’’پاکستان میں شیعہ سنی فسادات سازش‘‘
بین الاقوامی صورتحال اور پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی اہمیت پر مختلف مسالک اور مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام اور ذاکرین کے اجتماع سے
قائد تحریک جناب الطا ف حسین کا خطاب
لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد
04؍ جنوری 2016
معزز ومحترم علمائے کرام، مشائخ عظام ، ذاکرین اور ثناء خوان رسول ؐ !
السلام علیکم
میں وقتاََفا وقتاَ دنیا کے حالات پرتبصرہ کرتا رہا ہوں۔۔۔عالمی سطح پر پیش آنے والے واقعات کی بنیاد پر تیسری عالمی جنگ کے خدشے کا بھی تذکرہ کرتارہاہوں۔۔۔ دنیا کے نقشہ کی تشکیل نو کی بھی بات کرتا رہا ہوں۔۔۔اس تناظر میں ۔۔۔چند ماہ قبل میں نے ایک طویل پریس کانفرنس میں دستاویزی ثبوت بھی پیش کیے تھے۔۔۔میں نے ماضی میں جو کچھ بھی کہا آج عالمی سطح پر وہ کچھ ہورہا ہے ۔۔۔ میں نے افغانستان کی جنگ میں پاکستان کی مداخلت کی مخالفت کی تھی کہ پاکستان کو اس جنگ میں نہیں کودنا چاہئے۔۔۔ یہ غلط ہو رہا ہے اس کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑے کا اورپاکستان آج تک بھگت رہا ہے ۔ اب عالمی سطح پربہت تیزی سےDevelopmentہو رہی ہے ۔۔۔جب میری تقاریرپرپابندی نہیں تھی ۔۔۔اس وقت میں نے کہا تھا کہ یمن میں پاکستان کی فوج کو نہیں جانا چاہیے۔۔۔اب 34عرب ممالک کااتحادبنا یا گیاہے ۔۔۔پاکستان کواس اتحاد میں شمولیت کے حوالہ سے بہت سوچ سمجھ کہ فیصلہ کرنا چاہیئے ۔۔۔اس حوالہ سے پاکستان کو نہ تو سعودی عرب کے پاس جانا چاہیے اور نہ ہی ایران کے پاس جانا چاہیے۔۔۔ میرا کام ہے قوم کو صحیح حقائق سے آگاہ کرنا ہے ۔۔۔ایم کیوایم کا واضح مؤقف ہے کہ پاکستان کو 34ممالک کے اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔۔۔ پاکستان کی نا زک صورتحال کا تقاضا ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے 34ممالک کے اتحاد میں ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔۔۔اگرپاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور پاکستانی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس اتحاد کا حصہ بننا پاکستان کے وسیع ترمفادمیں ہے تو میرا مشورہ ہوگاکہ 34 مالک کے اتحاد میں شمولیت سے قبل پاکستان کو لاکھوں مرتبہ سوچنا چاہیے ۔۔۔اس وقت پاکستان کو اپنی تمام توجہ اپنے وجود اور خودمختاری پر مرکوز رکھنی چاہیے اور ساؤتھ ایشیا سمیت کسی بھی خطہ میں کسی بھی تنازع میں نہیں پڑنا چاہیے۔۔۔پاکستان کو نہ تو ایران کی طرف جھکاؤ رکھناچاہیے اور نہ ہی سعودی عرب کی طرف۔۔۔نہ ہی طالبان کے کسی گروپ کی طرف جانا چاہیے۔۔۔طالبان کے مختلف گروپس کومختلف ممالک سپورٹ کررہے ہیں۔۔۔اس وقت پاکستان کو غیرجانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔۔۔آج سعودی عرب میں ایک شیعہ رہنما ء سمیت 47 سنیوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔۔۔بحیثیت ایک سیاسی جماعت ، ایم کیوایم ، سعودی عرب کے اس عمل کی مذمت کرتی ہے ۔۔۔اگر سعودی عرب اور ایران کے مابین جنگ کا آغاز ہوتا ہے تو پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ فوری آل پارٹیزکانفرنس طلب کریں جس میں سول وملٹری قیادت کو بلایاجائے اور وہ سعودی عرب اور ایران کے مفادات کے بجائے سرجوڑ اس معاملہ پر ڈسکس کرے کہ ملک کے وسیع ترمفاد میں پاکستان کو کیامؤقف اختیار کرناچاہیے۔اس وقت سعودی عرب، بحرین، یمن اورایران میں سورش کی صورتحال شروع ہوچکی ہے ۔۔۔سعودی عرب نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو آہنی ہاتھوں سے کنٹرول کرے گا۔۔۔اس تناظر میں امریکہ کیاکردار ادا کرے گا۔۔۔