عوام کامطالبہ ہے کہ سندھ کے جغرافیائی حدود میں سے 26 متوازی خطوط پر ایک علیحدہ صوبہ قائم کیا جائے، الطاف حسین
علیحدہ صوبہ صرف مہاجروں کانہیں بلکہ شہری سندھ میں آبادتمام قومیتوں، نسلی ولسانی اکائیوں اور برادریوں کاصوبہ ہوگا، الطاف حسین
پاکستان میں بھی انتظامی امورکو بہتر اندازمیں چلانے کیلئے کم ازکم 20 صوبے بنائے جائیں، الطاف حسین
ایم کیوایم پر اسلحہ کی سیاست کاالزام لگانے والوں کو مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے مسلح کارکن فائرنگ کرتے کیوں دکھائی نہیں دیتے؟
رینجرزوالوں آج مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کا یہ اسلحہ کیوں نظرنہیں آیا؟الطاف حسین
ایم کیو ایم کوختم کرنے کاخناس ذہنوں سے نکال دیاجائے کیونکہ ہم ان کی اولادیں ہیں جنہوں نے پاکستان بنایا
اہل کراچی کوطاقت اوربندوق سے دبانے کی پالیسی ترک کی جائے،ایم کیوایم کے خلاف طاقت کااستعمال بندکیا جائے،
رشتہ داروں سے آخری ملاقات کے بعد سزائے موت کے قیدی کو ڈیتھ سیل سے نکال کراس کاانٹرویوریکارڈکیاپھراس کی انٹرویو کی وڈیوتمام ٹی وی چینلزپر نشرکروائی گئیں، الطاف حسین
اسٹیبلشمنٹ کے جن لوگوں نے یہ عمل کرکے آئین وقانون کی دھجیاں اڑائیں ان پر آرٹیکل 6کے تحت آئین شکنی کامقدمہ چلناچاہیے
سبین محمود کاجرم یہ تھاکہ وہ مظلوموں کے لئے آواز اٹھارہی تھیں اورسچ بول رہی تھیں، الطاف حسین
ملک خصوصاًپنجاب کے سیاسی کارکنان جعلی جماعتوں سے چھٹکاراحاصل کرلیں اورایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہوجائیں ، الطاف حسین
ورنہ ملک میں میوزیکل چیئرکاگیم کھیلاجاتا رہے گا اور غریب ومتوسط طبقہ کے عوام اپنے حقوق سے محروم رہیں گے، الطاف حسین
جناح گراؤنڈعزیزآباد میں ضمنی انتخاب اورکنٹونمنٹ کے الیکشن کے سلسلے میں جشن فتح کے اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب
کراچی ۔۔۔ 26 اپریل 2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ کراچی صوبہ میرامطالبہ نہیں سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کامطالبہ ہے۔ علیحدہ صوبہ صرف مہاجروں کاصوبہ نہیں بلکہ شہری سندھ میں آبادتمام پنجابیوں، پختونوں، سندھیو، بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، ہزارے وال اورتمام نسلی ولسانی اکائیوں اور برادریوں کاصوبہ ہوگا۔دنیابھرکے تمام ملکوں میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے نئے صوبے قائم کئے گئے ہیں لہٰذاوقت آگیاہے کہ پاکستان میں بھی انتظامی امورکو بہتر اندازمیں چلانے اورعوام کونچلی سطح پر اختیارات اورحقوق فراہم کرنے کیلئے کم ازکم 20 صوبے بنائے جائیں۔جناب الطاف حسین نے ان خیالات کااظہارہفتہ کی شب جناح گراؤنڈعزیزآباد میں ضمنی انتخاب اورکنٹونمنٹ کے الیکشن کے سلسلے میں جشن فتح کے اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جناح گراؤنڈ عوام سے کھچاکھچ بھراہواتھا۔اس کے علاوہ جناح گراؤنڈ سے مکاچوک اورمکاچوک سے عائشہ منزل جانے والی سڑک پرانسانوں کے سرہی سرنظرآرہے تھے ۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ جومتعصب صحافی اورتجزیہ نگارایم کیوایم پر اسلحہ اور بندوق کی سیاست کاالزام لگاتے ہیں انہیں پنجاب میں مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے مسلح کارکن فائرنگ کرتے کیوں دکھائی نہیں دیتے؟رینجرزوالوں نے نائن زیروپرچھاپے کے دوران نیٹوکااسلحہ برآمدکرنے کاالزام لگایا، انہیں آج مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کا یہ اسلحہ کیوں نظرنہیں آیا؟انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کو ختم کرنے کاخناس ذہنوں سے نکال دیاجائے کیونکہ ہم ان کی اولادیں ہیں جنہوں نے پاکستان بنایا، اگرانہیں ختم کیاگیااورانہیں سمندرمیں پھینکنے کا عمل کیا گیاتوسب کچھ سمندربردہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں انصاف کی حکومت قائم کی جائے، ایم کیوایم کے خلاف طاقت کااستعمال بندکیا جائے ۔ قانون نافذکرنے والے قانون کی رکھوالی کاکام کریں اورظلم وبربریت نہ کریں۔اللہ تعالیٰ کوظلم وجبرپسندنہیں۔ حضرت علیؓ کاقول ہے کہ حکومت کفر سے قائم رہ سکتی ہے ظلم وجبرسے قائم نہیں رہ سکتی ۔انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے کہاکہ وہ اہل کراچی کوطاقت اوربندوق سے دبانے کی پالیسی ترک کردیں ، بندوق کی طاقت پر غرورنہ کریں اوریہ یادرکھیں کہ جب عوام کاطوفان اٹھے گاتو یہ سب چیزیں بے کار ہوجائیں گی ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ قانون کے تحت سزائے موت کے کسی بھی قیدی کی جب اس کے رشتہ داروں سے آخری ملاقات کرادی جاتی ہے توپھراس کی کسی سے ملاقات نہیں کرائی جاتی اوراسے پھانسی دیے جانے تک ڈیتھ سیل میں بندرکھاجاتاہے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیوایم دشمنی میں قانون کی دھجیاں اس طرح بکھیریں کہ سزائے موت کے قیدی کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کے بعداسے ڈیتھ سیل سے نکالااوراس کاانٹرویوریکارڈکیاجس میں ایم کیوایم پر جھوٹے الزامات عائد کئے گئے تھے،پھراس کی انٹرویو کی وڈیوتمام ٹی وی چینلزپر نشرکروائی گئیں تاکہ ایم کیوایم کوبدنام کیاجائے اورعوام کوایم کیوایم سے بدظن کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کے جن لوگوں نے یہ عمل کرکے آئین وقانون کی دھجیاں اڑائیں اورآئین وقانون توڑاان پر آرٹیکل 6کے تحت آئین شکنی کامقدمہ چلناچاہیے۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ متعصب عناصر کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کاگراف گرگیاہے اورایم کیوایم کو2013ء کے مقابلے میں کم ووٹ ملے ہیں۔ ان کومیڈیاکی یہ رپورٹس کیوں نظرنہیں آتیں جن کے مطابق رینجرزنے ووٹنگ کے عمل کو جان بوجھ کر سست کیا، لوگوں کوووٹ ڈالنے میں تنگ کیا، انہیں شناختی کارڈ کی چیکنگ کے نام پر پریشان کیا، انہیں ووٹ ڈالنے سے روکا، ان کی راہ میں طرح طرح سے رکاوٹیں ڈالیں یہ رپورٹس قومی اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں،میڈیامیں آچکی ہیں اوراس کے ہزاروں ثبوت موجود ہیں۔ آخر رینجرز والوں نے ایساکیوں کیا؟ وہ اس پیراملٹری فورس کو کیوں بدنام کررہے ہیں؟ میں ان سے کہتاہوں کہ وہ خداکومانیں اورخدارا پاکستان پررحم کریں۔انہوں نے گزشتہ روزممتازسماجی کارکن سبین محمود کے قتل کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ سبین محمود کاجرم یہ تھاکہ وہ مظلوموں کے لئے آواز اٹھارہی تھیں اورسچ بول رہی تھیں۔ انہوں نے اس موقع پر فیض احمدفیض ؔ کایہ معروف مصرعہ بھی پڑھا،
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سراٹھاکے چلےجناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف خطرناک آپریشن ، جبروستم ، چھاپوں، گرفتاریوں اورتمام ترنامساعدحالات کے باوجود عوام نے جس طرح ایم کیوایم کواین اے 246 کے ضمنی انتخاب اورآج کنٹونمنٹ کے الیکشن میں جس شاندارکامیابی سے ہمکنارکیاہے میں اس پر اورسندھ میں پہلانمبرحاصل کرنے پرعوام اورتمام کارکنوں کوزبردست مبارکباداورخراج تحسین پیش کرتاہوں۔ انہوں نے کنٹونمنٹ کے الیکشن میں کا میاب ہونے والے ایم کیوایم کے تمام امیدواروں ، ان کے اہل خانہ اورساتھیوں کوبھی خراج تحسین پیش کیا۔جناب الطاف حسین نے پورے ملک خصوصاًپنجاب کے سیاسی کارکنوں سے کہا کہ وہ جعلی اورجھوٹی جماعتوں سے چھٹکاراحاصل کرلیں اورایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہوجائیں ورنہ ملک میں میوزیکل چیئرکاگیم کھیلاجاتا رہے گا اور غریب ومتوسط طبقہ کے عوام اپنے حقوق سے محروم رہیں گے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاکہ الطاف حسین کاکراچی صوبہ کامطالبہ ناجائز ہے اوریہ کسی صورت میں منظورنہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح کردوں کہ کراچی صوبہ کامطالبہ میں نے نہیں بلکہ اجتماع میں موجود عوام نے کیا تھا ۔ یہ مطالبہ کراچی کے عوام نے کیاتھا، حیدرآبادکے عوام نے کیاتھا، سکھر کے عوام نے کیاتھا، میرپورخاص کے عوام نے کیاتھا، نوابشاہ کے عوام نے کیا تھا۔ انہوں نے جناح گراؤنڈ اوروہاں سے لیکرمکاچوک اوربھائی جان چوک تک موجودعوام کومخاطب کرتے ہوئے ان سے دریافت کیا ، کیاآپ صوبہ چاہتے ہیں ؟ اس پر لاکھوں عوام نے ایک آواز ہوکرکہا ’’ جی ہاں صوبہ چاہیے ‘‘ ۔ اس موقع پر عوام نے ایک آوازہوکرنعرے لگائے ’’ ساڈی وی مجبوری اے ۔۔۔ شہری صوبہ ضروری ہے ‘‘ ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ کراچی صوبہ صرف مہاجروں کاصوبہ نہیں ہوگابلکہ یہ کراچی میں آبادتمام پنجابیوں، پختونوں، سندھیوں، بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، ہزارے وال اورتمام نسلی ولسانی اکائیوں اوربرادریوں کاصوبہ ہوگا۔ کراچی صوبہ کسی ایک مسلک یافقہ کے ماننے والوں کانہیں بلکہ کراچی میں آبادتمام مسلکوں اورفقہوں کے ماننے والوں کے ساتھ ساتھ کراچی میں آبادتمام ہندوؤں،عیسائیوں،سکھوں، احمدیوں اورتمام مذہبی اقلیتوں کا صوبہ ہوگا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ عوام کایہ بھی کہناہے کہ سندھ کے جغرافیائی حدود میں سے 26 متوازی خطوط پر ایک علیحدہ صوبہ قائم کیا جائے ۔ دنیا بھرکے تمام ملکوں میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے نئے صوبے قائم کئے گئے ہیں۔لہٰذاوقت آگیاہے کہ پاکستان میں بھی انتظامی امورکو بہتر اندازمیں چلانے اور عوام کونچلی سطح پر اختیارات اورحقوق فراہم کرنے کیلئے کم ازکم 20 صوبے بنائے جائیں۔ پنجاب میں کئی صوبے بنائے جائیں، بہاولپور صوبہ بنایا جائے، ملتان صوبہ بنایاجائے ، سرائیکی صوبہ بنایاجائے، پوٹھوہارصوبہ بنایاجائے ،اسی طرح بلوچستان میں جنوبی پشتونخوا صوبہ بنایاجائے، خیبرپختونخوا میں ہزارہ صوبہ
بنایا جائے ، فاٹاکوصوبہ بنایاجائے ، گلگت بلتستان کوصوبہ بنایاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مزیدانتظامی یونٹس قائم ہوں تو عوام کو نچلی سطح پر اختیارات حاصل ہوں، تعلیم کی شرح بلندہو۔بھارت کی کئی ریاستوں میں شرح خواندگی 100فیصد ہے لیکن ہمارے ملک کے بعض علاقوں میں ابھی تک تعلیم کی شرح بہت کم ہے ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ کراچی صرف مہاجروں ہی کانہیں بلکہ یہ یہاں مستقل طورپر آبادپنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سندھیوں، سرائیکیوں، ہزارے وال، کشمیریوں، گلگتیوں ، بلتستانیوں اوردیگرتمام نسلی ولسانی اکائیوں کابھی ہے ۔ کراچی یہاں آباد تمام فقہوں، مسلکوں اور مذاہب کے ماننے والوں کاہے اور اب کراچی کے حقوق کیلئے صرف مہاجرہی نہیں بلکہ یہاں کا پنجابی بھی لڑے گا، پختون بھی لڑے گا،سندھی بھی لڑے گا، بلوچ بھی لڑے گا، ہزارے وال بھی لڑے گا، سرائیکی ، کشمیری، گلگتی بلتستانی بھی لڑے گا۔شیعہ سنی، دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث بھی لڑے گا۔بوہری اور اسماعیلی بھی لڑے گا۔ ہندو ،سکھ، عیسائی اور احمدی بھی لڑے گا۔سب ایک آوازہوکرکراچی کے حقوق کیلئے لڑیں گے ۔ آج مہاجروں سمیت تمام قومیتوں، برادریوں ، فقہوں، مسلکوں اور مذاہب کے ماننے والے ایک پرچم تلے ایک ہوچکے ہیں اورآج جناح گراؤنڈمیں بھی ایک خاندان کی طرح ایک ساتھ ملکر بیٹھے ہیں اوریہ کہہ رہے ہیں کہ ’’ اس پرچم کے سائے تلے، ہم ایک ہیں‘‘۔ انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس اتحادکودشمنوں کی سازشوں اورحاسدوں کے شرسے محفوظ رکھے ۔ انہوں نے تمام تر کٹھن اورمشکل حالات کے باوجود انتخابات میں شاندار کامیابی پر ایک بار پھر تمام کارکنوں اورعوام کوزبردست مبارکباد پیش کی اوران کیلئے دعاکی۔
English تصاویر