ایم کیوایم امریکہ کے 19ویں سالانہ کنونشن سے قائدتحریک الطاف حسین کاخطاب
لندن۔۔۔2، اگست2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ دنیامیں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان بنے گا، گریٹرپختونستان بھی بنے گا اور گریٹرپنجاب بھی ہوگاجس کا ہیڈکوارٹر کراچی ہوگااسی لئے اسٹیبلشمنٹ کے متعصب لوگوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے والے کراچی کے مہاجرنوجوانوں کومارواورجوباقی بچیں ان سے غلامی کراؤ ۔انہوں نے ایم کیوایم امریکہ کے کارکنوں سے کہاکہ آپ اقوام متحدہ جائیں اورنیٹوکے ہیڈکوارٹر جائیں ، وہاں جاکرانہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں اوران سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یانیٹوکی فوج بھیجیں تاکہ وہ وہاں معلوم کریں کہ کس نے قتل عام کیااورکون کون اس کاذمہ دارتھا۔ جب پاکستان سمیت دنیابھرمیں کارکنان گرین سگنل دیں گے توہم پھرباقاعدہ مطالبہ کریں گے کہ مہاجروں کے لئے الگ صوبہ بنایاجائے اور ہمیں ہماراحق دیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ میں سچی اورکھری باتیں کرتاہوں تومجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں مگرمجھے ان مقدمات کی کوئی پروا نہیں۔مجھے ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی ہو اوراللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکہ کے شہر ڈیلاس میں ایم کیوایم امریکہ کے تین روزہ سالانہ کنونشن کے موقع پر منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے ٹیلی فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کی کارروائی اور جناب الطاف حسین کا خطاب پاکستان ، برطانیہ ،آسٹریلیا، جرمنی، بیلجیئم اور خلیجی ممالک سمیت مختلف ممالک میں ایم کیوایم ویب ٹی وی کے ذریعہ دنیابھر میں نشرکیا گیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں مقیم ایم کیوایم کے ذمہ داروں، کارکنوں اور ہمدردوں کو ایم کیوایم امریکہ کے 19 ویں سالانہ کنونشن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ 19 کا ہندسہ ایم کیوایم کی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے اور ایم کیو ایم ایسی جماعت ہے جسے پوری دنیا مٹانا بھی چاہے تو مٹانہیں سکتی ۔ آج پاکستان کی ایک عدالت میں میرے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیاگیا ہے جبکہ انسداددہشت گردی کی عدالت نے اقدام قتل کے مقدمے میں مجھے مفرور قراردیدیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نوجوان طبقہ بالخصوص طلبا وطالبات سے کہنا چاہتا ہوں کہ میں 37 برسوں سے مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد کرتا چلاآرہا ہوں ، اس جدوجہد کی پاداش میں مجھ پر سینکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور پاکستان میں مجھے تین مرتبہ قیدوبند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑالیکن ظلم وستم کا کوئی بھی ہتھکنڈہ میرے حوصلے پست نہیں کرسکا۔ گزشتہ دنوں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پرمیرے خلاف ملک بھر کے پولیس اسٹیشنوں میں راتوں رات ڈیڑھ سو سے زائد غداری کے مقدمات قائم کیے گئے ، اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اکیلاالطاف حسین پانچ لاکھ فوج سے ڈرتا ہے یا پانچ لاکھ فوج الطاف حسین سے ڈرتی ہے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مسلح افواج کو مقدس سمجھاجاتا ہے لیکن میں مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے بڑی غلطی کرچکا ہوں ، اللہ مجھے اس پر معاف فرمائے کیونکہ دوسری جنگ عظیم میں سکھوں ، ہندوؤں اورعیسائیوں نے کعبۃ اللہ پر گولیاں چلانے سے انکارکردیا تھا لیکن ان مسلمان فوجیوں نے انگریزوں کے حکم پر خانہ کعبہ پر گولیاں چلائیں۔