نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کیلئے تھا،حکومت نے سندھ، بلوچستان اورخیبرپختونخوا تک محدودکردیاہے۔الطاف حسین
نیشنل ایکشن پلان کی آڑمیں پختونوں، بلوچوں،سندھیوں اورمہاجروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ پنجاب میں ایکشن کرنے سے انکار کردیا گیاہے
اگرپنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی نہیں کرناہے توپنجاب کوالگ اور باقی تینوں صوبوں کو علیحدہ کردیاجائے
پوراملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے لیکن نوازشریف شہریوں کی جان ومال کاتحفظ کرنے کے بجائے پنجاب خصوصاً لاہورمیں میٹرو بنانے میں مصروف ہیں،نوازشریف کو ملک کی نہیں تخت لاہورکی فکرہے
فوج ،ایف سی اوررینجرز کے سپاہی آج عہدکرلیں کہ ان کے ہاتھوں کسی بے گناہ کاخون نہیں ہوگا
فوج کے سپاہی بغاوت نہ کریں لیکن ملک کے نظام کی بہتری کیلئے الطاف حسین کے ساتھ آملیں
کھلے عام دہشت گردی کی ترغیب دینے والے اورفوج پرحملے کرنے والے مولانا عبدالعزیز کو گرفتار نہیں کیاجارہاہے
گزشتہ دوبرسوں کے دوران کسی حکمراں، ججوںیافوج کے افسران کو غیرقانونی کام میں ملوث ہونے کے جرم میں سزانہیں ہوئی
جنرل راحیل شریف صاحب! پاکستان میں 20صوبے بنادیجئے ،سندھ میں ہمارابھی صوبہ بنادیجئے، پوراسندھ آپ کے عہدے کی مدت میں تین سال کی توسیع کی حمایت کرے گا
تمام قومیتوں کے غریب ومتوسط طبقہ کے عوام الطاف حسین سے آملیں،ہم ملکرملک کو چوروں ، اچکوں سے نجات دلائیں گے
کراچی میں قائداعظم کے مزار کے سامنے ایم کیوایم کے تحت ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب
لندن ۔۔۔ 24 جنوری 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کیلئے تھالیکن حکومت نے اسے سندھ، بلوچستان اورخیبرپختونخوا تک محدودکردیاہے اورنیشنل ایکشن پلان کی آڑمیں فوج اوررینجرزکے ذریعے پختونوں، بلوچوں،سندھیوں اورمہاجروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ پنجاب میں ایکشن کرنے سے انکارکردیاگیاہے، اگرپنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی نہیں کرناہے توپنجاب کوالگ اور باقی تینوں صوبوں کو علیحدہ کردیاجائے۔ فوج ،ایف سی اوررینجرز کے سپاہی آج عہدکرلیں کہ انکے ہاتھوں کسی بے گناہ کاخون نہیں ہوگا ۔ملک بھرکی تمام قومیتوں کے غریب ومتوسط طبقہ کے عوام جاگیرداروں،وڈیروں اورسرداروں کاساتھ چھوڑیں اورالطاف حسین سے آملیں،ہم ملکرملک کو چوروں،اچکوں سے نجات دلائیں گے ۔ ان خیالات کااظہار جناب الطاف حسین نے آج کراچی میں قائداعظم کے مزار کے سامنے ایم کیوایم کے تحت ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جناب الطاف حسین کی تحریر، تقریراور تصویر نشروشائع کرنے پر پابندی کے خلاف منعقد کیاگیا تھا ۔مظاہرے میں تمام ہی قومیتوں، برادریوں اورمختلف مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افرادنے شرکت کی جن میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین،بزرگوں اوربچوں نے بھی بہت بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔ مظاہرے میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی، حق پرست سینیٹرز، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اورنومنتخب بلدیاتی نمائندے بھی شریک تھے۔اس موقع پر قائداعظم کے مزار کے اطراف کی سڑکوں پر تاحدنگاہ انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھنے میں آیا۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے امریکہ کی 20 ریاستوں میں آنے والے برفانی طوفان کی تباہ کاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی سطح پر بہت تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں،امریکہ جیسے ترقیاتی ملک کے محکمہ موسمیات کی جانب سے برفانی طوفان کی پیش گوئی تو کی گئی تھی لیکن کسی کو معلوم نہیں تھا کہ یہ برفانی طوفان اتنا شدید ہوگا کہ امریکہ کی 20 ریاستیں اس طوفان کے باعث مکمل طورپرمفلوج ہوکر رہ جائیں گی۔ اسی طرح کسی کے علم میں نہیں تھا کہ عراق مصر اورلیبیاحالت جنگ میں آجائیں گے ، یمن خانہ جنگی کی لپیٹ میں آجائے گا، ایران اور سعودی عرب کے معاملات دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آئیں گے،اسی طرح کوئی یہ اندازہ بھی نہیں کرسکتا تھاکہ افغانستان میں امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ بڑھتے بڑھتے 30 سالہ طویل جنگ میں تبدیل ہوجائے گی ، اس جنگ میں ہزاروں لوگ مارے جائیں گے ، ہزاروں گھر اجڑ جائیں گے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو ہجرت کرنی پڑے گی اورسوویت یونین کے افغانستان سے چلے جانے کے بعدحالات کو کنٹرول کرنے کیلئے نیٹو افواج کو پاکستان آنا پڑے گا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں ایک الطاف حسین کی آواز تھی جو قوم کو سچ اور حق سے آگاہ کرتا تھا لیکن سچائی بیان پر کرنے پر الطاف حسین کو لعن طعن کا نشانہ بنایاگیا، اس کا مذاق اڑایاگیا، اس کی باتوں سے انکار کیاگیا لیکن وقت اور حالات نے ثابت کردیاکہ الطاف حسین جو کہتا ہے وہ جلد یا بدیر قوم کے سامنے آجاتا ہے اور الطاف حسین کی کہی ایک ایک بات سچ ثابت ہوتی ہے لیکن حکومت کی جانب سے گزشتہ تین ماہ سے میری تقریراورتصویرنشروشائع کرنے پر پابندی عائد ہے کیونکہ میں قوم کو سچ بتاتاہوں ۔انہوں نے کہاکہ چاہے مجھ پر کتنی ہی پابندی کیوں نہ عائد کردی جائے جب تک عوام سے رابطہ کے ذرائع موجود ہیں ، میں آخری ذریعہ تک اپنے عوام سے رابطہ کی کوشش کرونگا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی پوری زندگی تحریک اور قوم کیلئے صرف کردی اور آج کے دن تک تمام ذاتی مصروفیات سے کٹ کر دن رات قوم اورتحریک کیلئے مصروف ہوں ، اس جدوجہد کیلئے مجھے کسی نے مجبورنہیں کیااور نہ ہی کسی نے زبردستی کی تھی ، جب میں نے دیکھا کہ پاکستان میں غریب ومحروم مہاجروں ، بلوچوں، پختونوں، سندھیوں ، پنجابیوں ، سرائیکیوں، کشمیریوں اور دیگر مظلوم قومیتوں کی داد فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے ، پاکستان میں دوفیصد مراعات یافتہ سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور وڈیروں کی حکومت ہے جسے بعض فوجی جرنیلوں کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو میں نے ملک اور قوم کیلئے اپنے آپ کو پیش کردیا۔ جناب الطاف حسین نے ریاست اورحکومت کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہاکہ ریاست عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ پر مشتمل ہوتی ہے اور حکومت ، کسی ملک کے آئین کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے چاریا پانچ سال کیلئے منتخب ہوتی ہے ۔ کسی ملک میں صدارتی نظام ہوتا ہے اور کسی ملک میں پارلیمانی نظام قائم ہوتاہے ۔ مقننہ کاکام قانون سازی ہوتا ہے ، عدلیہ کاکام اس قانون اورآئین کے مطابق مختلف مقدمات کے فیصلہ دینا ہوتا ہے جبکہ انتظامیہ یعنی حکومت ،فوج اوربیوروکریسی کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ، ملک میں داخلی انتشار، حادثات یاقدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے کردارادا کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقننہ عوامی نمائندوں پر مشتمل ہوتی ،عدلیہ کے جج صاحبان بھی انسان ہوتے ہیں،حکومتی وزراء ، بیوروکریسی اور فوجی افسران وجوان بھی ہماری طرح انسان ہوتے ہیں اور انسان غلطیوں کا پتلا ہوتا ہے ، اگر مقننہ، عدلیہ اورفوج وانتظامیہ سے غلطی ہوسکتی ہے تو مجھ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے کیونکہ ہم سب انسان ہیں۔ جناب الطاف حسین نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے دریافت کیاکہ کیا حکومت ، عدلیہ اورفوج میں شامل بعض افراد کمیشن، رشوت ستانی میں ملوث نہیں ہوتے؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر کہا’’بالکل ہوتے ہیں‘‘جناب الطاف حسین نے دوبارہ دریافت کیاکہ کیا گزشتہ دوبرسوں کے دوران کسی حکمراں، ججوںیافوج کے افسران کو غیرقانونی کاروبارکرنے، چوری چکاری ، رشوت ستانی میں ملوث ہونے کے جرم میں سزاہوئی؟ جس پر شرکاء نے جواب دیا ’’ہرگزنہیں‘‘۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے نیشنل ایکشن پلان کے موقع پر متفقہ طور پر ایک فیصلہ کیاجس میں سب سے آخر میں ایم کیوا یم تب شامل ہوئی جب مسلح افواج کے ذمہ دارافراد اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے لندن ٹیلی فون کرکے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے یقین دہائی کرائی کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت جیٹ بلیک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے کر کے نمازیوں کو شہید کرتے ہیں اسکولوں پر حملے کرکے معصوم بچوں کو شہید کرتے ہیں اور بزرگان دین کے مزارات کو بموں سے نشانہ بناتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ یہ کارروائی سیاسی بنیادوں پرہرگز نہیں کی جائے گی۔جب نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی کا آغاز ہوا تو میرے گھر پر دو مرتبہ چھاپے مارے گئے اور کہاگیا کہ نائن زیروپر ٹارگٹ کلرز ،بھتہ خو ر اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کرنے والے رہ رہے تھے ،یہ جھوٹ بول کر ایم کیوا یم کو پورے پاکستان میں بد نام کیا گیا ،غیر قانونی چھاپے مار کر نائن زیرو کے اطراف رہائش پذیر 150افراد کو گرفتا ر کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایاگیا،شہر بھر میں رینجرز اہلکاروں نے چھاپے مار کر ایم کیو ایم کے کارکنان کو ان کے والدین کے سامنے گرفتار کیا جنہیں بعد میں لاپتہ کردیا گیااور پھر انکی تشدد زدہ لاشیں سڑکوں پر پائی گئیں۔ آج کے دن تک ایم کیوا یم کے 150سے زائد کارکنان لاپتہ ہیں ،متعدد کارکنان کو گرفتا ر کرنے کے بعد ماورائے عدالت قتل کردیاگیا لیکن کیا اس میں ملوث کسی سرکاری اہلکارکوگرفتار کرکے سزانہیں دی گئی ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج ملک بھر کے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت یہ آپریشن پاکستان سے مذہبی انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے کیا گیا ہے یا اس کا مقصد ایم کیو ایم صفحہ ہستی سے مٹاناہے؟ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کا مقصد ملک کی سب سے مضبوط و منظم تنظیم ایم کیوا یم کو بدنام کرکے اور اس پر جھوٹے الزامات عائد کرکے ایم کیوا یم کے خلاف کارروائی کا جواز پیدا کرنا ،طالبان اور القاعدہ کا الزام لگا کر پختونوں اور غداری کا الزام لگا کر بلوچوں کو نشانہ بنانا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب ایم کیوا یم کے خلاف آپریشن کیا گیااورنائن زیروپر چھاپہ ماراگیاتوسندھ کے حکمرانوں نے اس پر خوشی کااظہارکرتے ہوئے بھنگڑے ڈالے، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اورصوبائی وز راء نے بیانات دئیے کہ’’ رینجرز بالکل صحیح کارروائی