا سلام عرض کیجئے گا ۔
خواجہ امین نظامی: ( درگاہ نظام الدین اولیا ء دہلی شریف سے :)
الطاف بھائی اسلام علیکم ، درگاہ کی جانب سے آپ کو خصوصی سلام ہے۔ اور آپ کے نیک ماں باپ کی ارواح کو بھی خصوصی سلام ہے جنہوں نے اپنے بچے کی یہ تعلیم و تربیت کی کہ آج انہوں نے اپنے آنگن میں تمام مکاتب فکر بلکہ میں یہ کہوں گا کہ امت کے تمام نمائندہ خلش رکھنے والے لوگوں کو جمع کرلیا۔الطاف بھائی نے وہ کام کیا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واسلم نے فرمایا تھا کہ امت کی خلش میں جس نے شام نہیں کی وہ ہماری امت سے ہی خارج ہے۔ تو میں اس موقع پر یہ خوشی کا اظہار کررہا ہوں کہ الطاف بھائی نے وہ بات کردی ہے کہ
تو جواں مردوں سے بازی لے گیا
آ پ نے ہم سب کو اس خلش میں زندہ کردیا ہے کہ اٹھ جاؤ۔ امت اس وقت ایسے وقت سے گزر رہی ہے۔ الطاف بھائی آپ کی تمام گفتگو کا خلاصہ میرے اشعار میں ہوتا ہے کہ
ہر دور میں حسین کی تائید کیجئے
ہر دور کے یزید کی تردید کیجئے
امت کا اتحاد ہے اس وقت فرض عین
ہر دور میں اس عہد کی تجدید کیجئے
الطاف بھائی جذا ک اللہ آپ کے آنگن میں موجود تمام مشائخ عظام کے ساتھ قدم بوسی کے ساتھ نمائندگی کرتے ہوئے میں حاضر ہوں ، آپ کے تمام گفتگو کا خلاصہ ان چار مصروں میں آجاتا ہے ۔ الطاف بھائی کے نیک ماں باپ کے ارواح کو میرا سلام اور درگاہ نظام الدین اولیہ دہلی شریف کے تمام 800سالہ مشائخ کا سلام اور ان کی تمام شفقتیں ہمیشہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں جذاک اللہ ۔
قائد تحریک : ماشاء اللہ ، ماشاء اللہ ، گزارش ہے یہ درگاہ شریف پر جب جب اللہ تعالیٰ کے حضور دعاؤں کا سلسلہ اور بارگاہ الٰہی خدا وند قدوس ، بارگا ہ الٰہی اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں فرمایا کریں حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کی درگاہ ہو ، یاحضرت خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ ہو تو خاکسار کو دعاؤں میں یاد رکھا کریں ، میری گزارش ہے ۔
علامہ عباس کمیلی
الطاف بھائی اسلام علیکم ،الطاف بھائی آپ نے بالکل بروقت صحیح مرض کی نشاندہی کی ہے اور بڑی بصیرت افروز گفتگو ارشاد فرمائی ہے۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں کوئی شیعہ ، سنی جھگڑا نہیں ہے۔۔۔ شیعہ سنی دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہیں ۔کوئی ملک ایسا نہیں جہاں شیعہ اور سنی دونوں فرقے کے لوگ نہ ہوں اور وہ اپنی اپنی عبادت اپنے اپنے طریقے سے اور اپنے اپنے مراسم ادا نہ کرتے ہوں ۔یہ جو کچھ پاکستان میں ہورہا ہے یہ ایک گہری گھناؤنی بین لاقوامی سازش ہے ۔یہاں یہ شیعہ سنی جنگ نہیں بلکہ انتہاء پسندی اور اعتدال پسندی میں جنگ ہے ۔۔۔اعتدال پسندی اور انتہاء پسندی کی جنگ ہے ۔۔۔ انتہاء پسند طبقہ اعتدال پسندوں پرحملہ کررہا ہے۔۔۔ صرف امام بارگاہوں پر حملے نہیں ہورہے ہیں۔۔۔ مساجدپر بھی حملے ہورہے ہیں۔۔۔ مزارات پر بھی حملے ہورہے ہیں۔۔۔ چرچز پر بھی حملے ہورہے ہیں۔۔۔ دیو بندیوں کی مساجد پربھی حملے ہورہے ہیں۔۔۔ اور عیدگاہوں پر حملے ہورہے ہیں۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گہری بین الاقوامی سازش ہے اور اس میں ایک انہیں مکتی باہنی بھی۔۔۔’’ مذہبی مکتی باہنی‘‘ بھی ہاتھ لگ گئی ہے جو اس خواب کو پھیلارہے ہیں ۔۔۔ اس مکتی باہنی کو پہچاننے کی اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔جب تک اسے جڑ سے اور مکمل طورپرختم نہیں کیاجائے گا یہ آگ بھڑکتی رہے گی اور نہیں معلوم کتنی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی۔ تو اب وقت آچکا ہے کہ فرقہ واریت کے خلاف جو جہاد کرنا ہے وہ سب علماء مل کر کریں۔ اتحاد ، اتحاد کے نعرے برسوں سے لگ رہے ہیں لیکن اتحاد میں رخنہ اندازی یہ مکتی باہنی کررہے ہیں ۔۔۔ یہ مذہبی مکتی باہنی کی سازشوں کو ناکام بنانا ہم سب کا فرض ہے۔ آپ دیکھیں یہ سازش صرف پاکستان میں نہیں ہورہی ہے بین الاقوامی طورپر دیگر ممالک میں بھی ہورہی ہے ۔۔۔اسلام سے انہیں دشمنی ہے۔۔۔یہ اسلام کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔مٹانا چاہتے ہیں ۔۔۔ امت مسلمہ کا کیا حال ہے صرف امت فرقوں میں ہی نہیں تقسیم ہے ، مسلم ممالک کو دیکھیں یہ بین الاقوامی سازش ہے اور میں یہ کہہ کر گفتگو ختم کروں گا کہ آپ کے خلاف بھی بین الاقوامی سازش ہورہی ہے ۔۔۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ آپ کے خلاف بھی سازش کررہی ہے ۔۔۔صرف اس لئے کہ آپ نے حق پرستی کا علم بلند کیا ہوا ہے اور آپ فرقہ واریت کیخلاف جنگ کررہے ہیں اس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں ۔
قائد تحریک : سبحان اللہ ، سبحان اللہ ، جذا کم اللہ ، جذا کم اللہ
محمد ناصر خان قادری : ( جوائنٹ سیکریٹری جماعت اہلسنت پاکستان کراچی)
محترم قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی! میں آپ کو اپنے عظیم قائد علامہ شاہ تراب الحق قادری کا سلام پیش کرتا ہوں ۔ آپ نے جو تقریر فرمائی میں جماعت اہلسنت کی جانب سے اس کی مکمل طورپر تائید کرتا ہوں۔ بالخصوص فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حوالے سے جو گفتگو کی ، الحمد اللہ جماعت اہلسنت نے ہمیشہ اپنے خطبات میں۔۔۔ تقاریر میں۔۔۔ اورہم نے نجی گفتگو بھی اسی کو قائم رکھا اور مذہبی رواداری کا ہم درس دیتے ہیں۔ اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں یہ دہشت گردوں نے ہر مذہب والے کو نشانہ بنایا۔۔۔ ہر فرقے والے کو نشانہ بنایا جس سے یہ ثابت ہوا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب ۔۔۔ کوئی فرقہ۔۔۔ کوئی دین نہیں ہے ۔ الحمد اللہ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس دہشت گردی کے خلاف اہلسنت کے لوگوں نے سینہ تان کر ان کا مقابلہ کیا۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی جیسی شخصیات اسی دہشت گردی کا شکار ہوئیں۔۔۔۔ نشتر پارک کی سرزمین پر ہمارے 60سے زیادہ علماء مشائخ شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود ہم یہی درس دیتے ہیں اپنے کارکنان کو ۔۔۔ تمام دنیا کو کہ مذہبی رواداری کو قائم رکھا جائے ۔۔۔ آپس میں محبت اخوت کے ساتھ رہا جائے ۔۔۔اور ہمارا الحمد اللہ تنظیموں سے رابطہ ہے اس حوالے سے چاہے محرم میں ہو ،چاہے ربیع الاول شریف میں ہو ہمارابھرپورتعاون ہے ۔ تمام موقعوں پر انشاء اللہ ہم اپنے قائد ، اپنے مرشد ، پیر طریقت کی رہنمائی میں یہ سارے کام کرتے ہیں۔ میں ایک مرتبہ پھر آپ کی رابطہ کمیٹی کے تمام احباب کا ، ناصر یامین بھائی کا ، تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس موقع پر اس عظیم کانفرنس کا انعقاد کیا ۔
قائد تحریک : جذا کم اللہ ، جذا کم اللہ ، سبحان اللہ
علامہ علی کرار نقوی
محترم الطاف بھائی! میں دل کی گہرائیوں سے یہ بات کررہا ہوں کہ آپ پاکستان کے مظلوموں کے قائد ہیں ۔۔۔ آپ پاکستان کے ۔۔۔پنجاب کے مظلوموں کے قائد ہیں۔۔۔ پاکستان کے سندھ اور بلوچستان اور پاکستان کے صوبہ سرحد کے مظلوموں کے قائد ہیں۔۔۔ ان کے مظلوموں کی کوئی بات کرنے والا نہیں ہے ۔ سب سے پہلے میں آپ سے ان شہدا کی تعزیت کررہا ہوں جن کو بے گناہ بری طرح سے قتل کیا گیا اور ان کے ساتھ ظلم و ستم کا بازار گرم کیا گیا ، اس دور میں بھی قتل ہوئے ،۔۔۔آج بھی قتل ہورہے ہیں۔۔۔قتل سے ہم نہیں ڈرا کرتے ، ہمیں تو ماں کی آغوش سے سکھایا گیا ہے کہ باطل حق کو تنگ کرسکتا ہے لیکن حق کو فناکبھی نہیں کرسکتا ۔۔۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔۔۔ انہوں نے کیسی کیسی افواہیں تاریخ اسلا م میں پھیلائیں۔۔۔ سرکار دو عالم سے لیکر بلکہ ابراہیم علیہ اسلام سے لیکر اور اس سے پہلے بھی صاحبان حق کیلئے افواہیں پھیلائی گئیں اور انہیں نہ جانے کیا کیا کہا گیا۔۔۔ آپ کی تنظیم اور آپ کو کہا گیا کہ لسانی تنظیم ہے۔۔۔ یہ تفرقہ پھیلارہی ۔۔۔ لیکن آج اس مجمع میں۔۔۔ اس میدان کے اندر لوگوں نے جمع ہوکر یہ ثابت کردیا ہے کہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو ۔ اس لئے کہ یہاں پر ہر زبان کا بولنے والا موجود ۔۔۔ہر مسلک اور ہر مذہب کا بولنے والا موجود ہے۔۔۔ آپ نے لال قلعہ کے میدان کے اندر رنگ برنگے پھولوں کوجمع کرکے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے لوگ آپس میں محبت کرتے ہیں ۔۔۔ پیار کرتے ہیں۔ ابھی ایسا ہوا تھا کہ اہلحدیث کے علماء مجھے عطر لگارہے تھے ، میں ان کے گلے چوم رہا تھا۔۔۔ کہاں ہے نفرتیں ان کے پاس۔۔۔ یہ نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں،
جو چپ رہے گی زبان خنجر ۔۔۔ لہو پکارے گا آستین کا
جیسا کہ علامہ عباس کمیلی صاحب نے کہا کہ بین الاقوامی سازشیں آپ کے خلاف بھی کام کررہی ہیں۔ہم جانتے ہیں یہ بین الاقوامی سازشوں کو ۔۔۔ ہم تو حسینیت کا پرچار کرنے والوں میں ہیں ۔۔۔ ہم کوئی تعصب میں حسین کا نام نہیں لیتے۔۔۔ محمد کا نواسا گردن کٹادی اس نے۔۔۔ پورا فاطمہ زہرا کا بھرا گھر اجاڑ دیا اس نے۔۔۔ اس نے کہا خدا کی قسم ! ایک علی اکبر کیا ہے ایک میرے اٹھارہ خاندان رسالت کے شہزادے کیا ہیں۔۔۔ ، میں اٹھارہ کروڑ بیٹے شہیدکرسکتا ہوں حق کی اشاعت کیلئے ۔۔۔ حق کے بات کیلئے ۔۔۔ تو پڑھتے رہتے ہیں۔۔۔ ٹی وی میں بھی دیکھتے ہیں۔۔۔ مذاکرے بھی دیکھتے رہتے ہیں کہ کس طرح جھوٹی بات کی جارہی ہے ،۔۔۔کس طرح حق کو پامال کیا جارہا ہے ۔۔۔اور حق کو آج سے پامال نہیں کیا جارہا ہے ، تاریخ انسانیت میں ہمیشہ حق کو پامال کیا گیا ہے۔ عزیزان محترم! میں آپ سے صرف اتنی درخواست کروں گا کہ اتحاد کو برقرار رکھیئے ، افواہیں ایسی ہوتی ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ ان آنکھوں سے دیکھا ہے۔
یہ کوئی چاپلوسی نہیں۔۔۔ یہ کوئی لالچ نہیں ۔۔۔ جتنے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔۔۔ صاحبان حق کو مصیبتوں میں آزمایا جاتا ہے۔۔۔، آج دیکھیں مصیبت میں یہاں کتنے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔۔۔ یہ سارے علماء بیٹھے ہیں اور آپ کے کارکنوں کو سلام ہو کہ دوسری جماعت اختلاف ہوا ۔۔۔ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی۔۔۔ آپ نے رابطہ کمیٹی کو توڑا ۔۔۔ آپ نے بہت سی باتوں میں اختلاف کیا لیکن ان لوگوں کو بھی سلام ہو جو آج رابطہ کمیٹی میں ہیں جوآپ کے ارکان میں ہیں ۔۔۔ جو آپ کی خدمت کررہے ہیں ، ایک لفظ انہوں نے کبھی خلاف نہیں کہا۔۔۔ اسے اتحاد کہتے ہیں ۔۔۔اسے مرکزیت کہتے ہیں۔۔۔ اسے قائد کہتے ہیں ۔۔۔ قائد بننے کیلئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔۔۔قربانیاں دی ہیں جس کی وجہ سے آج یہ تمام لوگ آپ کے ساتھ محبت کے ساتھ شامل ہیں۔۔۔یہاں حاضرین علماء سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اپنے خطبات کے اندر انسانیت کی بات کیجئے۔ میں ان کو سلام کرتا ہوں جو آج جمع ہیں ، اللہ آپ کو حفاظت سے رکھے ،خیریت سے رکھے ، آپ کی عمر دراز کرے ، آپ کے ساتھیوں کے عمر دراز کرے ، آنے والی رکاوٹوں کو ختم کرے ، جو لوگ اس وقت بیٹھے ہوئے مظلوموں کے خلاف قتل غارت کے منصوبے بنارہے ہیں۔۔۔ بم بلاسٹ کے منصوبے بنارہے ہیں خداوند اعظم ، محمد آل محمد کے صدقے میں۔۔۔ اہل بیت کے صدقے میں ۔۔۔ اصحاب باوفا کے صدقے میں ان کو غارت کرکے ان کے منصوبے کو ختم کردے۔۔۔ آپ کو اور صاحبان حق کو ترقی عطا فرما، بہت شکریہ
قائد تحریک : جذا ک اللہ آمین ثمہ آمین ، سبحان اللہ ، سبحان اللہ ، ماشاء اللہ ، ماشاء اللہ جذا ک اللہ ، جذا ک اللہ
ظہیر عابدی (چیئرمین پاکستان شیعہ کونسل )
اسلام علیکم الطاف بھائی ۔دو تین چیزیں آپ کے حوالے سے اور میڈیا کے حوالے سے آج میں پاکستانی سیاستدانوں سے کرنا چاہتا ہوں ، لیکن پہلے تو یہ آج آپ نے ثابت کردیا کہ جو لوگ حق پر ہوتے ہیں وہ دنیا کے حالات کو نہیں دیکھتے۔۔۔، وہ مصیبتوں کو نہیں دیکھتے ۔۔۔ اپنی پریشانیوں کو نہیں دیکھتے ۔۔۔ وہ سیاسی جماعتیں جنہوں نے اچھے حالت میں کبھی مسلمانوں کو جمع نہیں کیا اگر ان پر اتنے برے حالات پڑتے جس سے آج ایم کیو ایم گزر رہی ہے، ظاہر ہے ہم دیکھے رہے ہیں تو ان حالات میں وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھتے تو مسلمانوں کا اتحاد کیا برقرار رکھتے۔۔۔جو اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے مشکلوں میں ہم ان سے کوئی توقع نہیں کرتے۔ توقع بھی آپ ہی سے ہے کہ آپ نے ان حالات میں بھی تمام مکاتب فکر اور تمام زبانیں بولنے والوں کو اکٹھا کیااور آپ اس کیلئے لائق تحسین ہیں۔۔۔ آپ نے ڈرون حملوں کی بات کی ہے ۔ میں یہ دو تین چیزیں زرا سے عمومی ہٹ کر بات کرنا چاہتا ہوں ۔ بہت شور ہے ہمارے سیاستدانوں کی طرف سے۔۔۔ ڈرون حملوں پر بہت احتجاج ہوتا ہے۔۔۔ کچھ سیاسی جماعتیں ہیں ۔ میں ایک سوال یہ کرنا چاہتا ہوں کہ ڈرون حملوں میں کتنے آدمی مارے گئے ، کل تعداد 700ہے ، جو کہی جاتی ہے ۔ ان 700میں 80فیصد دہشت گرد ہیں جن کے نام بھی mention ہوئے۔ جن کو own بھی کیا گیا۔۔۔ جن کو Accept بھی کیا گیاکہ ہاں یہ دہشت گرد تھے ۔۔۔700میں 80فیصد دہشت گرد مارے جانے پر۔۔۔ ڈرون حملوں پر اتنا شور۔۔۔ سیاسی جماعتیں مجھے اس بات کا جواب دیں کہ خود کش دھماکے ہورہے ہیں ان میں کتنے قصووار تھے۔۔۔ ، ان دھماکوں پر بھی اتنی آواز بلند کی جتنا شور ڈرون حملوں پر ہورہا ہے؟۔۔۔ جہاں دہشت گرد مارے گئے ۔۔۔ ثابت شدہ دہشت گرد مارے گئے ہیں ، ظاہر ہے کہ دہشت گرد اگرکہیں گھر بیٹھا ہو ماں کے ساتھ ، باپ کے ساتھ ، بھائی کے ساتھ اور وہ ماں باپ اور بھائی بے گناہ ہیں تو وہ ساتھ مارے گئے ہیں ، یہ جو خود کش حملوں میں پورے ملک میں مارے گئے ہیں ان کا قصور کیا تھا؟۔۔۔ چرچ میں مارے جانے والوں کا قصور کیا تھا؟۔۔۔مسجد میں مارے جانے والوں کا قصور کیا تھا؟۔۔۔ قبرستان میں مارے جانے والوں کا قصور کیا تھا؟۔۔۔ تو یہ جو دہشت گردوں کی حمایت میں ، ڈرون حملوں پر آواز اٹھاکر جواز پیش کرتے ہیں کہ یہ خود کش حملے ڈرون حملوں کا ری ایکشن ہیں تو کیا میں ان سے سوال کرسکتا ہوں کہ ہم اپنی قوم کو اس بات کی اجازت دیدیں کہ ہم نے جو لاشیں اٹھائی ہیں ہمیں دہشت گرد نہیں مل رہے ہیں تو جو ڈرون حملوں کو جواز بناکر پیش کررہے ہیں ، ہماری قوم ان پر حملے کرکے اپنے قتل ہونے کا جواز پیش کردے؟۔۔۔ کیا وہ ہمیں اجازت دیں گے ؟۔۔۔ کیا دنیا کاکوئی مذہب ۔۔۔ دنیا کا کوئی قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ مجھے زید نے مارا اور میں بکر سے بدلہ لوں؟۔۔۔ ڈرون حملے اگر امریکہ نے کیے ہیں تو یہ مسجدوں میں نماز پڑھنے والوں کا کیا قصور ہے؟۔۔۔ تو اگر ری ایکشن جائز ہے تو ، ڈرون حملوں کی مذمت میں دہشت گردوں کی حمایت کررہے ہیں پھر ان کا مارا جانا بھی جائز ہے ۔اگر قانون یہی لگے گا ، دوسری بات یہ کہ بین الاقوامی سازشوں پر بات کی گئی ، یقینی طورپر ہم نے دیکھا ،کس طرح سے سازشیں بلند ہوئیں اور کس طرح سے پامردی سے استقامت سے آپ نے مقابلہ کیا اورپھر وہ ساری سازشیں دم توڑ گئیں ۔ ہم اللہ کی بارگاہ میں ، آلِ رسول کی بارگاہ میں ، رسول کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ پرور دگار آپ کو استقامت اور آپ کی ٹیم کو حوصلہ عطا فرمائے جس طرح ان مشکل حالات میں بھی ملت مسلمہ کو جمع کیا ہے یہ قافلہ بڑھتا رہے ۔
قائد تحریک الطاف حسین بھائی : آمین ثمہ آمین جذاک اللہ
مولانا اسد دیوبندی