میں ایسی فوج کو مقدس نہیں سمجھتا جو خانہ کعبہ پر گولیاں چلاتی ہے ، جواپنے ہم مذہب اور کلمہ گو بنگالی مسلمانوں کا قتل عام کرتی ہے، ایک لاکھ مسلم بنگالی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناکر حاملہ کردیتی ہے، جوجنرل یحییٰ خان کے زمانے میں مہاجربیوروکریٹس کو ایک جھٹکے میں ملازمتوں سے برطرف کردیتی ہے ،قائداعظم محمد علی جناح کو سلو پوائزن دیکرماردیتی ہے ، محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کردیتی ہے ، جنرل ایوب خان کے دورمیں ایک ہزار مہاجرسول بیوروکریٹس کو ملازمتوں سے نکال دیتی ہے ، مہاجروں کو معاشی طورپر کمزور کرنے کیلئے ذوالفقار علی بھٹو اور فوجی جرنیلوں نے مل کرنیشنالائزیشن پالیسی کے تحت مہاجروں کی صنعتیں اور کاروبار ہتھیا لیتے ہیں ، چندبرسوں کے بعد ان اداروں کو نیلام کرکے پرائیوٹائز کردیتے ہیں اور وہ ادارے ان کے اصل مالکان کے بجائے بھانجوں بھتیجوں کو دے دیتے ہیں ۔جناب الطاف حسین نے برطانیہ کے ممتازاخبار دی ٹائمز کے 8، جنوری 1965ء کے شمارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ صدارتی انتخاب میں محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دینے کی پاداش میں جنرل ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب کی قیادت میں کراچی کے مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے ، درجنوں افراد کوقتل و زخمی کیاگیا اور ہزاروں گھروں کو آگ لگادی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ جب سے الطاف حسین اور ایم کیوایم آئی ہے کراچی کاامن خراب ہوگیا ، کراچی میں قتل وغارتگری ہونے لگی ہے لیکن وہ 1965ء میں مہاجروں پر مسلح حملے کاکوئی ذکرنہیں کرتے حالانکہ اس وقت الطاف حسین کی عمر محض 12 سال تھی۔ اس وقت ہمارے بزرگوں نے حقائق سے نظریں چرائیں ، اگر ہمارے بزرگ اس وقت ہمت وجرات سے کام لیتے تو آج ان کی اولادوں کو ذلت کی زندگی نہ گزارنی پڑتی۔ رمضان المبارک کی 29 ویں مقدس شب کو وردی والوں نے نائن زیروپر دوبارہ چھاپہ مارکر رابطہ کمیٹی کے انچارج کہف الوریٰ اور رکن قمرمنصور کوگرفتارکرلیا،حراست کے دوران قمرمنصورپر اتنا تشدد کیاگیا کہ وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھے ، ان کی حالت دیکھ کر عدالت نے حکم دیا کہ قمرمنصور کا اسپتال میں طبی معائنہ کرایاجائے لیکن آج کے دن تک قمرمنصور کو طبی معائنے کیلئے اسپتال نہیں لایاگیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ سرائیکی بیلٹ سمیت صوبہ پنجاب ، صوبہ بلوچستان ، صوبہ خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ میں ایسی غربت اور افلاس ہے کہ لوگ کئی کئی دن فاقے کرنے پر مجبور ہیں، بعض علاقوں میں لوگ پانی سے روٹی کھاتے ہیں،ان غریبوں کی حالت دیکھ کر آپ کا دل چاہے گا کہ اپنے منہ کا نوالہ بھی انہیں دے دیں جبکہ جاگیرداروں اوروڈیروں کی نجی جیلوں میں غریب ہاری کسان پورے خاندان سمیت قید کردیے جاتے ہیں اور ظالم جاگیرداروں کے محافظ یہی وردی والے ہیں، اگران میں ہمت ہوتی تو یہ غریبوں پر مظالم ڈھانے والے جاگیرداروں ، وڈیروں اور ملک کا خزانہ لوٹنے والوں کو سرعام لٹکادیتے ، جن کرپٹ جرنیلوں نے کرپشن کرکے اربوں روپے کمائے انہیں بھی لٹکاتے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگست 2013ء میں کراچی آپریشن شروع کیاگیا اورآج 2015ء ہے ان دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو گرفتارکیاگیا، سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں وحشیانہ تشددکا نشانہ بناکر معذورکردیاگیا، درجنوں کارکنوں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیاگیااور درجنوں کارکنوں کو ان کے اہل خانہ کے سامنے گرفتارکرنے کے بعد سفاکی سے قتل کرکے ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں ، ان دوبرسوں کے دوران رینجرز نے ایم کیوایم کے گرفتارکارکنوں کی رہائی کیلئے ایک ہزارارب روپے رشوت حاصل کی ۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا غیرت مند اوربہادر فوجی ایسے ہوتے ہیں؟ جناب الطاف حسین نے کنونشن کے شرکاء کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے یقیناًوہ مناظر دیکھے ہوں گے کہ جب رینجرز کے ’’بہادر‘‘ جوانوں نے نائن زیروپر چھاپہ مارا تو دوسرے دن کس طرح شرفاء کو جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کیا۔ جب 71ء میں 93 ہزارفوجیوں کو بھارتی فوجیوں نے قیدی بنایاتوانہیں بھی اس طرح پیش نہیں کیاگیا تھا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں، ملک بھرکے غریب ومحروم پنجابی ، بلوچ، سندھی، پختون ، کشمیری ، سرائیکی ، ہزاروال اور دیگر قومیتوں کے لوگ ہمارے بھائی تھے ، بھائی ہیں اور بھائی رہیں گے ، ان مظلوم عوام پر ظلم کرنے والے بھی وہی ہیں جوانگریزوں کی غلامی کرتے تھے اورجنہیں انگریزوں نے انعام میں جاگیریں دی تھیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمارے بزرگوں نے 20 لاکھ جانوں کانذرانہ دیکر بنایا ، قیام پاکستان کی جدوجہد میں دولاکھ بہنوں نے اپنی عصمتوں کے تحفظ کیلئے کنوؤں میں کود کرجانیں دیں ، سینکڑوں بیٹیوں کی عزتیں پامال ہوئیں ، سینکڑوں جوانوں کو انکے بوڑھے والدین کے سامنے کاٹا گیا اور سینکڑوں حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کرکے نومولود بچوں کو نیزوں پراچھالا گیالیکن قیام پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والوں کی اولادوں کے ساتھ پاکستان میں غیروں جیسا سلوک کیاجارہا ہے ۔ امریکہ میں مقیم مہاجراگر چاہیں تو پاکستان میں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف نہ صرف متعلقہ اداروں میں انفرادی پٹیشن ارسال کرسکتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ اور وائٹ ہاؤس کے سامنے لاکھوں افرادکا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو مہاجروں کے خلاف مظالم سے آگاہ بھی کرسکتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے سینئر مہاجربزرگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حق پرستی کی 37 سالہ جدوجہد کے دوران ایم کیوایم کے 25 ہزار سے زائد کارکنان وہمدرد فوج ، رینجرز اورپولیس کے ہاتھوں قتل کیے جاچکے ہیں ، مہاجروں کاسیاسی، تعلیمی اور معاشی قتل عام کرنے کیلئے 1973ء میں ذوالفقارعلی بھٹو نے فوج کے ساتھ مل کر صرف صوبہ سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کیا جو آج تک نافذہے ۔انہوں نے کہاکہ آج جس کا دل چاہتا ہے بانیان پاکستان کی اولادوں کو بھوکا ننگا قراردے دیتاہے اورانہیں مغلظات بکتا ہے اگر مہاجروں کو گالی دینے والے ایک دو افراد کی زبانوں کو لگام دی جاتی تو کسی میں ہمت نہیں ہوتی کہ وہ بانیان پاکستان کی اولادوں کے خلاف بکواس کرتا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مذہبی انتہاء پسندی کوفروغ دیا جارہا ہے ، پہلے القاعدہ ، طالبان ، لشکرجھنگوی ، لشکر طیبہ اوردیگر جہادی تنظیمیں پوری دنیامیں بنتی رہیں لیکن اب داعش تمام تنظیموں کو ٹیک اوور کررہی ہے اورپوری دنیا میں اپنی مرضی کا مسلک نافذ کرنا چاہتی ہے ۔