(مقصدِ حیات)
متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام
محفل ذکرِ مصطفیﷺ
کے شرکاء سے
قائد تحریک جناب الطاف حسین کا خصوصی خطاب
لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد، کراچی
26؍ دسمبر 2015ء
سرکاردوعالم ؐ، امام الانبیاؐاور رحمت اللعالمین ؐ کی بابرکت محفل میں موجودمعززومحترم علمائے کرام، مشائخ، ذاکرین اور ثناخوان رسولؐ ۔۔۔اس مقدس اور رحمتوں سے بھرپور محفل میں شریک ایک ایک بزرگ، ماں ، بہن، بھائی، بچے اور بچیوں۔۔۔غرض جہاں جہاں میری آواز سنی جارہی ہے تمام سننے والو!
ایم کیوایم کے تحت ہرسال کی طرح اس سال بھی منعقد ہونے والی اس محفل ذکرمصطفیؐ میں ملک کے نامور، مستند ، چوٹی کے جیدعلمائے کرام۔۔۔ذاکرین۔۔۔اوربارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کرنے والے ثناء خوان رسولؐ تشریف فرما ہیں۔۔۔ یہ ایم کیوایم پر اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب سرکار دو عالمؐ کی خصوصی عنایت ہے۔۔۔ کرم ہے اور مہربانی ہے کہ ایم کیوایم تمام تر مظالم کے باوجود آج تک قائم ودائم ہے ۔۔۔اللہ تعالیٰ نے جن قوتوں کو طاقت دی ہے وہ باطل اورشیطانی قوتیں گزشتہ 38برسوں سے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی طاقت کا صحیح استعمال کرنے کے بجائے اس طاقت کا ناجائز استعمال کررہی ہے ۔۔۔باطل پرستوں نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی طاقت کو ایم کیوایم کے معصوم کارکنان پر استعمال کیا۔۔۔ انہیں شہید کیا۔۔۔ انسانیت سوزتشدد کا نشانہ بناکر معذور کیا۔۔۔گرفتارکرنے کے بعد حراست سے لاپتہ کردیا۔۔۔ایم کیوایم کو کچلنے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے اسکے کارکنان وعوام پر ظلم وجبر کاہرہتھکنڈہ استعمال کیااگرایم کیوایم پر اللہ تعالیٰ اورسرکار دوعالم ؐکی خصوصی عنایت اور کرم نہیں ہوتاتو ایم کیوایم صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہوتی ۔۔۔آج ایم کیو ایم کا وجود باقی نہ ہوتا کیونکہ ظلم کی۔۔۔ جبر کی۔۔۔اور ستم کی حدہوتی ہے۔۔۔اسی طرح ظلم وجبر کو برداشت کرنے بھی حدیں ہوتی ہیں ۔۔۔ آج ہم ایسی پاک اور مبارک محفل میں تشریف فرما ہیں۔۔۔ایسی پاک ومبارک ہستی کا ذکر کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں کہ اس جیسی پاک اور مبارک ہستی نہ آئی ہے نہ قیامت تک ایسی پاک ومبارک ہستی آئے گی۔یہ پاک ومبارک ہستی 12ربیع الاول کوحضرت آمنہ کے لال نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی ؐکی صورت میں اس دنیا میں تشریف لائی۔۔۔سرکاردوعالم ؐکی ذات اپنی امت سے محبت کرنے اور انسانیت کی فکر کرنے والی ذات ہے ۔۔۔آپ ؐ نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کی بخشش مانگی کہ اے اللہ رب العزت! میری امت میں جوتیرے احکامات اور تیرے رسول ؐ کی تعلیمات پر عمل نہ کرے ۔۔۔گناہگار ہو۔۔۔روزمحشر تو جو چاہے ان کیلئے فیصلہ کردینا مگر پھر بھی میںؐ اپنی امت کیلئے شفاعت کرونگا۔۔۔جب میں ان کی شفاعت کروں انہیں معاف کرکے جنت الفردوس میں جگہ دے دینا۔۔۔ایسا پیارا نبیؐ نہ کوئی آیا ہے اورنہ کوئی آئے گا ۔۔۔امام الانبیا، نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی ؐ پر لاکھوں دروداور لاکھوں سلام ۔
