پرائیوٹ اسکول مالکان کی جانب سے فیسوں میں بیش بہا اضافے پر ایم کیو ایم کے مستعفی اراکین اسمبلی کی پرزور مذمت
ملک کی حالیہ صورتحال کے پیش نظر تعلیم ہی ایک مؤثر ہتھیار ہے جس کے ذریعے دہشت گردی اور انتہاء پسندی پر قابو پایا جاسکتا ہے
پرائیوٹ اسکول مالکان کی جانب سے فیسوں میں حالیہ اضافے کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے اضافے کو واپس کروایا جائے
کراچی ۔۔۔ 16 ستمبر 2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست مستعفی اراکین اسمبلی نے پرائیوٹ اسکول مالکان کی جانب سے اسکول فیسوں میں بیش بہا اضافے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے ملک میں جہاں شرح تعلیم انتہائی نچلی سطح پر ہو وہاں تعلیمی فیسوں میں ہوشربا اضافہ کسی طور بھی ملکی مفاد میں نہیں ہوسکتا۔ ایک بیان میں ایم کیو ایم کے مستعفی اراکین اسمبلی نے کہا کہ ملک کی حالیہ صورتحال کے پیش نظر تعلیم ہی ایک مؤثر ہتھیار ہے جس کے ذریعے دہشت گردی اور انتہاء پسندی پر قابو پاسکتے ہیں، لیکن افسوس کہ آج تعلیم کوایک منافع بخش کاروبار سمجھ لیا گیا ہے جس کے ذریعے اسکول مالکان بچوں کی تعلیم و تربیت کے بجائے اپنے بینک اکاؤنٹس کی ترقی میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظروالدین پہلے ہی سفیدپوشی کی زندگی گذارنے پرمجبورہیں جبکہ فیسوں میں اچانک اضافے سے ان کے گھریلواخراجات پرمنفی اثرات پڑیں گے ۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات سے قوم کے مستقبل کے معماروں کوتعلیم سے دور کیا جارہا ہے جس سے ملک میں بے روزگاری اور بدامنی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی اس ملک کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور جس ملک کے نوجوان تعلیم یافتہ اور باشعور ہوتے ہیں وہ ملک ترقی کے منازل طے کرتے چلے جاتے ہیں اور اس کے برعکس جو ممالک اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ نہیں دیتے ان ممالک میں افراتفری اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ اس موقع پر مستعفی اراکین اسمبلی نے وزیراعظم،چاروں صوبوں کے وزیراعلیٰ اورصوبائی وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ اس قسم کے اقدمات کی مکمل روک تھام کیلئے ایک جامع تعلیمی پالیسی مرتب کی جائے جس کے ذریعے ملک کے ہر شہری کو یکساں تعلیمی مواقع میسر آئیں اور ملک میں رائج فرسودہ اوردہرا تعلیمی نظام کا خاتمہ کیا جاسکے اور پرائیوٹ اسکول مالکان کی جانب سے اسکول فیسوں میں حالیہ اضافہ کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے اسکول فیسوں میں اضافے کو واپس کروایا جائے۔