لندن میں جاری منی لانڈرنگ کیس میں قائد تحریک پر فردِ جرم عائد نہ ہونے اور ان کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد جناح گراؤنڈ، عزیز آباد میں منعقدہ جشن فتح کے شرکاء سے قائد تحریک جناب الطاف حسین کا ٹیلی فونک خطاب
(مؤرخہ: 06؍ فروری 2016ء | بروز: ہفتہ )
ہیلو !!
میری آواز آرہی ہے؟ اپنی اپنی نشستوں پر تشریف فرما ہوجائیں۔ پنڈال میں موجود تمام ذمہ داروں، ساتھیوں اور ہمدردوں سے یہ اپیل کہ وہ جھنڈوں کو لپیٹ کر نیچے کرلیں تاکہ پیچھے جو لوگ موجود ہیں وہ باآسانی اسٹیج کو دیکھ سکیں اور ان تک آواز بھی صاف طریقے سے پہنچے اور جھنڈے لہرانے کے بعد جوش اور ولولہ پیدا ہوتا ہے پھر نعرے لگتے ہیں۔ تو بڑی اہم گفتگو کے دوران تسلسل ٹوٹ جاتا ہے۔ آج پورے پاکستان نے متحدہ قومی مؤومنٹ مجھ پر قائم منی لانڈرنگ کے کیس کی اب تک کی تحقیقات میں بریت کے سلسلے میں جشن فتح کی صورت میں آج پورے ملک میں ساتھی خوشی منارہے ہیں۔
میرے ساتھیوں! اگر آپ خاموش رہیں گے اور کاغذ قلم جس کے پاس ہو اور وہ کسی اہم بات نوٹ کرنا چاہتا ہو تو وہ نوٹ کر سکتاہے کیونکہ آج میں کچھ تاریخی حقائق اور کچھ حالیہ حقائق بتا کر اپنی سوچ آپ تک پہنچا کر جو بوجھ مجھ پر لدا ہوا ہے، وہ آپ کو بتا کر وہ بوجھ اتار سکوں۔ لیکن اس کیلئے انتہائی Disciplineکی ضرور ت ہے جتنے لوگ بیٹھ کر سنیں گے اتنا زیادہ بہتر نتیجہ نکلے گا۔
حیدر آباد میں میری آواز آرہی ہے؟ میرپورخاص میں میری آواز ساف آرہی ہے؟ انجینئر صاحبا ن اس کو دیکھیں کہ میر پور خاص جارہی ہے یا نہیں جارہی؟ اجازت ہوتو میں شروع کروں لیکن ایک ایک بات کو غور سے سنیے اور اسے لکھ لیجئے یا ذہن نشین کرلیجئے اور گھر جاکر لکھ لیجئے!
اجازت ہے ساتھیوں؟
(۔۔۔ تلاوتِ قرآن پاک ۔۔۔)
واجب الاحترام بزرگوں، میری ماؤں، میری پیاری پیاری بہنوں، ثابت قدم رہنے والے نہ ڈرنے والے نہ بکنے والے ساتھیوں، لیبر ڈویژن، اے پی ایم ایس او، شعبہ خواتین، کے کے ایف، فوٹو گرافر کمیٹی، سیکیورٹی کمیٹی، ٹرانسپورٹ کمیٹی، کچن کمیٹی، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی، سوشل میڈیا ونگ، ICD، ایس ٹی سی، حق پرست ارکان قومی و صوبائی اسمبلی و سینیٹ، اراکین رابطہ کمیٹی پاکستان و لندن اور دنیا بھر میں ویب سائٹ کے ذریعے آج جشن فتح کا یہ تاریخی پروگرام جو دیکھا جارہا ہے ہر دیکھنے والی آنکھ کو ، ہر سننے والے کان کو السلام و علیکم!
