اب ہمیں انڈیا واپس نہیں جانا بلکہ یہیں پر ہی رہنا ہے ، الطاف حسین
ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی ،اب ہمارا جینا اورمرنا اسی دھرتی سے وابستہ ہے ، الطاف حسین
لندن میں کسی پاکستانی ٹی وی چینل کی جانب سے یوم شہداء کی خبرنشر نہیں کی گئی
پورے ملک میں ایک فرد کی شہادت پر احتجاج کیاجائے تو کہیں سے کوئی فتویٰ نہیں آتا اور ایم کیوایم کے کئی کئی ساتھیوںکی المناک شہادت پر جب عوامی ردعمل کیاجائے تو اسے دہشت گردی سے تعبیرکیاجاتا ہے
فرزند زمین کو ہرچیز معاف ہوتی ہے اور پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو آج 67 سال بعد بھی دل سے پاکستانی نہیں سمجھاجاتا
پاکستان کی سب سے منظم اور مستند جماعت ایم کیوایم کی خبروں کوسرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن میں ایک فیصد بھی حصہ نہیں ملتا
خدا کیلئے اس تفریق کا خاتمہ کیاجائے، مسلح افواج کے تھنک ٹینک سے اپیل
ایم کیوایم ، سندھ اوراس کے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہے،الطاف حسین
سندھی بھائیوں کے تحفظات کو مدنظررکھتے ہوئے ایم کیوایم، کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے آگے دیوار بن گئی،الطاف حسین
ایم کیوایم ،پاکستان کی پہلی جماعت ہے جس نے تعلیم یافتہ رکشہ ڈرائیور،سبزی فروش اور گنے کا رس بیچنے والوں الیکشن میں منتخب کرواکر سنیٹ ،قومی اور صوبائی اسمبلی میں بھیجا، الطاف حسین
حق پرست شہداء کی قربانیوں کی بدولت آج سندھ اسمبلی سے کراچی ، حیدرآباداور نواب شاہ یونیورسٹی کا بل متفقہ طورپرمنظور کرلیا گیا
جناح گراؤنڈ عزیزآباد میں یوم شہداء کے اجتماع سے قائد ایم کیوایم الطاف حسین کا خطاب
لندن۔۔۔9،دسمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اورتمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اب انڈیا واپس نہیں جانا بلکہ یہیں پر ہی رہنا ہے ، ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی ،اب ہمارا جینا اورمرنا اسی دھرتی سے وابستہ ہے ۔
یہ بات انہوں نے عزیزآباد کے تاریخی جناح گراؤنڈ میں یوم شہدائے حق کے بہت بڑے اجتماع سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع میں ایم کیوایم کے رہنماؤں ،منتخب عوامی نمائندوں ، ذمہ داروں، کارکنوں اور ہمدردوں کے علاوہ حق پرست شہداء کے لواحقین نے بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کی 36 سالہ حق پرستانہ جدوجہد کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے تمام شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہار کرتے ہوئے حق پرست شہداء کے بلنددرجات اور سوگوارلوحقین کیلئے صبرجمیل کی دعا کی ۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان نسل کیلئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ مہاجراسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے مہاجرقومی موومنٹ اور پھر متحدہ قومی موومنٹ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ گزشتہ دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے 379 کارکنان کو شہید کردیا گیا اور ایسا بھی ہوا ہے کہ ایم کیوایم کے تین سے چار کارکنوں کو گرفتارکیاگیا اور تین دن بعد انکی مسخ شدہ لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں ۔ انہوں نے کہاکہ موت ،موت ہوتی ہے۔ چاہے کسی بھی مذہب ، مسلک اورعقیدے سے تعلق رکھنے والا اس دنیا سے چلاجائے اس کا سب کو برابر دکھ ہوتا ہے ، سب کے خون کا رنگ ایک ہی جیسا ہوتا ہے اور جان کنی کی تکلیف بھی سب کوایک ہی جیسی ہوتی ہے لیکن اگر کسی کو گرفتاریا اغواء کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر بیدردی سے شہید کردیا جائے اور وہ ایم کیوایم سے تعلق رکھتا ہو تو میڈیا پر اس کی خبرسرے سے دی ہی نہیں جاتی اور ایم کیوایم کی پریس ریلیز جاری ہونے کے بعد وہ پریس ریلیز شائع یا نشر کردی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جون 2014ء میں پاکستان عوامی تحریک کے رہنما علامہ طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر پولیس نے فائرنگ کرکے دوخواتین سمیت 12 افراد کو شہید کردیا جس کا ہم سب کو بہت دکھ اور افسوس ہوا، ٹی وی ٹاک شوز میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تذکرہ کئی دنوں تک ہوتا رہا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موضوع پر کئی دنوں تک پروگرامز ہوتے رہے ۔