یارشیا کیا کردارادا کرے گا ، یہ کوئی نہیں جانتا۔۔۔ اس وقت ملک میں اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے۔۔۔پاکستان انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے ۔۔۔صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں جنگ کی صورتحال ہے ۔۔۔دوسری تازہ رپورٹ یہ سامنے آئی ہے کہ انڈیا کے پٹھان کوٹ ائیربیس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے اب تک ایک لیفٹننٹ کرنل سمیت 11 بھارتی سپاہیوں کو قتل کردیا ہے جبکہ بھارتی سیکوریٹی فورسز نے اب تک پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے ۔۔۔یہ کوئی مذاق نہیں ہے ۔۔۔ہمیں نہیں معلوم کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے۔۔۔لیکن صورتحال بہت خراب ہو گئی ہے۔۔۔ایران اورسعودی عرب کے مابین کشیدگی کی آگ کو پاکستان میں بھڑکانے کیلئے علمائے سو کو خریدا جائے گا۔۔۔اس سلسلے میں بھاری رقوم کا لین دین بھی ہوگا۔۔۔مختلف ممالک اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے پاکستان میں رقم بھیجیں گے۔۔۔اس وقت 30 سے 50 ہزار روپے تو داعش کی طرف سے دیئے جارہے ہیں۔۔۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار سمیت حکومتی حکام پاکستان میں داعش کی عدم موجودگی کا اعلان کر رہے ہیں ۔۔۔انہیں پاکستانی عوام کو داعش کے بارے میں اندھیرے میں رکھنے کیلئے بہت نواز ا جارہا ہے لیکن میں قسمیہ اورحلفیہ کہتا ہوں کہ داعش پاکستان میں بہت مضبوط حیثیت میں موجود ہے ۔سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی سے پاکستان کو محفوظ رکھنے کیلئے فوری طورپر ایم کیوایم کے وفود تشکیل دیے جائیں۔۔۔وہ شیعہ اور سنی علماء سے ملاقاتیں کریں۔۔۔انہیں حقائق سے آگاہ کریں تاکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقراررکھی جاسکے ۔۔۔ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہوتا رہے۔۔۔ اللہ خیر کرے۔۔۔لیکن ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ہم آپس میں نہیں لڑیں گے۔
معزز اورمحترم علمائے کرام !
پاکستان کی سلامتی کے بارے میں جب کوئی تشویش کی بات ہو۔۔۔پریشانی کی بات ہو یا پھرایسی کوئی بات نظر آئے تو لوگ ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کرتے ہیں ۔۔۔ بات چیت کرتے ہیں۔۔۔ مکالمے کرتے ہیں ۔۔۔بات چیت اور مکالمے کے نتیجے میں لوگوں کی رائے سامنے آتی ہے۔۔۔ کچھ لوگوں کا خیال ہوتا ہے فلاں معاملہ، بات چیت کے ذریعے حل ہوجائے اور کچھ خیال ہوتا ہے کہ وہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل ہونے کے بجائے اس حد تک خراب ہوجائے یااس معاملے سے متعلق فریقین ایک دوسرے سے اتنے دور ہوجائیں کہ ان کابات چیت کیلئے ایک جگہ بیٹھنا ناممکن یا ہوجائے یابات چیت یامذاکرات کے عمل میں کئی صدیاں لگ جائیں ۔اگر ہم انسانوں کے وجود کے آغاز سے لیکر آج کے دن تک کے حالات کا موازنہ کریں توہمیں معلوم ہوگا کہ عام شہریوں کی بنیادی ضروریات وہی رہیں جبکہ نوابیت ، جاگیرداریت ، شہنشاہیت اور ملکویت ہردور میں مزے اڑاتی رہی ہے ۔
انسان اپنی بشری کمزوریوں کے باعث بعض جگہوں پرسچ بولنے کے بجائے مصلحت کے تحت خاموشی اختیار کرتا ہے۔۔۔اس اجتماع میں جیدعلمائے کرام ، مشائخ عظام ، ذاکرین اور ثناء خوان رسول ؐ تشریف فرما ہیں۔۔۔ انتہائی ادب کے ساتھ میری ،آپ سے گزارش ہے کہ میری باتوں کو غور سے سماعت کیجئے ۔۔۔ ایک ایک لفظ کوبغور سنئے۔۔۔اور جہاںآپ ضرورت محسوس کریں میری اصلاح ضرورکردیجئے گا ۔
تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور مشائخ عظام محض چند گھنٹوں کے نوٹس پر یہاں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوئے ہیں۔۔۔ چند گھنٹوں میں ایسا اجتماع اور تمام مکاتب فکرکے علمائے کرام کی اتنی بڑی تعداد کو جمع کرنا بظاہر ناممکن نظر آتا ہے لیکن کسی نیک مقصد میں اللہ تعالیٰ کی تائید حاصل ہو توپھر ناممکن کام بھی ممکن ہوجاتے ہیں۔عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات اورپاکستان کی نازک صورتحال کے باعث میں کئی دنوں سے جاگ رہا ہوں اورکئی راتوں سے میں سونہیں سکا ہوں ۔۔۔ عالمی سطح پر پیش آنے والے واقعات کے باعث مجھے پاکستان میں۔۔۔انتہائی افسوسناک۔۔۔اور۔۔۔ دل ہلا دینے والے واقعات نظر آرہے ہیں جن میں پانی کی طرح خون بہے گا ۔۔۔چاہے یہ نقصان مسلموں کاہو غیر مسلموں کا نقصان ہو۔۔۔نقصان ،انسانیت کا اور اللہ کے بندوں کا ہوگا ۔
گزشتہ دنوں جب سعودی عرب کی جانب سے یمن پر حملہ کا معاملہ درپیش آیاتو بعض لوگ بہت جذباتی ہوگئے تھے۔۔۔سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے علمائے سوبھی میدان میں کود پڑے اورانہوں نے اپنا منفی کردار ادا کرکے عوام کے ذہنوں کو بھی منفی بنا ڈالا جس کے باعث پاکستان سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں کہ پاکستانی فوج کو سعودی عرب کی مدد کیلئے ضرور جانا چاہئے ۔۔۔میں نے اس وقت اصولی مؤقف اختیار کرکے پاکستانی افواج بھیجنے کی مخالفت کی تھی اور کہاتھا کہ انگریزوں اور صیہونیوں کی سازش کو سمجھو ۔۔۔آج سے چند برسوں قبلایک اصطلاح ’’نیوورلڈ آرڈر‘‘متعارف کرائی گئی ۔۔۔یہ نیو ورلڈ آرڈر ۔۔۔دوسپرپاورز۔۔۔امریکہ اور رشیا کی سرد جنگ میں تبدیل ہوگیا۔۔۔ اور ان دونوں ممالک نے اپنے اپنے آقاؤں کے مفادات کیلئے اپنے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کاسہارا لیا۔میراانتہائی ادب و احترام کے ساتھ حاضرین سے سوال ہے کہ رشیا اور امریکہ کی جنگ میں اگرکوئی ملک شکست کھائے تو اس کا فائدہ مسلمانوں کو کیسے پہنچ سکتا ہے۔۔۔؟
مولاناتنویر الحق تھانوی : الطاف بھائی! مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچابلکہ اس کا پاکستان کو بہت دور تک نقصان پہنچا ہے۔
قائد تحریک: مولانا تنویر الحق تھانوی صاحب ! آپ نے فرمایا کہ اس جنگ میں کودنے سے پاکستان کو بہت دور تک نقصان پہنچا ہے۔۔۔ آج کا موضوع انتہائی خشک ہے ۔۔۔لیکن یہ موضوع، پاکستان کو اور دین محمدی ؐ کو بچانے کاموضوع ہے۔۔۔ مسلمانوں کو بچانے کاموضوع ہے۔۔۔ اتحاد بین المسلمین کا موضوع ہے ۔۔۔جو یہ پیغام دیتا ہے کہ تمام مسلمان ۔۔۔کسی تفرقہ میں پڑے بغیر ۔۔۔ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ۔۔۔اور ایک ہوکر پوری دنیا کے سامنے صرف اور صرف مسلمانوں کے مفادات کی بات کو سامنے رکھیں۔۔۔ پاکستان ایک آزاد وطن ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ رہتے ہیں ، بحیثیت آزاد ملک ۔۔۔ہمارا فرض ہے کہ ایک دوسرے کی سوچ، فکراورخیال سے اختلافات کے باوجود ہمیں ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام ضرور کرنا چاہئے ۔۔۔ اگر ہم کسی اختلافی معاملے پر پہلے ہی سے اپنی سوچ وفکر کے مطابق ۔۔۔اپنا ذہن بنا کر بیٹھ جائیں گے تو اتحاد بین المسلمین کے بجائے ہم انتشار کا شکار ہوجائیں گے ۔۔۔ اپنے اتحاد کو پارہ پارہ کردیں گے۔۔۔ اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہوکر اپنے ہی لوگوں کے گلے کاٹ کر فخرو انبساط کے ساتھ سمجھیں گے کہ ہم نے بہت نیک کام کیا ہے ۔۔۔میراسوال یہ تھا رشیا اور امریکہ کے درمیان جوسردجنگ چل رہی تھی۔۔۔ اُس جنگ میں ہمارا (پاکستان) کاکودنا، مسلمانوں کیلئے ۔۔۔پاکستان کیلئے فائدے مند ثابت ہوا یا نقصان دہ ثابت ہوا ۔
محترم علمائے کرام !
