رینجرز کابیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجارہاہے۔رابطہ کمیٹی
آج اعتراف کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم کے عہدیداروں کو کسی جرم یا اطلاع کی بنیاد پر نہیں بلکہ محضایم کیوایم کا عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتارکیاجارہا ہے، رابطہ کمیٹی
ایم کیوایم کاسیکٹریایونٹ عہدیدار ہونا پاکستان کے کس قانون کی خلاف ورزی ہے؟رابطہ کمیٹی
رینجرز نے اقرارکرلیا ہے کہ رینجرز، ایم کیوایم کے تنظیمی عہدیداروں کو باقاعدہ منصوبہ کے تحت گرفتار کررہی ہے
اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہ گیاکہ آپریشن کامقصد جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کرنانہیں بلکہ ایم کیوایم کوختم کرناہے
رینجرز کایہ دعویٰ کہ تمام گرفتارشدگان کوعدالت میں پیش کیاجاتاہے ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے
ایم کیوایم کے 50سے زائدکارکنان کئی ماہ گزرجانے کے باوجودآج تک لاپتہ ہیں
رینجرز ترجمان کایہ دعویٰ سراسرجھوٹ اوربے بنیادہے کہ ایم کیوایم کے بہت سے ذمہ داران خودگرفتاری دے رہے ہیں
کیاایم کیوایم کے ذمہ داران خودگرفتاری دے کرسرکاری ٹارچرسیلوں میں خودہی اپنے آپ کوٹارچر کررہے ہیں؟
خودہی آنکھوں پرپٹی اورہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کرخودکوعدالت میں بھیڑبکریوں کی طرح پیش کررہے ہیں؟
رینجرزجس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کررہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے ،اسے تحلیل کئے ہوئے بھی عرصہ درازہوچکاہے
سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان رینجرز کے ترجمان کے بیان کا سختی سے نوٹس لیں
رینجرزکے ترجمان کے بیان پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کا ردعمل
کراچی ۔۔۔4، جولائی2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے بے گناہ عہدیداروں اور کارکنوں کی بلاجوا زگرفتاریوں پر رینجرز کی جانب سے وضاحتی بیان کو انتہائی گمراہ کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ رینجرزکے ترجمان کابیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف اورصرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجارہاہے اوراب اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہ گیاکہ آپریشن کامقصد کراچی سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کرنانہیں بلکہ ایم کیوایم کوختم کرناہے ۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم ایک قانون اور امن پسند جماعت ہے اور بارہا اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے کہ ایم کیوایم کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی آڑ میں صرف ایم کیوایم کونشانہ بنایاجارہا ہے اور اسکی سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فلاحی سرگرمیوں پر بھی غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی اورپورے شہرکو مقبوضہ کراچی بنادیا گیاہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ حقیقت ملک بھرکے عوام کے سامنے آشکار ہوچکی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کو کچلنے کیلئے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیاجارہا ہے ۔ رینجرز کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکنان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارکر سینکڑوں عہدیداروں ، کارکنوں اور ہمدردوں کو نہ صرف بلاجواز گرفتارکیاجارہا ہے بلکہ انہیں جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کرکے انکے بنیادی حقوق کی بدترین پامالی بھی کی جارہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرز کی کھلی ایم کیوایم دشمنی سندھ کے عوام سے تو پوشیدہ نہیں تھی لیکن اب رینجرزترجمان نے اپنے بیان کے ذریعہ اس بات کا خود اقرارکرلیا ہے کہ رینجرز ، ایم کیوایم کے تنظیمی عہدیداروں کو باقاعدہ ایک منظم منصوبہ اور ٹارگٹ کے تحت گرفتار کررہی ہے اوررینجرزکایہ بیان اس بات کاباقاعدہ اعلان ہے کہ وہ ایم کیوایم کے تمام عہدیداروں کوگرفتارکرے گی ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری مہذب دنیا میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی تعصب کے بغیر عوام کی جان ومال کا تحفظ کرتے ہیں لیکن سندھ میں بالخصوص شہری علاقوں میں رینجرز ، شہری علاقوں کے کروڑوں عوام کی منتخب نمائندہ جماعت اور اس کے بے گناہ کارکنوں اور ذمہ داروں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کررہی ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرز کی انٹیلی جنس کا یہ عالم ہے کہ وہ جس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کررہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس نام سے کوئی اور شعبہ کام کررہا ہے جسے تحلیل کئے ہوئے بھی عرصہ درازہوچکاہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس ریکارڈ پر موجود ہیں کہ’’ کراچی کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں میں عسکری ونگ کی موجودہیں ‘‘ لیکن رینجرز کو ایم کیوایم کے علاوہ کسی سیاسی ومذہبی جماعت کے عہدیدار دکھائی نہیں دیتے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرزکے ترجمان کایہ دعویٰ کہ تمام گرفتارشدگان کوعدالت میں پیش کیاجاتاہے ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے کیونکہ ایم کیوایم کے50سے زائدکارکنان جورینجرزکے ہاتھوں گرفتارہوئے وہ کئی ماہ گزرجانے کے باوجودآج تک لاپتہ ہیں اورانہیں آج تک کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔جن کے بارے میں رینجرزکے اعلیٰ حکام کوکئی بارلسٹیں دی گئیں لیکن ان کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایاگیا کہ وہ کہاں ہیں۔رابطہ کمیٹی نے رینجرز کے ترجمان کے اس دعوے کوبھی سراسرجھوٹ اور بے بنیادقراردیاہے کہ ایم کیوایم کے بہت سے ذمہ داران خودگرفتاری دے رہے ہیں۔رابطہ کمیٹی نے سوال کیاکہ کیاایم کیوایم کے ذمہ داران خودگرفتاری دے کرسرکاری ٹارچرسیلوں میں خودہی اپنے آپ کوٹارچر کررہے ہیں؟ خودہی آنکھوں پرپٹی اورہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کرخودکوعدالت میں بھیڑبکریوں کی طرح پیش کررہے ہیں؟ رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مطالبہ کیاکہ وہ رینجرز کے ترجمان کے اس بیان کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اس بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ رینجرز ، ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ عہدیداروں کو گرفتارکررہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیوایم کاسیکٹریایونٹ عہدیدار ہونا پاکستان کے کس قانون کی خلاف ورزی ہے؟ کیا محض عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتار کرنا آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف نہیں ہے ؟ کل تک تو رینجرز کے حکام یہ کہتے تھے کہ وہ انٹیلی جنس رپورٹس پر کارروائی کرتے ہیں لیکن آج اعتراف کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم کے عہدیداروں کو کسی جرم یا اطلاع کی بنیاد پر نہیں بلکہ محض ایم کیوایم کا عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتارکیاجارہا ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پورے ملک میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد اورقانون کو مطلوب افراد کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں لیکن رینجرز کو گرفتاری کیلئے صرف اور صرف ایم کیوایم کے عہدیدار ہی نظر آتے ہیں۔