میڈیا پر کسی بھی رہنما پر پابندی حکومت کی طرف سے لگائی جاتی ہے لیکن جناب الطاف حسین کی تقریر ، تصویر اور بیانات پر پابندی عدالت کی طرف سے لگائی گئی ہے ،سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار
سپریم کورٹ نے رولنگ دی ہے کہ پندرہ روز سے زائد یہ پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے ،ہر تاریخ میں اس پابندی میں توسیع ہوتی ہے اور اب توسیع نہیں جناب الطاف حسین پر پابندی کا خاتمہ ہونا چاہئے، ڈاکٹر فاروق ستار
جمہوری دور میں اس طرح کی پابندی سے جمہوریت کے دعوے کھوکھلے ، جمہوریت ماند ، کمزور اور غیر مستحکم ہوتی ہے ، ڈاکٹر فاروق ستار
جناب الطاف حسین پر پابندی کی ساری باتیں لمحہ فکریہ ہے ،ہم دعوت فکر دے رہے ہیں کہ جناب الطاف حسین پر جتنی پابندی ہے اتنی ہی میڈیا پر پابندی ہے ،ڈاکٹر فاروق ستار
انسانی حقوق کی تنظیمیں ، اظہارئے رائے کی انجمنیں اور صحافی برادری ہمارے ساتھ آواز سے آواز ملا کر کھڑی ہو ، ڈاکٹر فاروق ستار
کراچی ۔۔۔19، فروری 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ میڈیا پر کسی بھی رہنما کی تقریر ، تصویر اور بیانات پر پابندی عموماً حکومتوں کی جانب سے لگائی جاتی ہے اور اس پابندی پر متاثرہ لوگ ریلیف کیلئے عدالت سے رجوع کرتے ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں یہ پہلا فیصلہ ہے کہ جناب الطاف حسین کی تقریر ، تقریر اور بیانات پر پابندی عدالت کی طرف لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 4روز ہ علامتی بھوک ہڑتال کا بنیادی مقصد تحریر ، تصویر اور بیانات پر پابندی کے خلاف جناب الطاف حسین سے یکجہتی کااظہار کرنا اور پاکستان کی سیاسی برادری ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور انجمنوں کی توجہ اس جانب دلانا ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہرشروع کی جانے والی 4روزہ علامتی بھوک ہڑتال کے پہلے روز دوپہر کے وقت میڈیا کے نمائندوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین ،قومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان ، کراچی کے چھ ڈسٹرکٹ کے منتخب یوسی چیئرمین ، وائس چیئرمین اور ذمہ داران و کارکنا ن بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی تقریر ، تصویر اوربیان کا میڈیا پر بلیک آؤٹ آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، آئین کے آرٹیکل 19میں اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے اور قائد تحریک پاکستان کے شہری ہیں اور انہیں ان کے اس بنیادی اور آئینی حق سے محروم کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ پابندی صرف الطاف حسین کے بولنے پر نہیں ہے بلکہ ان کے جو کروڑو حامی ، چاہنے والے ہیں ان کو بھی ان کے الطاف حسین کو سننے ، دیکھنے کے حق سے محروم کیاجارہا ہے ،لہٰذا ہم اس ناانصافی پر احتجاج بھی کرتے ہیں اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اب اس ناانصافی کو ختم ہونا چاہئے اور زبان بندی اور اظہار رائے کی آزادی کو بحال کیاجانا چاہئے کیونکہ یہ جناب الطاف حسین کا ہی بنیادی حق نہیں بلکہ ہم سے بھی ہمارا بنیادی حق لے لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جناب الطاف حسین پر پابندی دراصل میڈیا پر بھی پابندی ہے اور اس طریقے سے میڈیا کی آواز کو دبایا گیا ہے ، اینکر کو بھی کہا گیا ہے کہ جناب الطاف حسین کا نام نہ لیں ،