ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے ضروری ہوگیاہے کہ علیحدہ صوبہ کے قیام کیلئے جدوجہدکی جائے ۔الطاف حسین
قیام پاکستان کے بعدسے مہاجروں کے ساتھ تعلیم، روزگاراور زندگی کے ہرشعبہ میں کھلی ناانصافیاں کی جارہی ہیں
کوئی بھی سندھ سیکریٹریٹ میں جاکردیکھ سکتاہے کہ کلرک سے لیکر چیف سیکریٹری تک تمام عہدوں پرکوئی مہاجرنظرنہیں آئے گا
اسی طرح کراچی کی پولیس میں بھی مہاجروں کونہیں لیاجاتا۔سندھ پبلک سروس کمیشن میں بھی کوئی مہاجرنہیں ہے
جام صادق علی، لیاقت جتوئی اورارباب رحیم کے زمانے میں اکثریت میں ہونے کے باوجود ہمارا وزیراعلیٰ قبول نہیں کیاگیا
پیپلزپارٹی سے معاہدہ ہواکہ پولیس میں شہری علاقوں کے لوگوں کو40فیصد ملازمتیں دی جائیں گی لیکن ان وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا
تمام شعبہ ء زندگی سے تعلق رکھنے والے مہاجراکابرین اورپروفیشنلزہماراساتھ دیں اورآگے بڑھ کر عملی جدوجہدمیں ہماراساتھ دیں
گلشن اقبال ریزیڈینٹس کمیٹی کے زیراہتمام منعقدہ اجتماع سے خطاب
لندن ۔۔۔ 30 اپریل 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ زندگی کے ہرشعبہ میں کی جانے والی ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے خاتمے کیلئے اب ضروری ہوگیاہے کہ علیحدہ صوبہ کے قیام کیلئے جدوجہدکی جائے ۔ اسلئے تمام شعبہ ء زندگی سے تعلق رکھنے والے مہاجراکابرین اورپروفیشنلزہماراساتھ دیں اورآگے بڑھ کراس عملی جدوجہدمیں ہماراساتھ دیں۔ انہوں نے یہ بات گلشن اقبل ریزیڈینٹس کمیٹی کے زیراہتمام منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجتماع میں یونیورسٹیوں اورکالجوں کے پروفیسرز، لیکچررز ، ڈاکٹرز،انجینئرز،تاجر، شعرا، ادیب ،دانشور،وکلاء ریٹائرڈجج صاحبان ، بیوروکریٹس ،طلبہ ،یوتھ اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی ۔ اجتماع سے ایم کیوایم کی جانب سے کراچی کے نامزدمیئر وسیم اختر، حال ہی میں ایم کیوایم میں شامل ہونے والے ساتھی اسحق ایڈوکیٹ، سیدحیدرامام رضوی اورگلشن اقبال ریزیڈینٹس کمیٹی انچارج ڈاکٹرریحان شمیم نے بھی خطاب کیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعدسے مہاجروں کے ساتھ تعلیم، روزگاراور زندگی کے ہرشعبہ میں کھلی ناانصافیاں کی جارہی ہیں ، ان کااستحصال کیاجارہاہے، ہردور میں ان کاقتل عام کیاگیا، ہردورمیں انہیں ملازمتوں سے بیدخل کیاگیا سندھ میں دیہی سندھ کیلئے 60فیصد اورشہری سندھ کیلئے 40فیصدکوٹہ مقررکیاگیا لیکن شہری سندھ کے لوگوں کوملازمتوں میں 40فیصدملازمتیں نہیں دی گئیں بلکہ مہاجرہونے کی بنیادپر ان پر ملازمتوں کے دروازے بندکئے گئے ۔پہلے مہاجر نواجون سی ایس ایس کے امتحانات میں حصہ لیتے تھے لیکن اچھے نمبروں سے پاس ہونے کے باوجودانہیں اعلیٰ ملازمتوں سے محروم رکھاگیا۔انہوں نے کہاکہ آج کوئی بھی سندھ سیکریٹریٹ میں جاکردیکھ سکتاہے کہ ایک کلرک سے لیکر چیف سیکریٹری تک تمام عہدوں پرکوئی مہاجرنظرنہیں آئے گا۔اسی طرح کراچی کی پولیس میں بھی مہاجروں کونہیں لیاجاتا۔سندھ پبلک سروس کمیشن میں بھی کوئی مہاجرنہیں ہے ۔ پیپلزپارٹی کے زمانے میں آصف زرداری سے معاہدہ ہواکہ پولیس میں شہری علاقوں کے لوگوں کو40فیصد ملازمتیں دی جائیں گی لیکن ان وعدوں پر بھی کوئی عمل نہیں کیا گیا ۔ مہاجروں کے ساتھ نفرت اورتعصب کا یہ عالم ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ کے منصب کے لئے مہاجرکوکسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیاجاتا، جام صادق علی، لیاقت جتوئی اورارباب رحیم کے زمانے میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت میں ایم کیوایم اکثریتی گروپ تھی لیکن اکثریت میں ہونے کے باوجود ہمارا وزیراعلیٰ قبول نہیں کیاگیا۔ جناب الطا ف حسین نے اجتماع کے شرکاء سے کہاکہ ان تمام ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے خاتمے کیلئے اب ضروری ہوگیاہے کہ اب علیحدہ صوبہ کے قیام کے لئے جدوجہدکی جائے ۔ اسلئے تمام شعبہ ء زندگی سے تعلق رکھنے والے مہاجراکابرین اورپروفیشنلزہماراساتھ دیں اورآگے بڑھ کر اس عملی جدوجہدمیں ہماراساتھ دیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرہم زمانے کی رفتارکے ساتھ نہیں چلیں گے توہم پیچھے رہ جائیں گے اورجوپیچھے رہ جاتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