اللہ مجھے بڑی بات کرنے سے معاف فرمائے لیکن میںآپ کے سامنے یہ بات کرنے پر مجبور ہوں کہ اس وقت پورے پاکستان میں جو نامور رہنما ء ہیں ۔۔۔ان میں سے کوئی بھی آپ کو وہ بات نہیں بتائے گا نہ کرے گا جو میں کررہا ہوں یا میں جو کرتا ہوں ۔۔۔ اور میں محض باتیں نہیں کرتا بلکہ ان پر نہ صرف خودعمل کرتا ہوں اوراپنے ساتھیوں سے بھی عمل کرواتا ہوں۔۔۔آپ اپنے ذہن پر زور دیجئے۔۔۔آپ نے بیس پچیس سال پہلے ایک آواز سنی ہوگی کہ ’’اب ہم دنیا کو ایک نئی سمت دینے جارہے ہیں اور وہ ہے نیو ورلڈ آرڈر‘‘۔۔۔بدقسمتی سے ہم نیو ورلڈ آرڈر کا مطلب نہ کل سمجھے تھے ،نہ آج تک سمجھے ہیں کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کا مطلب کیا ہے ؟ ۔۔۔ میرے خیال میںیہ جملہ سب ہی کو یاد ہوگا ۔۔۔9/11 کا واقعہ یاد کیجئے ۔۔۔جب امریکی ریاست نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹرکی عمارت پر دو جہاز ٹکرائے تھے اور یہ عمارتیں مکمل طورپر مسمار ہوگئی تھیں۔۔۔ زیرو لیول گراؤنڈہوگیا تھا ۔۔۔ تواس وقت جوش خطابت میں امریکہ کے صدر بش کے منہ سے یہ جملہ نکلا تھا کہNow crusade war has been started once again۔یہ جملہ یاد ہے کسی کو ۔۔۔؟ آپ میرے محترم بزرگ ہیں۔۔۔اب میںآپ سے یہ سوال پوچھنا چاہوں گا کہ کیا امریکہ ، دین اسلام کے فروغ میں مدد گار و معاون ثابت ہوسکتا ہے ۔۔۔؟کیا رشیا،دین اسلام کا فروغ چاہتا ہے۔۔۔ کیا امریکہ یا رشیا دین اسلام کے دوست ہیں۔۔۔؟
علمائے کرام :۔ دونوں ہی نہیں ہیں۔۔۔ کوئی بھی دین اسلام کا فروغ نہیں چاہے گا ۔۔۔ان کے اپنے عالمی و سیاسی مقاصد ہوتے ہیں اور اس کے تحت یہ سپرپاورزعالم اسلام کو استعمال کرتے ہیں۔۔۔ ہم، نادانستگی میں ان ممالک کے مفادات کیلئے استعمال ہوجاتے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہمارے دوست نہیں ہیں۔
قائدتحریک:۔ میں نے پہلے ہی آپ سے عرض کیا تھا کہ جو باتیں میں کرتا ہوں وہ پاکستان کا کوئی لیڈر کرہی نہیں سکتا۔
علمائے کرام :۔ بالکل جس لیڈر میں ہمت ہو ۔۔۔جسے کچھ کھونے کا ڈر نہ ہو وہی یہ سچی باتیں کرسکتا ہے ۔۔۔اور جس نے ناجائز مال بنایا ہوا ہے اوراسے اپنے مال کے ڈوبنے کا ڈر ہو وہ کیوں سچی بات کرے گا ۔۔۔الطاف بھائی! آپ کی آواز حق و سچ کی آواز ہے ۔۔۔ ہم آپ کے بے حد مشکور ہیں کہ آپ ہمیشہ نازک مراحل میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔۔۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جیسا درد مند دل آپ کو دیا ہے ایسا دل تمام حکمرانوں کوبھی دیدے اورآپ جیسی ہمت بھی دے ۔
قائد تحریک :۔ میرے بھائیو! پاکستان میں غربت عروج پر ہے۔۔۔ پاکستان میں بہت سے لوگ کھانا کھائے بغیراور اپنے بچوں کوصرف پانی پلا کر سو جاتے ہیں ۔۔۔ بہت سے لوگ فاقہ کشی کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔۔۔ غربت کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کوفروخت کرنے پرمجبور ہیں۔۔۔لوگ غربت اورمہنگائی سے تنگ آکر خودکشی بھی کررہے ہیں اور معذرت کے ساتھ۔۔۔ بہت معذرت کے ساتھ ۔۔۔مجھے مجبوراً کہنا پڑرہا ہے کہ بہت سی پاک دامن بیٹیاں پیٹ آگ بجھانے ، گھر کی عزت بچانے اور سفید پوشی کا بھرم رکھنے کیلئے وہ عمل کرنے پر مجبورہیں جس کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ملک میں بجلی ، گیس اور پانی کا بحران ہے ۔۔۔ اگراسپتال ہیں تو وہاں علاج ومعالجہ کی سہولیات نہیں ہیں۔۔۔ اسکول اور کالجز ہیں تو وہاں طلباء کیلئے کرسیاں نہیں ہیں ۔۔۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کوپینا کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔۔۔ ٹرانسپورٹ کا نظام اتنا ناقص ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے میں کئی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔۔۔ صفائی ستھرائی کانظام خراب ہے۔۔۔ناقص سیوریج سسٹم کی وجہ سے گلیوں میں گٹر ابل رہے ہیں۔۔۔ملک میں بجلی کے بحران پر قابوپانے کیلئے ڈیموں کی ضرورت ہے ۔لہٰذا اگر کالا باغ ڈیم کی تعمیر پاکستان کیلئے اشد ضروری ہے تو سندھی اکابرین کا اجلاس بلا کر کالا باغ ڈیم کے حوالہ سے ان کے تحفظات دور کئے جائیں اور پھر کالا باغ ڈیم تعمیر کی جائے ۔ اس وقت ہمیں سوہ سوچ اپنانی چاہئے جو پاکستان کے مفاد میں ہو ۔
اب دیکھئے !۔۔۔ایران میں کیاہورہا ہے۔۔۔ سعودی میں کیا ہورہا ہے۔۔۔ ہمیں ان ممالک کی صورتحال سے باخبر رہنا چاہئے اورجہاں مذمت کی ضرورت ہو وہاں مذمت کرنی چاہئے لیکن سعودی عرب اورایران کی خاطر ہمیں فرقہ وارانہ تفریق کا شکارنہیں ہوناچاہیے۔۔۔آج تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وہابی ،سنی ، اہل تشیع ، دیو بندی ، اہل حدیث سب ایک چھت تلے بیٹھے ہیں۔۔۔ ابھی سب نے مل کر نماز پڑھی ہے۔۔۔ جب ہم ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو اتحاد بین المسلمین کے ذریعہ پاکستان کی خدمت کیوں نہیں کرسکتے ۔۔۔ ہمیں کیا ضرورت پڑی ہے کہ ہم رشیا اور امریکہ کی طرح ایران اور عراق کی جنگ میں کود جائیں ۔
محترم علمائے کرام !
عالمی صورتحال کے باعث میں کئی راتوں سے سویا نہیں ہوں ۔۔۔ چھ سات گھنٹے کے مختصر نوٹس پر آج کا اجلاس طلب کیا ہے۔۔۔کیونکہ مجھے سب سے بڑی فکر یہ لاحق ہے کہیں خدانخواستہ۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کی آگ بھڑکا دے اور پاکستان میں شیعہ سنی قتل عام نہ شروع ہوجائے۔۔۔اگر ان فسادات میں کوئی شیعہ مرے گا وہ بھی انسان ہے۔۔۔اور کوئی سنی مرے گا وہ بھی انسان ہے ۔۔۔مجھے اورآپ کو اپنی عبادت سے مطلب رکھنا چاہیے۔۔۔ کون کس فقہ، مسلک اور عقیدے کے تحت عبادت کررہا ہے، اس کا فیصلہ مالک یوم الدین پر چھوڑ دیجئے۔۔۔ ہمیں اور آپ کو زمین پر خدا نہیں بننا چاہئے ۔ ہم انسان ہیں، ہمیں انسان ہی رہنا چاہیے ۔
اب صورتحال یہ ہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ دنوں یمن کے ساتھ سیز فائرکا معاہدہ کینسل کر دیا اورواضح کردیاہے کہ اب وہ یمن پر حملہ کرے گا ۔آپ کو پتہ ہوگا کہ عالمی سطح پر داعش ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے اور سب جانتے ہیں کہ شام (Syria) میں داعش کس نے بنائی اور کون سا ملک داعش کو سپورٹ کرتا ہے ۔ماضی میں ہم نے رشیا کے خلاف امریکہ کا ساتھ دیا۔۔۔ امریکہ نے مصر کو ختم کردیا، اردون کو ختم کردیا، لیبیا کو ختم کردیا، عراق کوختم کردیا، شام (Syria )کو ختم کردیا۔۔۔ میں گنہگار ضرور ہوں لیکن ایک مسلمان ہوں اور دلدوز مناظر دیکھ کر میرادل بھی خون کے آنسو روتا ہوگا ۔۔۔میں نے دین اسلام کا جتنا مطالعہ کیا ہے یا دین اسلام کے بارے میں جتنا مجھے بتایاگیا ہے اور سرکاردوعالم ؐ کی سیرت طیبہ پڑھی ہے بخدا میں نے سرکار دو عالمؐ کو ہر جگہ محسن انسانیت کی حیثیت سے دیکھا ہے ۔۔۔ میرے پاک نبی ؐکی ذات ، اتنی برداشت کرنے والی اور رحمدل جیسی ذات کے بارے میں کم از کم نہ میں نے پڑھا ہے اورنہ ہی سنا ہے ۔۔۔