جنرل راحیل شریف خدارا کراچی آپریشن میں ناانصافیوں پر توجہ دیں ، ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل
ملک کے احترام والے اداروں کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ زبردستی چھینیں، کنور نوید جمیل
کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے افسران کو تنبیہ کی جائے کہ وہ اس آپریشن کو جرائم پیشہ عناصر تک محدود رکھیں اور اسے سیاسی آپریشن ہرگزنہ بنائیں، کنور نوید جمیل
گزشتہ تین سال کے دوران پانچ ہزار کارکنان کو گرفتار کیا گیا ، 173اب تک لاپتا ہیں ،کنورنوید جمیل
1200سے لگ بھگ کارکنان جیلوں میں اسیر ہیں ، کنور نوید جمیل
3مارچ کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی بنائی گئی جماعت کو کراچی میں لانچ کرنے کے بعد آپریشن میں یکا یک تیزی آگئی ہے ، کنور نوید جمیل
3مارچ سے لیکر آج تک ہمارے 208کارکنان کو گرفتا رکیا گیا جس میں سے 71لاپتہ ہیں اور 25کارکنان ایسے ہیں جن پر کوئی مقدمہ نہیں تھا انہیں نوے نوے روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں دیدیا گیا ہے، کنور نویدجمیل
کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کے اسیر اور لاپتہ کارکنان کی بازیابی اور رہائی کیلئے دیئے جانے والے دھرنے میں میڈیا کے نمائندگان کو پریس بریفنگ
کراچی ۔۔۔23، اپریل 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی ہے کہ خدارا کراچی آپریشن میں ناانصافیوں پر توجہ دیں ، ملک کے احترام والے اداروں کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ زبردستی چھینیں ، کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے افسران کو تنبیہ کی جائے کہ وہ اس آپریشن کو جرائم پیشہ عناصر تک محدود رکھیں اور اسے سیاسی آپریشن ہرگزنہ بنائیں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ لاپتہ و اسیر کارکنان کی بازیابی اور رہائی کیلئے دیئے جانے والا دھرناکل بروز اتوار بھی جاری ہے گا ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کے روز کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کے لاپتہ اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی اور ان کی بازیابی اور رہائی کیلئے دیئے جانے والے احتجاجی دھرنے میں میڈیا کے نمائندگان کوپریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے سنیئرڈپٹی کنوینر عامر خان ،،رابطہ کمیٹی کے اراکین ، حق پرست اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور اسیر و لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ کنور نوید جمیل نے کہا کہ ایم کیوایم ایک قانون پسند جماعت ہے اور کراچی کا سب سے بڑا مینڈیٹ ایم کیوایم کے پاس ہے ،جناب الطاف حسین بار بار یہ کہ چکے ہیں کہ اگر ایم کیوایم کی صفوں میں کوئی جرائم پیشہ موجود ہے تو قانون نافذ کرنے والے بتائیں ہم خود انہیں حوالے کریں گے لیکن ان سے قانون کیمطابق سلوک کیاجائے ، ایم کیوایم نے جب یہ بات محسوس کی کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سے کراچی کا امن و امان کنٹرول نہیں ہورہا ہے تو ایم کیوایم نے کراچی میں بلا امتیاز فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ3سال کے دوران پانچ ہزار کارکنان کو گرفتار کیا گیا جس میں سے آج بھی 173کارکنان لاپتہ ہیں ، ان میں وہ 28لاپتہ کارکنان نہیں ہے جن کا 92ء کے بعد سے پتا نہیں ہے ، ان پانچ ہزار میں سے جن کارکنان کو چھوڑا گیا تو انہیں بھی بہیمانہ تشدد کرکے چھوڑا گیا ، اس وقت بھی 1200سے لگ بھگ کارکنان جیلوں میں اسیر ہیں ، یہ سلسلہ گزشتہ تین سال سے چل ہی رہا تھا ،لیکن 3مارچ کے بعد جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بنائی گئی ایک جماعت کو کراچی میں لانچ کیا گیا اور جس کا آفس خیابا ن سحر پر قائم کیا گیا اس وقت سے آپریشن میں یکا یک تیزی آگئی ہے اورتین مارچ سے لیکر آج تک ہمارے 208کارکنان کو گرفتا رکیا گیا جس میں سے 71لاپتہ ہیں اور 25کارکنان ایسے ہیں جن پر کوئی مقدمہ نہیں تھا انہیں نوے نوے روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں دیدیا گیا ہے ۔ اسی پر بس نہیں کی گئی ہے بلکہ ایم کیوایم کے عوامی نمائندوں ، ذمہ داران ، کارکنان کو مسلسل ٹیلی فون کالز معلوم اور نامعلوم نمبروں سے آرہی ہیں اوربعض جگہوں سے تو باقاعدہ مختلف اداروں کے افسران نے اپنا تعارف بھی کرایا ہے ، اسٹیبلشمنٹ کی بنائی سیاسی جماعت کے لوگ بھی فون کررہے ہیں اور ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان کو مجبور کیاجارہاہے کہ یا تو اسٹیبلشمنٹ کی جماعت میں شامل ہوجاؤ ورنہ اپنے گھروں میں نہیں رہ سکو گے اور جیل جانا پڑے گا ۔ انہوں نے جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنے ادارے سے احتساب کی ابتداء کی ہے لیکن خدارا کراچی آپریشن میں بھی ناانصافی پر بھی توجہ دیں ،اداروں کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اس طرح سے سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ زبردستی چھینیں ، اس کا تدارک کریں اور یہاں پر جو افسران آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں انہیں تنبیہ کی جائے اس آپریشن کو جرائم پیشہ تک رکھیں اسے سیاسی آپریشن نہ بنائیں اس سے وہ ادارے جو بڑے محترم ہیں ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان آتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے جو اسیر اور لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ بہت پریشان ہیں ،یہ بیچارے روزانہ نائن زیرو پر آتے ہیں اپنی دکھ بھری داستانیں سناتے ہیں لیکن ہم کیا کرسکتے ہیں ، سینئر ڈپٹی کنوینر کو نائن زیرو سے لے جایا گیا ، رابطہ کمیٹی کے رکن قمر منصور کو گرفتا رکیا گیا بہیمانہ تشدد کیاگیا ۔ اسیر و لاپتہ کارکنان کے تمام اہل خانہ مختلف تھانوں جیلوں ، ایدھی سینٹروں کے دھکے کھاتے پھرتے ہیں ۔ لہٰذا ہم لوگوں نے ملکر یہی فیصلہ کیا کہ ان اہل خانہ سے یکجہتی کیلئے ان کی آواز میں آواز ملا کر پاکستان کے عوام کا اور پاکستان کے اداروں وار حکمرانوں کا ضمیر جھنجھوڑنے کیلئے یہاں دھرنا دیا ہے اور ان بے کس لوگوں ، مصیبت زدہ لوگوں سے اظہاریکجہتی کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تو ایم کیوایم کے اسیر و لاپتہ کارکنان کی آہ وبکا سن لی اور اس نے جو اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی اس میں ایم کیوایم کے لاپتا کارکنوں کا ذکر ہے ، ماورائے عدالت قتل کئے جانے والے کارکنوں کا ذکر ہے ، ایم کیوایم کو سیاسی طور پر وکٹامائز کئے جانے کا ذکر ہے اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی جبری زباں بندی کا ذکر ہے لیکن پاکستان کے کسی ادارے اور کسی عدالت نے افسوس ہمیں کوئی انصاف نہیں مل سکا اور ہم ان کارکنان کے ساتھ ملکر ایم کیوایم کے وکلاء ، عہدیداران ، اراکین اسمبلی خود عدالتوں اور تھانوں اداروں کے دھکے کھا رہے ہیں لیکن کہیں سے انصاف نہیں ملا ۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ خدارا اس انسانی مسئلے پر توجہ دیں یہ کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے ، کراچی اور کراچی کے لوگوں کے ساتھ انصاف کرنے سے ہی پاکستان میں عدل و انصاف اور جمہوریت پروان چڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ کارکنان کے گھر والوں ، اسیر کارکنان کے گھر والوں کے پیغامات آرہے ہیں کہ ہمیں اطلاع نہیں مل سکی اور دھرنے میں نہیں پہنچ سکے ہمیں موقع ملنا چاہئے کہ اس آواز میں آواز ملا سکیں اور دھرنے میں شامل ہوکر اپنی تکلیف پاکستان بھر کے لوگوں کو سنا سکیں لہٰذا رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دھرنے کو کل تک توسیع دیدی جائے ۔ اس دھرنے کو کل بھی جاری رکھیں گے ۔'
تصاویر