اسلام و علیکم و رحمتہ اللہ ، الطاف بھائی۔ آپ کی طبیعت کا سن کر بارگاہ الاہیا میں دعا گو ہوں کو آپ کو صحت کاملہ عاجلہ سے نوازے ۔ آپ کی تقریر سے ایسا محسوس ہوتا تھا کوئی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے وائے کوئی صاحب تبلیغ دین کررہے ہیں۔ اللہ کرے ہم سب تلیغ دین کیلئے اس انداز سے اپنے آپ کو آگے لے جائیں جس طرح آپ اپنے آپ کو آگے لے کر آرہے ہیں ۔ یہ راہ الٰہی ہے۔۔۔ یہی راہ جہاد ہے کہ حق بات کہی جائے اور حق بات منائی جائے ۔آپ الحمد اللہ کامیاب و کامران ہیں۔، آپ نے جیسا کہ فرمایا کہ رسول اللہ کی تعلیمات مد نظر رکھی جائے تو حقیقت یہ ہے کہ
نیا رنگ جہالت ساری دنیا پر مسلط ہے
، یہ ایسا دور ہے ، جس میں ضرورت ہے محمد کی
انشاء اللہ ثمہ انشاء اللہ آپ نے جو فرمایا اس پر ہم سب عمل کریں گے، اس پر ہم عمل کرائیں گے اور انشاء اللہ العزیز پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ اللہ کرے ، اللہ سالہ گزشتہ کی طرح امسال بھی محرم الحرام امن و سلامتی کے ساتھ گزرے اور دنیا کو معلوم ہوجائے مسلمان بہک تو سکتا ہے بھٹکتا نہیں وہ اپنی منزل کی طرف آجاتا ہے ، بس یہی میری گزارش تھی اللہ تعالی آپ کو عمر طویل عطا فرمائے اور ایسی ہی مجالس اور ایسے ہی محافل آپ قائم کریں جس میں اصلاح کی باتیں ہو ، دین کی باتیں ہو ں ، اسلام علیکم و رحمت اللہ ۔
قائد تحریک : واعلیکم اسلام و رحمتہ اللہ ، ماشاء اللہ ۔۔۔للہ آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے ، صحت عطا فرمائے ۔
مفتی محمد شمیم خان
اسلام علیکم و رحمت اللہ بھائی ، میں محمد شمیم خان آپ سے مخاطب ہوں اور اور بہت مشکور ہوں کہ اس پوری امت میں جو پاکستان میں اور پوری دنیا میں آباد ہے ، یہ سہرا آپ کے سر جارہا ہے، پاکستان کی 52سیاسی جماعتیں ہیں لیکن کسی کے سر یہ نہیں بندھ سکا اور نہ کسی نے سوچا اور نہ کسی کو اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق دی یہ جو پچھلے 32سال سے آپ کی محنت ہے اور آپ کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اس لال قلعہ میں سب کو اکٹھا کرلیا ہے اور گلدستے یہاں مہک رہے ہیں، میں آپ کو بہت زیادہ دل کی گہرائیوں سے اس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تادیر آپ کا سایہ اس امت پر اس قوم پر قائم رکھے اور ہم آپ کے سپاہی کے طورپر آپ کے مشن کو آگے لے کر چلتے رہیں کیونکہ دین کو جس طرح آپ اکٹھا کررہے ہیں ، جتنے کانفرنسز، جتنے اعلانات ، جتنے گفتگو یہاں پاکستان میں ہوتی ہیں اس میں اس طرح کا ماحول صرف اس لال قلعہ میں ، یا ایم کیو ایم کے اس بلائے گئے اجلاس میں ہوتا ہے اور کہیں نظر نہیں آتا۔ اللہ رب العزت اس کے صدقے میں آپ کو مزیدکام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ کے تمام ساتھیوں میں ہمت و استقامات قائم رکھے ، مرحلے آتے رہیں گے ، گزرتے رہیں گے ، اللہ تعالیٰ ثابت قدمی کے ساتھ اس پر قائم و دائم رکھے ، بہت شکریہ اسلام علیکم و رحمت اللہ
قائد تحریک الطاف حسین : جذا ک اللہ آمین ثمہ آمین