یہ میرا ایمان ہے ۔۔۔میرے نزدیک جو فرد خدانخواستہ سرکار دو عالمؐ کو نہیں مانتا اور وہ خدا کو ماننے کا دعویٰ کرتاہے تو میں کہتا ہوں وہ خدا کو مانے جائے لیکن کبھی مسلمان نہیں ہوسکتا ۔ میرے پیارے نبی سرکار دو عالمؐ کا کرداریہ ہے کہ آپ ؐ ؐ دین اسلام کی تبلیغ کیلئے طائف گئے جہاں مشرقین مکہ نے شرارتی بچوں کے ذریعہ آپ ؐ پراس قدرپتھراؤ کرایا کہ آپ ؐ لہو لہان ہوگئے اورآپ ایک جگہ کھڑے ہوگئے ۔۔۔اسی دوران حضرات جبرائیل ؑ تشریف لائے اورآپؐ سے دریافت کیاکہ یا رسول اللہؐ اگر آپؐ حکم کریں تو میں دونوں پہاڑوں کوآپس میں ملا دوں اورآپ پر پتھراؤ کرنے والے ان پہاڑوں میں پس کر مرجائیں گے ۔۔۔لیکن میرے پیارے رسول ؐ نے فرمایا۔۔۔جبرائیل ایسا نہیں کرنا۔۔۔یہ نادان ہیں اور نہیں جانتے کہ میں کون ہوں۔۔۔ا نہیں ایسا عذاب نہ دو کیونکہ انہی میں سے لوگ کل مسلمان ہوں گے اورمجھے سنیں گے ۔
محترم علمائے کرام !
میں نے کوئی سیاست کرنے کیلئے آپ کو اپنے غریب خانے پرتشریف لانے کی زحمت نہیں دی۔۔۔صرف اس لئے زحمت دی ہے کہ آپ پیارے نبی ؐ کے صدقے ایک وعدہ کرلیں کہ آپ کم ازکم پاکستان میں شیعہ سنی کی بنیاد پر کوئی فساد نہیں ہونے دیں گے ۔
علمائے کرام :۔ ہم ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اوراجلاس کے آخر میں ہم سب کھڑے ہوکر اپنے عزم کا اعلان کریں گے اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے اتحاد کا مظاہرہ بھی کرکے دکھائیں گے ۔
قائد تحریک:۔ تمام مکاتب فکر کے علماء اور عوام آپس میں اتحاد کا مظاہرہ کریں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقراررکھیں تو یہ اللہ تعالیٰ کاکرم ہوگا ۔۔۔مجھے دن رات فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خلاف سازشوں کی فکرلاحق ہے ۔۔۔ پاکستان میں ایک جگہ ضرب عضب چل رہی ہے ۔۔۔ ایک طرف فوج پہلے ہی مصروف ہے ۔۔۔ دوسری طرف انڈیا ہے۔۔۔ ہم چاروں طرف سے خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔۔۔ پاکستان کی صورتحال بہت نازک ہے لہٰذا ہمیں پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہئے۔ میں آپ سے ایک اور اہم معاملہ پر رائے لینا چاہتاہوں ۔۔۔ سعودی عرب نے اچانک عرب مسلم ورلڈکے نام سے 34ممالک کا اتحاد بنایا ہے ۔۔۔چونتیس ممالک کی ملٹری فورس بنائی ہے ۔۔۔ یہ فورس کس کیلئے بنائی ہے ۔۔۔؟کیا یہ ممالک مل کر اسرائیل سے لڑیں گے ۔۔۔؟
علمائے کرام :۔ جی نہیں یہ اتحاد صرف اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے بنایا گیا ہے تاکہ ان کے معاشی اور سیاسی مفادات کا تحفظ کیاجاسکے ۔
قائد تحریک:۔ یہ 34 ممالک کی تنظیم کیا امریکہ سے لڑنے کیلئے بنائی ہے ۔۔۔؟ کیا رشیا سے لڑنے کیلئے بنائی ہے۔۔۔؟
علمائے کرام :۔ الطاف بھائی!یہ تنظیم انہوں نے اپنی بادشاہت کو بچانے کیلئے بنائی ہے اس کے علاوہ کوئی دوسری بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔۔۔ اسلامی ممالک پر حملہ کرنے کیلئے بنائی گئی ہے ۔۔۔ امریکہ اور یہودی سب اس میں شامل ہیں۔
قائد تحریک:۔ جب یمن میں پاکستانی فوج بھیجنے کا معاملہ سامنے آیا تھاتو اس وقت میرے خطاب نشرکرنے پر پابندی عائد نہیں تھی ، اب لگ گئی ہے۔۔۔پورے پاکستان میں انہیں ایک میں ہی نظر آیا جس کے خطاب پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔
علمائے کرام : ۔ ہم آپ کے خطاب نشر وشائع کرنے پر عائد پابندی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔۔۔ آپ لوگوں دلوں میں بسے ہوئے ہیں۔۔۔اس قسم کی پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔الحمدللہ ،آپ شروع سے ہی حق کی آواز بلند کررہے ہیں۔۔۔ آپ نے ہمیشہ حق پرستی کا ثبو ت دیا ہے۔۔۔ چونتیس ممالک کے اتحاد میں پاکستان بھی شامل ہے ۔۔۔ جب یہ اعلان ہوا تو پاکستان کی وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ ہمیں پتا ہی نہیں کہ کیا شرائط ہیں۔۔۔ آج اس اجتماع کے ذریعے ہم حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان 34 مالک کے اتحاد کا حصہ نہ بنے۔۔۔اس اتحاد سے پاکستان کو قطعی لاتعلق رہنا چاہیے۔۔۔ہم تمام علمائے کرام اپنے ہاتھ اٹھاکر اس مطالبے کی تائید کررہے ہیں۔
قائد تحریک:۔ ماشاء اللہ، ماشاء اللہ۔۔۔ہم سب مسلمان ہیں ۔۔۔مکہ اور مدینہ ہر مسلمان کیلئے مقدس ہے ۔۔۔ہمیں قرآن مجید کی اس آیت کو نہیں بھولنا چاہئے ۔۔۔قرآنی آیات کی گہرائی کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔۔سورۃ الفیل میں اللہ تعالیٰ نے کعبۃ اللہ پر حملہ کرنے والوں کا حشر بیان کیا ہے ۔۔۔ کعبہ پر اتنی مرتبہ حملے ہوچکے ہیں لیکن آج تک کعبہ کا نام ونشان کوئی نہیں مٹا سکا ۔۔۔میرا ایمان ہے کہ جس طرح قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے روز محشر تک کیلئے محفوظ کردیا ہے اسی طرح کعبتہ اللہ ۔۔۔اللہ کا گھر ہے یہ بھی تاقیامت قائم رہے گا ۔
پہلا ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم کسی کے آلہ کار بن کر ایک دوسرے کے گلے نہ کاٹیں۔۔۔اسلام کے نام پر کسی بے گناہ کو قتل نہ کریں ۔۔۔جب سربریدہ لاشوں سے بھرے ٹرک دیکھتا ہوں جنہیں انتہاء پسندوں نے ا سلام کے نام پرقتل کیا تھا تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے ۔۔۔ حضور ؐ کے زمانے میں ہم نے ایسے کسی ہولناک منظر کے بارے میں نہیں سنا ۔۔۔حضور ؐ کے زمانے میں بھی جنگیں ہوتی تھیں لیکن جنگ کے حوالہ سے میرے پیارے نبی ؐ کی تعلیمات ہیں کہ کوئی علاقہ فتح کرلو تو پیڑوں کو بھی نقصان نہیں پہنچانا ۔۔۔بچوں کو ذبح نہیں کرنا ۔۔۔ عورتوں کو نقصان نہیں پہنچانا۔۔۔یقیناًآپ علمائے کرام رسول اللہ ؐ کی ان تعلیمات سے واقف ہوں گے کیونکہ آپ علم کا خزانہ ہیں، میں ایک طالب علم ہوں۔
علمائے کرام:۔ الطاف بھائی ! آپ بالکل درست فرما رہے ہیں۔۔۔ِ دنیا بھر کے جنگی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ رسول اللہؐ نے سب سے پہلے ایسی جنگی حکمت اختیار کی جسکے تحت دشمن کا بھی کم سے کم نقصان ہو اورپوری دنیا اس کی معترف ہے۔
قائد تحریک:۔ سرکاردوعالم ؐ کی یہ جنگی حکمت عملی ہے۔۔۔یہ تعلیمات ہے اوربعض عناصر جنگ کے نام پر لوگوں کی بیٹیاں اٹھا رہے ہیں۔۔۔راہِ حق سے بھٹک گئے ۔۔۔ بھائی بھائی کی گردن اڑا رہا ہے۔۔۔ آج انتہاء پسندوں نے ہماری آنکھوں کوخراب کردیا ہے ۔۔۔ہماری سوچوں کو خراب کردیا ہے ۔۔۔ہم اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب ؐ کے ذریعے ہم تک جوپیغام پہنچایا ،ہم اسے بھول گئے ہیں ۔