کر رہی ہے ،آپریشن میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جارہی، ہم رینجرز کے ساتھ ہیں ‘‘ ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ٹی وی چینلز پر ایم کیو ایم کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیا گیا ،بعض تجزیہ نگاروں اور اینکر پرسنز نے صحافتی اصولوں کے مطابق حقائق بیان کئے جس پر میں انہیں سلام تحسین پیش کرتاہوں لیکن بعض متعصب تجزیہ نگاروں اور اینکر پرسنز نے رینجر ز کی جھوٹی رپورٹوں کو نمک مرچ لگا کر پیش کرکے عوام کو گمراہ کیا ایسے عناصر اپنے ظرف و ضمیر کا سوداکرکے ایم کیو ایم کو بدنام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آج تک کوئی یہ سوال نہیں اُٹھاتاکہ رینجرز کے جن اہلکاروں نے ایم کیوایم کے بیگناہ کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے انہیں سزا کون دے گا؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ نوازشریف آج کہہ رہے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل ہورہاہے، جب ان سے سوال کیاجاتاہے کہ یہ عمل کس طرح ہورہاہے تووہ جواب دیتے ہیں کہ اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں پر دہشت گردوں کے حملے جاری ہیں، اساتذہ اورطلبہ وطالبات مررہے ہیں، تھر میں قحط اوربیماریوں سے بچے مررہے ہیں، یہ سب کچھ ہورہا ہے اورہم مغربی ملکوں کادورہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپنے گھرمیں آگ لگی ہوئی ہے اور نوازشریف یہ کہہ کربیرونی دورے پرچلے گئے کہ ہم سعودی عرب اورایران میں دوستی کرانے جارہے ہیں اوراس پر ملک کااتناپیسہ خرچ کردیاگیا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے قوم سے یہ کہاتھاکہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کیلئے ہے لیکن نیشنل ایکشن پلان کوسندھ، بلوچستان اورخیبرپختونخوا تک محدود کردیا گیا ہے اورنیشنل ایکشن پلان کی آڑمیں پختونوں، بلوچوں،سندھیوں اورمہاجروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ جب مختلف طبقوں کے عوام نے حکومت سے یہ مطالبہ کیاکہ سب سے زیادہ جہادی مدرسے پنجاب میں ہیں لہٰذادیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی فوج یارینجرزکے ذریعے آپریشن کیا جائے تووفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف میدان میں آگئے کہ پنجاب میں فوج رینجرز کے ذریعے ایکشن نہیں ہوگا ۔انہوں نے سوال کیاکہ اگرپنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی نہیں کرناہے تو پنجاب کوالگ اور باقی تینوں صوبوں کو علیحدہ کردیاجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا ایکشن پلان یہ ہے کہ پختونوں، بلوچوں،سندھیوں اورمہاجروں کے خلاف فوج کے ذریعے کارروائی ہوگی لیکن پنجاب میں کارروائی نہیں ہوگی ۔انہوں نے سوال کیاکہ تعصب الطاف حسین کررہاہے یا حکومت کررہی ہے؟ وزیراعظم نے قوم سے جھوٹ بولا ہے ، اصل پابندی تووزیراعظم پر لگنی چاہیے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پوراملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، معصوم شہری دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جارہے ہیں لیکن نوازشریف شہریوں کی جان ومال کاتحفظ کرنے کے بجائے پنجاب خصوصاً لاہورمیں میٹرو بنانے میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں ملک کی نہیں بلکہ تخت لاہورکی فکرہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کوسندھ میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے پربات چیت کیلئے بلایا تو ملاقات میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثاربھی موجودتھے۔