عزیز تحریکی ساتھیوں! اب آپ کو خاموش رہنا ہے۔ ذرا ماضی کی تاریخ میں چلتے ہیں۔ پاکستان میں جو سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہیں یا So-Called Liberal جماعتیں ہیں وہ جاگیرداروں، وڈیروں، سرداروں، خانوں یا سرمایہ داروں پر مشتمل ہیں۔ 1947ء کو پاکستان بنا اور پاکستان بننے کے بعد سے آج تک یہ اشرافیہ۔ اس طبقے کو اشرافیہ طبقہ کہتے ہے، الیٹ کلاس، اس کو Ruling Hierarchy بھی بھی کہتے ہیں جو نسل در نسل، اولاد در اولاد حکومت، فوج، بیوروکریسی اور پالیسی ساز اداروں میں اپنی اپنی جگہ بناتے رہتے ہیں جبکہ پاکستان کی ٓبادی 20 کروڑ کے لگ بھگ ہے لیکن 400، 500 کے قومی اسمبلی کے ایوان میں یا 100 افراد کی سینیٹ کے ایوان میں یا صوبائی اسمبلیوں کے 200، 100، 150 کے ایوان میں 20 کروڑ لوگوں کی نمائندگی جو ہے وہ نہیں ہو پاتی اور طریقہ یہ رہا ہے کہ جس کے پاس دولت ہو، پیسہ ہو، محلات ہوں انہی کو حکومت لڑنے اور حکومت کے ذریعے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ایوانوں میں پہنچنے اور وہاں سے اقتدار کی گلیوں میں پہنچنے کا موقع ملتا ہے۔ پاکستان میں کوئی غریب مڈل کلاس آدمی، کوئی مزدور، کسان، ہاری، کوئی مڈل کلاس کا آدمی قومی یا صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی اپنے مقابل جاگیرداروں، وڈیروں، سسرمایہ داروں کے آگے الیکشن لڑنے کی جرأت ہمت کر سکتاہے یا نہیں؟ بتائے ! میں نے پوچھا کہ پاکستان میں کوئی غریب آدمی، پیاز والا، رکشہ والا، ٹھیلے والا، ریڑھی لگانے والا، مزدور، کسان، ہاری اپنے مد مقابل جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں کا مقابلہ الیکشن میں کر سکتاہے؟
اب آپ ایمانداری سے بتائیے! نوجوانوں جنہوں نے پاکستان میں مجھے نہیں سنا وہ سنئے۔ پاکستان میں کون سی جماعت ہے جو تقریروں کے دوران یہ نہیں کہتی کہ ہم عوام کی خدمت کریں گے، ہم عوام کی بھلائی کریں گے، ہم عوام کی مشکلات دور کریں گے۔ آپ نے چند چیزیں دیکھی ہونگی مثال کے طور پر بسوں کا سفر، ٹرین کا سفر ، منی بسوں کا سفر کتنا مشکل سفر ہوتاہے یہ؟ اس میں کو ن لو گ سفر کرتے ہیں؟ میں یہ پوچھ رہاہوں کہ منی بسوں میں، بسوں میں، ٹرینوں میں کو ن سفر کرتا ہے؟ (شرکا: غریب لوگ) تو امیر لوگوں نے کبھی بس میں سفر کیا ہے؟ (شرکا: کبھی نہیں) کبھی مر غا بن کے وہ منی بس میں بیٹھے ہیں؟ (شرکا: کبھی نہیں)
اب آپ سنیں! پاکستان میں کبھی کو ئی، مزدور، کسان، غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا قومی اسمبلی کا، صوبائی اسمبلی کا یا سینیٹ کا رکن بنا؟ اگر کوئی گنے کا رس بیچنے والا، رکشہ چلانے والا، ٹیکسی چلانے والا، ریڑھی لگانے والا، مزدری کرنے والا، ریذھی لگانے والا اگر پڑھا لکھا، گریجویٹ اگر اسمبلی میں پہنچا جو ریڑھی لگاتا ہو، رکشہ چلاتا ہو، ٹیکسی چلاتا ہوں کیونکہ نوکری اسے نہیں ملتی اس کے پاس سفارش نہیں ہے۔ وہ محنت مزدوری کرتا ہے۔ اگر ان پڑھے لکھے محنت کشوں کو پہلی دفعہ اگر اسمبلیوں میں بھیجا تو پاکستان کی کس جماعت نے بھیجا؟ (شرکا: الطاف حسین اور ایم کیو ایم نے)
اچھا آج بھی میرے ساتھیوں! جو جو ایم این اے ہیں حق پرست ، جو ایم پی ایز ہیں حق پرست جو ممبر صوبائی اسمبلی ہیں ان میں سے کوئی ایک آدمی بھی اپنی مالی حیثیت کی بنیاد پر یا ذاتی حیثیت کی بنیاد پر ان ایوانوں کا ممبر بن سکتا تھا؟ (شرکا: ممکن ہی نہیں تھا) ایسی پارٹی جو غریبوں میں سے پڑھی لکھی ، دیانتدار، ایماندار قیادت نکال کر اسمبلیوں میں لائے اس کو اسٹیبلشمنٹ جو پاکستان کی سلامتی کی علامت ہوتی ہے، بیوروکریسی جو بہت بڑے مضبوط پیلرز ہوتے ہیں اور اسٹیبلیشمنٹ یعنی عسکری اور بیوروکریسی کو اگر کسی کو اخلاقی مدد دینی بھی چاہئے تھی تو و ہ کس جماعت کو دینی چاہئے تھی؟ (شرکا: ایم کیو ایم کو دینی چاہئے تھی)
