لاڑکانہ کی طرح میر پور خاص اور نوابشاہ کو بھی میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیاجائے ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
قاسم آباد کو حیدر آباد میونسپل کارپوریشن کا حصہ رہنے دیاجائے ، اسے الگ میونسپل کمیٹی بنانا حیدرآباد شہر کو توڑنے کے مترادف ہے۔حکومت سندھ نے جو نوٹی فکیشن جاری کیا ہے وہ اسمبلی سے پاس شدہ بل سے متصادم ہے ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
موجودہ بل میں دو بلدیاتی نظام شہری اور دیہی نظام متعارف کرائے گئے ہیں جس نے سندھ کو باقاعدہ دو لسانی اکائیوں میں تقسیم کردیا ہے، رابطہ کمیٹی
نئی حلقہ بندی کیلئے اعتراض داخل کرنے کی مدت میں اضافہ کیاجائے، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
کراچی ۔۔۔20، اکتوبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح سے لاڑکانہ کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا گیا ہے اسی طرح میر پورخاص اور نوابشاہ کوبھی میونسپل کارپویشن کا درجہ دیاجائے ، قاسم آباد کو حیدر آباد میونسپل کارپوریشن کا حصہ رہنے دیاجائے ، اسے الگ میونسپل کمیٹی نہ بنایاجائے یہ عمل حیدرآباد شہر کو توڑنے کے مترادف ہے جبکہ نئی حلقہ بندی کیلئے اعتراض داخل کرنے کی مدت میں اضافہ کیاجائے اوراس کی مدت 7دن سے بڑھا کر 14دن کی جائے۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سندھ میں دو بلدیاتی نظام شہری اور دیہی متعارف کرائے گئے ہیں جس نے سندھ کو باقاعدہ دو لسانی اکائیوں میں تقسیم کردیا ہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جو نوٹی فکیشن جاری کیا ہے وہ اسمبلی سے پاس شدہ بل سے متصادم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیوں کے ضمن میں اعتراضات طلب کرنے کی تاریخ دیدی گئی ہے لیکن ایسا کوئی مواد عوام تک نہیں پہنچایا گیا ہے جس کو دیکھ کر اعتراض قبول کیاجائے اور نہ ہی نئی حلقہ بندیوں کی اخبارات اور میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی ہے اس صورتحال کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اعتراضات کیسے داخل کئے جائیں ۔ ؟رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ حیدرآباد اور قاسم آباد انتظامی اور جغرافیائی طور پر ایک ساتھ ہیں ، 1987کے بلدیاتی انتخابات میں بھی قاسم آباد، حیدرآباد کی UCتھی جبکہ 2001اور 2005ء کے انتخابات میں بھی قاسم آباد ، حیدرآباد میں شامل تھا اور قاسم آباد کو اب الگ میونسپل کمیٹی بناناظلم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات ،نئی حلقہ بندیوں ، میونسپل کمیٹی اور ٹاؤن کمیٹی کیلئے منصفانہ اور آئینی راستہ اختیار کیاجائے ، جانبداری کا مظاہرہ نہ کیاجائے اور سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے والے ہر عمل کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