پاکستان اس وقت جس دوراہے پر چل رہاہے اس کی وجہ سے فوج ،وفاق اورسندھ میں بڑا کھچاؤ پیدا ہوگیا ہے۔ الطاف حسین
اگراس معاملے کوافہام وتفہیم اورسمجھداری سے حل نہیں کیاگیا تو خدانخواستہ پاکستان ٹوٹ جائے گا
پاکستان کوبچانے کاحل یہ ہے کہ نئے انتظامی یونٹس قائم کئے جائیں، ملک میں انتظامی بنیادوں پر20 صوبے بنائے جائیں
جب ہم نے آوازاٹھائی کہ آپریشن کے نام پر ظلم ہورہاہے تووزیراعلیٰ سندھ اورانکے وزراء کہتے تھے کہ رینجرز بالکل صحیح کام کررہی ہے،آج جب ان پرآن پڑی ہے توانہیں رینجرز کا ایکشن ظلم نظر آرہا ہے
قائم علی شاہ نے پیپلزامن کمیٹی کے دہشت گردوں سے کراچی کے معصوم نوجوانوں کے گلے کٹواکر اور ان کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنا کر بہت ظلم کیاہے، خداکے حضورتوبہ کریں
سندھ کی بات کرنے والے سندھی وڈیروں جاگیرداروں نے غریب ہاریوں کو آج تک حقوق نہیں دیے
کاروکاری کرکے غریبوں کی بیٹیوں کو قتل کیا جاتا ہے، ایم کیوایم کی حکومت آئی توکوئی وڈیرہ کسی کو کاری قرار دیکر قتل نہیں کرسکے گا
پیپلزپارٹی کی حکومت نے بلدیاتی اداروں کو تمام ترمالی وانتظامی اختیارات سے محروم کردیاہے
ہم لڑنا نہیں چاہتے بلکہ پرامن طریقے سے بلدیاتی اداروں کے اختیارات حاصل کرنا چاہتے ہیں
اگرسندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو انکے آئینی اختیارات نہیں دیے تو ہم پاکستان کی تاریخ کاسب سے بڑامظاہرہ کریں گے
نوابشاہ، ٹنڈوالہ یار، ٹنڈوجام، نوکوٹ اور میروا گورچانی کے عوام 30دسمبر ایم کیوایم کے امیدواروں کوکامیاب بنائیں
بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں نوابشاہ، ٹنڈوالہ یار اور ٹنڈوجام میں اجتماعات سے خطاب
لندن۔۔۔28 دسمبر2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ آج وزیراعظم نوازشریف کراچی کے دورے پر آئے توسندھ کے وزراء نے ان کابائیکاٹ کیا، پاکستان اس وقت جس دوراہے پر چل رہاہے اس کی وجہ سے فوج، وفاق اورسندھ میں بڑاکھچاؤ پیداہوگیاہے، اگراس معاملے کوافہام وتفہیم اورسمجھداری سے حل نہیں کیاگیا توخدانخواستہ اس صورتحال سے پاکستان کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے ۔پاکستان کوبچانے کاحل یہ ہے کہ اب نئے انتظامی یونٹس قائم کئے جائیں اور ملک میں انتظامی بنیادوں پر20 صوبے بنائے جائیں۔ انہوں نے یہ بات آج بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں نوابشاہ، ٹنڈوالہ یار اورٹنڈوجام میں بیک وقت اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نوابشاہ میں اجتماع منوآباد، ٹنڈوالہ یارمیں قلعہ چوک اورٹنڈوجام میں پولیس گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کیاگیا۔ان اجتماعات میں ہزاروں افرادنے شرکت کی ۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان، قومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان اورسندھ تنظیمی کمیٹی کے ارکان بھی جلسوں میں موجود تھے ۔ جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب میں کہاکہ جب گزشتہ سال نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھرمیں کالعدم تنظیموں کے جیٹ بلیک دہشت گردوں کے خلاف آپریش کافیصلہ کیاگیا توہم نے اس پر اپنے تحفظات کااظہارکیااوریہ کہاکہ اس بات کی ضمانت دی جانی چاہیے کہ آپریشن کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں ہی کے خلاف کیا جائے گاکیونکہ ہمیں ماضی کاتلخ تجربہ ہوچکاتھاکہ جب 19جون 1992ء کویہ کہاگیاکہ اغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں، پتھاریداروں اوران کی سرپرستی کرنے والی 72بڑی مچھلیوں کے خلاف آپریشن کیاجائے گالیکن سب نے دیکھاکہ آپریشن ایم کیوایم کے خلاف کیاگیااورحقیقی دہشت گردوں کو سرکاری ٹرکوں میں بٹھاکرشہرمیں لایاگیااورایم کیوایم کے تمام دفاترپرقبضہ کرایاگیا۔اسی لئے ہم نے حالیہ آپریشن کے بارے میں بھی اپنے خدشات کااظہارکیاتو ہمیں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے یہ یقین دلایاگیاکہ یہ آپریشن صرف فوجیوں اورقومی تنصیبات کونشانہ بنانے والے ، آرمی اسکول کے بچوں کوشہیدکرنے والے اورملک بھرمیں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے جیٹ بلیک دہشت گردوں کے خلاف کیاجائے گا لیکن اس بات سے سب آگاہ ہیں کہ اس مرتبہ بھی ایم کیوایم کے خلاف آپریشن کیاگیا۔