میں فوج کادشمن نہیں تھا، نہ ہی دشمن ہوں،الطاف حسین
فوج والوں سے کہتاہوں کہ ایم کیوایم کواپنا دشمن نہ سمجھیں، ایم کیوایم کوگلے لگائیے
ایم کیوایم فوج کے ساتھ ملکرطالبان اورداعش کے خلاف جدوجہدکرنا چاہتی ہے اورہرطرح کی قربانیاں دیناچاہتی ہے
جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے نام پر کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں اورذمہ داروں کوگرفتارکیاجارہاہے
اب بہت ظلم ہوگیا، میں بہت جلدان مظالم اورناانصافیوں سے نجات کیلئے لائحہ عمل کااعلان کرنے والاہوں
عوام کافیصلہ ہے کہ ہم نے بہت قربانیاں دیدیں، بہت ظلم سہہ لیا اب شہری علاقوں کواپناالگ صوبہ چاہیے
وقت کاتقاضہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرپاکستان میں 20 صوبے بنائے جائیں
شہری علاقوں کایہ صوبہ صرف مہاجروں کاہی نہیں بلکہ تمام زبانیں بولنے والوں کاصوبہ ہوگااوریہاں سب کا مساوی حق ہوگا
اتحادٹاؤن میں رینجرزکے اہلکاروں کی شہادت سے ثابت ہوگیاکہ اس علاقے میں طالبان اورداعش موجودہے
ایم کیوایم کی شہری حکومت منتخب ہوکرآئی توہم نے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرکے کراچی اورحیدرآبادکانقشہ بدل دیا
انشاء اللہ 5 دسمبرکوکراچی میں ایم کیوایم ایک بارپھرشاندارکامیابی سے ہمکنار ہوگی
لانڈھی میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ سے ٹیلیفون پر خطاب
لندن۔۔۔21، نومبر2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ میں فوج کادشمن نہیں تھا، نہ ہی دشمن ہوں، میرافوج سے یہی کہناہے کہ ایم کیوایم بانیان پاکستان کی اولادوں کی تنظیم ہے،اس کواپنا دشمن نہ سمجھیں، ایم کیوایم کوگلے لگائیے، ایم کیوایم فوج کے ساتھ ملکرطالبان اورداعش کے خلاف جدوجہدکرنا چاہتی ہے اورہرطرح کی قربانیاں دیناچاہتی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہارآج کراچی کے علاقے لانڈھی میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ لانڈھی 4نمبرمیں واقع عمران شہیدپارک میں منعقدکیاگیاتھاجوعوام سے کھچاکھچ بھراہواتھا جبکہ پارک کے اطراف میں بھی ہزاروں افرادجناب الطاف حسین کاخطاب سننے کیلئے موجودتھے۔اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے اجتماع میں موجود بچوں اور بچیوں کومخاطب کرتے ہوئے انہیں قیام پاکستان کے بعد سے مختلف ادوارحکومت میں تعلیم، ملازمتوں اوردیگرشعبوں میں مہاجروں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں، حق تلفیوں اورزیادتیوں کی تفصیلات بتائیں اوران سے کہاکہ آپ اپنے والدین سے پوچھیں کہ مہاجروں کے ساتھ کیاکچھ ہوا، کس طرح جنرل ایوب خان کے زمانے میں مہاجروں کوملازمتوں سے بیدخل کیاگیا،کس طرح گوہرایوب کی سربراہی میں کراچی میں مہاجرآبادیوں پر حملے ہوئے ، بھٹوکے زمانے میں لسانی فسادکے نام پر اندرون سندھ مہاجروں کاقتل عام کیاگیا، ان کوان کے بسے بسائے گھروں سے بیدخل کردیاگیا،دیہی علاقوں کوشہری علاقوں کے برابرلانے کے نام پربھٹوکے زمانے میں دس سال کے لئے جو کوٹہ سسٹم نافذ کیاگیا،وہ آج تک نافذ ہے،اس کوٹہ سسٹم کے نام پر سرکاری ملازمتوں کے اشتہارات میں صاف الفاظ میں لکھا گیا کہ کراچی، حیدرآباداورسکھرکے لوگ ملازمتوں کیلئے درخواستیں دینے کی زحمت نہ کریں۔