میں محفل ذکرمصطفی ؐ میں تشریف لانے والے تمام علمائے کرام، ذاکرین، خطیب، نعت خواں خواتین وحضرات اور تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں۔۔۔آپ سب یہاں سرکار دو عالمؐ کی شان کریمی بیان کرنے۔۔۔سیرت طیبہ پر روشنی ڈالنے اور بارگاہ رسالت ؐ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔۔۔میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔۔۔ اس دعا کے ساتھ کہ اس بابرکت محفل میں بیٹھنے پر اللہ تعالیٰ آپ سب کو ایک ایک سیکنڈ کا کئی کئی گناثواب عطا فرمائے
واجب الاحترام بزرگوں ، محترم ماؤں، پیاری پیاری بہنوں ، میرے پرعزم جیالے ، تحریکی ساتھیوں ، اراکین رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن۔۔۔ایم کیوایم ویب ٹی وی کے ذریعہ پوری دنیا میں امریکا ، برطانیہ ، کینیڈا ، جرمنی، آسٹریلیا ، بیلجئم ، ناروے ، ساؤتھ افریقا اور افریقا کے دیگر ممالک ، مڈل ایسٹ ، متحدہ عرب امارات کے جس جس گھر میں آجِ محفل ذکر مصطفیؐ کو دیکھا جارہا ہے۔۔۔دیکھنے والے ایک ایک فرد۔۔۔اس محفل میں شریک جیدعلمائے کرام، ذاکرین، نعت خواں خواتین وحضرات سب کی خدمت میں اپنا خلوص بھرا سلام پیش کرتا ہوں۔
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس کی کتاب ہے ۔۔۔قرآن مجید ، فرقان حمید۔۔۔ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہنے والی واحد آسمانی کتاب ہے۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ؐ پر قرآن مجید نازل فرمایا۔۔۔قرآن مجید میں کل تیس سپارے ہیں۔۔۔اور قرآن مجید میں کل 114 سورتیں ہیں۔۔۔ ہر سورۃ اپنا رنگ ، اپنا سبق لئے ہوئے نازل کی گئی ۔۔۔قرآن مجید 96 ویں سورۃ العلق ہے ۔۔۔ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اس سورۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایاہے ۔سرکار دو عالم ؐ کام کاج سے فارغ ہوکر ایک غار میں جاکر عبادت فرمایا کرتے تھے اس غار کا نام ہے ’’غار حرا ‘‘ ہے ۔۔۔غارحرا میں آپ کئی برسوں تک عبادت کرتے رہے ۔۔۔آپؐ حسب روایت غارحرا میں عبادت میں مصروف تھے کہ ایک فرشتہ ۔۔۔حضرت جبرائیل ؑ تشریف لائے اور حضورؐ کو مخاطب کرتے ہوئے
