محب وطن پنجابیوں کو میدان عمل میں آکر کہنا چاہیے کہ ایلیٹ کلاس پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا سبب بن رہی ہے، الطاف حسین
پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں انتظامی بنیادوں پر 20 نئے صوبے بنائے جائیں، الطاف حسین
پاکستان کے بااختیارادارے روزاول سے ایم کیوایم کوصفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، الطاف حسین
ہمارے بزرگوں نے ’’بٹ کے رہے گاہندوستان ۔۔۔لیکے رہیں گے پاکستان‘‘ اور ’’سینے پہ گولی کھائیں گے ۔۔۔پاکستان بنائیں گے ‘‘ نعرے لگائے لیکن انہیں اس کاادراک نہیں تھا کہ پاکستان کہاں بنایاجائے گا، الطاف حسین
علامہ اقبال نے علیحدہ وطن کے بجائے مسلم اکثریتی علاقوں کوخودمختار ریاستوں کا درجہ دینے کا مطالبہ کیاتھا، الطا ف حسین
آج بھی بانیان پاکستان اور ان کی اولادوں کو ان کے اپنے بنائے ہوئے وطن میں فرزند زمین تسلیم نہیں کیاجاتا، الطاف حسین
جائز حقوق کی جدوجہدپر مہاجروں کو بھارت، را، اسرائیل، برطانیہ اورامریکہ کا ایجنٹ قراردیاجاتا ہے، الطاف حسین
پی آئی اے کے ملازمین پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں لیکن صرف کراچی میں پرامن احتجاجی مظاہرین پر لاٹھیاں اورگولیاں چلائی جاتی ہیں، الطاف حسین
سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار میں جشن فتح کے سلسلے میں منعقدہ اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔6، فروری2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ محب وطن پنجابیوں کو میدان عمل میں آکر کہنا چاہیے کہ حکمراں طبقہ اور ایلیٹ کلاس ملک بھر میں نفرت وعصبیت پھیلانے اور پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کا سبب بن رہی ہے۔پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں انتظامی بنیادوں پر 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار میں جشن فتح کے سلسلے میں منعقدہ اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ اجتماعات برطانیہ میں جناب الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے خاتمے کی خوشی میں منعقد کیے گئے تھے ۔ قبل ازیں سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار میں ایم کیوایم کے کارکنان نے ریلیاں نکالیں، مٹھائی تقسیم کی، چراغ روشن کیے اور جناب الطاف حسین کی کامیابی کی خوشی میں ایک دوسرے سے بغل گیر ہوکر مبارکباد کے تبادلے بھی کیے ۔ اس موقع پر کارکنان وعوام کاجوش وخروش قابل دید تھا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار کے کارکنان وعوام کو جشن فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ حق پرست کارکنان وعوام نے اس مرتبہ بھی کڑے اور مشکل وقت میں ماضی کی طرح ثابت قدمی کامظاہرہ کیا اور اپنے الطاف بھائی کا ہاتھ نہیں چھوڑاجس پر ایک ایک ماں ، بہن، بزرگ، نوجوان اور معصوم بچہ بچی زبردست خراج تحسین کی مستحق ہے ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کے بااختیارادارے روزاول سے ایم کیوایم کوصفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اس مقصد کیلئے ایم کیوایم کے بے گناہ کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتارکرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایاگیا، انہیں ظالمانہ سزائیں دی گئیں اور کارکنان کو شہید کیاگیا تاکہ عوام کو خوفزدہ کرکے ایم کیوایم سے دورکیاجاسکے ۔ یہ عمل 1978ء سے کیاجارہاہے جب جامعہ کراچی میں اے پی ایم ایس او کا قیام عمل میں لایاگیا، اسٹیبلشمنٹ اور بااختیار اداروں نے مہاجردشمن تنظیموں کے ذریعہ مہاجروں کی بستیوں پر حملے کرائے ، مہاجروں کو ان کے گھروں سے بیدخل کیاگیاجس کے نتیجے میں لاڑکانہ ، ٹنڈوالہیار، سکھر، نوابشاہ ، سانگھڑ اور دیگرعلاقوں سے مہاجروں کو دوبارہ ہجرت کے عمل سے گزرنا پڑا ۔ انہیں آج بھی اس کا یقین نہیں ہے کہ وہ آج جہاں آباد ہیں وہاں کل انہیں رہنے بھی دیاجائے گا یا نہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ تحریک پاکستان کے موقع پر ہمارے بزرگوں نے ’’بٹ کے رہے گاہندوستان ۔۔۔