چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء پررابطہ کمیٹی کااظہار تشویش
اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء کی کھلی واردات شہر میں کراچی آپریشن کی کاکامیابی پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں اور امن و امان کے
قیام کے دعوؤں کی کھلی نفی کردی ہے ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
اویس سجاد ایڈووکیٹ کو فی الفور بازیاب کرایاجائے اور اغواء کاروں اوران کے سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے ،ر ابطہ کمیٹی
شہر میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے بھی اغواء کاروں سے محفوظ نہیں ہیں تو عام شہریوں کے عدم تحفظ کا اندازہ ہر باشعور شخص لگا سکتا ہے ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء کی واردات نے شہر میں حکومت ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اورثابت کردیا ہے کہ کراچی آپریشن اپنی افادیت کھوچکا ہے، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
شہر میں جب اغواء برائے تاوان ، بھتہ کی پرچیاں اور قتل کی وارداتیں ہورہی ہوں تو ایسی صورتحال میں امن و امان کے قیام کے دعوے کرنا عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
شہر میں آج بھی جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کا راج ہے جو کھلے عام نہ صرف لوگوں کو اغواء کررہے ہیں ، قتل کررہے ہیں اور بھتہ کی پرچیاں تک دے رہے ہیں، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
کراچی ۔۔۔21، جون 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء کی کھلی واردات شہر میں کراچی آپریشن کی کاکامیابی پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں اور امن و امان کے قیام کے دعوؤں کی کھلی نفی کردی ہے ۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کرچی آپریشن کو شروع ہوئے پونے تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس دوارن صرف اور صرف ایم کیوایم کو نشانہ بنا کر اور جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دیکر شہر میں امن و امان کے قیام کے بلند و بانگ دعوے کئے جاتے رہے ہیں لیکن کراچی آپریشن کی کامیابی کی حقیقت کے دعوؤں کی سچائی یہ ہے کہ آج بھی شہر میں جرائم پیشہ عناصراور دہشت گرد کھلے عام گھوم رہے ہیں اور شہر میں امن و امان کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ جب شہر میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے بھی اغواء کاروں سے محفوظ نہیں ہیں تو عام شہریوں کے عدم تحفظ کا اندازہ ہر باشعور شخص لگا سکتا ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس سجاد ایڈووکیٹ کے اغواء کی واردات نے شہر میں حکومت ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور اغواء کی واردات سے ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی آپریشن اپنی افادیت کھوچکا ہے اور شہر میں آج بھی جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کا راج ہے جو کھلے عام نہ صرف لوگوں کو اغواء کررہے ہیں ، قتل کررہے ہیں اور بھتہ کی پرچیاں تک دے رہے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ شہر میں جب اغواء برائے تاوان ، بھتہ کی پرچیاں اور قتل کی وارداتیں ہورہی ہوں اور اس میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہورہا ہوتو ایسی صورتحال میں امن و امان کے قیام کے دعوے کرنا عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں ۔ رابطہ کمیٹی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وزیراعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، کور کمانڈ کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختیار اور ڈی جی رینجرز بلال اکبر سے مطالبہ کیا کہ اویس سجاد ایڈووکیٹ کو فی الفور بازیاب کرایاجائے اور اس میں اغواء کاروں اور ان کے سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے ۔