اس ظلم کے خلاف جب پاکستان عوامی تحریک کی جانب س دھرنا دیا جاتا ہے تو ایم کیوایم واحد جماعت تھی جس نے دھرنے کے شرکاء کو چائے ، پانی ، غذائی اجناس اور طبی امداد فراہم کی ۔ گزشتہ روز فیصل آباد میں تحریک انصاف کے ایک کارکن حق نواز کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا تو ایم کیوایم نے فوراً پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے تعزیت کی اور ان کے کارکنوں پر ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی ۔ اس ظلم کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنان نے ملک بھر میں جگہ جگہ احتجاج کیا، نعرے بازی کی اور ٹائرجلائے ، ان مناظر کو تمام ٹی وی چینلز نے نشر کیااور پھران واقعات کوٹی وی ٹاک شوز کا موضوع بناکر پروگرام کیے گئے ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج 9،دسمبر ہے اور ایم کیوایم ہرسال حق پرست شہداء کی یاد میں اس تاریخ کو یوم شہدائے حق مناتی ہے ، شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کی جاتی ہے اور شہداء کو سلام عقیدت پیش کیاجاتا ہے ، ایم کیوایم کے تمام رہنماؤں کی تقاریر ختم ہوجاتی ہیں لیکن لندن میں کسی پاکستانی ٹی وی چینل کی جانب سے یوم شہداء کی خبرنشر نہیں کی گئی ۔ پورے ملک میں ایک فرد کی شہادت پر احتجاج کیاجائے تو کہیں سے کوئی فتویٰ نہیں آتا اور ایم کیوایم کے کئی کئی ساتھیوں کی المناک شہادت پر جب عوامی ردعمل کیاجائے تو اسے دہشت گردی سے تعبیر کرکے ایک ہنگامہ کھڑا کردیا جاتا ہے ۔ کل ہی ایک خاتون رپورٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ایک ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی کو تباہ کردیا گیا ،ڈنڈے برساکر دکانوں کو زبردستی بند کرایا گیا لیکن اس صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیاجاتا۔اگرایسا ردعمل ایم کیوایم کی ہدایت کے بغیرعوام کی جانب سے ازخودکیاجائے تو اس کا الزام ایم کیوایم اور الطاف حسین پر عائد کردیا جاتا ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ فرزندزمین ہونے اورنہ ہونے کا فرق ہے ۔ فرزند زمین کو ہرچیز معاف ہوتی ہے اور 20 لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کرکے پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو آج 67 سال بعد بھی دل سے پاکستانی نہیں سمجھاجاتا، اگر میں اس پراحتجاج کرتا ہوں تو اسے عصبیت اور تعصب قراردیا جاتا ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج بھی بہت سے لوگ گواہی دیں گے کہ 1977 ء میں تحریک نظام مصطفی کے دوران پاک فوج کے افسران کے احکامات کے مطابق مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں لیکن جب یہ مظاہرہ لاہور میں اسمبلی کے سامنے ہوا تو فوجی افسران اور جوانوں نے مظاہرین پر گولیاں چلانے سے انکارکردیا اور اپنی پیٹیاں اتاردیں کہ ہم اپنے بھائیوں پر گولیاں نہیں چلائیں گے ۔ ان حقائق کے باوجود ہم سے کہاجاتا ہے کہ ہم ایک قوم اور پاکستانیت کی بات کریں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پاکستان کی سب سے منظم اور مستند جماعت ایم کیوایم کی خبروں کوسرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن میں ایک فیصد بھی حصہ نہیں ملتا، آج 67 سال گزرگئے چاہے پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ کی حکومت ہو یا فوجی