آج آپ کو وہ وہ باتیں بتاوں گا جو باتیں آپ نے آج سے پہلے کہی نہیں سنی ہوں گی۔ سب سے پہلے اے پی ایم ایس او بنی تو 3؍ فروری 1981ء کو جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے تھنڈر اسکوڈ نے مار مار کے ہم کو کراچی یونیورسٹی بشمول میرے اور اردو سائنس کالج، جناح کالج، سپ آنرز کالج، سارے کالجز سے باہر کردیا۔ ہم نے علاقوں میں کام کرنا شروع کیا اور کرتے کرتے ہم نے نشتر پارک میں 08؍ اگست 1986ء کو ایک عوامی جلسہ کیا اس دن دھوادار بارش ہوگئی اور ہر کوئی بارش کی بوندوں کو سہتا رہا، پانی میں ڈوبتا رہا لیکن ایک آدمی بھی جلسہ چھوڑ کے بھاگا نہیں۔ دوسرا جلسہ حیدرآباد میں رکھا 31؍ اکتوبر 1986ء کو پکا قلعہ حیدرآباد میں تو کراچی سے جلوس جارہا تھا تو سہراب گوٹھ پر اس پر فائرنگ کی گئی 7 ساتھی وہاں شہید، درجنوں زخمی ہوئے۔ جب یہ جلوس وہاں پہنچا مارکیٹ حیدرآباد چوک ایک ہوٹل سے فائرنگ کی گئی اور 5 ساتھی وہاں شہید ہوئے درجنوں زخمی ہوئے اور اس وقت میرے سامنے 5 سے 6 لاکھ کا مجمع تھا اگر میں یہ کہہ دیتا کہ ہمیں فلاں فلاں نے ماراہے لہٰذا اب ہم بدلہ لیں گے تو آپ اندازہ کریں کہ کیا ہوتا؟ میں نے پوری تقریر میں ایم کیو ایم کا منشور بتایا لیکن سہراب گوٹھ اور حیدرآباد مارکیٹ چوک کے واقعے کا ذکر ہی نہیں کیا سرے سے، کیوں نہیں کیا؟ کیونکہ اس سے آگ بھڑکے گی۔
جس قائد نے، جس رہنما نے اتنی احتیاط کی ہو۔ غریبوں کو ایوانوں میں بھیجا ہو، اسٹبلشمنٹ، بیوروکریسی، پولیس اور پاکستان کی ساری جماعتیں جو وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں پرمبنی ہے وہ سب ایم کیوا یم کے خلاف ہو گئی اور خلاف ہونے کے بعد سب کا ایک ہی مطمع نظر رہا جو آج کے دن تک یعنی اس وقت میں آپ سے گفتگو کررہا ہوں۔ آج کے دن سے مثال کے طور پر آج ہمارا جشن فتح ہے صبح سے اب تک پاکستان کے کسی ٹیلی ویژن نے آج کے جشن فتح کی خبر نہیں دی جبکہ عمران خان، سراج الحق جماعت اسلامی کے اور ناجانے کس کس کے گھنٹوں، گھنٹوں کے Clips جو ہے اور تقاریر اور پریس کانفریسس وغیرہ دکھائی ہمارا تذکرہ بھی نہیں کیا۔ کسی جماعت کے رہنما پر ٹیلی ویژن پر اس کے بولنے پر اس کی تقریر اور تصویر دیکھانے پر پابندی لگائی پاکستان میں؟ (شرکا: کسی پر نہیں لگائی، بھائی!) اور اگر لگائی تو کس پہ لگائی؟ (شرکا: قائد تحریک جناب الطاف بھائی پر)
میرا کیا گناہ تھا؟ میں نے کیا کہا تھا ساتھیوں؟ لاکھوں کی تعداد میں آپ لوگ یہاں بیٹھے ہین بتائیے؟ میں نے کیا گالم گلوچ کی تھی، بتائیے؟ (شرکا: بھائی آپ پاکستان کے مخلص ہے اور عوام کو پاکستان کو لاحق خطرات سے پیشگی آگاہ کیا)
میری ماؤں، بہنوں، بزرگوں! جس کی تصویروں کو دو، دو سال کے بچے، تین تین سال کے چار چار سال کے بچے بچیاں چومیں، یہ اس کی تصویر پر پابندی لگا دیں؟
آج میں پنڈال میں ثابت کر دوں گا ثبوت و شواہد کے ساتھ کہ اس ملک کا غدار کون ہے؟ میں کہوں گا آپ غور کیجئے اور پھر غور کرنے کے بعد آپ فیصلہ کیجئے کہ Who is traitor of this contrary ؟
معزز خواتین و حضرات ! ایم کیوا یم کے خلاف جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیا دا لزامات کی تاریخ تو بہت طویل ہے۔ تحریک کے ابتدائی ایام سے ہی ایم کیو ایم اور آپ کے بھائی الطاف حسین پر الزامات لگائے گئے۔ 1979ء میں ضیاء الحق کا دورِ حکومت تھا مجھے پاکستان کا جھنڈا جلانے کے جھوٹے الزام میں 9 ماہ قید اور 5 کوڑوں کی سزا دی گئی۔ میں حق اور سچ بو لتا تھا لہٰذا میر ے پاس بعد میں آئے بڑے بڑے وردی والے کہ معافی نامہ لکھ دو۔ میں نے کہا جو جرم میں نے کیا ہی نہیں ہے اس کی میں کیسے معافی نامہ لکھ دوں؟ خدا کی قسم، لاالہ اللہ محمد رسول اللہ ، میں نے پورے 9 مہینے کی جیل کاٹی مگر ایک لفظ معافی نامہ کا لکھ کر نہیں دیا۔
اس کے بعد 1987ء اور 1988ء میں مجھے جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا دوبارہ۔ مجھ پر پولیس کی ٹوپی کی چوری کا مقدمہ بھی بنایا گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان تمام جھوٹے الزامات کا پردہ فاش کیا اور مجھے ہر مقدمے سے باعزت طریقے سے تمام ساتھیوں کے ساتھ بری کردیا۔
میںآپ سے گزارش کروں گا کہ آپ سنتے رہیے پلیز تالیاں مت بجائیے، نعرے مت لگائیے، پلیز سنتے رہیے۔ مجھے بہت باتیں کرنی ہیں پھر آپ کو بتانا ہے غدار کون ہے؟ پاکستان کے ساتھ کیا غداری ہورہی ہے؟ پاکستان میں یہ بات الطاف حسین کے علاوہ کوئی نہیں بتا سکتا!
