پاکستان کی فوج میری اپنی فوج ہے اورمیں نے پاک فوج کے خلاف کبھی غیرشائستہ زبان استعمال نہیں کی، الطاف حسین
میں، ملک بھرکے غریب محنت کشوں کو خوشحال اور ظالموں کے چنگل سے آزاد دیکھنا چاہتا ہوں، الطاف حسین
پاکستان میں بہتر نظام حکومت اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے مزید 20 صوبے قائم کیے جائیں، الطاف حسین
جیلوں میں قیدیوں کو معمولی جرم کی پاداش میں قیدوبند کی صعوبتیں اورغیرانسانی سلوک کا سامناہے، الطاف حسین
قومی دولت لوٹنے اور اربوں کھربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کو کبھی سزانہیں دی گئی، الطاف حسین
بعض اینکرپرسنز اپنے پروگرام میں لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کے عوض لاکھوں روپے معاوضہ لیتے ہیں،الطاف حسین
پاک چائنا اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبوں پر بلوچ، سندھی اورپختون رہنماؤں کے تحفظات ہیں، الطاف حسین
میں جب تک زندہ ہوں ، قوم کو حق اور سچ بتاتا رہوں گا،الطاف حسین
کراچی پریس کلب پربھوک ہڑتال کرنے والے ایم کیوایم کے رہنماؤں ، منتخب نمائندوں اور کارکنوں سے ٹیلی فون پر خطاب
لندن۔۔۔19، فروری2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی فوج میری اپنی فوج ہے اورمیں نے پاک فوج کے خلاف کبھی غیرشائستہ زبان استعمال نہیں کی ہے ۔میں ملک بھرکے غریب محنت کشوں کو خوشحال اور ظالموں کے چنگل سے آزاد دیکھنا چاہتا ہوں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں بہترطرزحکمرانی ، نظام حکومت اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے مزید 20 صوبے قائم کیے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز کراچی پریس کلب میں اپنی میڈیا کوریج پر غیرقانونی پابندی کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے ایم کیوایم کے رہنماؤں ، منتخب نمائندوں ، ذمہ داروں ، کارکنوں اورہمدردوں سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے قرآنی آیات کے حوالہ سے حق وباطل کے درمیان جنگوں کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہاکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشا دہے کہ ’’ بے شک حق آنے اورباطل مٹنے کیلئے ہے ‘‘، انہوں نے کہاکہ حق وباطل کے انکارواقرار کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہوگیا تھا جب تخلیق آدم کے وقت اللہ تعالیٰ کے سب سے برگزیدہ فرشتے ’’شیطان‘‘ نے حضرت آدم ؑ کو سجدہ کرنے کا اللہ تعالیٰ کا حکم ماننے سے انکارکردیا تھا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ دنیا بھر میں جہاں جہاں انسان کے دائیں بائیں، منکر نکیر ہوتے ہیں وہاں شیطان کی موجودگی بھی لازمی ہے ، حق وباطل کے درمیان معرکہ کے تاریخی سبق آموزواقعات ہم سنتے اور پڑھتے چلے آرہے ہیں لیکن شیطان کے وجود نے انسان کو ان سبق آموز واقعات سے سبق سیکھنے سے دور رکھا۔ باطل قوتیں ، مظلوموں پر ظلم کرتی ہیں جبکہ حق پرچلنے والے جلاوطن کردیئے جاتے ہیں، شہید کردیئے جاتے ہیں یا لاپتہ کردیئے جاتے ہیں ، بالآخر فتح صرف حق پر چلنے والوں کی ہوتی ہے، حق کی جدوجہد میں حق پرستوں کو بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں تب جاکر اللہ تعالیٰ باطل قوتوں پر حق پرستوں کو غالب کرتا ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ماضی میں سپرپاور ز کے درمیان سرد جنگ میں پاکستان نے ’’بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے ‘‘ کاکرداراداکیا جس کا خمیازہ آج تک پوری قوم بھگت رہی ہے ۔برصغیر کی آزادی سے قبل انگریزوں نے موجودہ پاکستان کے بڑے بڑے دولتمندوں، جاگیرداروں ، سرداروں ، نوابین اور خوانین کو حریت پسندوں کی مخبری اور تحریک آزادی سے غداری کے عوض انعام کے طورپر بڑی بڑی زمینیں اورجاگیریں دی تھیں، وہ زمینیں اور جاگیریں آج کے دن تک موجود ہیں اوربدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد انہی جاگیرداروں اور سرداروں کا ملک پر قبضہ ہوگیا، ان جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرداروں نے پہلے قائداعظم کو زہردیکر قتل کیا، خان لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں گولی مارکرشہید کیاپھر محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کردیا لیکن افسوس کہ آج تک قتل کے ان واقعات کی سازش کوعوام کے سامنے نہیں لایاگیا۔