70 برسوں سے مہاجروں کا سیاسی، معاشی اور جسمانی قتل عام کیا جارہا ہے، الطاف حسین
اگر ہم منتخب ایوانوں میں حق کی آوا ز نہ اٹھاسکیں تو ان ایوانوں کی حیثیت قہوہ خانوں سے زیادہ نہیں ہے، الطاف حسین
مختلف سازشوں کے ذریعہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو انتہائی نچلے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، الطاف حسین
قیام امن کے نام پرشروع ہونے والے آپریشن کا نشانہ صرف اورصرف مہاجروں کو بنایاجارہا ہے، الطاف حسین
ہم اپنے ساتھ ہونے والے غلاموں سے بدترسلوک کوکب تک برداشت کرتے رہیں گے؟ الطاف حسین
پاکستان کی اسٹیبشلمنٹ نے پورے پاکستان کو جہادی بنادیا ہے، الطاف حسین
مظلوموں کو اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اورقربانیاں دینی پڑتی ہیں، الطاف حسین
واحد الطاف حسین ہے جو اس ظلم کے خلاف ڈٹ کربات کرتا ہے اور حقائق بیان کرتا ہے، الطاف حسین
اسٹیبلشمنٹ نے الطاف حسین کی آواز پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے، الطاف حسین
شیعہ علمائے کرام سمیت تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے حق کو انہیں میراپیغام دیاجائے کہ وہ کٹھن اور آزمائش کی گھڑی میں ایم کیوایم کا بھرپور ساتھ دیں، الطاف حسین
کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔17، اگست2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ 70 برسوں سے مہاجروں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کیاجارہا ہے اور ان کا سیاسی ، معاشی اور جسمانی قتل عام کیاجارہا ہے، اگر ہم منتخب ایوانوں میں حق کی آوا ز نہ اٹھاسکیں اور مفاد عامہ کے قوانین نہ بناسکیں تو ان ایوانوں کی حیثیت قہوہ خانوں سے زیادہ نہیں ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کی شب کراچی پریس کلب کے باہر تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے والے رہنماؤں ، ذمہ داران اورکارکنان سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ مختلف سازشوں کے ذریعہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو انتہائی نچلے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ ہمارے بزرگوں نے نہ صرف پاکستان بنانے کیلئے جانی ومالی قربانیاں دیں بلکہ قیام پاکستان کے بعد ملک کے انفراسٹرکچر کو سہارا بھی دیا لیکن مہاجروں کے ساتھ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ اسی نظریہ کے مطابق رہا کہ مہاجروں کے ہاتھوں میں زمام حکومت کبھی نہیں جانا چاہیے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے مہاجروں کے حقوق کیلئے جامعہ کراچی میں اے پی ایم ایس او قائم کی، جوبعدمیں مہاجرقومی موومنٹ بنی اورپھر متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل ہوگئی اس وقت سے لیکر آج کے دن تک میں لاکھوں خطابات، تربیتی اور فکری نشستیں کرکے مہاجروں کو ان کے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ کرتا چلاآرہا ہوں اور یہ بھی بتاتارہا ہوں کہ اپنے حقوق کیلئے کس طرح آواز بلند کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب ایم کیوایم کے لوگوں کو بے گناہ گرفتارکیاجائے ، انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجائے ، انہیں ماورائے عدالت قتل کردیا جائے اور زندگی کے ہرشعبہ میں مہاجروں کیلئے دروازے بند کردیئے جائیں تو ایم کیوایم کے منتخب عوامی نمائندوں کو خود سمجھنا چاہیے کہ ایسی صورت میں انہیں کیاکرناچاہیے ۔ یہ بات کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ جب مظلوموں کو اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اورقربانیاں دینی پڑتی ہیں لیکن جب قربانیوں کو تحریک کا فیشن سمجھا جانے لگے تو پھر تحریکی ساتھی اپنے بنیادی فکروفلسفہ اورنظریہ سے دور ہوجاتے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ 2013ء سے 2016ء تک تین برسوں کے دوران 141 سے زائد کارکنان کو گرفتارکرکے لاپتہ کردیاگیا ، 62 سے زائد کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیاجاچکا ہے ، گھرگھرچھاپے گرفتاریاں روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں اور قیام امن کے نام پرشروع ہونے والے آپریشن کا نشانہ صرف اورصرف مہاجروں کو بنایاجارہا ہے لیکن سینیٹ ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں وہ احتجاج نہیں کیاگیا جو کرنا چاہیے تھا۔میں نے یہ تحریک اس لئے نہیں بنائی تھی کہ چند افراد ذاتی مفادات حاصل کرتے رہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ رینجرز اورپولیس کس آئین اورقانون کے تحت ایم کیوایم کے دفاتراورکارکنان کے گھروں پر صبح شام چھاپے ماررہی ہے ، گزشتہ تین برسوں کے دوران ایم کیوایم کے سینکڑوں کارکنان کو کس آئین اورقانون کے تحت شہیدکیاگیا ہے اور پاکستان کی عدلیہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس کیوں نہیں لیاجارہا؟ ہم اپنے ساتھ ہونے والے غلاموں سے بدترسلوک کوکب تک برداشت کرتے رہیں گے؟ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے گھروں سے القاعدہ کے لوگ گرفتارکئے گئے لیکن رینجرز کی جانب سے آج تک جماعت اسلامی کے کسی بھی رہنما کے گھرپر چھاپہ نہیں مارا گیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کی اسٹیبشلمنٹ نے پورے پاکستان کو جہادی بنادیا ہے ، واحد الطاف حسین ہے جو اس ظلم کے خلاف ڈٹ کربات کرتا ہے اور حقائق بیان کرتا ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے الطاف حسین کی آواز پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے ۔جناب الطاف حسین نے اسٹیبشلمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حقائق بیان کرنے کی پاداش میں مجھ پر جومقدمہ قائم کرنا چاہو کردو لیکن تمہیں زیب نہیں دیتاکہ اس کی پاداش میں میرے کارکنوں پر مقدمہ قائم کرو۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ بزدلی ، ذلت کا نام ہے ، بہادری اورجرات کے ساتھ جدوجہد کرنے سے حق بھی ملتا ہے اور عزت بھی ملتی ہے لہٰذا وہ اپنے جائز حقوق کیلئے ہمت وجرات کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں ۔ جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ شیعہ علمائے کرام سمیت تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے حق سے ملاقاتیں کریں اورانہیں میراپیغام دیں کہ وہ کٹھن اورآزمائش کی گھڑی میں ایم کیوایم کابھرپورساتھ دیں ۔ اسی طرح حق پرست پنجابی ، سندھی ، بلوچ، پختون ، سرائیکی ، کشمیری ، ہزاروال ، گلگتی ، بلتستانی اوردیگرقومیتوں اور برادریوں سے بھی اپیل کریں کہ وہ اپنے الطاف بھائی کا ساتھ دیں ۔