1992ء کو ایم کیوا یم کے خلاف ریاستی آپریشن شرورع کیا گیا اور ایم کیو ایم پر ٹارچر سیلز چلانے، جناح پور بنانے کے جھوٹے الزا مات لگا کر بے پناہ کارکنوں کو شہید و زخمی ومعزور کیا گیا، گرفتار کیا گیا۔ آپ نے دیکھا یہ الزامات بھی جھوٹے ثابت ہوئے اگر ایم کیو ایم ٹارچر سیلز چلاتی تو لوگ 92ء کے آپریشن میں خوشیاں مناتے ، آئندہ کبھی ایم کیو ایم کو ووٹ نہیں دیتے نہ۔ نا 92ء میں 92ء کو دیتے نہ آج یہاں بیٹھے ہوتے۔ لیکن 92ء کے بعد ہونے والے ہر الیکشن میں ایم کیو ایم کو ماضی کی نسبت زیادہ ووٹ نہ ملتے مگر جہاں تک جناح پور کا تعلق ہے تو خود فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس کی الزام کی تردید کردی، جھوٹ کا پردہ چاک ہوگیا اور سچ سامنے آگیا۔
1998ء میں حکیم سعید کے قتل کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف تھے، سندھ کی حکومت ختم کرڈالی، سندھ میں گونر راج لگا دیا گیا، سندھ اسمبلی معطل کردی اور ریاستی آپریسن شروع کردیا گیا، ساتھیوں کو شہید و زخمی کیا جانے لگا نواز شریف کے دورمیں۔ یہ نواز شریف دنیا میں بچ سکتا ہے اللہ کی عدالت میں یہ سر ی پائے سمیت اس سے ایک ایک سری پائی کا بھی حساب لیا جائیگا۔ حکیم سعید کے قتل کے جھوٹے الزام میں پوری ایم کیو ایم کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے کارکنوں کو حراست میں تشدد کے ذریعے قتل کیا گیا لیکن عدالت میں یہ ثابت ہوگیا کہ یہ الزام بھی جھوٹا تھا۔ اس مقدمے میں بھی ایم کیوا یم کے کارکنوں کو باعزت طور پر بری کیا گیا۔
یہ الزام لگایا گیا کہ ایم کیوا یم باذور طاقت ووٹ ڈلواتی ہے۔ جب 93ء کے قومی اسمبلی کے الیکشن میں ایم کیوا یم نے بائیکاٹ کیا تھا تو یاد کیجئے تو پولینگ اسٹیشنوں پر مکمل سناٹا تھا اور وہاں عوام کے بجائے کتے لوٹ رہے تھے۔
میری ماؤں، بہنوں، بزرگوں! 2013ء کراچی میں چار صوبائی حلقوں میں ہونے والے ضمی انتخابات میں فوج کی نگرانی میں ہوئے۔ پولنگ اسٹیشنوں پر ہر جگہ فوج موجود تھی۔
فوج اندر بھی تھی، باہر بھی تھی، جہاں گنتی ہو رہی تھی ووٹوں کی وہاں بھی فوج موجود تھی لیکن اس کے باوجود کامیابی ایم کیوا یم کے حصے میں آئی۔ تو یہ الزام کے ایم کیو ایم زبردستی ووٹ ڈلواتی ہے جب فوج ہر جگہ کھڑی تھی تو اس الزام کی کیا حقیقت رہ جاتی ہے؟ سوائے جھوٹے الزام کے اور کیا اقدام ہوسکتا ہے یہ؟ ابھی حال ہی میں آپ کو یاد ہوگا NA-246 کے ضمی انتخابات جو گزشتہ اپریل میں ہوئے۔ ان انتخابات میں رینجرز کے اہلکارو پولنگ اسٹیشنوں میں ہی نہیں ہر پولنگ بوتھ کے اندر موجود تھے۔ پولنگ بوتھ میں کلوز سرکٹ کیمریز بھی لگائے گئے تھے۔ ملکی و غیر ملکی مند و بین بھی ہر جگہ موجود تھے۔ ایم کیو ایم کے خلاف بدترین میڈیا ٹرائل اور آپریشن جاری تھا۔ لیکن اس کے باوجود ایم کیو یم نے اس الیکشن مین تاریخی کامیابی حاصل کی اور زور زبردستی سے ووٹ حاصل کرنے کا الزام ایک مرتبہ پھر جھوٹا ثابت کر دیکھایا۔
حال میں بلدیاتی انتخابات ، ایم کیوا یم نے صرف کراچی، حیدرآباد میں ہی نہیں بلکہ میر پورخاص میں، ٹنڈوالہ یار میں، نوابشاہ میں بھی تاریخی کامیابی حاصل کی۔
ایم کیو ایم کو اس مرتبہ! اے اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر! ایم کیوا یم کو اس مرتبہ ماضی کی نسبت کہیں زیادہ ووٹ ملے اور اس مرتبہ صرف مہاجروں نے نہیں بلکہ پنجابیوں، بلوچوں، سندھیوں، پٹھانوں، پختونوں، سرائیکیوں، ہزاروال، کشمیریوں اور اقلیتوں ان سب نے ایم کیو ایم کو ووٹ دئیے۔ ایم کیوا یم اب صر ف مہاجروں کی تنظیم نہیں۔ ایم کیو ایم اب غریب بلوچ، غریب پٹھانوں، غریب سندھیوں، غریب ہاریوں، غریب کسانوں، غریب پنجابیوں، غریب کشمیریوں، غریب ہزاروالوں، غریب سرائیکیوں، غریب ، بلتستانیوں، گلگت کت غریب لوگوں کی سب کی نمائندہ جماعت ہے۔ میں گلگت بلتستان، میں ہزاروال، میں کشمیری میں مختلف برادری، سندھی، پختون سب سے کہوں گا آؤ! ماں، باپ، بہن، بھائیوں، بیٹیوں، بزرگوں سمیت آؤ ! جوق در جوق ایم کیوا یم میں شامل ہو۔ تاکہ ہم پاکستان کو بچالیں اور پاکستان پر قابض جعلی، جھوٹے، مکار، غداروں سے پاکستان کو نجات دلائیں۔ میں کراچی میں، حیدرآباد میں، میر پورخاص، نوابشاہ، سکھر اور تمام جگہوں پر دیکھنا چاہتا ہوں کہ کل سے جوق در جوق پنجابی، بلوچی، سندھی، پٹھانوں کے قافلے آئیں اور ایم کیوا یم میں شامل ہوں۔ یہ ذوماں پختون بہناں اللہ تاسوں خوشحال راضی۔
میری ماؤں ، بہنوں ، بزرگوں! جب پاکستان میں جھوٹے الزامات کی سازش کارگر ثابت نہ ہوسکی تو میرے خلاف برطانیہ میں سازشیں کی گئی لیکن اللہ تعالیٰ نے ان الزامات کے مقابلے میں بھی آپ کی دعاؤں کے طفیل مجھے کامیابی و سرخروئی عطا فرمائی۔
مجھو ادا، مجھو بھائی، تڈا شکریہ، وڈا وڈا شکریہ۔
میں حکمرانوں کو یہی پیغام دینا چاہتاہوں کہ خدا کے واسطے، خدارا آپ ایم کیو ایم پر جھوٹے الزامات لگانے اور بے بنیا د مقدما ت بنانے کا سلسلہ طرق کیا جائے! ایم کیوا یم کے وجود کو تسلیم کیا جائےMQM IS A REALITY۔ ایم کیو یم ایک حقیقت ہے اس حقیقت کو تسلیم کیا جائے۔ عوام بار بار ایم کیو ایم کو ووٹ دیکر کامیاب کرتے چلے آئے ہیں۔
میں اب پاکستان کی فوج سے مخاطب ہوں۔ ہم پاکستانی فوج کا کل بھی احترام کر تے تھے، آج بھی کرتے ہیں۔ فوج سے بھی کہتے ہیں کہ خدارا اے فوجیوں ہمیں اپنا دشمن نہ سمجھیں، ہمیں غیر نہیں بلکہ ہمیں اپنا سمجھیں، ہم بھی آپ کو اپنا سمجھتے ہیں اور جسے اپنا سمجھا جاتا ہے، شکایت اورگلا بھی اسی سے کیا جاتاہے۔ ہماری شکایات کا برا منانے کے بجائے ان پر ہمدردی سے غور کریں اور جو جائز شکایات ہوں ان کا ازالہ کریں۔ ہم تمام تلخیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں، ملک کی سلامتی و بقاء اس کی ترقی کے لئے ایک بار پھر میں فوج کو، اسٹبلشمنٹ کو، محب وطن پاکستانیوں کو غیر مشروط تعاون پیش کرتاہوں۔
میرے پیارے فوجی بھائیوں! آئیے، ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے دوستی اور بہتر تعلقات کے ایک نئے دور کاآغاز کرتے ہیں۔ اب ہمیں آگے کی طرف دیکھنا ہے، پاکستان کے مستقبل کی طرف دیکھنا ہے، پاکستان کے چاروں طرف خطرات منڈلا رہے ہیں۔ آئیے مل جل کر ملک کو خطرات اور مشکلات سے باہر نکالیں اور عوام کے مسائل حل کریں۔
میری ماؤں، بہنوں! بلدیاتی الیکشن کو دو ماہ گزر گئے ہیں لیکن عجیب مذاق ہے کہ مئیر اور ڈپٹی مئیر، چیئرمین ، وائس چیئرمین کے الیکشن ابھی تک نہیں کرائے گئے جبکہ حیدرآباد، میر پور خاص سندھ کے شہروں میں انتخابات ہوئے تین ماہ ہوگئے اور وہاں بھی مئیر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات نہیں کرائے گئے اور اس میں حکومت اور الیکشن کمیشن تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
میئر، ڈپٹی میئر، ڈسٹرکٹ چیئرمین، وائس چیئرمین کے الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک بلدیاتی ادارے Functionalنہیں ہوئے۔ تمام تر صورتحال کی وجہ سے کونسلر، یو سی چیئرمین منتخب ہوکر بھی عوام کی خدمت کرنے سے قاصر ہیں اور کراچی و دیگر شہروں کی حالر پر توجہ دنے والا کوئی نہیں۔ میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن میں غیر ضروری تاخیر کے معاملے کو اٹھانے کے بجائیے میڈیا بعض اینکر الٹا منتخب نمائندوں ہی کو کام نہ کرنے کا قصوروار قرار دے رہے ہیں اور یہ اینکر پرسن جو ہیں یہ سرکار سے لفافے لیتے ہیں۔ کیونکہ ان کی اتنی عقل نہیں کہ جب مئیر نے حلف ہی نہیں اٹھایا، جب میئر کو اس کا اختیار ہی نہیں دیاگیا تو وہ کہاں سے کام کرے گا؟ یہ سراسر زیادتی ہے۔