وزیراعظم نے چوہدری نثارکوصوبہ سندھ جاکرمعاملے کوحل کرنے کی ہدایت کی لیکن چوہدری نثار سندھ نہیں گئے ۔انہوں نے سوال کیاکہ کیااس ملک میں کوئی حکومت قائم ہے؟ ایک طرف نیشنل ایکشن پلان کے تحت سندھ،بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں میں دیگرلوگوں کوتوگرفتارکیاجارہاہے لیکن کھلے عام دہشت گردی کی ترغیب دینے والے اورفوج پرحملے کرنے والے لال مسجدکے مولانا عبدالعزیز کو گرفتار نہیں کیاجارہاہے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثارنے قومی اسمبلی کے ایوان میں غلط بیانی کی کہ مولاناعبدالعزیزکواسلئے گرفتارنہیں کیاجاسکتاکیونکہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے جبکہ پارلیمنٹ میں مولاناعبدالعزیزکے خلاف مقدمات کے ثبوت تک پیش کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا چوہدری نثار کو مولانا عبدالعزیزکی ایماء پرلال مسجد والوں کے ہاتھوں فوج کے لیفٹنٹ کرنل اورایس ایس جی کے کمانڈوزاورپولیس اہلکاروں کی شہادت کے واقعات کیوں نظرنہیںآتے؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں محب وطن غریب ومظلوم پنجابی عوام سے اپیل کرتاہوں کہ آپ جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کاساتھ چھوڑو اورتخت لاہور پربراجمان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے الطاف حسین سے آملو۔انہوں نے پختونوں، بلوچوں ،سندھیوں، ہزارے وال، سرائیکیوں،گلگتی ، بلتستانی اورکشمیری بھائیوں سے بھی کہاکہ وہ بھی الطاف حسین کواپنابھائی سمجھیں، جعلی سیاستدانوں کاساتھ چھوڑیں اوروڈیروں جاگیرداروں سے نجات کیلئے الطاف حسین سے آملیں۔جناب الطاف حسین نے فوج اوررینجرز کے سپاہیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ دفاع پاکستان کے لئے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں، آپ آج عہدکرلیں کہ آپ کے ہاتھ سے کسی مظلوم کاخون نہیں ہوگا،آپ کے بچے ہمارے بچوں کی طرح ہیں، آپ کی مائیں بہنیں بھی ہماری ماؤں بہنوں کی طرح اپنے مسائل کے حل کیلئے ادھرادھرکی ٹھوکریں کھاتی ہیں،آپ فوج میں بغاوت نہ کریں لیکن ملک کے نظام کی بہتری کے لئے الطاف حسین کے ساتھ آملیں۔ انہوں نے کہاکہ میں پورے ملک کے تمام غریبوں کودعوت دیتاہوں کہ وہ الطاف حسین کاساتھ دیں، ہم ملک کو چوروں اوراچکوں سے نجات دلائیں گے اور ملک پر غریب ومتوسط طبقہ کی حکمرانی قائم کریں گے۔ انہوں نے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اپنے اپنے فقہ اورمسلک پرقائم رہتے ہوئے شیطانی قوتوں سے نجات کیلئے الطاف حسین کے ہاتھ مضبوط کریں۔جناب الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی اس موجودہ صورتحال کوبہتر بنانے کیلئے آپ کوبھی اپنا کردار ادا کر نا ہوگا ۔آپ پاکستان میں 20صوبے بنادیجئے ،سندھ میں ہمارابھی صوبہ بنادیجئے، پوراسندھ آپ کے عہدے کی مدت میں تین سال کی توسیع کی حمایت کرے گا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں سچی اورکھری باتیں کرتاہوں اسی لئے حکومت نے پیمراکے ذریعے میرے خطابات نشرکرنے پرپابندی عائدکردی ہے۔انہوں نے کہاکہ میری تصویرچاہے نہ دکھائی جائے لیکن لوگوں تک میری آوازپہنچنے دی جائے اوراس غیرقانونی پابندی کوختم کیاجائے۔ انہوں نے تمام تنظیمی شعبہ جات کے کارکنوں اورذمہ داروں کوتلقین کی کہ وہ اپنے کام کوبہتربنائیں اوراپنی صفوں میں اتحادکومزیدمضبوط بنائیں۔ انہوں نے اوورسیز یونٹوں پربھی ذوردیاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کااحساس کریں اورمظاہروں اورخطوط کے ذریعے قوم پر ہونے والے مظالم سے دنیا بھر کوآگاہ کریں۔