جناب الطاف حسین نے جیلوں میں اسیروں کی حالت زار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں خود تین مرتبہ جیلوں میں اسیری کاٹ چکا ہوں، اسیری کے دوران میرے مشاہدے میں ایک یہ بات بھی آئی کہ قیدیوں کوفراہم کیاجانے والا کھانا صحیح نہیں ہوتا اور جیلوں میں صفائی ستھرائی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ، جیلوں میں گنجائش سے کئی سو گنا زیادہ قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جوکہ معمولی جرم کی پاداش میں قیدوبند کی صعوبتیں اورغیرانسانی سلوک کا سامنا کرتے ہیں لیکن 1947ء سے آج کے دن تک ان جیلوں میں کوئی سردار، وڈیرا، جاگیردار یا سرمایہ دار یا تو سرے اسیرنہیں ہوا اور اگر ان میں سے کسی نے قید کاٹی تو قید کے دوران انہیں زندگی کی تمام آسائشیں اور سہولیات فراہم کی گئیں ۔ قومی دولت لوٹنے ، سرکاری بنکوں سے اربوں کھربوں روپے کے قرضے لیکر معاف کرانے ، اربوں روپے کے کمیشن، کک بیکس اور رشوت کھانے والے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو کبھی ان کے جرم کی سزانہیں دی گئی ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مسلح افواج ، رینجرز، آئی ایس آئی، ایف آئی اے ، نیب، آئی بی، سی آئی اے ، سی آئی ڈی ، پولیس اور عدلیہ بھی موجود ہے ، صوبائی حکومتیں، وزارت داخلہ اور جیل خانہ جات کی وزارت بھی موجود ہے لیکن افسوس کہ جیلوں میں آج کے دن تک قیدیوں کی اصلاح کا کوئی کام نہیں ہوتا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ بعض عناصر جھوٹ بول کر قوم کوگمراہ کرتے ہیں اور یہ بیہودہ الزام لگاتے ہیں کہ الطاف حسین نے فوج کے خلاف بات کی ہے ، میں ایک مرتبہ پھر واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ پاکستان کی فوج میری اپنی فوج ہے ، میں نے پاک فوج کے خلاف کبھی غیرشائستہ زبان استعمال نہیں کی البتہ بعض عناصر کے ظالمانہ عمل پر یہ ضرور کہا ہے کہ آپ اگر کسی بے گناہ کو تشدد کا نشانہ بناکربلاجواز قتل کرکے سڑک پر پھینک رہے ہیں، وہ بھی کسی کا بیٹا، بھائی ، شوہر اور باپ ہے ،ایسے عناصر کو سوچنا چاہیے کہ اگر خدانخواستہ ان کے خاندان کے کسی فرد کے ساتھ ایسا افسوسناک واقعہ پیش آئے تو ان کے دل پر کیاگزرے گی ۔انہوں نے کہاکہ مکروفریب اور جھوٹ کی سیاست ، پاکستان کی صحافت میں بھی گھس آئی ہے، بعض اینکرپرسنز اور سیاسی تجزیہ نگار قوم کو گمراہ کرنے کیلئے مسلسل یہ بہتان لگاتے ہیں کہ الطاف حسین نے ایسی باتیں کہی ہیں کہ ہم انہیں دہرا بھی نہیں سکتے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی میں پیشہ ور صحافیوں کو تنگ دستی کی زندگی گزارتے دیکھا ہے اور ان کے بچوں کو عام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے دیکھا ہے ۔ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا آنے کے بعد بعض اینکرپرسنز کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں اوربنگلوں کے مالک بن گئے ، میرا سوال ہے کہ کیا ایسے اینکرپرسنز نے کشمیرفتح کیا ہے جو ان کے پاس دولت کے انبار لگ گئے ؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب میں ظرف وضمیرکا سودا کرنے والے بعض اینکرپرسنز کے حوالہ سے سچائی بیان کروں گا تو ایسے عناصر کب چاہیں گے کہ الطاف حسین کی تحریر، تقریر اور تصویر نشروشائع ہونے پر پابندی کاخاتمہ ہو۔ جناب الطاف حسین نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے رپورٹرز، کیمرہ مین اور فوٹوگرافرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے پیشہ وارانہ فرائض ادا کرتے ہیں لیکن آپ کی سچی خبروں کو شائع یا نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ، غریب صحافی دن رات محنت سے کام کرتے ہیں اورپھربھی اپنی تنخواہوں سے محروم ہوتے ہیں جبکہ بعض اینکرپرسنز ایک گھنٹے کے پروگرام میں مرغے لڑا کر لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں اور اس کام کے عوض لاکھوں روپے معاوضہ لیتے ہیں،ظرف وضمیر کا سودا کرنے والے اینکرپرسنز کویاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور انہیں بھی اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہوگا ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ حق وباطل کے درمیان معرکہ ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گاجس طرح امام حسین ؑ کے ماننے والے الطاف حسین کی شکل میں موجود ہیں اسی طرح یزیدیت کے ماننے والے بھی موجود ہیں،ماضی میں انہی شیطانی قوتوں اور یزیدیت کے ماننے والوں نے امام ابوحنیفہؒ ، امام حنبلؒ ، امام شافعیؒ ، امام مالکؒ اور امام جعفرصادق ؒ جیسی بزرگ ہستیوں کو بادشاہ وقت کی ناجائز اطاعت نہ کرنے پر سزائیں دیں۔ انہوں نے کہاکہ جب میں نے طالبان دہشت گرد وں کے حوالہ سے قوم کو آگاہ کیا تو نام نہاد سیاسی ومذہبی رہنماؤں ، وزیراعلیٰ سندھ اور سندھ کے دیگر وزراء نے میری مخالفت کرتے ہوئے قوم کو گمراہ کیا کہ کوئی طالبانائزیشن نہیں ہورہی ہے ، جب میں نے القاعدہ اور داعش کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا تو کہاگیا کہ الطاف حسین جھوٹ بول کر سراسیمگی اور خوف پھیلارہا ہے ، انہی عناصر نے قوم کو بے خبر رکھ کرسانحہ صفورا میں داعش کے ہاتھوں اسماعیلی برادری کے بے گناہ افراد کو سفاکی سے قتل کروادیا۔جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے ذمہ داروں اورکارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہرنفس کوموت کامزا چکھنا ہے ، میں بھی انسان ہوں ، مجھے بھی یہ مزا چکھنا ہوگا لیکن میری وصیت ہے کہ آپ کبھی طالبان، لشکرجھنگوی یا داعش کے پیچھے مت جانا ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں جب تک زندہ ہوں ، قوم کو حق اور سچ بتاتا رہوں گا، اگر میرے خطابات پر پابندی نہ ہوتی تو میں ملک بھرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کرتا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کن کٹھن اور مشکل حالات میں ضرب عضب کررہے ہیں جبکہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف چارسدہ سانحہ کے باوجود سوئٹزرلینڈ کا دورہ کرنے چلے گئے ، جب باچہ خان یونیورسٹی میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تو وزیراعظم پاکستان اپنا دورہ ملتوی کرنے کے بجائے ایک ہفتہ کیلئے سوئٹزرلینڈ سے لندن چلے گئے ، وزیراعظم،صدرپاکستان ، وفاقی وزیرداخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب نے چارسدہ کے اسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت نہیں کی جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ دنیا کسی بھی وقت عالمی جنگ کی طرف جاسکتی ہے ، اس وقت پاکستان کے افغانستان اور ایران سے اچھے تعلقات نہیں ہیں ، پاک چائنا اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبوں پر بلوچ، سندھی اورپختون رہنماؤں کے تحفظات ہیں اوروہ کہتے ہیں کہ ان معاہدوں پر ان کی رائے نہیں لی گئی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ چائنا حکومت سے معاہدوں کیلئے وزیراعظم پاکستان اپنے بھائی اورصاحبزادے کو ساتھ لیکر گئے ، میرا سوال ہے کہ اگریہ معاہدے پورے ملک کیلئے تھے توپھروہ صوبہ بلوچستان، صوبہ سندھ اور صوبہ خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو اپنے ہمراہ لیکرکیوں نہیں گئے ؟جناب الطا ف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ملک بھرکے غریب ومظلوم سندھیوں، پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں ، سرائیکیوں، کشمیریوں، ہزاروال، گلگتیوں ، بلتستانیوں، دیگر برادریوں اورمذہبی اقلیتوں کی نمائندہ جماعت ہے ، میری خواہش ہے کہ ملک بھرکے غریب عوام خوشحال ہوں، سب کو برابری کی بنیاد پر حقوق ملیں اور انہیں ظالم جاگیرداروں اوروڈیروں کے چنگل سے آزادی ملے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بہترطرزحکمرانی ، نظام حکومت اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے پاکستان میں مزید 20 صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ میں ایک مرتبہ پھر یقین دلاتا ہوں کہ اگر شہری سندھ کا صوبہ بنا تو کسی بھی غیرمہاجر کو نہیں نکالاجائے گا اور صوبے میں رہنے والے تمام شہریوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق میسر ہوں گے ۔ جناب الطاف حسین نے اپنی میڈیا کوریج پر پابندی کے خلاف پرامن اور جمہوری انداز میں بھوک ہڑتال کرنے والے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داروں ، منتخب نمائندوں ، کارکنوں اور ہمدردوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی صحت وعافیت اور ناگہانی آفات سے تحفظ کیلئے دعائیں کیں۔