بزرگ اپنے بچوں کویہ بھی بتائیں کہ کس طرح 14دسمبر1986ء کو علی گڑھ کالونی اورقصبہ کالونی پرحملہ کرکے مہاجروں کاقتل عام کیاگیا،کس طرح گرین ٹاؤن،جلال آباد،خواجہ اجمیر نگری ، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی میں مہاجربستیوں پر حملے ہوئے اورگھروں کوآگ لگائی گئی، کس طرح 30ستمبر1988ء کوحیدرآبادمیں مہاجروں کاقتل عام کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ جب تک بزرگ اپنے بچوں کویہ سب کچھ نہیں بتائیں گے توانہیں کیسے پتہ چلے گاکہ ان کی قوم کے ساتھ کیسے کیسے مظالم ہوئے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروں کی طلبہ تنظیم سے قبل جامعہ کراچی میں جئے سندھ اسٹوڈینٹس فیڈریشن، پنجابی اسٹوڈینٹس ایسوسی ایشن، پختون اسٹوڈینٹس فیڈریشن، بلوچ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن اور دیگرقومیتوں کی طلبہ تنظیمیں موجودتھیں لیکن جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم ’’ اسلامی جمعیت طلبہ ‘‘ کوکسی تنظیم پر کبھی کوئی اعتراض نہ تھا لیکن جب ہم نے مہاجروں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے خلاف جدوجہدکیلئے 11جون 1978ء کوجامعہ کراچی میں ’’ آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن ‘‘ قائم کی توایک قیامت آگئی اور اسلامی جمعیت طلبہ نے ایک مخالفت کا طوفان کھڑاکردیا،3فروری 1981ء کوجماعت اسلامی نے جمعیت کے تھنڈراسکواڈکے ذریعے ہم پر حملہ کرکے ہمیں جامعہ کراچی اورکالجوں سے نکال دیااورہم پرتعلیمی اداروں کے دروازے بندکردیئے۔ ہم نے علاقوں میں اے پی ایم ایس او کاکام شروع کردیاجوآج ایم کیوایم کی شکل میں موجود ہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کوختم کرنے کے لئے کئی بارریاستی آپریشن کئے گئے اورہمارے بے گناہ کارکنوں کوقتل کیاگیا۔خاص طورپر19جون 1992ء کو ایم کیوایم کے خلاف جو ریاستی آپریشن شروع کیاگیااس کے دوران پورے کراچی، حیدرآباداورسندھ کے دیگرشہری علاقوں میں ایم کیوایم کے کارکنوں اور عام مہاجروں جومظالم ڈھائے گئے وہ ناقابل فراموش ہیں۔ اس آپریشن کے دوران کراچی میں لانڈھی، کورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، لائنزایریا، لیاقت آباد اوراورنگی ٹاؤن کے عوام کوسب سے زیادہ مظالم کا نشانہ بنایاگیا،گھرگھرچھاپے مارے گئے،ہزاروں نوجوانوں کوماورائے عدالت قتل کردیاگیا، حتیٰ کہ شہید نوجوانوں کے جنازے تک نہیں اٹھانے دیئے گئے اورماؤں بہنوں کوشہیدوں کے جنازے اٹھانے پڑے۔ایم کیوایم کے کارکنان وعوام پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے گئے تاکہ انہیں الطاف حسین سے دورکردیاجائے لیکن تاریخ شاہد ہے کہ کارکنان وعوام کوالطاف حسین سے دورنہیں کیاجاسکا جس پر میں انہیں دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتاہوں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ 19جون 1992ء سے پہلے لانڈھی میں کوئی گڑبڑنہیں تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ کے چند متعصب عناصر حقیقی بناکرانہیں لانڈھی میں لیکرآئے، ان سے ایم کیوایم کے کارکنوں کے گھروں پرحملے کرائے گئے، گھروں کو لوٹاگیا، کارکنوں کو بیدردی سے شہیدکیاگیا،ہزاروں خاندانوں کوان کے گھروں سے بیدخل کردیاگیا، ان کے گھروں پر قبضے کرائے گئے۔