میں سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جمالی صاحب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ میئر، ڈپٹی مئیر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات میں غیر ضروری تاخیر کا نوٹس لیا جائے۔ میئر، ڈپٹی میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات فی الفور کرائے جائے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوں، تعمیر و ترقی کے کام شروع ہوسکے۔ کراچی، حیدرآباد، میر پور خاص کے جو میئر، ڈپٹی میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین منتخب ہوں گے وہ باقاعدہ منتخب ہوجائے اور اپنے منصب کا حلف اٹھالیں اور اختیار حاصل نہ ہونے کے معاملے کو اپنے پیروں کے زنجیر نہ بنائیں۔ یہ بات کھلی حقیقت ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی اداروں سے رہے سہے اختیارات بھی چھین رہی ہے اور شہروں کو تمام بلدیات کے اختیارات سے محروم رکھ کر، ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن ہمیں ایک طرف تو اختیارات کے حصول کی جدوجہد کرنی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمیں جو بھی تھوڑے بہت اختیارات کے ان رہتے ہوئے اپنے بل پر کام شروع کردینا ہے۔ محدود اختیارات، محدود وسائل میں رہتے ہوئے عوام کی خدمت کرنی ہے۔
میں آج تمام ساتھیوں سے بھی کہتاہوں۔ اے میر ے پیارے ساتھیوں، کمر کس لو ! اب ہمیں نئے عزم اور حوصلے کیساتھ عوام کی خدمت کرنی ہے، ہمیں اپنے شہروں کو خود صاف کر ناہے، ہفتہ صفائی منانا ہے، شہرو ں کو، دیواروں کو، عمارتوں کو، شاہراہوں سے گندگی کے ڈھیر ہٹانے ہیں، پارکوں کو صاف کیجئے اپنی فیملیز کیلئے، اپنے بچوں کے کیلئے۔ دوبارہ آباد کرنا ہے شہر میں شجر کاری کی مہم شروع کرنی ہے۔ میں ہر کارکن سے کہتاہوں، مردوں ، عورتوں دونوں سے ہر کارکن 10 درخت از خود درخت لگائے۔ میں کراچی میں رہنے والی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں، تاجروں، صنعت کاروں، دوکانداروں سے بھی کہتاہوں کہ وہ اس عوامی خدمت میں ہمارا ہاتھ بٹائیں۔ آبادی 20 کروڑ ہوچکی ہے 5 کروڑ سے زیادہ، جب ملک ٹوتا تھا تب 5 کروڑ آبادی تھی اب 20 کروڑ آبادی ہوگئی ہے لہٰذا ملک میں نئے ایڈمنسٹرٹیو یونتس کم از کم 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔
اب میں آتا ہوں توانائی، بجلی، پانی کا بحران اور Global Worming میں اس پر آنے سے پہلے میں نوجوانوں سے کہتاہوں نوجوانوں جن کی شادی نہیں ہوئی ہے۔ اگر شادی آپکے والدین طے کردیں یا آپ والدین کو اپنی پسند بتائیں تو میری آپ سے ایک التجا ہے ، گزارش ہے کہ آپ خدارا ، خدارا غریب ماں باپ کی بچیاں ہیں، خدارا ، خدارا جہیز کا مطالبہ نہ کریں۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں مشکل کام ہے لیکن گھڑی گھڑی کہتے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ پان گٹگا ، سگریٹ اگر بالکل نہیں چھوڑ سکتے تو کم کردیں اور کم کرتے کرتے بالآخر چھوڑ دیں تو بہت اچھا ہے۔
فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھئے۔ پوری دنیا میں شیعہ سنی فسادات کرائے جا رہے ہیں۔ آج کا پندال عہد کریں کہ ہم شیعہ، سنی، عیسائی، ہندوں، مسلمان، دیوبندی، بریلوی مل کر رہیں گے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھیں گے۔ ہم آپس میں لڑائی ہر گز ہر گز لڑائی نہیں کریں گے۔
آئیے! آخری باتیں جو ملک کی سلامتی کے حوالے سے ہیں۔ اگر میری باتوں پر توجہ نہیں دیں تو خاکم بدہن ملک ٹوٹ جائے گا۔ اب آپ غور سے سنیے! آپ نے China Sea Pak Corridor۔
