ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی رابطہ کمیٹی کے رکن محمدکمال ملک کی اہلیہ سے فون پر گفتگو، کمال ملک کی گرفتاری پر ہمدردی کا اظہار کیا
آپ اپنے آپ کوہرگزاکیلانہ سمجھیں،کمال ملک کی رہائی کے سلسلے میں تمام تر قانونی راستے اختیار کررہے ہیں۔الطاف حسین
کمال ملک جگرکے عارضے میں مبتلاہیں، انکی طبیعت خراب ہے اورانہیں بلاجواز گرفتار کرنا سراسر زیادتی ہے ۔الطاف حسین
کمال ملک ایک مریض ہیں وہ کسی قسم کاٹارچربرداشت نہیں کرسکتے لہٰذا انہیں کسی قسم کا تشدد نہ کیاجائے
یہ صرف کمال ملک کی زندگی کامسئلہ نہیں بلکہ ان کی بیوی اور دوبچوں کی زندگی کامسئلہ ہے
کمال ملک کوفی الفور رہا کیا جائے۔ الطاف حسین کا مطالبہ
لندن ۔۔۔ 8 اکتوبر 2015ء
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب رینجرزکی جانب سے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن محمدکمال ملک کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی ان کے گھرفون کرکے ان کی اہلیہ سے بات کی اوران سے ہمدردی کااظہارکیا ۔اس موقع پر کمال ملک کی اہلیہ نے جناب الطاف حسین کو گھر پر چھاپے اورگرفتاری کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ان کی اہلیہ نے جناب الطاف حسین کوبتایاکہ رینجرز اہلکاروں نے کمال ملک کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی اور یہ بھی نہیں بتایاکہ انہیں کہاں لے جایاجارہاہے۔کمال ملک کی اہلیہ نے جنا ب الطاف حسین کوبتایاکہ کمال ملک کادوسال قبل ہی لیورٹرانسپلانٹ ہواہے اوران کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ اوران کا14 سالہ بیٹا اور11سالہ بیٹی بہت پریشان ہیں۔جناب الطاف حسین نے کمال ملک کی اہلیہ کوتسلی دی اوران سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے آپ کوہرگز اکیلانہ سمجھیں،کمال ملک تحریک کے سینئرساتھی ہیں اورہم ان کی رہائی کے سلسلے میں تمام ترقانونی راستے اختیارکررہے ہیں اورمتعلقہ حکام سے بھی رابطہ کررہے ہیں ۔یہ آزمائش کاوقت ہے، آپ صبر کریں اورحوصلے سے کام لیں۔ جناب الطاف حسین نے کمال ملک کی گرفتاری کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ کمال ملک جگرکے عارضے میں مبتلاہیں، انکی طبیعت خراب ہے اور انہیں بلاجواز گرفتارکرناسراسرزیادتی ہے ۔انہوں نے رینجرزحکام سے کہاکہ کمال ملک ایک مریض ہیں ،ان کی حالت ناگفتہ بہ ہے اوروہ کسی قسم کا ٹارچر برداشت نہیں کرسکتے لہٰذا انہیں کسی قسم کا تشدد نہ کیاجائے کیونکہ یہ صرف کمال ملک کی زندگی کامسئلہ نہیں بلکہ ان کی بیوی اوردوبچوں کی زندگی کامسئلہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ کمال ملک کوفی الفور رہا کیا جائے۔
English Viewers