اتنے مظالم کے باوجود میں نے جنگ کی نہیں بلکہ امن اورصبر کی تبلیغ کی ۔آج پھر سرکاری سرپرستی میں لانڈھی ،کورنگی اورملیرمیں ان حقیقی والوں کے جلوس نکلوائے جاتے ہیں۔انہوں نے مسلح افواج کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں فوج کادشمن نہیں تھا، نہ ہی دشمن ہوں، میرافوج سے یہی کہناہے کہ ایم کیوایم بانیان پاکستان کی اولادوں کی تنظیم ہے،اس کو اپنا دشمن نہ سمجھیں ، ایم کیوایم کوگلے لگائیے، ایم کیوایم فوج کے ساتھ ملکرطالبان اورداعش کے خلاف جدوجہدکرنا چاہتی ہے اورہرطرح کی قربانیاں دینا چاہتی ہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج پھرجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے نام پر کراچی میں آپریشن جاری ہے اوراس کی آڑمیں ایم کیوایم کے کارکنوں اورذمہ داروں کوگرفتارکیاجارہاہے، انہیں سرکاری حراست میں تشددکیاجارہاہے ، گرفتارشدگان کے گھروالوں سے لاکھوں روپے رشوت مانگی جارہی ہے اوران سے کہاجاتا ہے کہ اگرانہوں نے پیسے نہیں دیے تودوسرے دن لاش ملے گی۔جولاکھوں روپے دیتے ہیں انہیں مقدمہ بناکرچھوڑدیاجاتا ہے اورجوپیسہ نہیں دیتااسے مارکرپھینک دیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے ساتھ ساتھ یہ ظلم بھی جاری ہے لیکن اب بہت ظلم ہوگیا، میں بہت جلدان مظالم اورناانصافیوں سے نجات کیلئے لائحہ عمل کااعلان کرنے والاہوں۔عوام کافیصلہ ہے کہ ہم نے بہت قربانیاں دیدیں، بہت ظلم سہہ لیا لیکن اب ہمیں ایسے صوبے میں نہیں رہناہے کہ جہاں اس قدرظلم اورتفریق برتی جاتی ہے۔اب شہری علاقوں کواپناالگ صوبہ چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیامیں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظربہترانتظام حکومت کیلئے نئے نئے صوبے بنائے گئے لیکن پاکستان میںآج تک صرف چارصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت کاتقاضہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرپاکستان میں 20 صوبے بنائے جائیں۔اسی طرح سندھ میں بھی شہری علاقوں پر مشتمل علیحدہ صوبہ بنایاجائے،شہری علاقوں کایہ صوبہ صرف مہاجروں کاہی نہیں بلکہ یہاں آبادپنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سندھیوں، سرائیکیوں، ہزارے وال، کشمیریوں ، گلگتی ، بلتستانیوں تمام زبانیں بولنے والوں،تمام برادریوں، تمام فقہوں، مسالک اورتمام مذاہب کے ماننے والوں کاصوبہ ہوگااوریہاں سب کا مساوی حق ہوگا ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم آج صرف مہاجروں ہی کی جماعت نہیں بلکہ وہ تمام زبانیں بولنے والوں،تمام برادریوں،تمام مسالک اور مذاہب کے ماننے والوں کی ترجمان ہے اوران کے حقوق کے لئے جدوجہدکررہی ہے ۔ایم کیوایم سب کے لئے مساوی حقوق اور عزت کی زندگی چاہتی ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب میں نے کہاتھاکہ کراچی میں طالبان اپنے اڈے قائم کررہے ہیں،کراچی میں طالبانائزیشن ہورہی ہے تووزیراعلیٰ