نائن زیروپر چھاپے مارے گئے ، شہربھرسے ایم کیوایم کے کارکنوں اورذمہ داروں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔ جب ہم نے اس کے خلاف آوازاٹھائی کہ یہ ظلم ہورہاہے، آپریشن کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے تووزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کہتے تھے کہ میں آپریشن کاکپتان ہوں اورکسی مانیٹرنگ کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے،وزیراعلیٰ سندھ اوران کے وزراء یہ بیانات دیتے تھے کہ رینجرز بالکل صحیح کام کررہی ہے ، وہ کسی پر ظلم نہیں کررہی ہے لیکن جب سابق وفاقی وزیرڈاکٹرعاصم حسین کوگرفتارکیاگیااورپیپلزپارٹی کے قائدین کے چند قریبی لوگوں اورچندبیوروکریٹس کوحراست میں لیاگیااوریہ کہاجانے لگاکہ پیپلزپارٹی کے قائدین پربھی ہاتھ ڈالاجائے گاتواب وزیراعلیٰ سندھ اورانکے وزرا کہہ رہے ہیں کہ ان پر ظلم ہورہاہے۔کل انہیں رینجرزکاہرایکشن بالکل درست اورصحیح دکھائی دے رہاتھاآج جب ان پرآن پڑی ہے توظلم نظرآرہاہے۔آج جب وزیراعظم کراچی تشریف لائے توسندھ کے وزراء نے وزیراعظم کی کراچی میں تقریب کابائیکاٹ کیا۔انہوں نے کہا پاکستان اس وقت جس دوراہے پر چل رہاہے اس کی وجہ سے فوج، وفاق اورسندھ میں بڑاکھچاؤ پیداہوگیاہے، اگر اس معاملے کوافہام وتفہیم اورسمجھداری سے حل نہیں کیاگیا توخدانخواستہ اس صورتحال سے پاکستان کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے ۔پاکستان کوبچانے کا حل یہ ہے کہ اب نئے انتظامی یونٹس قائم کئے جائیں اور ملک میں انتظامی بنیادوں پر20 صوبے بنائے جائیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں حضرت لال شہبازقلندرؒ ، حضرت شاہ لطیفؒ اورحضرت سچل سرمست ؒ کی قسم کھاکر سندھیوں کویقین دلاتاہوں کہ نئے انتظامی صوبے میں جوسندھی رہیں گے وہاں ان کابھی اتناہی حق ہوگاجتنا اردوبولنے والوں کاہوگا۔ میں سندھیوں کے ساتھ ساتھ بلوچوں، پنجابیوں، پختونوں،ہزارے وال، سرائیکیوں، کشمیریوں، گلگتی ، بلتستانی، کچھی ، کاٹھیاواڑی، بوہری، اسماعیلی، ہندو، سکھ،عیسائی ، جوبھی ہمارے صوبے میں رہے گا،سب کوان کاحق ملے گا، سب کے ساتھ مساوی سلوک ہوگا۔
جناب الطاف حسین نے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ایم کیوایم پرظلم ڈھاکر، پیپلزامن کمیٹی کے دہشت گردوں سے کراچی کے معصوم نوجوانوں کے گلے کٹواکر اوران کواغواکرکے تشددکانشانہ بناکربہت ظلم کیاہے، اس پر خداکے حضورتوبہ کیجئے ۔
انہوں نے کہاکہ نوابشاہ، ٹنڈوالہ یار اورٹنڈوجام کے ساتھ ساتھ نوکوٹ اورمیرواگورچانی میں بلدیاتی انتخابات اسلئے ملتوی کئے گئے تھے کیونکہ حکومت سندھ نے غیرقانونی، غیرآئینی حلقہ بندیاں کی تھیں تاکہ ان شہری علاقوں کے عوام کونمائندگی کے حق سے محروم کردیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی تاریخ یوں تومکروفریب، عیاری ،دھوکے بازی اورمکاری سے بھری پڑی ہے ۔اس نے اپنے ہردورمیں سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کے ساتھ کھلی ناانصافیاں کیں۔ بھٹوکے دورحکومت میں سندھ میں دیہی علاقوں کوشہری علاقوں کے برابرلانے کے نام پر غیرمنصفانہ کوٹہ سسٹم نافذ کیاگیا۔اگریہ سسٹم واقعی اچھاہوتا اوریہ دیہی علاقوں کے عوام کوترقی دینے کیلئے ہوتاتوسندھ کے ساتھ پنجاب ، بلوچستان اورصوبہ سرحدمیں بھی نافذ کیاجاتاکیونکہ دیہی علاقے ان صوبوں میں انتہائی پسماندہ ہیں لیکن کوٹہ سسٹم صرف سندھ میں نافذ کیاگیا۔ شہری علاقوں کے عوام پرملازمتوں اوراعلیٰ تعلیم کے دروازے بندکئے گئے ۔ کوٹہ سسٹم دس سال کے لئے لایاگیاتھالیکن یہ آج تک نافذ ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں سندھی بھائیوں سے سوال کرتاہوں کہ سندھی وڈیروں نے آج تک کیاآپ کوحقوق دیے؟ کیاانہوں نے غریب سندھی ہاریوں، کسانوں کو ملازمتیں دیں؟اوراگرکہیں کچھ ملازمتیں بھی دیں توکیابغیرپیسے لئے دیں؟آج بھی غریب ہاریوں کی بچیوں کوکاروکاری کے نام پر قتل کردیاجاتاہے اورانہیں ظلم کانشانہ بنایاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے غریب ہاری کسان ایم کیوایم کے ساتھ آجائیں،میں انہیں یقین دلاتاہوں کہ جب صوبے میں ایم کیوایم کی حکومت آئی توکوئی وڈیرہ کسی غریب کی بیٹی کو کاری قراردیکرقتل نہیں کرسکے گا اوراگرکسی نے غریب سندھی بیٹی کوقتل کیاتو قانون کے تحت اس سے حساب لیاجائے گا۔