سعودی عرب اور ایران کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ۔۔۔پاکستانیوں کیلئے سعودی عرب اور ایران ، دونوں قابل احترام ہیں ۔۔۔برادراسلامی ممالک ہیں۔۔۔ان کے مابین کشیدگی افسوسناک ہے۔۔۔میں نے کل ہی ایک بیان کے ذریعہ اپنے مؤقف کو واضح کردیا تھا اور آج پھر حکومت پاکستان اور وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف سے کہتا ہوں کہ عرب مسلم ورلڈ کے نام سے سعودی عرب نے 34 ممالک کی افواج بنائی ہے ، پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان ،عرب دنیا کا حصہ ہی نہیں ہے لہٰذا میری ان سے اپیل کی ہے کہ 34 ممالک کے اتحاد کا حصہ بننے سے قبل گول میزکانفرنس کریں اور خدا کے واسطے اس اتحاد کا حصہ بننے سے پہلے لاکھوں مرتبہ سوچیں کیونکہ اس اتحاد میں شمولیت میں پاکستان کی تباہی ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورۃالحجرات میں ارشاد فرماتا ہے کہ ۔۔۔ترجمہ :۔’’اور اگر مومنوں کے دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرادو اور اگر ایک فریق دوسرے فریق سے زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف رجوع کرے ۔ پس جب وہ رجوع کرے تو دونوں فریقین میں مساوات کے ساتھ صلح کرادو اور انصاف سے کام لو کہ اللہ انصاف کرنے والو ں کو پسند کرتا ہے‘‘
میں ایک طالب علم ہوں۔۔۔آپ علمائے کرام کی موجودگی میں یہ باتیں بتاتے ہوئے مجھے شرم محسوس ہوتی ہے ۔۔۔ قرآن مجید اورنبی کریم ؐ کی تعلیماتؐ نے سب کچھ دیا ہوا ہے ۔۔۔فتح مکہ کا واقعہ آپ سب کے علم میں ہوگا۔۔۔میں نے تاریخی کتب میں جنگ احد کا واقعہ پڑھا ہے ۔۔۔جنگ احدمیں ہندا نے سرکار دو عالمؐ کے چچا حضرت حمزہ کا سینہ چاک کرکے ان کا کلیجہ چبا ڈالاتھا لیکن جب فتح مکہ ہوتا ہے تو ہندا بھی معافی کی درخواست درخواستیں لیکر آتی ہیں۔۔۔آپ ؐ فرماتے ہیں کہ میں ہندا کو معاف کرتا ہوں بس اس سے کہنا کہ وہ کبھی میرے سامنے نہ آئے ۔
میں سنی اکابرین سے کہتا ہوں کہ دیکھئے چار امامین ہیں۔۔۔حضرت امام شافعی ؒ ،حضرت امام ابو حنیفہ ؒ ،حضرت امام حنبل ؒ اورحضرت امام مالک ؒ آپ ان کی پیروی کیجئے ۔۔۔ امام جعفر صادق ؑ سے اہل تشیع کاسلسلہ چلتا ہے۔۔۔ امام جعفر صادقؑ اہل بیت میں سے تھے ۔ ذرا غور فرمایئے۔۔۔جب یزیدیت کو للکارنے کا وقت آیا تو اہل بیت، خاندان رسولؐ نے للکارا۔۔۔ جب آخر میں امام عالی مقام رہ گئے تو بی بی سکینہ نے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اورکہاکہ آپ کہاں جارہے ہو۔۔۔؟ آپؑ نے فرمایا’’ پانی لینے‘‘ تو بی بی سکینہ نے کہاکہ چچا عباس بھی یہی کہہ کر گئے تھے ۔۔۔میدان کربلا میں عصر کی نماز کا وقت ہوا تو آپ نے نماز ادا کرنے کیلئے وقت مانگا ۔۔۔جب امام عالی مقام نماز عصر ادا کرنے لگے تو ان پر تیروں کی بارش کردی گئی پھر شمر ملعون نے آپ کی گردن تن سے جدا کر دی ۔ رسول خدا ؐ کے خاندان کایہ حشر دیکھ کرلوگ ’’ حسین ‘‘نام رکھنا چھوڑ دیتے ۔۔۔ لیکن میں اپنی والدہ مرحومہ اور والد مرحوم کیلئے دعا گو رہتا ہوں کہ انہوں نے میرا نام الطا ف حسین رکھا ۔۔۔ میری یہی دعا ہے کہ اے اللہ!! میں عاشق رسول ؐہوں۔۔۔میری جان تیری ہی امانت ہے۔۔۔اولاد رسول ؐکی امانت ہے۔۔۔چاہے تومیری جان لے لے مگریزیدیت کے آگے میرا سرکبھی نہ جھکے ۔
معززعلمائے کرام!
میری آپ سے پرزوراپیل ہے کہ آپ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقراررکھیں اور کوشش کریں کہ شیعہ سنی کی جنگ کو پاکستان میں پھیلنے نہیں دیں۔ تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ آپس میں اتحاد برقراررکھیں۔۔۔ایک دوسرے کی جان ومال اورعبادت گاہوں کی حفاظت کریں۔۔۔اپنے خطبات اور تقاریر میں اتحاد واتفاق کا درس دیں اوراتحاد بین المسلمین کیلئے اپنا بھرپورکردارادا کریں
*****