69 سالوں کے بعد بھی ملک میں قومی زبان اُردو کا نفاذ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے ، شبیر احمد قائم خانی
آج یوم دفاع پاکستان کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم ملک کی سا لمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے
لاہور الحمراء ہال میں’’پاکستان قومی زبان تحریک‘‘ کی جانب سے منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے اظہار خیال
لاہور۔۔۔6 ستمبر 2015
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن شبیر احمد قائم خانی نے لاہور الحمراء ہال میں پاکستان قومی زبان تحریک کی جانب سے منعقدہ ’’نفاذ اردو / دفاع پاکستان کانفرنس‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 69 سالوں کے بعد بھی ملک میں قومی زبان اُردو کا نفاذ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے جبکہ اُردو کا بطور قومی زبان نفاذ ملک کے عوام کو ایک قوم بنانے کا موثر ترین ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1956 اور 1973 کے آئین میں واضح طور پر اردو کو قومی زبان بنانے کی شق موجود ہے اور اردو کو قومی زبان قرار دیا ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک اس کے نفاذ کیلئے نیک نیتی سے کام نہیں لیا گیا۔ اردو کو قومی زبان قرار دیکر صوبوں کے درمیان نفرتوں کو ختم کیا جا سکتا ہے جس سے تعصب اور عصبیت بھی ختم ہو جائے گی۔ یہاں یہ واقعہ انتہائی اہمیت کا حامل ضرور ہو گا کہ 1972 ء میں صوبہ سندھ میں لسانی بل کو پیش کیے جانے کے خلاف اردو پسند لوگوں نے اس لسانی بل کی جمہوری طریقے سے مخالفت کی جس کی پاداش میں آٹھ جولائی 1972 ء میں ریاستی ادارے نے لسانی بل کی مخالفت کرنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے انکو شہید کر دیا ، ان شہدائے اردو کی یادگاریں آج بھی کراچی لیاقت آباد (لالو کھیت) کے قبرستان میں موجود ہیں ۔ قومی اردو زبان رائج ہونے سے ملک میں تعلیمی نصاب کے ساتھ ساتھ دیگر ایشو بھی مساویانہ جہت میں نظر آئیں گے اور ایلیٹ کلاس کی اجارہ داری بھی ختم ہو گی ۔اس موقع پر شبیر احمد قائم خانی نے کہا کہ اردو کو قومی زبان قرار دیئے جانا پاکستان کی ترقی و سا لمیت میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔ یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم ملک کی سا لمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے ۔ قائد تحریک جناب الطاف حسین متعدد باریہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ اگر خدانخواستہ وطن عزیز پر کوئی مشکل وقت آیا تو ایم کیو ایم کے لاکھوں کارکنان پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