پاکستان میں حکمراں طبقہ نے دہرا نظام بنا رکھا ہے، غریبوں کیلئے الگ اور امیروں کیلئے علیحدہ قانون ہے، الطاف حسین
حکمراں طبقہ غریب و متوسط طبقہ کو آپس میں لڑاتا ہے، عوام کو متحد ہو کر اس حکمراں سازشی طبقہ سے نجات حاصل کرنی ہوگی
میں تاریخی حقائق بیان کرتا ہوں لیکن میری باتوں کو تعصب قرار دیکر اڑادیا جاتا ہے
مہاجروں کودوسرے درجے کاشہری سمجھاجاتاتھا،مہاجرجب تک سر جھکا کر ظلم سہتے تھے،اس وقت بڑاامن تھا
الطاف حسین پیداہواتواس نے ظلم کے خلاف آوازبلندکی اورکہاکہ میں کسی کو بلاجواز نہیں ماروں گانہ ہی مارنے دوں گا
،نوازشریف ،آصف زرداری اوردیگر سیاسی رہنماؤں نے فوج کے بارے میں سخت زبان استعمال کی لیکن کسی کی تقریر پر پابندی نہیں
لگائی گئی جبکہ الطاف حسین کی تقریراوربیانات نشر کرنے حتیٰ کہ تصویرتک پر پابندی لگادی گئی
میں نے کئی سال قبل کہا کہ کراچی میں طالبان، القاعدہ،لشکرجھنگوی اوردیگرکالعدم تنظیمیں اپنے اڈے قائم کررہی ہیں تواس
سے انکارکیاگیا،اب جنرل عاصم باجوہ نے خود کہاکہ یہ تنظیمیں کراچی میں دہشت گردی کررہی ہیں
ایک دوسرے سے پیارکریں، کسی سے نفرت نہ کریں، آپس میں نہ لڑیں بلکہ ایک دوسرے کاسہارابنیں
نائن زیروعزیزآباد میں ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔14،فروری2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں حکمراں طبقہ نے دہرا نظام بنارکھا ہے اور ملک میں غریبوں کیلئے الگ اور امیروں کیلئے علیحدہ قانون ہے ، حکمراں طبقہ اپنے مفادات کیلئے’’ لڑاؤ اورحکومت کرو‘‘ کی پالیسی کے تحت غریب ومتوسط طبقہ کے عوام کوآپس میں لڑاتاہے ، غریب ومتوسط طبقہ کومتحد ہوکر اس حکمراں سازشی طبقہ سے نجات حاصل کرنی ہوگی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنی رہائش گاہ نائن زیروعزیزآباد میں ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایم کیوایم کے ذمہ داروں ، کارکنوں اور ہمدردوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خواتین اور کمسن بچے بھی کثیرتعداد میں شریک تھے ۔ بعدازاں معروف گلوکاروں اور گلوکاراؤں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرکے شرکاء سے خوب داد وصول کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب الطاف حسین نے تقریب کے تمام شرکاء کو ویلنٹائن ڈے کی مناسبت سے محبت، اخوت اورامن کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 38 برسوں سے میں غریب ومظلوم عوام کو امن ومحبت اور پیار کا پیغام دیتا چلاآرہا ہوں۔ یہ انتہائی تلخ حقیقت ہے کہ میں تاریخی حقائق بیان کرتا ہوں لیکن میری باتوں کو تعصب قرار دیکر اڑادیا جاتا ہے ۔ پاکستان میں حکمراں طبقہ نے دہرا نظام بنارکھا ہے اور ملک میں غریبوں کیلئے الگ اور امیروں کیلئے علیحدہ قانون ہے ۔ صوبہ بلوچستان، صوبہ پنجاب ، صوبہ سندھ اور صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والے بڑے دولت مندوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جس نے علیگڑھ یونیورسٹی ، ہندوستان کے دیگر تعلیمی اداروں یا مغربی ممالک میں جاکر تعلیم حاصل کی اور ایک طبقہ وہ بن گیا جس نے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی جن میں 90 فیصد افراد دولت مند طبقہ سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اشرافیہ طبقہ نے دولت کے بل پر اور انگریزوں کی نوکری کرکے تعلیم حاصل کی،انگریزوں کے یہ نوکر ،پاکستان میں بابو صاحب بن گئے ،اسی طریقے سے صوبہ سندھ ، بلوچستان اور پنجاب کے بڑے بڑے دولت مند جو اپنی رعایا سمیت انگریزوں کے خدمت گار بن گئے انہیں انگریزوں کی اپنی خدمت کے عوض بیرون ملک تعلیم کیلئے بھیجاگیا۔ انگریزوں کے تربیت یافتہ افراد جنہوں نے فوجی تعلیم حاصل کی اور انگریزوں کے ساتھ جنگوں میں حصہ لیا وہ جرنیل ، بریگیڈئیر اور میجرجنرل بن گئے اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان آکر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوگئے ، ان جرنیلوں اورہندوستان ، بنگال اور مغربی پاکستان کے بیوروکریٹس نے ملک کی باگ ڈورسنبھال لی ۔ جلد ہی ان جرنیلوں اورپاکستان کے غلام محمد جیسے بیوروکریٹس نے مل کرقائد اعظم کو ٹھکانے لگادیا، خان لیاقت علی خان کو خاموشی سے ٹھکانے لگانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد انہیں راولپنڈی کے بھرے میدان میں گولی ماردی گئی ، اسی طرح محترمہ فاطمہ جناح کی موت کے اصل اسباب آج تک قوم کے سامنے نہیں لائے گئے لیکن دنیا کہتی ہے کہ ان کے جسم پر زخموں کے نشان سے لگتا ہے کہ انہیں بھی قتل کیا گیا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ فیلڈ مارشل ایوب خان نے محترمہ فاطمہ جناح کے مقابلے میں صدارتی الیکشن لڑا اوردھاندلی کے ذریعہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرلی۔ اس صدارتی الیکشن میں مہاجروں نے جنرل ایوب کے خلاف قائداعظم کی بہن فاطمہ جناح کاساتھ دیاتو گوہرایوب کی سربراہی میں مسلح افرادکو لاکر کراچی کی مہاجربستیوں پر حملے کرائے گئے اورحملہ آوروں کویہ کہہ کر لایا گیا کہ ان علاقوں میں کافربستے ہیں، ان حملہ آوروں نے مہاجرنوجوانوں بزرگوں کو قتل کیا،مہاجرماؤں بہنوں کی بے حرمتی کی، گھروں کوآگ لگائی گئی ۔ اس دورمیں عورتوں نے مردوں سے بڑھ کرجرات وہمت کامظاہرہ کیا۔ ایک طرف تومہاجر بستیوں پرحملے کرائے گئے اوردوسری جانب ان کے ذریعے کراچی کے بعض علاقوں میں غیرقانونی طورپرقبضے کرائے گئے اورغیرقانونی آبادیاں بسائی گئیں، ہم نے ان آبادیوں کولیز دی، انہیں قانونی رہائش دی اسلئے کہ ہم انہیں غیرنہیں سمجھتے تھے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ سب کہتے ہیں کہ کراچی روشنیوں کا شہر تھا، یہاں بڑا امن تھا اسلئے کہ یہاں پہلے مہاجروں کو دوسرے درجے کاشہری سمجھاجاتاتھا،انہیں سینما کی لائن میں کھڑاکرکے پیٹاجاتاتھا، کہیں لڑائی ہوجائے تومہاجروں کو ر کشہ ٹیکسی اورگدھاگاڑی اوراونٹ گاڑی والے مارتے تھے،کوئی اس ظلم وزیادتی کے خلاف بولنے والا نہیں تھا،مہاجرجب تک سر جھکا کر یہ ظلم سہتے تھے،اس وقت بڑاامن تھالیکن الطاف حسین پیداہواتواس نے ظلم کے خلاف آوازبلندکی اورکہاکہ میں بیجاڈنڈانہیں کھاؤں گانہ کھانے دوں گا، میں کسی کو بلاجواز نہیں ماروں گانہ ہی مارنے دوں گا، نہ میں غیرمہاجروں کوماروں گااورنہ ہی مارنے کی تربیت دوں گا ۔ مہاجربستیوں پر اب حملہ ہوگاتو مہاجر بھی اپنادفاع کریں گے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں قانون کامعیاردہراہے، سندھ کے ایک سابق وزیرداخلہ نے کھلے عام کہاکہ میں نے پانچ لاکھ اسلحہ کے لائسنس جاری کئے ہیں اوریہ اسلحہ شادی میں فائرنگ کیلئے نہیں دیاگیابلکہ انسانوں کومارنے کیلئے ہے ، اس کھلے اعلان کے باوجوداس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،نوازشریف ،آصف زرداری اوردیگرکئی سیاسی رہنماؤں نے فوج کے بارے میں سخت زبان استعمال کی لیکن کسی کی تقریر پر پابندی نہیں لگائی گئی لیکن الطاف حسین کی تقریراوربیانات نشر کرنے حتیٰ کہ تصویرتک پر پابندی لگادی گئی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کئی سال قبل کہا کہ کراچی میں طالبان، القاعدہ ، لشکرجھنگوی اوردیگرکالعدم تنظیمیں اپنے اڈے قائم کررہی ہیں توکہاگیاکہ الطا ف حسین جھوٹ بولتاہے لیکن گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم باجوہ نے خود طالبان، القاعدہ، لشکرجھنگوی کانام لے کرکہاکہ یہ تنظیمیں کراچی میں دہشت گردی کررہی ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ نہ پنجابی برے ہیں ، نہ پختون برے ہیں ، نہ سندھی بلوچ برے ہیں اورنہ ہی مہاجربرے ہیں بلکہ چندپنجابی، پختون،سندھی بلوچ سرداروڈیرے، جاگیردار اور چندبیوروکریٹس ہیں جوپنجابیوں میں بھی ہیں ، پختونوں میں بھی ہیں، بلوچوں سندھیوں میں بھی ہیں اورمہاجروں میں بھی ہیں جواپنے مفادات کیلئے ’’لڑاؤ اورحکومت کرو‘‘ کی پالیسی کے تحت غریب ومتوسط طبقہ کے عوام کوآپس میں لڑاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ غریب ومتوسط طبقہ کومتحد ہوکر اس حکمراں سازشی طبقہ سے نجات حاصل کرنی ہوگی۔جناب الطاف حسین نے حاظرین کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آج ویلنٹائن ڈے ہے لہٰذامیرا آپ سے یہی کہناہے کہ ایک دوسرے سے پیارکریں، کسی سے نفرت نہ کریں، آپ وعدہ کریں کہ آپس میں حسداورجلن نہیں کریں گے،آپس میں نہیں لڑیں گے بلکہ ایک دوسرے کاسہارابنیں گے ۔انہوں نے رابطہ کمیٹی، سی ای سی،نامزدمیئرکراچی اورنامزدڈپٹی میئرکراچی سمیت تمام منتخب نمائندوں سے کہاکہ وہ بھی آج وعدہ کریں کہ وہ کارکنوں سے پیارسے بات کریں گے او ر چھوٹی موٹی غلطیوں کونظراندازکرکے انہیں پیارسے سمجھادیں گے۔اس موقع پر جناب الطاف حسین نے کارکنوں کی فرمائش پر دونغمے بھی سنائے ۔