ایم کیوایم کی عظیم الشان ریلی نے سیاسی پنڈتوں اور مبصرین کو حیرت زدہ کردیا ہے
لمبی چوڑی تیار ی اور میڈیا مہم کے بغیرلاکھوں افراد کی ریلی نے ایم کیوایم کی عوامی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت فراہم کردیا، سیاسی مبصرین
ایم کیوایم نے انتہائی مختصر نوٹس پر اس عظیم الشان ریلی کا انعقاد کرکے ان تما م ناقدین کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کردیا ہے، مبصرین
ریلی میں ایم کیوایم کے وہ رہنما اور سابق اراکین اسمبلی بھی نظر آئے جن کے بارے میں یہ دعوے کیے جارہے تھے کہ وہ ایم کیوایم کو چھوڑ گئے ہیں
آپریشن کرنے والی اتھارٹیز کو شائد یہ توقع تھی کہ ان مظالم سے وہ عوام کو خوف زدہ کرنے یا ایم کیوایم سے بدظن کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے
مظالم اور واقعات نے عوام میں ایم کیوایم کیلئے ہمدردی پیدا کرکے اس کی مقبولیت میں مزید کئی گنا اضافہ کردیا ہے
ایم کیوایم اب عوام میں سیاسی طورپر اس قدر مستحکم ہوچکی ہے کہ آئندہ انتخابات میں اس کے مخالفین کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، تجزیہ نگار
کراچی میں ایم کیوایم کی عظیم الشان ریلی نے سیاسی پنڈتوں اور مبصرین کو حیرت زدہ کردیا ہے اور سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ نجی محفلوں میں بھی ایم کیوایم کی ریلی موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔ مبصرین کاکہنا ہے کہ دوروزقبل ہی مسلم لیگ (ن) کے ایک وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اب ایم کیوایم دو تین ہزار سے زیادہ لوگ جمع نہیں کرپاتی لیکن ان کے بیان کے دو روز بعدہی ایم کیوایم نے کسی لمبی چوڑی تیار ی اور میڈیا مہم کے بغیرلاکھوں افراد کی ریلی نکال کر ایک مرتبہ پھر اپنی سیاسی قوت اور عوامی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت فراہم کردیا ہے ۔ بعض مبصرین نے تو یہاں تک کہاکہ ایم کیوایم نے انتہائی مختصر نوٹس پر اس عظیم الشان ریلی کا انعقاد کرکے ان تما م ناقدین کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کردیا ہے جو ہرروز میڈیا پر اچھل اچھل کر ایم کیوایم کے خاتمے کے دعوے کررہے تھے ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’’ٹوئیٹر‘‘ پر ایم کیوایم کے حامیوں نے ریلی کی ہزاروں تصاویر اپ لوڈ کی ہیں جن میں میلوں تک پھیلی ہوئی ایم کیوایم کی ریلی واضع طورپر دیکھی جاسکتی ہے ۔ان تصاویر میں ایم کیوایم کے رہنماؤں کوپارٹی پرچم تھامے پیدل چلتے ہوئے دکھایاگیا ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تصاویر میں ایم کیوایم کے وہ رہنما اور سابق اراکین اسمبلی بھی جوش وخروش سے شرکت کرتے نظر آئے جن کے بارے میں بعض پاکستانی چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا پر یہ دعوے کیے جارہے تھے کہ وہ ایم کیوایم کو چھوڑ گئے ہیں۔بعض مبصرین نے کہاکہ کراچی میں جاری آپریشن میں اب تک ایم کیوایم کے کم ازکم پانچ ہزا رکارکنان گرفتارکیے جاچکے ہیں جن میں سے دوسو کے لگ بھگ لاپتہ اور ایک ہزار کے لگ بھگ کارکنان اب بھی جیلوں میں یارینجرز کی قید میں ہیں ۔ ایم کیوایم کے تمام تر علاقائی دفاتر بھی تقریباً دوسال سے بند ہیں ۔ آپریشن کرنے والی اتھارٹیز کو شائد یہ توقع تھی کہ ان مظالم سے وہ عوام کو خوف زدہ کرنے یا میڈیاٹرائل کے ذریعہ ایم کیوایم سے بدظن کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تاہم اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ ان مظالم اور واقعات نے عوام میں ایم کیوایم کیلئے ہمدردی پیدا کرکے اس کی مقبولیت میں مزید کئی گنا اضافہ کردیا ہے ۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم اب عوام میں سیاسی طورپر اس قدر مستحکم ہوچکی ہے کہ مستقبل میں ہونے والے انتخابات میں نہ صرف اس کے مخالفین کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اب ایم کیوایم کی مخالف جماعتوں کا سندھ کے شہری علاقوں میں مستقبل مزید مخدوش ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