اللہ کے خط کی شکل میں کپڑا کھولا اور کہا اس کو پڑھیئے۔۔۔حضورؐ نے جواب دیا مجھے پڑھنا نہیں آتا۔۔۔پھرروایت ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے آپ کو تین مرتبہ سینے سے لگایا اور کہا اب میں پڑھتا ہوں آپ دوہرائیں۔۔۔اس طرح نبی کریم ؐ پر پہلی وحی نازل ہوئی۔۔۔ مستند علمائے کرام کا اجماع اسی پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل ؑ کے ذریعہ قرآن مجید اور وحی کا پہلا لفظ نازل فرمایا وہ’’اقراء ‘‘ ہے۔۔۔ اقراء کے معنی ۔۔۔پڑھنے کے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات میں جو جو چیزیں پیدا کی ہیں ۔۔۔ہم اس کے بارے میں پڑھیں ، جانیں، سکھیں۔۔۔ ’’سورۃ العلق‘‘ میں ہے کہ۔۔۔’’ اقراء بسمہ ربک الذی خلق ‘‘
حضرت جبرائیل ، سرکاردوعالم ؐ سے فرما رہے ہیں کہ اے پیارے نبی۔۔۔ اپنے رب کے نام سے پڑھیئے جس نے ہر چیز کو خلق کیا ۔اللہ تعالیٰ نے یہاں لفظ’’ خلق‘‘ کا استعمال کیا ہے ۔ خلق الانسان کا لفظ استعمال نہیں کیا ہے۔۔۔ پھر آگے چل کر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔۔۔ خلق الا نسانا من العلق یعنی جس نے انسان کو بھی پیدا کیا۔۔۔ ، جس نے قلم کے ذریعے آپ کو لکھنے اور پڑھنے کا علم سکھایا ۔ توانسانیت کی تخلیق کا مقصد یہ ہے کہ تم پڑھو ، سیکھو ، جانو اور قرآن مجید میں کئی جگہ لکھا ہے کہ۔۔۔’’ اور ہم نے زمین و آسمان کو تمہارے کیلئے مسخر کردیا اور اس میں نشانیاں ہیں ،علم والوں کیلئے‘‘ ۔۔۔ سرکار دو عالمؐ جب اس دنیا میں تشریف لائے تو وہ دورِ جہالت تھا ۔۔۔ اس زمانے میں مشرقین مکہ ،لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا جاتا تھا۔۔۔جبکہ سرکار دو عالمؐفرماتے ہیں کہ بیٹیاں ، اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہیں۔۔۔ بیٹیاں بڑی مبارک ہوتی ہیں۔۔۔ بھاگوان ہوتی ہیں۔۔۔سرکاردوعالم ؐ کی تعلیمات کو چود ہ سو سال گزر گئے ہیں لیکن ہم نے آپؐکی تعلیمات سے کچھ نہیں سیکھا۔۔۔خواتین پر ظلم کے حوالہ سے ہمارے بعض علمائے کرام نے ضرور آوازاٹھائی ہے لیکن جس طرح علمائے کرام اور پاکستان کے مفتیان کوخواتین پر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے تھی اس طرح آواز نہیں اٹھائی گئی۔۔۔ میں، پاکستان کے مفتیان کو ۔۔۔مفتی اعظم پاکستان کونہیں مانتا۔۔۔ اس لئے کہ حضورؐ کے زمانے میں بیٹیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا اور آج کے دورمیں کاروکاری کے نام پر بچیوں کوذبح کیاجارہا ہے ۔۔۔صوبہ سندھ میں کاروکاری کی فرسودہ رسم کے ذریعہ خواتین کو قتل کیاجارہا ہے۔۔۔دوسال قبل صوبہ بلوچستان میں 5عورتوں کو زندہ دفن کردیا گیا۔۔۔اس ظالمانہ عمل پر بلوچستان کے ایک سینیٹر نے اسمبلی کے فلور پر سینہ تان کر کہا کہ خواتین کو زندہ دفن کرنا ہماری روایت ہے لیکن پاکستان کے مفتی اعظم اس ظلم پر خاموش رہے ۔۔۔ اگر میں مفتی اعظم ہوتا تو صدر پاکستان کو حکم دیتا کہ خواتین کو زندہ دفن کرنے کے عمل کی حمایت کرنے والے کو گرفتارکرکے سرعام سزادی جائے۔ میری یہی باتیں توجاگیرداروں اوروڈیروں کو بری لگتی ہیں ۔۔۔ زمانہ جہالیت میں عورتوں کو مارا پیٹاجاتا تھا لیکن کیاآج عورتوں کے منہ پر تیزاب نہیں پھینکا جاتا۔۔۔؟ آج عورتوں اور لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل نہیں کیا جاتا۔۔۔ ؟میرا سوال ہے کہ اس ظلم پر میرا مفتی اعظم اور آپ کا مفتی اعظم پاکستان کہاں ہے ۔۔۔؟کیا کررہا ہے ۔۔۔؟کیوں سو رہا ہے۔۔۔؟ اگر وہ مفتی اعظم ہونے کے باوجود بھی صدر پاکستان اوروزیراعظم سے ڈرتا ہے اور خدا سے نہیں ڈرتا تواس کا مطلب ہے کہ وہ جعلی مفتی اعظم ہے۔۔۔میں سچ بولتا تھا ، سچ بولتا ہوں اور سچ بولتا رہوں گا چاہے میرے ساتھ ایک آدمی بھی نہ رہے ۔
آج طالبان ، داعش اور القاعدہ کے دہشت گرد۔۔۔ اسلام کے نام پر گھروں میں گھس جاتے ہیں اور ماں باپ کو ایک طرف کرتے ہیں ، لڑکیوں کو ایک طرف کرتے ہیں اور بولتے ہیں کہ ان لڑکیوں کافلاں فلاں مجاہدین سے نکاح کرادو ورنہ ہم تمہیں قتل کردیں گے۔۔۔ بے چارے مجبور ماں باپ کیا کریں ۔۔۔وہ سوچتے ہیں کہ اگر ہم نے انکار کیا تو یہ دہشت گرد ہمیں بھی قتل کردیں گے اور بچیوں کو بھی قتل کردیں گے۔۔۔موجودہ دور میں داعش اور طالبان کے لوگ جو عمل کررہے ہیں کیا یہ اسلام ہے ۔۔۔؟
میرے بھائیو! میں واحد آدمی ہوں جو طالبان، داعش اور القاعدہ کے خلاف بولتا ہے ۔۔۔طالبان، داعش اور القاعدہ کے خلاف پیپلزپارٹی، آصف زرداری ، نواز شریف ، عمران خان ، اسفند یار ولی سمیت کوئی بھی نہیں بولا ۔۔۔الطاف حسین واحد سیاسی رہنما ہے جس نے کھل کرقوم کو آگاہ کیا کہ مذہبی انتہاء پسندوں نے کراچی کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔۔۔میں آپ تمام علمائے کرام کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ ٹیمیں بناکر چاروں طرف سے پورے کراچی کے مضافاتی علاقوں کا ورہ کریں۔۔۔ہرجگہ آپ کو ہزاروں ایسے مدارس ملیں گے جہاں آپ داخل تک نہیں ہوسکتے۔۔۔وہاں مذہبی انتہاء پسندوں کی شرعی عدالتیں بھی لگ رہی ہیں اور یہ دہشت گرد کراچی کے شہری علاقوں میں بھی پھیلنا چاہتے ہیں۔ میں تو بہت گناہ گار آدمی ہوں لیکن اللہ کا کرم ہے کہ لوگ، مائیں، بہنیں بزرگ میرے ساتھ ہیں جب تک یہ میرے ساتھ ہیں میں سندھ کے شہروں میں تو طالبان کو گھسنے نہیں دوں گا۔۔۔اس جدوجہد میں ماؤں بہنوں کو بھی میراساتھ دیناہوگا۔۔۔ اگر داعش، القاعدہ اور طالبان نے کراچی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو ان کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے صرف مردوں کو ہی نہیں بلکہ خواتین کو بھی میدان عمل میں آکرانتہاء پسند دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ حال ہی میں صفورا گوٹھ پرایک بس میں سوار اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں، صبح سویرے اپنے اپنے کام پر جارہے تھے کہ مسلح دہشت گردوں نے اُن کی بس پر حملہ کرکے اور 45 اسماعیلیوں کو شہید کردیا ۔۔۔بعض شیطان صفت اینکرپرسنزنے باتوں باتوں میں بغیر نام لئے اس سانحہ کا الزام بھی ایم کیوایم پر ڈالنے کی شرمناک کوشش کی۔ جب سانحہ صفورا گوٹھ میں ملوث دہشت گرد وں کو گرفتارکیاگیا تو ان سب کا تعلق اسلامی جمعیت طلبااور جماعت اسلامی سے نکلا۔ جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبا ، انتہاء پسند دہشت گردوں کی سرپرستی کرتی رہی ہے ۔۔۔جب سے طالبان دہشت گردوں نے پاکستان کا رخ کیااورانہوں نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کی گردن کاٹی۔۔۔تو پاکستان میں طالبان اور القاعدہ کے دہشت گرد وں کی گرفتاریاں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے گھروں سے عمل میں آئی ۔۔۔ میں نہیں کہتا کہ عوام ، جماعت اسلامی والوں کو تنگ کریںیا ان سے لڑیں لیکن عوام جماعت اسلامی کا سوشل بائیکاٹ توکرسکتے ہیں۔۔۔ میرے نبیؐ نے کہا کہ دوسروں کی عبادت گاہوں پر پتھر نہیں مارنا۔۔۔انہیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچانا کیونکہ اگر تم ایسا عمل کرو گے توجواب میں وہ تمہاری عبادت گاہوں پر پتھر ماریں گے۔ حضورؐ نے یہ نہیں دیکھا کہ ان پر کوڑا پھینکنے والی عورت مسلمان تھی یا ہندو تھی یا عیسائی تھی، یہودی تھی، کافر تھی، مشرک تھی یا کون تھی۔۔۔وہ عورت روزانہ آپ پر کچرا پھینکا کرتی تھی لیکن جب ایک دن اس کی جانب سے کچرا نہیں پھینکا گیا توآپؐ نے وجہ معلوم کی تو معلوم ہوا کہ اس عورت کی طبیعت خراب ہے ۔۔۔میرے پیارے نبی کی شان دیکھیں کہ آپؐ اس عورت کی عیادت کرنے اس کے گھر پہنچ گئے جو آپؐ پرروزانہ کچرا پھینکا کرتی تھی۔۔۔اس حسن اخلاق سے وہ عورت اس قدر متاثرہوئی کہ وہ زارو قطار رونے لگی اور سرکار دو عالمؐ کے قدموں پر گر گئی اوراسی وقت مسلمان ہوگئی۔
دین اسلام کی تبلیغ کیلئے جب سرکار دو عالمؐ نے طائف کا سفرکیاتو وہاں مشرکین نے طائف کے بدمعاش لڑکوں کے ذریعہ آپؐ پر اس قدر پتھر برسائے کہ آپ ؐ لہولہان ہوگئے ۔۔۔ایسے میں حضرت جبرائیل تشریف لائے اورفرمایا کہ یا رسول اللہ ؐ !! آپؐ حکم دیں تو میں دونوں پہاڑوں کوآپس میں ملا دوں، اس میں یہ سب دفن ہوجائیں گے۔۔۔، حضوراکرمؐ نے فرمایانہیں، ایسا نہ کرنا۔۔۔ یہ بیچارے نادان ہیں ۔۔۔مجھے جانتے نہیں ہیں۔۔۔ میرا نبی تو معاف کرنے والا، میرا نبی تو دعاکرنے والا، میرا نبی تو محسن انسانیت اور سارے عالمین کیلئے رحمت ہے۔۔۔میرا نبی تو فاقے کرتا تھا۔۔۔ بھوکوں کو کھانا کھلاتا تھا۔۔۔ خود تکلیف اٹھاتا تھا اوردوسروں کی تکلیف دور کرتا۔۔۔ جب مسجد نبوی کی تعمیر کامرحلہ آیاتو صحابہ کرام فاقہ کشی کی حالت میں اورپیٹ پر پتھر باندھ کرکام کرتے رہے ۔۔۔جب بھوک حد سے بڑھنے لگی تو صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ؐ، اب بھوک برداشت نہیں ہوتی، پیٹ پر ایک پتھر باندھنے کے باوجود بھی ہم سے کام نہیں ہورہا ہے تو یہ سن کرسرکاردوعالم ؐنے اپنا کرتا اٹھا کر صحابہ کرام کو دکھاتے ہوئے کہاکہ میں تم سے بہت زیادہ بھوکا ہوں اور میرے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے ہیں۔ حضورؐ غریبوں کیلئے دال روٹی اور اپنے لئے قورمہ بریانی کا بندوبست نہیں کیاکرتے تھے بلکہ آپ جو درس دیا کرتے تھے پہلے اس پر خود عمل کیاکرتے تھے۔اے پی ایم ایس او سے ایم کیوایم کی جدوجہد کو 38 سال بیت چکے ہیں ۔۔۔تنظیم میں شامل ہونے والے ساتھی جانتے ہیں کہ وہ دن ہے اور آج کا دن ہے میں وہی کھانا کھاتا ہوں جو میرے ساتھی کھاتے ہیں۔ میری ایک ہی دعا ہے اے اللہ! جب میں اس دنیا سے جاؤں تو میرے منہ پر کلمہ طیبہ ہواوراللہ تعالیٰ مجھے آخری وقت میں بھی عاشق رسولؐ رکھے۔
مال ودولت انسان کے ساتھ نہیں جاتا۔۔۔انسان اس دنیا سے جب جاتا ہے تو خالی ہاتھ ہی جاتا ہے ۔۔۔ایک طالبعلم کی حیثیت سے میں نے قارون۔۔۔ فرعون۔۔۔ نمرود۔۔۔ہامان اور شداد کے بارے میں پڑھا ہے ۔۔۔میں کوئی دعویٰ نہیں کرتا لیکن چاہئے کسی مذہب سے تعلق رکھنے والا کھرب پتی ہو یا فقیر ہو، سب ایک ہی طرح سے یا تو جلائے جاتے ہیںیا دفن کیے جاتے ہیں۔۔۔ میں نے آج تک کسی کے بارے میں نہیں سنا یا پڑھا کہ کسی دولت مندکو اس کی دولت کے ساتھ جلایا جاتا ہو۔۔۔یا کوئی اپنی دولت کے ساتھ دفن کیا جاتا ہو۔۔۔جب انسان خالی ہاتھ جاتا ہے تو پھراکڑ کس بات کی۔۔۔؟ اکڑ صرف اﷲ کیلئے ہے۔۔۔ غروروتکبر صرف اﷲ کیلئے جائز ہے ۔۔۔انسان کو اکڑ، غرور، تکبرسے دور رہنا چاہیے۔۔۔ اﷲ تعالیٰ کسی کو نام یا مقام دے دیتا ہے اس پر اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔۔۔ اس کا احسان مند ہونا چاہئے لیکن غرور نہیں کرنا چاہئے۔۔۔ گھمنڈ نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مجھے جو مقام ملاہے اور جو عزت ملی ہے اس پر اللہ کا شکرادا کرتا ہوں۔۔۔اللہ تعالیٰ نے مجھے کھربوں روپے غریبوں میں تقسیم کرائے اگر میں چاہتا تو آدھا پاکستان خرید سکتا تھا لیکن مجھے اپنے لئے کچھ نہیں چاہیے میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ہر غریب آدمی کے پاس سر چھپانے کی جگہ ہوجہاں وہ عزت کے ساتھ اپنے بیوی بچوں سمیت زندگی گزار سکے ۔آپ تمام شرکاء نے قومی اسمبلی میں نعت خوانی کی قرارداد پر مجھے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر خراج تحسین پیش کرکے جو عزت افزائی کی ہے میں اس قابل نہیں ہوں ۔۔۔یہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ کی محبت کا صدقہ ہے ۔۔۔میں سرکاردوعالمؐ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔اگر میرے درس وتبلیغ کا نچوڑ دیکھا جائے تو اس میں آپ کو نبی کریم ؐ کی تعلیمات ہی نظرآئیں گی۔۔۔ میں بہت گناہگار ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ ایک عاشق رسول ؐکی حیثیت سے اپنے پیارے رسولؐ کا دل جیت سکوں کیونکہ مجھے میرے پیارے نبی کی شفاعت سب سے زیادہ عزیز ہے ۔
بہت بہت شکریہ، کوئی گستاخی ہوگئی ہو اللہ معاف فرمائے۔ اجازت چاہتا ہوں۔
اﷲ حافظ