اب میں آتاہوں۔ خدا کو سامنے جان کر اور قرآن کو سامنے رکھ کر جواب دینا! پاکستان کا نام کیا پنجاب ہے؟ ایسٹ پاکستان توڑ دیا انہی پنجاب کے نااہل، بدکردار لوگ تھے انھوں نے پاکستان توڑا ہے اور آج ناقی باقی ماندہ پاکستان توڑنے پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ پنجاب کے حکمران، چائنا کاریڈور منصوبہ، میں کہتاہوں America Sea-Pak بناؤ، British Sea-Pak بناؤ، Farance Sea-Pak بناؤ، Germany Sea-Pak بناؤ، Australia Sea-Pak بناؤ پاکستان کو کوئی انکار نہیں ہے۔ جو پاکستان کے مفاد میں ہے وہ ضرور کرو! لیکن پاکستان میں کتنے صوبے ہیں؟ آج کھل کر بات ہوجانی چاہئے۔ پاکستان میں کتنے صوبے ہیں؟ (شرکا: چار صوبے ہیں)
میں صوبہ سرحد کی پوری کابینہ سے، میں بلوچستان کی پوری کابینہ سے، میں سندھ کی پوری کابینہ سے کہتا ہوں سڑک پر آکر اپنے ہاتھوں میں قرآن مجید لے کر بتائیں عوام کو کہ جتنے چائنا سے معاہدے ہوئے ہیں Underground جو صوبہ پنجاب کی حکومت کا مسئلہ ہے وہ سسٹم بنا رہے ہیں ٹرانزٹ سسٹم انڈر گراؤنڈ وہ بھی چاہنا کے پیسے سے بنا رہے ہیں پنجاب میں۔
اچھا سنئے، ذرا غور سے سنئے! میں نے کہا پٹھانوں سے کہا اے پٹھانوں تم قرآن مجید لے کر، اے سندھیوں تم قرآن مجید لے کر، اے بلوچوں تم قرآن مجید لے کر پریس کلب کے سامنے جاکر بتاؤ کہ Sea-Pak منصوبہ کے لئے جتنے چکر چائنا کے وزیر اعظم نوازشریف نے لگائے کیا سرحد، NWFP، بلوچستان اور سندھ کے لوگوں کو اپنے ساتھ وزیراعظم لے کر گئے؟
میں بتاتاہوں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے غداری کا عمل کیا ہے۔ شہباز شریف کو لے کر گیا اپنے بیٹے کو لیکر گیا۔ NWFP، صوبہ بلوچستان، صوبہ سندھ سے کسی کو لیکر نہیں گیا، پاکستان کا یہ Sea-Pak منصوبہ نواز شریف کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ اللہ انکے باپ کی مغفرت فرمائے، ان کو جنت لافردو س میں جگہ عطا فرمائے لیکن ان کی جاگیر نہیں ہے انھوں نے یہ جاگیر نہیں چھوڑی۔ یہ معاہدہ پاکستان کیلئے کر رہے ہو تو بلوچوں کو، سندھیوں کو، پٹھانوں کو شامل کرو۔
بھائیوں! آپ مجھے جواب دے دو یہ حب الوطنی ہے یا غداری؟ (شرکا: غداری) بلوچستان کے عوام کے خداکی قسم میرا پورے پاکستان میں کام ہے گوکہ کمزور ہے، نیا نیا ہے، انشاء اللہ وہ دن آئے گا کہ جب پورے ملک میں ایک ہی جماعت ہوگی وہ ہوگی ایم کیوا یم اور ان کا بھائی ہوگا۔
جنرل راحیل شریف صاحب آپ پاکستان کی سلامتی کے سب سے اہم عہدے پر فائز ہیں۔ آپ پوچھے نواز شریف سے کہ Sea-Pak منصوبہ ہو، چائنا منصوبہ ہو ، قطر منصوبہ ہو۔ قطر سے معاہدے ہو رہے ہیں،چائنا سے معاہدے ہو رہے لیکن سندھی شامل نہیں، بلوچ شامل نہیں، پٹھان شامل نہیں صرف شہباز شریف اور ان کا بیٹا یا داماد۔ یہ ان کے باپ کا ملک ہے یہ۔
جنرل راحیل شریف صاحب! آپ کو میری بات بری لگ رہی ہو گی، آئی ایس آئی والوں کو بری لگ رہی ہوگی لیکن آپ یہاں طاقت کا استعمال کرکے سب کچھ کرسکتے ہو۔ لیکن ایک دن خدا کے حضور آپ کو بھی پیش کرنا ہے، ایک ایک کئے کا حساب دینا ہے۔ آپ سے پٹھان پوچھیں گے، بلوچ پوچھیں، سندھی پوچھیں گے روزِ محشر China Sea-Pak منصوبہ بنا ہم سے کیوں نہیں پوچھا گیا؟ بلوچوں سے کیوں نہیں پوچھا گیا؟ پختونوں سے کیوں نہیں پوچھا گیا؟ میں پاکستان کو بچانا کی بات کررہا ہوں۔ سب کو دوبارہ سے ساتھ ملاؤ ، سب کو چیف منسٹر یا جو صوبے کی ٹیم بناؤ اس کو لے کر جاؤ، دوبارہ چائنا سے معاہدے کراو ورنہ پاکستان کے عوام ان معاہدوں کو نہیں مانیں گے۔
جنرل راحیل شریف صاحب! خدا کے واسطے پاکستان کو بچا لیجئے! پاکستان ایک خاندان کا ملک نہیں ہے 20 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ خدارا آگے بڑھ کے سب کو انصاف دلائیے، آپ کے پاس طاقت دی ہے اللہ نے آپ کو مقام دیا ہے پاکستان بچایئے، راحیل شریف صاحب آگے بڑھئے ! پاکستان بچایئے!