لیکے رہیں گے پاکستان‘‘ اور ’’سینے پہ گولی کھائیں گے ۔۔۔پاکستان بنائیں گے ‘‘ نعرے لگائے لیکن انہیں اس کاادراک نہیں تھا کہ پاکستان کہاں بنایاجائے گا۔ جناب الطاف حسین نے الہ آباد میں29، دسمبر1930ء کو شاعرمشرق علامہ اقبال کے خطبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ خطبہ الہ آباد میں علامہ اقبال نے برصغیر کے شمال مشرقی مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل علیحدہ وطن بنانے کے بجائے انڈیا کے جغرافیہ میں رہتے ہوئے خودمختار ریاستوں کا درجہ دینے کا مطالبہ کیاتھاتاہم اس میں بنگال کاکوئی تذکرہ نہیں تھا،قیام پاکستان کیلئے جدوجہد کرنے والے ہمارے بزرگوں نے نہیں سوچا تھاکہ وہ جن علاقوں میں پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہے ہیں وہاں کے مسلمان ،لٹے پٹے مہاجروں کوان کا حق دینے کے بجائے پہلے اپنا حق جتائیں گے ۔ آج بھی بانیان پاکستان اور ان کی اولادوں کو ان کے اپنے بنائے ہوئے وطن میں فرزند زمین تسلیم نہیں کیاجاتا۔ مہاجرعوام اپنے حقوق کی آواز بلند کریں اور اپنے جائز حقوق کی جدوجہد کریں تو انہیں بھارت، را، اسرائیل، برطانیہ اورامریکہ کا ایجنٹ قراردیاجاتا ہے ۔مجھ پرجتنے بے حساب من گھڑت ، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات قائم کیے گئے اتنے مقدمات پاکستان میں کسی بھی سیاسی رہنما پر نہیں بنائے گئے ، پاکستان کے کسی بھی سیاسی رہنما کے گھرپر اس طرح باربار چھاپے نہیں مارے گئے جس طرح میرے گھر نائن زیرو پرباربارچھاپے مارے گئے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ نفرت اورتعصب کایہ حال ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین اپنے حق کیلئے پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں لیکن صرف کراچی میں پرامن احتجاجی مظاہرین پر لاٹھیاں اورگولیاں چلائی جاتی ہیں اوردہشت گردی کا الزام لگاکر صرف کراچی میں باربارآپریشن کیاجاتا ہے۔جناب الطاف حسین نے اجتماعات کے شرکاء سے دریافت کیاکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بنگالیوں،بلوچوں ، پختونوں، سندھیوں اور مہاجروں کو تو غدار قراردیاجاتا ہے لیکن کیا کبھی پنجابیوں کو غدار قراردیا گیا؟ جس پر اجتماعات کے شرکاء نے یک زبان ہوکر جواب دیا کہ ’’بالکل نہیں‘‘ جناب الطاف حسین نے محب وطن اورمظلوم پنجابیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اس تلخ حقیقت کوسمجھتے ہوئے میدان عمل میں آکرکہنا چاہیے کہ حکمراں طبقہ اور ایلیٹ کلاس ملک میں نفرت وتعصب پھیلانے اور ملک دولخت کرنے کا سبب بنی اور بن رہی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب تک میں زندہ ہوں میں ملک بھرکے مظلوم عوام کے جائز حقوق کی جدوجہد سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گااور حق پرست عوام کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ کسی کے غلام یا کنیز بن کرنہیں رہیں گے اور اب انہیں بھی اپنا صوبہ دیاجائے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ سرکاردوعالم ؐ کی حدیث ہے کہ جب کسی شہر میں آبادی ضرورت سے زیادہ بڑھنے لگے تو نئے نئے شہر قائم کرو۔ پاکستان کی آبادی پہلے پانچ کروڑ تھی اور اب 20 کروڑ سے زائد ہوچکی ہے لہٰذا پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں انتظامی بنیادوں پر 20 نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ ملک کی مظلوم قومیتوں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے ، سب کو برابری کی بنیادپر حقوق میسرآسکیں اور ملک میں گڈگورنس قائم کی جاسکے ۔ جناب الطاف حسین نے سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار کے کارکنان پر زوردیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں، تنظیمی نظم وضبط کی سختی سے پابندی کریں اور حق پرستی کے پیغام کے فروغ کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کریں۔
Celebrations in Interior Sindh