بہت بہت شکریہ اکابرین محفل کا۔۔۔ میں نے تو اپنے لئے ذکر نہیں کیا تھا۔ محبت ہے علماء کرام کی جو ان تک یہ خبریں پہنچ گئیں کہ میرے خلاف ہر جگہ سازشیں ہورہی ہیں۔ موت کا ایک دن معین ہے۔ کل نفس ذائقہ الموت ۔۔۔ہر نفس کو موت کا مزاچکھنا ہے۔ میں اپنی طرف سے جو احتیاطی تدابیر ہیں وہ پاکستان میں بھی کرتا تھا یہاں پر بھی کرتا ہوں ، باقی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں۔۔۔ اس کی رضا میں راضی ہوں۔۔۔ حق کی اس راہ میں اگر اسے میرے جان کی۔۔۔ میرے لہو کی ضرورت پیش آئے تو میں اس میں بھی حاضر ہوں ۔ چاہتا ہوں کہ بس سب ایک ہوجائیں اور آپ لوگ یقیناًجب دعا فرمائیں گے سب اجتماعی دعاؤں میں بڑی برکت ہوتی ہے تو جب آپ دعا فرمائیں گیااور یہیں نہیں بلکہ اپنی اپنی ذاتی اور اجتماعی عبادتگاہوں جب بھی ہو اس میں اس گناہ گار کو یاد رکھیں گے۔ اللہ دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام کردے گا اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے ، اللہ ہم سب پر اپنا کرم ، اپنا رحم عطا فرمائے اورجن خدشات کا اظہار کیا علماء نے میرے خلاف ہونے والی بین الاقوامی سازشوں کا اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس اپیل کے ساتھ کہ ایک ہی طریقہ ہے سب سے بڑا ہتھیا ر اس وقت آپ کے پاس دعا ہے اور دعا ؤں میں بڑی برکت ہوتی ہے۔ ، اب میں گزارش کروں گا کہ آپ جسے چاہیں اس سے کہیں کہ خشوع خضوع کے ساتھ انتہائی امن و امان کے ساتھ محرم الحرام کا مہینہ گزر جائے ، اس کیلئے۔۔۔ امن کیلئے۔۔۔ اور ہمیشہ امن عامہ کے قیام کیلئے۔۔۔ انتہاء پسندوں کے خاتمے کیلئے دعا فرمائیں پاکستان اور پاکستان کی سلامتی کیلئے ۔ بہت بہت شکریہ
مولانا تنویر الحق تھانوی کی دعا
اے اللہ ہماری سب کے کل امت مسلمہ کے گناہ کو بخش دے اور معاف فرمادے۔۔۔، اللہ تعالیٰ ہمیں ہم سے راضی ہوجا۔۔۔ اے اللہ اپنی رضا اور خوشنودی عطا فرماء ، یہ پاکستان جو بہت بڑی نعمت ہے ہم نے اس کی قدر نہیں اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرما ۔۔۔اس کی سرحدوں کی حفاظت فرما۔۔۔ اے اللہ پاکستان کو استحکام اور بقائے دوام عطا فرما۔۔۔ اے اللہ پاکستان کی معیشت اور پاکستان کی زراعت کو سب کو ترقی عطا فرما۔۔۔، اے اللہ یہاں پر الطاف بھائی نے جس طریقہ پرالطاف بھائی نے علماء کو جمع کیا ، اللہ تعالیٰ الطاف بھائی کے جذبات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمالے۔۔۔ اے اللہ آج تک جو کچھ انہوں نے محنتیں کی ہیں اے اللہ تعالیٰ اس کا ثمر عطا فرما اور سب سے بڑھ کر یہ ہے اس تحریک نے جو ایک رقم تاریخ رقم کی وہ ہے شہادتوں کی اے اللہ تعالیٰ اس تحریک میں پہلے دن سے اور پہلے شہید لیکر آج تک جتنے بھی شہداء ہوگئے اس میں ہمارے الطاف بھائی کے بھائی اور بھتیجے بھی شامل ہیں اے اللہ سب کو درجات عالیہ عطا فرما ۔۔۔ ان کی قبروں کو نور سے بھر دے۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرما۔۔۔ ان کی قبروں کو جنت کا باغ بنادے۔۔۔، اے اللہ ان کے گھر والوں کو۔۔۔ ان کے والدین ، بھائی بہن رشتہ دار ہیں سب کو صبر جمیل عطا فرما۔۔۔ اے اللہ اس تحریک ، یہ ہمارے الطاف بھائی کاجو پروگرام ہے ہم چاہتے ہیں کہ اپنی زندگی میں اس کا ثمرہ دیکھ لیں ، بڑی قربانیاں دی ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو منزل تک پہنچادے۔۔۔ اے اللہ پاکستان میں ان کو زیادہ سے زیادہ ان کے جتنے بھی پروگرام فلاحی اور رفاحی ہیں اللہ تعالیٰ اس میں کامیابی عطا فرما۔۔۔ آج محرم الحرام کے سلسلے میں یہ ایک بہت اہم سلسلہ جو انہوں نے رکھا ہے اللہ تعالیٰ اس نشست کو قبول فرما ، علماء کی تشریف آوری کو قبول فرماء ، رابطہ کمیٹی ، جتنے ارکان ، علماء کمیٹی نے جس طرح کام کیا ہے سب کو اجر عظیم عطا فرما۔۔۔ دعا کیجئے کہ اے اللہ مسلمانوں میں پیار و محبت ، اتفاق و اتحاد پیدا فرما ۔۔۔ پاکستان میں ، مسلمانوں ، پورے عالم اسلام میں اتحاد پیدا فرما۔۔۔ ہم سب کو بھائی چارگی کا مظاہرہ کرنے کا توفیق عطا فرمائے۔۔۔ ، اے اللہ ہمارے درمیان جوہمارے دشمن ہیں، جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں ان سے ہمیں نجات عطا فرماء ،۔۔۔ دعا کیجئے اللہ تعالیٰ قائد محترم الطاف بھائی کو صحت کاملا عطا فرماء۔۔۔ ، ان کو قائم و دائم رکھ اور ان کے جتنے بھی ساتھی سب کی حفاظت فرما ۔۔۔، دعا فرمائے اللہ تعالیٰ کراچی میں ، کوئٹہ میں ، پشاور میں جہاں جہاں بھی یہ بم دھماکے ہیں اور جو کچھ بھی ہلاکتیں اللہ تعالیٰ ہرجگہ سکون عطا فرما،۔۔۔ امن و امان عطا فرما،۔۔۔ اللہ تعالیٰ یہ خود کش دھماکے ، دہشت گردیاں ان سب کا خاتمہ فرمادے ۔۔۔، اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے نجات عطا فرما۔۔۔، کراچی میں حقیقت یہ ہے کہ جو آپریشن ہواہمیں خود بھی اندازہ ہے ، الطاف بھائی نے جو نقشہ اس وقت کھینچا ، ہمارے جو بھائی جو بیچارے تشدد کرکے مارے گئے ، اس کا رخ موڑ دیا گیا ریاستی ظلم کے طرف ، اللہ تعالیٰ ہمیں ظالموں سے نجات عطا فرما ، مظلموں کی مدد فرما، اللہ تعالیٰ کراچی کو ایسی مثال بنا کہ گویا پورے ملک میں اس کی مثال پیش کی جائے ، اس کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہر صوبے اور ہر شہر میں اس کو مثال بنانے کی توفیق عطا فرماء ، دعا کیجئے کہ آج جو علماء تشریف لائے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول فرماء ، ان کی حاضری کو قبول فرماء ، دعا کیجئے اے اللہ تعالیٰ پاکستانی سرحدوں کی حفاظت فرمااور یہ حکومتوں کا سلسلہ اس حکومت سے کام لے لے گویا اس حکومت سے وہ تمام کام لے لے اس ملک کی فلاح و بہبود کے ہوں اور عوام کو سب سے زیادہ فائدے ہوں ، دعا کریں اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام پر زندہ رکھ ، ایمان پر خاتمہ عطا فرما، محرم الحرام کا عاشورہ پورا کا پورا اور پورا مہینہ اللہ امن و امان اور سکون سے گزار دے ، ہمارے مولانا شاہ تراب الحق صاحب کیلئے بھی دعا کریں ، اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ آجلہ عطا فرما اور جتنے بھی ہمارے تحریکی ساتھی ہوں ، بزرگ ہوں سب کو اللہ تعالیٰ صحت عطا فرماء۔