جو فنکار، فنکارائیں اور میوزیشن آپ کو محظوظٖ کرنے کے لئے آئے ہیں انھیں بھی سلام اور مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ سب ماؤں، بہنوں، بزرگوں کو سے اتنی دیر تک آج کے دن میری باتیں سنی، اللہ آپ سب کو خوشیاں دیں، اللہ پاکستان کی فوج کے بڑوں کو عقل دے، بیوروکریسی کے لوگوں کو عقل دے، اللہ تعالیٰ سے ایک دعا اور آپ سب کہئے گا آمین! بلوچستان کے لیڈر بزدل ہیں، سندھ کے لیڈر بزدل ہیں اور خیبر پختونخوا کے لیڈر بزدل ہیں۔ اللہ انہیں بہادر بنا دے اور یہ اپنے حق کیلئے، پاکستان کیلئے نواز شریف کے سامنے جاکے کھرے ہو سینہ طان کے کہ ہمیں ہمارا حق دو۔ Sea-Pak منصوبہ میں ہمیں بھی شامل کرو، قطر منصوبہ میں ہمیں بھی شامل کرو، اورنج ٹرین میں ہمیں بھی شامل کرو۔
پی آئی اے کا مسئلہ میں نواز شریف سے کہتا ہوں کہ دھونس، دھاندلی، دھمکی، ھکومتی طاقت کے ذریعے پی آئی اے کا مسئلہ حل نہ کرو۔ اگرعوا م نہیں چاہتے تو نجکاری مت کرو۔ ریاستی طاقت کا استعمال پی آئی اے کے غریب مزدوروں پر مت کرو، مت کرو، مت کرو، عذاب الٰہی آئے گا اللہ کی لاٹھی تمہارے سر پر اتنی پڑے گی کہ ایک ایک نیا لگا ہوا بال بھی اکھڑ جائیگا۔
میری ماؤں، بہنوں! آپ آج بھی ہماری منزل یہی ہے پاکستان کی مضبوطی، اتحاد، بھائی چارے ہم سب ایک ہے، ایک قوم ہے، پاکستانی قوم ہے۔ یہ پنجابی جو ٹولہ خاندان بنایا ہے نواز شریف نے وہ پاکستانی نہیں ہے ہمیں انھیں باہر نکال کر پھینک دیں گے اگر ضرورت پڑی تو۔ پٹھانوں کو شامل کریں، بلوچوں کو شامل کریں، سندھیوں کو شامل کریں و ہر منصوبے میں۔ کیا مذاق لگا رکھا ہے ! ترکی کے دورے بھائی جارہا ہے نواز شریف تو شہباز شریف بھی جارہاہے، بیٹا بھی جارہا ہے۔ ابے تم کیا کررہے ہو؟ پاکستان کا کنکر، کنکر بیچ ڈالو گے کیا؟ اور اگر حکومت نے یہ دھاندلی نہیں روکی اور تاریخ فوج کو بھی برابر کا شریک کار قرار دے گی۔
آج بھی منزلوں پر لگی ہے نظر
کیا ہے نظر مضبوط ہو پاکستان، خوشحال ہو ، ترقی ہو، ایک ہوجائیں ہم سب، مل کے پاکستان کو مضبوط کریں
’’آج بھی منزلوں پر لگی ہے نظر
دل میں رکھتے ہیں عزم سفر آج بھی
دل شکستہ نہ سمجھے زمانہ ہمیں؍ اوئے نواز شریف!
دل شکستہ نہ سمجھے زمانہ ہمیں
اپنی ہمت سے سینہ سپر آج بھی‘‘
نعرے پاکستان، نعرے متحدہ
۔۔۔ اللہ حافظ ۔۔۔